(Last Updated On: )
جب تعلق سزا ہو جاتا ہے
درد بھی لا دوا ہو جاتا ہے
باقی رہتا نہیں نشاں اس کا
آدمی یوں فنا ہو جاتا ہے
جس کو ہاتھوں سے ہم بناتے ہیں
وہ بھی آخر خدا ہو جاتا ہے
جس کو مثلِ نماز پڑھتے ہیں
وہ بھی بندہ قضا ہو جاتا ہے
جب بھی ڈھلتا ہے شام کا سورج
سایہ قد سے بڑا ہو جاتا ہے