یاخدا کیا ہوگیا ہے یہ؟
مطلب میں نے اس بندر کو تو کبھی بھی اپنے شوہر کے روپ میں نہیں سوچا تھا
وہ انسان تو مجھے ٹارچر کرکے ہی مار دے گا
گدھا الو کا پٹھا
نہیں سوری سوری
وہ خود ہی الو ہے
حور مسلسل خود ہی بڑبڑارہی تھی
سحر حور کے روم میں داخل ہوئی
اہم اہم آپ تو ابھی سے اپنے شوہر سے خیالوں میں باتیں کرنے لگی
سحر حور کو تنگ کرتے ہوئے بولی
شٹ اپ سحر
میرا میٹر پہلے ہی شارٹ ہے اور نہیں تنگ کرو
کیوں کیا ہوا
اس سے پہلے کے حور مزید کچھ بولتی
ہمیرا ثوبان اور سبحان حور کے روم میں اینٹر ہوئے
اب تم لوگوں نے کیوں یہاں دھاوا بول دیا
حور جانتی تھی
کہ
اب وہ سب اسے تنگ کرنے والے ہیں
اسلیے وہ ان پر چڑھ دوڑی
سحر ثوبان نے آواز دی
ہاں
ویسے یار کچھ فلمی اسٹوری نہیں لگ رہی
پہلے جناب کا خیال آنا انکا اسکیچ بنانا
پھر اس انسان کا حقیقت میں آجانا
مطلب ایسے بھی ہوتا ہے
پھر آگے سنو رشتہ بھی آجانا
اور
جھٹ پٹ نکاح ہو جانا
مجھے تو یہ کوئی خاص سوچی سمجھی پلنگ لگ رہی تھی
کیا مطلب ہے تمہارا
کہ
یہ سب میری اور زوار کی پلینگ تھی
آفکورس بالکل ایسا ہی ہے
یار اتنا ڈرامہ رچانے کی کیا ضرورت تھی
تم نے ہمیں بے وقوف سمجھ رکَھا ہے؟
حور نے کچھ کہنے کو لب کھولے پر
پھر کچھ سوچ کر خاموش ہوگئی
ژوبان دندناتا ہوا وہاں سے چلا گیا
حور ہم سب جانتے ہیں یہ ایک اتفاق تھا
تم نے ثوبان کو کوئی جواب کیوں نہیں دیا
سب سے پہلے ہمیرا بولی
اگر میں گنہگار ہوں اور میں نے کسی کو دھوکہ دیا
تو یہ میرا اور میرے رب کا معاملہ ہے
میں کسی اور کو کیوں صفائیاں دوں میرا رب میرے اعمال اور میری نیتوں سے اچھی طرح واقف ہے تو پھر میں ان انسانوں کو اپنی صفائیاں کیوں دوں
جنکی مطابقت سوچ اور پسند وقت کے ساتھ بدل جاتی ہے
حور مسکرا کر جواب دیتی وہاں سے چلی گئی
ثوبان غصے سے روم میں داخل ہوا
ساری چیزوں کو ادھر اُدھر پھینکنے لگا
پر اسی پل اسکی نظر حور کی ڈائری پر گئی
ثوبان ڈائری پکڑ کر بیڈ پر بیٹھ گیا
وہ جانتا تھا کہ کسی کی پرسنل ڈائری پڑھنا اخلاقیات کے خلاف ہے
لیکن
وہ مجبور تھا اسکے سب سوالوں کے جواب اسی ڈائری میں تھے
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﯾﮧ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ
ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺮﭼﮭﺎﺋﯿﻮﮞ’ ﺗﻨﮩﺎﺋﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺧﻮﻑ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻨﮩﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﻧﺎ
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﻧﺎ ﮨﮯ !
ﻣﺮﯼ ﺳﻮﭼﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﻨﮕﻞ ﻣﯿﮟ
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻧﺎﻡ ﮐﮯ ﺟﮕﻨﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺭﺳﺘﮧ ﺩﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺑﺠﮭﻨﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﻨﺎ
ﻣﺮﯼ ﻧﯿﻨﺪﻭﮞ ﮐﮯ ﺻﺤﺮﺍ ﻣﯿﮟ
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﺎ ﺳﺎﯾﮧ ﺑﮩﺖ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ
ﺍﺳﮯ ﮔﮭﭩﻨﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﻨﺎ
ﯾﮧ ﺗﻢ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﻧﺘﯽ ﮨﻮ ﻧﺎﮞ !
ﻣﺮﮮ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺎﻻﺋﯿﮟ،
ﻣﺮﯼ ﺳﺎﺭﯼ ﺗﻤﻨﺎﺋﯿﮟ
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺑﻦ ﺍﺩﮬﻮﺭﯼ ﮨﯿﮟ
ﻣﺮﯼ ﺑﮯ ﺭﺑﻂ ﺟﻤﻠﻮﮞ ﮐﻮ ﺗﻤﮩﯽ ﻣﺼﺮﻋﮯ ﺑﻨﺎﺗﯽ ﮨﻮ
ﻣﺮﯼ ﺳﺐ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﺟﺎﻧﺎﮞ !
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺑﻦ ﺍﺩﮬﻮﺭﯼ ﮨﮯ
ﻣﺮﯼ ﮨﺮ ﺍﮎ ﺧﻮﺷﯽ ﺟﺎﻧﺎﮞ !
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺑﻦ ﺍﺩﮬﻮﺭﯼ ﮨﮯ
ﻣﺮﯼ ﯾﮧ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺟﺎﻧﺎﮞ !
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺑﻦ ﺍﺩﮬﻮﺭﯼ ﮨﮯ
ﻣﺮﯼ ﺗﮑﻤﯿﻞ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮨﮯ
ﻣﺠﮭﮯ ﺁﺩﮬﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﻧﺎ
ﻣﺠﮭﮯ ﺁﺩﮬﯽ’ ﺍﺩﮬﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﺧﻮﻑ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ
ﮐﻤﯽ ﺟﯿﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﮐﻤﯽ ﺳﮯﺧﻮﻑ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﯾﮧ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ !
ﮐﺒﮭﯽ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﻧﺎ
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻨﮩﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﻧﺎ
ﻣﺮﯼ ﺗﮑﻤﯿﻞ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮨﮯ
ﻣﮑﻤﻞ ﺗﻢ ﮨﯽ ﮐﺮ ﺩﻭ ﻧﺎﮞ !
ﻣﺮﮮ ﺟﯿﻮﻥ ﮐﯽ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﺭﻧﮓ ﺑﮭﺮ ﺩﻭ ﻧﺎﮞ !
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﯾﮧ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ !
ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺮﭼﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ‘ ﺗﻨﮩﺎﺋﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺧﻮﻑ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ
ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺁﺷﻨﺎ ﻣﯿﺮﮮ !
ﮐﺒﮭﯽ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﻧﺎ
ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺑﻦ ﺟﯽ ﻧﮩﯿﮟ سکتی
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻨﮩﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﻧﺎ ۔ ۔
ثوبان جیسے جیسے ڈائری پڑھ رہا تھا اسکے چہرے کے رنگ بدل رہے تھے
کیا چیز تھی وہ اس نے اپنی دوستی کے لیے کیا سے کیا کر دیا
اور
وہ اسے ہی غلط سمجھتا رہا
مطلب حد ہے
(ڈائری
دیکھو نا آج مجھے ثوبان نے اتنی باتیں سنائی
ہاں میں مانتی ہوں میں نے اس سے کہا تھا کہ میں سے محبت کرتی ہوں
اس نے اسکا غلط مطلب لے لیا تو اب مجھ پر بھڑک رہا ہے
محبت تو کسی سے بھی ہوسکتی ہے
محبت تو مجھے سبحان سے بھی
اپنے پاپا سے حماد سے ماما سے ہے سحر سے
اسکا مطلب یہ تو نہیں کہ میں سب سے شادی کرلوں
وہ لوگ مجھے عزیز ہیں میں ان سے محبت کرتی ہوں اور اس بات کا اقرار کرتی ہوں
پر اسکا کہیں بھی مطلب یہ تو نہیں کہ میں ان سے شادی کروں گی
محبت تو مجھے اس دنیا کے ہر ذی روح سے ہے)
یہ الفاظ کے پڑھتے ہی ثوبان کا دل کیا کہ وہ کہین گڑھ جائے
صحیح کہا تھا حور نے مین اسکا دوست بننے کے قابل ہی نہیں ہوں
دوست ہی مصیبت کے وقت کام آتا ہے
اور مین اس سمجھ نا سکا
اور
اسی کا دشمن بنا ہوا ہوں
بے شک آج جواب کی گھڑیاں تھی
.صحیح کہا کسی نے
انسان کا نفس بھی بڑی کمینی چیز ہے پہلے اسے گناہ کیلئے اکساتا ہے
غلطیاں کرنے پر مجبور کرتا ہے لیکن
جب وہ غلطی کر لیتا ہے گناہ کا شکار ہو جاتا ہے
تو وہ رخت سفر کیلئے سامان باندھ لیتا ہے
لیکن جاتے جاتے ضمیر کو اُٹھا جاتا ہے
تا کہ وہ اذیت سے جلتا رہے
اور اسے کہیں سکون نصیب نا ہو
کچھ ایسا ہی حال اسوقت ثوبان کا تھا
اسنے اپنے نفس کے چکر میں بہت سی غلطیاں کی تھی
اب نفس اپنا کام کرکے اسے احساس دلا رہا تھا اسکی غلطیوں کا
خود تو چلا گیا پر جاتے جاتے ضمیر کو جگانا نہین بھولا تھا
خدا کتنا عظیم ہے نا وہ انسان کو کتنا چاہتا ہے
اس کے لئے کتنی آسانیاں پیدا کی
اگر اسکے نفس کو پیدا کیا تھا تو ضمیر بھی بنایا تھا
تا کہ انسان کو اپنی غلطی کا احساس ہو سکے
اور
وہ کم سے کم اپنی غلطیوں کا ازالہ اس دنیا میں تو کر سکیں
اور آج ثوبان کو بھی لگ رہا تھا کہ اب وہ وقت آچکا ہے کہ اسے بھی اپنی غلطیوں کا ازالہ کرلینا چاہیے
کہیں بہت دیر نا ہوجائے
اور
پھر سوائے پچھتاوے کے کچھ نا بچے
ثوبان
ہوں
کیا سوچ رہے ہو سحر حور کے پاس بیٹھتے ہوئے بولی
کچھ نہیں
میں بتاؤں کیا سوچ رہے ہو
بتاؤ ثوبان دلچسپی سے بولا
تم حور کے بارے میں سوچ رہے ہو نا
اب کے ثوبان کے چہرے پر دلچسپی کی بجائے تناؤ کے آثار تھے
نہیں تو میں کیوں سوچوں گا حور کے بارے میں
جبکہ
میری خوبصورت سی بیوی میرے پاس بیٹھی ہے
ثوبان مسکرا بولا
سحر تلخ سا مسکرائی
کاش یہ سچ ہوتا سحر صرف سوچ ہی سکی
ثوبان مجھے معاف کردو سحر ثوبان کے قدموں میں بیٹھتی ہوئی بولی
ارے سحر یہ کیا کررہی ہو پاگل ہوگئی ہو کیا
اُٹھو اُٹھ کے اوپر بیٹھو
نہیں ثوبان
میں تمہارے اور حور کے درمیان آئی ہوں نا
نہیں سحر
ثوبان نے سحر کو کندھوں سے پکڑ کے اپنے برابر بھٹایا
اور خود اسکے قدموں میں بیٹھ گیا
سحر میں حور سے محبت کرتا تھا
حور بھی مجھ سے محبت کرتی تھی
لیکن
اسکی محبت پاک تھی میں اسکی محبت کو سمجھ نا سکا
اسکو تو مجھ سے بھی محبت ہے تم سے بھی ہے سبحان سے بھی
اسکو تو ہر انسان سے محبت ہے
میں اسکی محبت کو غلط سمجھ بیٹھا
لیکن
اب میری زندگی اور میرے دل میں بس تم ہو
اور
آج کے بعد خود کو کسی سے کم تر سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے
سمجھی
اور ہاں
پلیز آج کے بعد میرے سامنے رونا مت
کیوں
کیونکہ روتے ہوئے تم پوری کی پوری چڑیل لگتی ہو
ثوبان سحر کو چھیڑتے ہوئے بولا
سحر نے ثونان کو گھورا
اور مسکرا کر وہاں سے اُٹھ گئی
کیونکہ
ایک بہت بڑا بوجھ اسکے دل سے ہٹ گیا تھا
کیا ڈھونڈ رہی ہو حور ثوبان حور کے روم میں داخل ہوتے ہوئے بولی
کچھ نہیں حور سیدھی ہوتی ہوئی بولی
یہ تو نہین ڈھونڈ رہی
ثوبان حور کی ڈائری حور کے سامنے کرتا ہوا. بولا
یہ تمہارے پاس کیسے آئی
حور اپنی ڈائری جھپٹتے ہوئے بولی
تم نے یہ پڑھی تو نہیں
پڑھی ہے وہ بھی فرصت سے
تمہیں شرم نہیں آتی کسی کی پرسنل ڈائری پڑھتے ہوئے
آئی تھی نا
پر پھر چلی گئی تمہیں پتا مجھے شرم زیادہ دیر کیلئے نہیں آتی
حور تو صرف ثوبان کو دیکھ رہی تھی
ثوبان آج اسکو پھر سے پرانے والا ثوبان لگ رہا تھا
آئم ایم سوری حور میں نے تمہیں غلط سمجھا
اٹس اوکے ثوبان
پر میری تم سے ایک ریکویسٹ ہے
کیسی ریکویسٹ
پلیز سحر کو ہمیشہ خوش رکھنا
اور
اب سب باتوں کے بارے میں سحر کو نہین پتا چلنا چاہیے
کیوں؟
کیوں کہ میں نہیں چاہتی کہ وہ انبیلنس فیل کرے
جبکہ سحر مین سننے کی صرف اتنی ہمت نہیں تھی
وہ جور حور کو بلانے آئی تھی وہی سے واپس لوٹ گئی
اسکی سمجھ سے باہر تھا
کہ
حور کی دوستی کا بدلہ کیسا چکائے
کیا ایسے دوست بھی ہوتے ہیں
ہاں
ہوتے ہیں انکے جو بہت خوشںنصیب ہوں
اور
بے شک سحر کا شمار خوشقسمت لوگوں میں ہوتا تھا