کہنے کو ہے
ماں بہن اور بیٹی بیوی
لیکن پھر بھی
یہ ہے باندی اور ہے پیر کی جوتی
تشہیر کا ذریعہ اسے بنائیں
اور نفع کمائیں
سمجھیں مال بکاؤ اسے
اور جوئے میں ہار آئیں
رشوت کے عوض
اوروں کے آگے اس کو پیش کریں
اس کو ہی بدکار کہیں
اور اس پر الزام دھریں
اپنی غیرت کا چرچا کریں
زندہ ہی دفنائیں
مرضی کا برخود چنیں
اور ناحق خون بہائیں
گھونگھرو پیروں میں باندھیں ، گلی گلی نچائیں
مُلا کریں حلالہ اس کا
ستی کردیں پنڈت جی
کہنے کو ہےے جیون اس کا
پر ہے کب اس کی مرضی
پتھر کے بت راضی رکھیں
اور بلی چڑھائیں
جادو ٹونے جن کے بہانے
عزت لوٹیں شاہ جی
ذات اور پات کے جھگڑے میں
ہوتی ہے یہ ونی وٹی
جہیز بنا بیٹھے بیٹھے
رُوپ سروپ کملائے
سندر گوری لمبی نہ ہو
تو کون بیاہنے آئے
قرآن سے شادی ہوا س کی
کاروکاری میں مراوائیں
اپنا دشمن مارنا ہو
اس کی بلی چڑھائیں
جنگوں اور دنگوں میں یہی
لوٹ کامال آپس میں بٹ جائے
پیار ومحبت کے بھی
چاروں جانب پھیلے جال
یہ ہے سونے چاندی جیسا سندر مال
یہ انسان کب سے
زرگر، سوداگر اور مکار
جام وجم میں ڈوبیں
اور کریں بیو پار
پتی کے دل سے جب بھی اترے
وہ دوجی کرلائے
یہ کھیتی باڑی ساتھ کرے
اور فصل اگائے
برابر کی محنت کرکے بھی
نہ عزت سے جی پائے
پڑھ لکھ کر بھی
اَ ن پڑھ جاہل کی سنتی ہے طعنے
خوش رکھنا ہے
ظالم پتی کو چاہے دل نہ مانے
حق اور انصاف کی خاطر
جب جب تھانے کورٹ گئی
اپنے ہی دامن پہ
لگالائی الزام کئی
مغرب ہو یامشرق
ہر جابکنے والی شے
بکناہے اس کو ہی
یہی ہوا ہے طے
صدیاں بیت گئی ہیں
ہوئی نہ یہ آزاد
جب تک مرد کو خوش رکھا
تب تک رہی یہ شاد
اللہ نے دیا ہے بے شک
عورت کو یہ رُتبہ
قدموں میں رکھ دی جنت
اور مان سمان دیا
بیٹی کو بنایا اُس نے رحمت
بیوی کو بتایا نعمت
لیکن رب کے ماننے والے
جب رب کو ہی نہ مانیں
تو وہ کیوں کر
نعمت، جنت اور رحمت کو پہچانیں
یارب توہی ان کو کوئی راہ دکھا
عورت کا رتبہ کتنا بلند ہے
ان کو تو سمجھا