(Last Updated On: )
واصف سجاد(ساہیوال)
جب زلف سلجھ چکے تو یارو
کچھ کام جہاں کے بھی سنوارو
منجدھار میں کھینچتی ہیں لہریں
تم ہاتھ بڑھاؤ اے کنارو
کس دھن میں رواں دواں رہے ہیں
تم کو تو خبر ہے سب ستارو
دلکش ہے تمہی سے ہر حقیقت
دنیاے خیال کے نظارو
کب ہے کویٔ اختیار واصفؔ
جس طور گزر سکے گزارو