ارحم مجھے لگتا ہے کہ یہ ہماری سوچ سے بھی زیادہ خطرناک کتاب ہے ہم لوگ شاید اس کے جادو کا مقابلہ نہیں کر سکتے
ہادی نے مایوسی سے کہا
چلو سب یہاں سے ہادی نے سب کو باہر کی طرف دھکیلتے ہوئے کہا
ہادی شام ہونے والی ہے اور چاند کے طلوع ہونے میں ابھی کم سے کم تین چار روز باقی ہیں اماوس کی ان راتوں میں وہ کتاب کچھ بھی کر سکتی ہے
وہ بہت طاقتور ہے ہم نے اس کی طاقت کا غلط اندازہ لگایا تھا ہم سب بری طرح پھنس چکے ہیں
ارم نے ثمین کی تدفین سے گھر واپسی پہ خوف سے کہا
ہم کسی سے مدد بھی نہیں مانگ سکتے ہماری بات پہ کوئی یقین نہیں کرے گا
ولید نے مایوسی سے کہا
مجھے ایک حل سمجھ آیا ہے ہادی نے کچھ سوچتے ہوئے کہا
کیا جلدی بتاؤ ارم نے بے چینی سے کہا کیونکہ ثمین کی موت کے بعد سب سے زیادہ خوفزدہ وہی تھی
ہم اماوس کی تمام راتیں اپنے گھروں میں نہیں گزاریں گے بلکہ مسجد میں گزاریں گے
ہادی نے تجویز پیش کی
مسجد اللہ کا گھر ہوتی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ شیطان اس کے اندر داخل نہیں ہو سکتے
ہادی نے اپنی سمجھ کے مطابق حل پیش کیا
لیکن میں کہاں جواں گی ؟
ارم نے پریشان ہوتے ہوئے کہا
میں تو مسجد میں نہیں جا سکتی
تم کہیں بھی چلی جاو اپنے کسی رشتے دار دوست کے گھر مگر اپنے گھر نہیں جانا
اور ہمارے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنا کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ ہم ہی ایک دوسرے کو بچا سکتے ہیں
ہادی نے تجویز پیش کی
ٹھیک ابھی مغرب کی اذان ہو رہی ہے
ہم تینوں عشاء کی نماز ایک ہی مسجد میں ادا کریں گے اور پھر وہیں رات بھر کے لیے رک جائیں گے
ا رحم نے کہا اور سب اپنے اپنے گھروں کی طرف چل دئیے
عشاء کی نماز ادا کر کے تینوں قرآن پاک کی تلاوت کرنے لگے
اتنے میں ارم کی کال آ گئی وہ اپنے ماموں کے گھر چلی گئی تھی
انھیں تلاوت کرتے ہوئے ایک گھنٹہ بھی نہیں گزرا تھا
کہ ایک درمیانی عمر کا لڑکا ان کے قریب آ یا اور کرخت لہجے میں بولا
آ پ لوگ اپنے گھروں کو جائیں میں نے مسجد بند کر کے تالا لگانا ہے پہلے ہی بہت دیر ہو گئی ہے
تینوں ایک دوسرے کی شکل دیکھنے لگے انھیں پتہ ہی نہیں تھا کہ رات کے وقت مسجد بند ہو جاتی ہے
جی وہ ہم نے آ ج رات یہیں مسجد میں اللہ کی عبادت کرنی ہے اور اپنے گھر نہیں جانا
ہادی نے اس شخص کو جواب دیا
دیکھیں یہاں رات بھر ٹھہرنے کے لیے مسجد کی انتظامیہ سے اجازت لینی پڑتی ہے اور میں آ پ کو ان کی اجازت کے بغیر یہاں نہیں رکھ سکتا اگر آ پ لوگ یہاں سے کوئی چیز چوری کر کے لے گئے تو میں غریب بندہ کہاں سے جرمانہ بھرے گا
ایک دفعہ پہلے بھی میں نے کسی پہ ترس کھا کے دھوکہ کھا لیا ہے وہ شخص رات کو مسجد کے تین پنکھے اتار کے لے گیا
اس لیے آپ لوگوں کی بڑی مہربانی اپنے گھروں کو جائیں
وہ شخص انھیں ہر قیمت پہ مسجد سے باہر نکالنے پہ تلا ہوا تھا
مجبورا تینوں باہر نکل آئے اور کسی دوسری مسجد کی تلاش میں نکل پڑے
مگر بدقسمتی سے سب کو ہی تالا لگا ہوا تھا
ہادی وہ دیکھ وہ مسجد کھلی ہے لوگ آ جا رہے ہیں
ولید کی نظر ایک گلی کا موڑ کاٹتے ہی اس پر پڑ گئی
وہ جلدی سے اس کی طرف بڑھے
یار یہ تو مجھے کوئی مزار لگ رہا ہے
ہادی نے ادھر ادھر دیکھ کر کہا
چلو جو بھی ہے رات تو کاٹنے دیں گے ہمیں یہاں ولید نے ہادی کی بات کاٹ کے کہا
تینوں ایک بڑے سے صحن کو پار کر کے ایک بہت بڑے ہال نما کمرے کے باہر کھڑے تھے
صحن کے وسط میں ایک بہت بڑا برگد کا درخت تھا اور ہال نما کمرے کے اوپر گنبد بنا ہوا تھا
باقی آنے جانے والوں کو دیکھ کے انہوں نے بھی جوتے اتار کے ایک طرف رکھے اور مزار کی سیڑھیاں چڑھ کے اندر چلے گئے
سامنے ایک بڑی اور دو تین چھوٹی قبریں تھیں کچھ لوگ وہاں بچنے قالین پہ بیٹھ کے قرآن پڑھ رہے تھے کچھ اس بڑی قبر کے پاس کھڑے فاتحہ پڑھ رہے تھے ان تینوں نے بھی وہاں کھڑے ہو کے فاتحہ کے لیے ہاتھ اٹھائے اور پھر تھوڑی دیر بعد ایک طرف ہٹ کے زمین پہ بچھے قالین پہ بیٹھ گئے
ابھی انہیں وہاں بیٹھے بیس منٹ بھی نہیں گزرے تھے کہ ایک ملنگ نما بندہ شاپر میں چاول لے کر ان کے قریب آ یا تبرک لے لیں
اس نے تینوں کو ایک ایک شاپر پکڑا دیا
چاول گرم تھے اس لیے تینوں بھوک نہ ہونے پر بھی انہیں کھول کے کھانے بیٹھ گئے بہت ہی مزیدار ہیں ولید نے تھوڑے سے چکھ کے کہا اور باقی لوگ بھی کھانے لگے
رات آہستہ آہستہ بیت رہی تھی آدھی رات کے بعد مزار پہ اکا دکا بندہ ہی رہ گیا زیادہ تر لوگ وہاں سے چلے گئے
آپ لوگ ادھر ہی رہیں گے یا مہمان خانے میں چلیں گے اسی ملنگ نے ان کے سامنے بڑے ادب سے پوچھا
نہیں ہم ادھر ہی رہیں گے ارحم نے جواب دیا
اچھا ٹھیک ہے وہ واپس مڑ گیا اور تھوڑی دیر بعد ایک کمبل اور تین تکیے اٹھا کے لایا اور انہیں پکڑا گیا
تینوں حیرت سے ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے
ہادی یہ کیا چکر ہے مسجد سے دھکے مار کے نکال دیا اور یہاں کھانا بھی دے رہیں ہیں اور بستر بھی؟
ولید حیرت سے بولا
مجھے لگتا ہے یہ بندہ یہاں کی انتظامیہ کا ہے اور یہ ہمیں ہی نہیں سب کو بستر بانٹ رہا ہے ہادی نے ایک اور بندے کی طرف اشارہ کر کے کہا اس لیے فکر کی کوئی بات نہیں ہادی نے سب کو تسلی دی
دن بھر کے تھکے ہوئے تھوڑی دیر کے لیے لیٹے تو جلد ہی نیند کی آغوش میں پہنچ گئے
رات کے نہ جانے کونسا پہر تھا جب ولید کے موبائل کی گھنٹی بجی پھر ہادی کے اور پھر ارحم کے آخر کار ولید کی آنکھ کھل گئی اس نے کال ریسیو کی
ہادی وہ کتاب یہاں پہنچ گئی ہے میں نے اسے ابھی گھر کی دیوار کے اوپر چکر لگاتے دیکھا ہے مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے میں کیا کروں مجھے سمجھ نہیں آ رہا ارم کی فون پہ روتے ہوئے آواز سنائی دی
ولید نے ارحم اور ہادی کو جگایا
ارم گھر میں کون ہے تم ان کے پاس چلی جاؤ کمرے میں اکیلی مت رہو
ارحم نے مشورہ دیا
ارحم سب سو رہے ہیں اور رات کے ڈیڑھ بجے میں کس کو جگاؤں کوئی نہیں جاگے گا
ارم مسلسل سسکیاں لیے جا رہی تھی
یہ مجھے مار دے گی مجھے لگ رہا ہے کہ اس کا اگلا ٹارگٹ میں پی ہوں
ارم بہت ڈر گئی تھی
ارم ہوں کرو یہاں ہمارے پاس آ جاؤ یہاں خواتین بھی ہیں ڈرو نہیں میں تمھیں اڈریس بتاتا ہوں
ہادی نے ارم کو اڈریس سمجھا یا
ہادی مجھے کچھ نہیں سمجھ آ رہا تم کیا کہہ رہے ہو
ارم نے ہادی کی بات سن کر جواب دیا
اچھا تم باہر نکلو کال مت کاٹنا میں تمھیں بتاتا ہوں
اور ریلیکس ہو کر ڈرائورنگ کرنا ہادی نے اسے تسلی دی
ارم نے گیٹ کھول کر گاڑی باہر نکالی اور ہادی کے کہنے کے مطابق چل پڑی
ہادی مجھے یوں لگ رہا ہے میرے چاروں طرف آ گ جل رہی ہے مجھے اپنا وجود اس آ گ میں جلتا ہوا محسوس ہو رہا ہے
ارم نے آدھے راستے میں گاڑی روک کے ہادی کو بتایا
ارم ہمت مت ہارو اور ڈرو نہیں تم اب زیادہ دور نہیں ہو کوشش کرو اچھا تم ویڈیو کال کرو
ہادی نے اسے مشورہ دیا
یہ دیکھو ہم تینوں یہاں ہے تمھارے سامنے چلو اب یہ چڑیلوں والی شکل ٹھیک کرو اور گاڑی چلاؤ
ولید نے اسے ہمت دلانے کے لیے ویڈیو کال پہ کہا
ارم نے جیسے تیسے کر کے گاڑی کی چابی دوبارہ گھمائی اور تھوڑی دیر بعد ہی وہ ان کے پاس پہنچ گئی
ولید مجھے کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہر طرف آگ اور دھواں ہی نظر آ رہا میرا سانس گھٹ رہا ہے اتم نے کھانستے ہوئے کہا جس کی حالت شدید خراب ہو رہی تھی
تم یہ پانی پیو
ارحم نے اس بڑی قبر پہ رکھی ایک پانی کی بوتل
ارم کی طرف بڑھائی
ارم دو ہی گھونٹ میں آدھی بوتل ختم کر گئی اور اسے کچھ سکون محسوس ہوا باقی کی آدھی بوتل اس نے اپنے اوپر گرا لی
پانچ دس منٹ کے بعد اس کی حالت کافی سنبھل گئی تھی
ہادی میں نے دیکھا کہ وہ لاش جو ہم وہاں دفن کر کے آ ئے تھے وہ میرے ساتھ گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پہ بیٹھی سگریٹ پی رہی تھی اور اس نے ماچس کی تیلی جلائی اور سگریٹ سلگا کے وہ تیلی میری طرف اچھال دی جس سے مجھے آ گ لگ گئی
ارم نے ان سب کو بتایا
سب حیرت سے ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے
ارم کی حالت اب کافی بہتر تھی اور وہ ان کے پاس ہی اپنی شال اوڑھ کے تھوڑی دیر بعد ہی سو گئی
ان کو بھی پتہ نہیں چلا کہ وہ کب باتیں کرتے کرتے سو گئے صبح فجر کی اذان کے بعد اسی ملنگ نے انہیں فجر کی نماز کے لیے جگایا
نماز پڑھنے کے بعد سب سورج نکلنے کا انتظار کرنے لگے تاکہ پھر اپنے گھروں کو جا سکیں
ارم ان سے کچھ فاصلے پر بیٹھی تسبیح ہاتھ میں لیے کچھ پڑھ رہی تھی
ارم تم اب ٹھیک ہو؟
ولید نے اس کے قریب جا کے پوچھا
ہاں میں ٹھیک ہوں
ارم نے مختصر جواب دیا
مجھے لگتا ہے کہ ہمیں باقی کی تین راتیں بھی یہیں بسر کر لینی چاہیے
ہادی نے تجویز پیش کی جو سب کو پسند آئی
دوسری رات مزار میں کوئی نہیں تھا کل والی رونق ختم تھی مزار ویران پڑا تھا
سب کو حیرت کا جھٹکا لگا
مجھے لگتا ہے ولید کل کوئی ختم شریف ہو گا اس لیے اتنے لوگ جمع تھے
ہادی نے اندازہ لگایا اور اسی ہال نما کمرے کی طرف چلے گئے
آج تو انھیں یہاں بھی اکیلے خوف آ رہا تھا اس لیے کسی کی آ نکھ میں نیند کا نام و نشان نہیں تھا
ایک بجے کے قریب انہیں صحن میں روشنی دکھائی دی اور اس کے ساتھ ہی ہر طرف جانور ہی جانور نظر آنے لگے سب خوف سے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے
ہوا اتنے زور سے چلنے لگی جیسے طوفان آ گیا ہو اس کے ساتھ ہی ایک گاڑی باہر سے آ ئی
اور مزار کے دروازے کے سامنے رک گئی
ارم کے پیرنٹس اس میں سے باہر نکلے اور ارم کو آوازیں دینے لگے ارم اپنےان باپ کو دیکھ کر بے چین ہو گئی اور جلدی سے باہر کی طرف بھاگی
ارم مت جاؤ باہر یہ ضرور اس جادو گر ذرمائن کی کوئی چال ہے تمھارے ماں باپ کو کیسے پتہ چلا کہ تم یہاں ہو
ہادی نے ارم کو روکتے ہوئے کہا
ارم واپس آ گئی
عجیب و غریب ڈراؤ نی شکلوں کے انسان اس کمرے کی کھڑکیوں اور روشن دانوں سے اندر جھانکنے لگے ہال کے دو نوں دروازے کھلے تھے
ہادی تم یہ دروازے بند کرو میں کھڑکیاں بند کرتا ہوں ولید نے کہا
اور جلد ہی انھیں احساس ہو گیا کہ باہر جو بھی شیطان ہیں وہ کسی صورت اس مزار کے اندر داخل نہیں ہو سکتے کیونکہ ایک بدشکل شیطان نے اندر گھسنے کی کوشش کی تو اندر داخل ہوتے ہی اس کا وجود بھاپ بن کر اڑ گیا
اس کا عبرت ناک انجام دیکھ کر اب کسی شیطان میں ہمت نہیں تھی کہ وہ اندر آ جائے
تھوڑی دیر بعد وہی شیطانی کتاب وہی لاش ہاتھ میں تھام کے صحن سے گزر کر اب شیشے کے دروازے کے سامنے کھڑی تھی
کوئی بھی اس کی طرف نہ دیکھے سب اپنا منہ دیوار کی طرف پھیر لو
ہادی نے چلا کر کہا
اور سب آنکھیں بند کر کے دیوار کی جانب گھوم گئے
باہر آ جاؤ میرے بچو
میں ذرمائن تمھیں لینے آ یا ہوں
مجھے پتہ ہے کہ تم سب مجھ سے ناراض ہو کے یہاں آ گئے ہو
میں نے تمھیں معاف کیا
اور وہ گیم بھی ختم کر دی
مجھے بس تم سب کی خوشی چاہیے تم سب مجھے بہت پیارے ہو
مجھے پتہ ہے کہ تم مجھ سے بات نہیں کرو گے اس لیے میں خود تمھیں لینے آ یا ہوں
میرے ساتھ چلو میرا چلہ پورا ہو گیا ہے
میں اپنے مقصد میں کامیاب ہو گیا
تھوڑے دنوں بعد ہر شے پہ میرا حکم چلنے والا ہے
میں اپنی بادشاہت میں تمھیں حصے دار بنانا چاہتا ہوں
کیا تم ایک عیش کی زندگی جینا پسند نہیں کرو گے؟
ذرمائن نے سوال پوچھا
ہمیں کہیں نہیں جانا تم جھوٹ بول رہے ہو تم نے ہماری دوست ثمین کو بھی مار دیا اور اب ہمارے پیچھے پڑ گئے ہو
ارم نے چلا کر جواب دیا
ثمین کے میں نے نہیں مارا اس نے خود اپنے ہاتھوں سے اپنی زندگی ختم کی
کیا تم لوگوں نے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ نہیں پڑھی تھی؟
ذرمائن کی گرجدار آواز دوبارہ سنائی دی
نہیں تم چلے جاؤ یہاں سے ہم نہیں جائیں گے تمھارے ساتھ
ولید نے جواب دیا
مجھے لگتا تم ایسے نہیں مانو گے مجھے تمھاری ساتھ زبردستی کرنی پڑے گی
تمھیں کیا لگتا ہے کہ تم یہاں چھپ کے میرے وار سے بچ گئے ؟
دیکھو اب میں تم سب کا کیا حشر کرتا ہوں
تھوڑی دیر بعد ہی انھیں محسوس ہوا جیسے کوئی مقناطیسی طاقت انہیں باہر کی طرف کھینچ رہی ہے اور وہ ابھی اڑ کر باہر نکل جائیں گے
تم سب اس قبر کے پائیدان مظبوطی سے پکڑ لو کسی بھی صورت میں باہر نہیں نکلنا ورنہ کوئی نہیں بچے گا
ہادی نے سب کو ہدایت دی
لیکن انھیں لگ رہا تھا کہ وہ سب ذرمائن کے جادو کا مقابلہ نہیں کر سکتے کیونکہ آ ہستہ آ ہستہ ان کی گرفت کمزور اور مقناطیسی قوت طاقتور ہوتی جا رہی تھی
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...