او ینگ مین…سالار ضیغم کو دیکھ کر چہک کر بولا…
پاکستان میں ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں…ضیغم جیبوں میں ہاتھ ڈالے سالار سے بولا کاضم اور ارمان الرٹ کھڑے تھے…
کیسے ہو ینگ مین کافی مضبوط اور ہینڈسم ہوگئے ہو…سالار ضیغم کو غور سے دیکھتے ہوئے بولا
ہوں…اور طاقت ور بھی…ضیغم مسکرا کر بولا…
مومن تمہیں پتہ ہے تمہارا بھانجا بلکل تم پر گیا ہے…سالار مومن کے پاس آکر بولا…
پتہ ہے سالار بے…مومن بولا…
اور تمہارا بیٹا بھی شکل اور غصے سے لگ رہا جیسے تم یونی لائف میں تھے بلکل ویسے ابھی تمہارا بیٹا کھڑا ہے…سالار شاہ میر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا…
پتہ ہے سالار بے…مومن پھر بولا…
تم بدل گئے لیکن دعا ویسی کی ویسی ہے…سالار دعا کو دیکھ کر بولا…
دیکھو سالار بے…مومن ضبط سے بولا…
ابے کیا بے بے لگا رکھا ہے تم نے…سالار چڑ کر بولا…
جاہل آدمی ترکی میں مسٹر یا صاحب کو بے بولتے ہیں جنت کے پتے نہیں پڑھا کیا…مومن کے بولنے سے پہلے ہی زامن جھنجلا کر بولا اتنے سیریس موقعے پر یہ بات زامن کے علاوہ کوئی نہیں بول سکتا تھا سب نے اسے گھور کر دیکھا…
بھائی آپ آپ اندر چلیں اتنے ارصے بعد آئے ہیں…آرزو جلدی سے بولی..
ہان تو در نجف ادھر آو…سالار در نجف کی طرف دیکھ کر اس سے بولا تو در نجف آگے بڑھی…
وہئی رک جاو در…ضیغم سرد آواز میں بولا تو در نجف کے قدم تھم گئے…
او بولا تھا نہ کہ تم اپنے ماموں پر گئے ہو دیکھو مومن بھی ایسے ہی تھی اور تم بھی اپنی بیوی کے معملہ مین ایسے ہو…سالار بولا…
ہاں ہمیں اپنی عزت کی بہت فکر ہوتی ہے تمہاری طرح بےغیرت نہیں ہے…ضیغم طنزیا لہجے میں بولا اور چوٹ کی اپنی فیملی کو چھوڑ کر ملک سے بھاگنے پر کسی نے سالار کی بیوی والی بات سیریس نہیں لی…
او ہیلو…تمیز سے…سالار بھڑکا…
بھائی اندر چلیں..آرزو رو دینے کو ہوئی…
میں بیٹھنے کو نہیں آیا ضیغم میری بیٹی کہاں ہے…سالار سرد لہجے میں بولا…
مجھے کیا پتا…ضیغم دل جلانے والی مسکراہٹ کے ساتھ بولا…
ضیغم مجھے پتہ ہے وہ تمہارے پاس ہے دیکھو ڈی زیڈ بتادو کہاں ہے نور ورنہ…سالار نے بات ادھوری چھوڑی…
ورنہ کیا…ضیغم بھی غصہ میں آیا…
ورنہ مین تمہاری بیوی کو مار دوگا جان سے…سالار نے ایک ہی جھٹکے میں در نجف کو بازو سے پکڑ کر پسٹل اس کے سر پر رکھی سب ایک دم غصہ و بےیقینی سے دیکھنے لگے…
در نجف میری بیٹی…دعا چیخی…
سالار تم یہ ٹھیک نہیں کررہے میری بیوی کو کمزوری بناکر…ضیغم غرایا اور ایک لاٹ مار کر سالار کو پیچھے کیا سالار بوڑھا ہوچکا تھا کہاں ایک طاقت ور نوجوان کے حملہ سے سمبھلتا لڑکھڑا کر پیچھے ہٹا تو در نجف بھاگ کر ضیغم کے پیچھے چھپی…
تم…تم سب ایک جیسے ہو مومن نے بھی زبدستی دعا سے نکاح کیا تھا اور تم…تم نے بھی ویئی کیا لیکن تم سب سے الگ ہو تم لوگوں کو چیر پھاڑ دیتے ہو تم بہت تمہاری عقل اپنے باپ پر گئے ہے…سالار نے اپنی طرف سے باتوں میں سب پر دھماکہ کیا لیکن وہاں کسی کو کوئی فرق نہ پڑھا اور ضیغم مسکرا رہا تھا مومن بھی شاہ میر بھی یہ کیا ہوگیا سالار سمجھ نہ پایا مطلب در نجف کے زبدستی نکاح پر بھی کسی نے کوئی رے یکٹ نہ کیا کیوں وہ تو ضیغم کی یہ کمزوری لے کر آیا تھا…
واقعی میں بابا سے بھی عقل میں آگے ہوں…ضیغم قہقہ لگا کر بولا مطلب سالار اس کے گیم میں پھس گیا تھا کل رات ہی آھاد نے سب کو سچ بتادیا تھا مومن اور شاہ میر نے تھوڑا غصہ کیا لیکن پھر بات سمجھ آنے پر سمبھال گئے ویسے بھی رشتہ تو پکا کر ہی دیا تھا تو اب کیا مسلئہ تھا…
ضیغم میری بیٹی…
بابا میں یہاں ہوں…سالار ابھی بول ہی رہا تھا کہ نور کی آواز پر پلٹا وہ سامنے کھڑی تھی سالار لپک کر اس تک آیا لیکن نور پیچھے ہوگئی…
میں آپ کی بیٹی ہونے پر خودُ سے نفرت کررہی ہوں آپ…اس سے اچھا گھا آپ کا پلین کریش ہوجاتا مجھے یتیمی قبول ہے لیکن آپ جیسا باپ نہیں جو دوسروں کی زندگیاں نگل لیتا نے جو دوسروں کے بچوں کی آہ و بددعا لیتا ہے جو مال حرام کھاتا ہے نفرت سے آپ سے مجھے نفرت…نور کے ہر ہر لفظ میں نفرت تھی کہ سالار کو اپنا دل بند نوتا محسوس ہوا اپنی بیٹی کی باتوں نے اس کی آنکھیں کھول دی تھی آرزو نے نور کو گلے لگایا…
نور میں ہوں نہ تمہارے پاس…آرزو اسے گلے لگائے بولی اس کے بھائی کی بچی بھائی جیسا بھی ہو اس میں اس معصوم بچی کی کیا غلطی…
نور میری بات…
بس بابا کیا سنو آپ..آپ کی وجہ سے ماما اس دنیا سے چلی گئی جس رات آپ نے کال کی تھی تھوڑی دیر بعد ہاٹ آٹیک آنے پر وہ اس دنیا سے چلی گئی آپ کی وجہ سے…نور روتے ہوئے بولی اسے روتا دیکھ کر سب کی آنکھیں نم ہوگئی…
نور تم میرے ساتھ چلو میں سب یہ سب کام چھوڑ دوگا…سالار سمبھال کر بولا…
نہیں…بلکل نہیں آپ کے ساتھ نہیں میں روڈ پر رہے لوگی لیکن آپ کے ساتھ نہیں…نور ہچکیوں سے روتے ہوئے بولی دنیا کی سب سے بڑیسزا اس کے سامنے تھے کہ اس کی بیٹی تیتم ہونے پر خوش ہے روڈ پر رجے لے گی لیکن اس کے ساتھ نہیں…
تم کیوں روڈ پر رہوگی میں ہوں نہ تمہارا بھائی ہمارے ساتھ رہوگی تم…ضیغم نرم لہجے میں بولا…
بھائی میری بس ایک خوائش ہے اگر آپ مانے تو..نور ضیغم سے روتے ہوئے بولی…
ہاں بولو بہنا…ضیغم نرمی سے بولا…
آپ…پلیز آپ بابا کو ویسی سزا مت دیئے گا جیسے آپ لوگوں کو دیتے ہیں آپ انِ کو عمر قید کروائے تاکہ یہ خودُ اپنی موت مانگے ساری زندگی نہ انہیں بیٹی کا پیار ملے نہ بہن کا یہ تڑپیں اور خودُ اپنی موت مانگے…نور نفرت سے بولی تو ضیغم نے بہنا ہونے پر اس کی بات مانی..
ٹھیک ہے جیسا تم چاہوں…ضیغم نرم لہجر میں بولا ورنہ سالار کے لیئے بہت ہی عزیت ناک موت سوچی تھی لیکن یہ بھی کسی عزیت سے کم نہیں تھی جو نور نے کہا تھا…
تم واقعی اپنے ماموں پر گئے ہو وہ بھی ایسے ہی تھا اندر سے نرم باہر سے سخت…میں معافی مانگتا ہوں سب سے…سالار زخمی مسکراہٹ کے ساتھ بولا…
تم ہمارے ساتھ رہوگی نور تم میرے شہیر کی دلہن بن کر ہمارے ساتھ رہوگی…آرزو مسکرا کر بولی اور ایک نظر احمر اور شہیر پر ڈالی شہیر کی تو مراد پوری ہوگئی تھی جیسے…
ضیغم مجھے کیا سزا ملے گی پانسی یا…سالار ضیغم کے سامنے جاکر کھڑا ہوا اور بولا…
عمر قید کی سزا…ضیغم نے بولا اور ارمان اور کاضم کو اشارہ کیا دونوں اسے گاڑی میں ڈالنے لگے پولیس اسٹیشن لے جانے کے لیئے…
مجھے معاف کردینا سب…سالار آہستے سے بولا سب غرور دولت سب بیٹی کے نفرت کے سامنے ختم ہوگآی تھی ایسا لگا تھا جیسے خواب سے جاگ گیا ہو لیکن ابھی تو سزا شروع ہوئی تھی…
آجاو بیٹا اندر آو…دعا اور سدرہ اسے اندر لے کر آئے سب نے پرسکون سانس لی ضیغم اپنی گاڑی پر انِ لوگوں کے ساتھ گیا تھا…
🌟🌟🌟🌟🌟
ہال میں ہر طرف ہلچل مچی تھی آج انِ سن کا نکاح تھا کاضم شاہ میر زریاب ضیغم کے چہرہ سے تو مسکراہٹ جاہی نہیں رہی تھی…
کیا ہوگیا ٹوٹ پیسٹ کا ایڈ کررہے ہو تم سب جو یہ دانت اندر ہی نہیں جارہے آھاد نے جھڑکا گو سب پوری بتیسی دیکھانے لگے…
لاعلاج ہو تم سب…آھاد بےبسی سے بولا تو احمر اور مومن نے قہقہ لگایا…
نکاح خجشگوار محول میں ہوا اور فوٹو شوٹ کے بعد گھانا گھل گیا…
ابے ہم کب کھائے گے کھانا…شہیر آہستے سے دانیال سے بولا…
صبر کر بیٹا ایک تو مفت میں نکاح ہوگیا اپر سے جناب کو کھانا چاہیئے…سب کا نکاح ہوتے دیکھ کر دانیال جل کر بولا…
یہ تو قسمت کی بات ہے آپ کو والی تو جناب لندن میں ہیں اتنی جلدی آآ نہیں سکتی…شہیر مسکرا کر بولا دانیال کو اپنی کلاس فیلو پسند تھی جس پر سب نے اپنی رضا مندی دی تھی جب سے ہی سب اس کا رکوڈ لگارہے تھے…
سب بڑوں نے ویک اینڈ پر مری جانے کا کہا تھا جون جلائی چل رہا تھا اور کراچی کی گرم دیکھ کر سب نے مری جانے کا ارادہ کیا تھا جس پر سارے بچے خوش ہوئے تھے
🌟🌟🌟🌟🌟
عینا ابھی اپنے کمرے میں آئی تھی کہ شاہ میر اندر داخل ہوا اور اس کی کلائی پکڑی..
کیا ہوا…..وہ اسے سسکتے دیکھ کر بولا….
او یہ کیا ہوا ساری چوڑیاں ٹوٹ گئی یار اور نو خون بھی نکل رہا ہے یار میں تو مذاق کررہا تھا….وہ معصومیت سے بولا اور کلائی کے زخم پر دباو ڈالا….
کیا ہوا رو کیوں رہی ہو….وہ اس کے رونے پر پھر بولا….
درد ہورہا ہے….وہ اٹک اٹک کر بولی….
کیوں یار تم نے بھی تو مذاق کیا تھا مجھے بھی درد ہوا تھا میں تو نہیں رویا….وہ غراتے ہوئے بولا….
تمہیں مذاق بہت پسند ہیں نہ اب اگر میں نے تمہاری زندگی مذاق نہ بنادی تو میرا نام بدل دینا….وہ غرا کر بولا اور جھٹکے سے ہاتھ چھوڑ کر نکل گیا….
یہ کیا تھا…عینا بےیقینی سے اس کی پشت دیکھ رہی تھی…
وہ یہ کرتو آیا تھا لیکن عجیب سی فیلنگس آرہی تھی لیکن اب شاہ میر نے فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ عینا کو کوئی تکلیف نہیں دے گا اور بہت خوش رکھے گا یہ سوچ کر وہ اپنی پیکنگ کرنے لگا…
🌟🌟🌟🌟🌟
جیسے ہی گاڑی مری کی وادیوں میں آئی ایک پرسکون و ڈھنڈی ہوا کے جھوکے نے سب کے چہرے پر خوش لے آئی تھکن جیسے کہئی غائب ہوگئی تھی وہ جو سب سفر کی وجہ سے تھکے ہوئے تھے مری میں داخل ہوتے ہی کیمرے اپنے اپنے ایکشن میں لے آئے پاکستان کی خوبصورت و اللہ کی قدرت اس قدر واضح تھی کہ ہرے بھرے پہاڑ اور انُ پر اپرُ نیچے چھوٹے چھوٹے گھر بادلوں کا چھو کر گزرنا اپرُ نیچے راستے اور نیچے ہری ہری وادیوں کو دیکھ کر لبوں سے بےساختہ ماشااللہ ادا ہوتا گہری گہری کہائی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا ہر طرف ہری ہری وادیاں اور ساتھ اپنی فیملی سب کتنا کمپلیٹ لگا ضیغم نے ایک نظر سب پر ڈالی اور بےساختہ خدا کا شکر ادا کیا اگر وہ نہیں چاہتا تو یہ سب ممکن نہ تھا ابسُ کی مرضی کے بغیر ہم دوسری سانس بھی نہیں لے سکتے..کسی کا دماغ پڑھنا باز دفہ بہت تکلیف دیتا جس کے بارے میں ہم سوچتے ہیں کہ یہ ہم سے پیار کرتا ہے اور وہ صرف دیکھاوا کرے اور دماغ میں آپ کے لیئے نفرت ہو تو انسان سوچتا ہے کاش مجھے یہ عمل نہ ہوتا تو ہی اچھا تھا ایک امید تو رہتی لیکن اس دنیا میں ماں باپ اور خدا کے علاوہ کوئی اپنا نہیں ہوتا جو جیسا دیکھتا ہے ویسا نہیں ہوتا سب اپنے لیئے سوچتے ہیں اپنا فائدہ دیکھتے ہیں…
ختم شد!
🌟🌟🌟🌟🌟
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...