جب سے تُو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اُٹھا رکھا ہے
اُسکے دل پر بھی کھڑی عشق میں گذری ہو گی نام جِس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اُٹھا رکھا ہے جب سے تُو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
پتھرو آج میرے سر پہ برستے کیوں ہو میں نے تُم کو بھی کبھی اَپنا خدا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اُٹھا رکھا ہے جب سے تُو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
اب میرے دید کی دُنیا بھی تماشائی ہے تُو نے کیا مُجھ کو محبت میں بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اُٹھا رکھا ہے جب سے تُو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
جِسکی اِک چوٹ سے یزداں کا پگھل جائے لہو ہم نے وہ درد بھی سینے میں چھپا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اُٹھا رکھا ہے جب سے تُو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
جِس کی آواز نے انسان کا سکون چھین لی وقت بے رحم نے وہ ساز اُٹھا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اُٹھا رکھا ہے جب سے تُو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
دور کے چاند سے مٹی کا دیا ہی بہتر جو غریبوں نے سر شام اُٹھا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اُٹھا رکھا ہے جب سے تُو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
تُو نے تو ہاتھ میرے ہاتھ پہ آ رکھا ہے میں نے کوھسار ہتھیلی پہ اُٹھا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اُٹھا رکھا ہے جب سے تُو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہس کر ناصرؔ غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اُٹھا رکھا ہے جب سے تُو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے