(Last Updated On: )
اظہار وارثی
(بہرائچ)
یہ موت سی خاموشی
رات کٹے کیسے
اے رات کی خاموشی
کچھ خواب بُنے ہم نے
اُڑ گئے پرزے تو
ٹکڑے بھی چنے ہم نے
سایہ نہ شجر میرا
دھوپ میں صحرا کی
جاری ہے سفر میرا
شکوہ نہ گلہ کوئی
بھیگ گئی آنکھیں
جب آن ملا کوئی
سائے تری پلکوں کے
جب ملے خوابوں میں
دن پھر گئے خوابوں کے