(Last Updated On: )
جہاں بھی دھوپ کڑی تھی شجر اگاتے رہے
ہمارے لوگ نئی بستیاں بساتے رہے
ہمیں تو مل نہ سکا قرب کا نشاں کوئی
تمہارے نام پہ جان و جگر جلاتے رہے
وہ کوئی خواب تھا یا وہم کا تسلسل تھا
عجیب سائے ہمیں رات بھر بلاتے رہے
تمہاری راہ میں جو رحمتوں کے چشمے تھے
بڑی فراخی سے پانی ہمیں پلاتے رہے