(Last Updated On: )
خواجہ جاوید اختر(الہ آباد)
جانتا ہوں حریفِ جاں ہیں سب
ہاں ،مگر آج کل کہاں ہیں سب
ایک میں ہی زمیں کی صورت ہوں
اور باقی تو آسماں ہیں سب
کون میری زباں سمجھتا ہے
یوں تو کہنے کو ہم زباں ہیں سب
میں سبھی کا یقین کرتا ہوں
اور مجھ سے ہی بد گماں ہیں سب
کون سی مصلحت ہے جو مجھ پر
اس قدر آج مہر باں ہیں سب
سن کے ساری حقیقتیں میری
لوگ بولے کے داستاں ہیں سب