“کیا ہوا ؟؟؟
اتنی ڈری ہوئی کیوں ہو ؟؟
کوئی جن بھوت تو نہیں دیکھ لیا تم نے۔😂
؟؟”
ارشد صاحب نے ہنس کر پوچھا ۔۔۔۔
” نہیں ۔۔۔
مجھے لگتا میں نے شاید خواب دیکھا ہے ۔۔۔۔
ہمارے ٹی وی لاؤنج میں کوئی آدمی۔۔۔ نہیں بلکہ ایک نوجوان لڑکا اور اس کے ساتھ ایک خاتون ہیں ۔۔۔۔
اپنے ساتھ بیگ بھی اٹھائے ہوئے ہیں۔۔۔ اتنی رات کو ہمارے گھر کون آئے گا ؟؟؟
پھر اوپر سے لائٹ بھی چلی گئی ۔۔۔
اور مجھے تو اندھیرے سے بہت زیادہ ڈر لگتا ہے ۔۔۔
اس لیے میں آپ کے روم میں آگئی ۔۔۔”
اس نے ڈرے ہوئے بتایا ۔۔
” آف بیٹا اتنی بڑی ہو گئی ہو لیکن ابھی تک ڈرتی ہو ۔۔۔۔
چلو میرے ساتھ میں تمھیں اپنے ساتھ ٹی وی لانج میں لے کے جاتا ہوں دکھاؤ مجھے کون ہے جسے تم ڈر کے آگئی ۔۔۔”
زاہدہ بیگم نے پیار سے بولتے ہوئے کہا ۔،۔
” چھوڑو بھی زاہدہ بیگم بچی ہی ڈر گئی ہو گی ۔۔۔۔
چلو بیٹا آپ ایسے کرو یہاں پر سو جاؤ پھر صبح اپنے کمرے میں چلے جانا ۔۔۔”
ارشد صاحب نے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ۔۔
اور پھر سب سونے کے لئے لیٹ گئے ۔۔۔
#######
” ماما یہاں پر ابھی تو کوئی لیٹا ہوا تھا ۔۔۔اتنی جلدی پانچ منٹ میں کہا گیا ۔۔۔۔”
تا می نے پریشان ہوتے ہوئے اپنی ماں سے پوچھا ۔۔۔
” نوکرانی ہوگی کوئی اس نے دیکھا ہوگا کہ گیسٹ آئے ہیں اس لیے چلی گئی ہوگی تم اتنے پریشان کیوں ہو رہے ہو ۔۔۔۔
ابھی تھوڑی دیر پہلے تمہیں نیند آ رہی تھی اب تمہاری نیند کہاں گی ۔۔۔”
راحیلہ نے پوچھا ۔۔۔
” اچھا ۔۔۔”
تا می حیران و پریشان صوفے پر لیٹ گیا ۔۔۔
” تا میں بیٹا یہ تیرا وہم ہے اور کچھ نہیں ۔۔نیند کی وجہ سے یہ سب ہو رہا ہے بنا وہ خواب والا چہرہ یہاں پر کیسے آسکتا ہے اور ایسے بھی آنکھیں تو کافی لوگوں کی ایک طرح کی ہو سکتی ہیں یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے لیکن یار ویسی آنکھیں وہی خوف و ڈر ۔۔۔جیسے میں نے خواب میں ہمیشہ دیکھا ہے ایسے کیسے ہوسکتا ہے ۔۔۔۔
مجھے لگتا ہے میں پاگل ہو جاؤں گا ابھی پاکستان آیا ہوں اور ابھی سے میرے ساتھ یہ ہونا شروع ہو گیا ہے ۔۔۔۔
اگر یہ سب باتیں مما کو پتہ چلے گی تو بس میری خیر نہیں ۔۔۔۔
بس ۔۔۔اب اس بارے میں کچھ نہیں سوچنا cool down 😑”
تا می آنکھیں بند کئے اپنی سوچوں میں گم سم لیٹا ۔۔۔
اور تھکن کی وجہ سے اسے پتہ نہیں چلا کب نیند کی وادی میں کھو گیا ۔۔۔۔
##########
” خیر تو ہے ارشد صاحب ۔۔۔
آج کیسے آپ کوکنگ کا شوق چڑھ گیا ۔۔۔۔
اتنی دیر بعد ۔۔۔آج کوئی خاص بات ہے کیا جو آپ ہمارے لئے ناشتہ بنا رہے ہیں ۔۔۔”
زاہدہ بیگم نے اٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔
کیونکہ سارے گھر میں ناشتے کی خوشبو پھیلی ہوئی تھی ۔۔۔
“ارے نہیں بیگم ۔۔۔
میں تو آج اس لیے جلدی اٹھا کیونکہ مجھے دفتر سے کچھ کام تھے ۔۔۔۔
اور کچھ ضروری میٹنگ بھی ہیں تو اس کے لیے کچھ پیپر سائین کرنے تھے وہ دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔
مجھے تولگا آپ نے انورچاچا سے کہا ہو گا کھانا بنانے کا ۔۔۔۔ شاید آپ نے انہیں رات میں کہا ہوگا کہ صبح کا ناشتہ بنا دیں ۔۔۔۔”
ارشد مصروف انداز میں کہا ۔۔۔
” نہیں تو میں نے تو نہیں کہا ان سے ناشتہ بنانے کا ۔۔۔۔”
زاہدہ بیگم نے حیران ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔
“کیا مطلب اگر آپ نے نہیں کہا تو پھر کچن میں کون ہے جو ناشتہ بنا رہا ہے اس کی خوشبو اتنی پیاری خوشبو آرہی ہے/۔۔۔”
ارشد صاحب نے زاہدہ بیگم کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے حیرت سے کہا ۔۔۔
” یہ تو چل کر ہی دیکھنا پڑے گا کون ہے ۔۔۔۔
اور یہ کہاں گئی ؟؟
چلی گئی تھی کیا صبح صبح اپنے کمرے میں “۔
زاہدہ بیگم نے کہا ۔۔۔
” ہاں میں جب اٹھا تو میرے اٹھنے سے پہلے ہی اپنے کمرے میں چلی گئی تھی ۔
رات کو ڈر گئی تھی اسی لئے ہمارے کمرے میں آ گئی تھی بس ۔۔”
ارشد صاحب نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
“چلیں آپ بیٹھے میں جا کر دیکھتی ہوں ۔۔۔”
زاہدہ نے جوتے پہنتے ہوئے کہا ۔۔۔
” ارے ٹھہرو میں بھی ساتھ میں چلتا ہوں کوئی چور ہوا تو ؟؟”
اس شہزادے لیپ ٹاپ سائڈ پر رکھ کر مذاق سے کہا ۔۔۔۔
دونوں کچن کی طرف چل پڑے ۔۔۔۔
##########
” ہیلو۔۔۔
کون ہو اور ہمارے گھر میں یہاں کیا کر رہی ہو ؟؟؟”
زاہدہ بیگم نے ایک خاتون کو کچن میں ناشتہ بناتے ہوئے دیکھ کر کہا کیونکہ پیٹھ زاہدہ بیگم کی طرف تھی اس لئے وہ چہرہ نہ دیکھ سکیں ۔۔۔۔
” آپ بول کیوں نہیں رہی کچھ ۔۔۔
میں بات رہی ۔۔۔۔۔”
زہدہ بیگم نے اسے پھر سے پکارا ۔۔۔
کوئی جواب نہ پاکر زاہدہ اور ارشد دونوں ایک دوسرے کے منہ کی طرف دیکھا ۔۔۔
آنکھوں ہی آنکھوں میں کہاں عجیب ڈھیٹ پن ہے ۔۔۔😡😡
” ہم آپ سے مخاطب ہیں بہن بتاؤ تو سہی کون ہو تم ۔۔۔”
زاہدہ بیگم نے آگے بڑھ کر اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا ۔۔۔۔
اور پھر اس کا رخ اپنی طرف کیا ۔۔۔
اگلی شخص کو دیکھ کر دونوں کو حیرت کا جھٹکا لگا ….
#########
۔..” 😯رحیلہ تم ۔۔۔۔۔۔😯😯😯
زاہدہ بیگم مجھے چٹکی کاٹو دیکھو میں کہیں خواب تو نہیں دیکھ رہا ۔۔۔”
۔۔۔ارشد نے حیرت اور خوشی کے ملے جلے جذبات سے کہا ۔۔۔
” راحیلہ تم ہی ہو ناً ں ۔۔۔
ہم کہیں خواب تو نہیں دیکھ رہے ۔۔۔۔”
بیگم نے خوش ہوتے ہوئے رہیلا کو گلے سے لگاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
” کیسی ہیں بھابھی آپ ۔۔۔
پہلے سے کافی زیادہ پیاری ہو چکی ہیں ۔۔۔”
راحیلہ بیگم نے شرارت سے کہا ۔۔۔
زاہدہ بیگم سے ملنے کے بعد راشد کی طرف آئی ۔۔۔
” ارے بھئی ان کو کیا ہوا ۔۔۔۔
ایسے سٹیچو بن کے کھڑے ہوئے ہیں۔۔۔۔
ویسے کوئی بھوت پریت دیکھ لیا ہو ۔۔۔
بھائی میں ہوں ۔۔۔ رحیلہ آپ کی چھوٹی بہن ۔۔۔ “
راحیلہ نے ارشد کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
وہ حیرت سے گنگ کھڑا ہوا تھا ۔رہیلہ بیگم نے کوئی حرکت محسوس نہ کرکے ایک زور کی چٹکی کاٹی ۔۔۔۔
” بھائی اب تو یقین کرلو حقیقت ۔۔۔
یہ سچ ہے کہ میں آپ کے سامنے ہو آپ کی بہن راحیلہ ۔۔۔
اور یہ کوئی خواب نہیں ہے بلکہ سچ ہے ۔۔”
راحیلہ بیگم گلے لگتے ہوئے نم لہجے میں بولی ۔۔۔
” راحیلہ تم ۔۔۔۔تم نے بتایا کیوں نہیں اپنے آنے کا ۔۔۔۔کیسی ہو ؟؟؟ اور تآمی کہاں پر ہے وہ نہیں آیا تمہارے ساتھ؟؟؟”
ارشد صاحب نے راحیلہ کو گلے لگاتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔
” اس الو کے پٹھے کی اتنی مجال کہ ۔۔۔۔ وہاں پر اکیلا رہے اور نہ ہی میں اسے چھوڑ کے آنے والی ۔۔۔۔
آیا ہے وہ میرے ساتھ لیکن سفر کی تھکان کی وجہ سے وہ ٹی وی لائونج سو رہا ہے ۔۔۔۔”
راحیلہ نے ہنستے ہوئے کہا ۔۔۔
یہ سن کر ارشد اور زاہدہ بیگم دونوں ہنسنے لگ گے ۔ ۔۔۔۔
کافی دیر حال چال پوچھنے کے بعد ارشد کو ابھی تک یقین نہیں آرہا تھا کہ راحیلہ اس کے سامنے ہے ۔۔۔
” تم نے اتنا تکلف کیوں کیا ایک تو اتنی دور سے بنا بتائے خود خجل خوار ہوتی ہوئی آئی ہو ۔۔۔۔
ٹیکسی میں دھکے کھاتے ہوئے ۔۔۔۔
اور کہاں صبح ہوئی اور تم ناشتہ بنانے لگی ۔۔۔۔
تم ہمیں اٹھا دیتی رات کو ہی ۔۔۔”
ارشد نے شکوہ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
” تم کبھی سدھرو گے نہیں ۔۔۔
یہ اپنی خوشی سے کیا ہے میں نے ۔۔۔۔۔”
راحیلہ نے منہ بناتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
” ارشد ٹھیک کہہ رہے ہیں تم اتنی تھکی ہوئی آئی ہو تمہیں چاہیے تھا آرام کرو ۔۔۔
لیکن تم صبح صبح ہی ناشتہ بنانا شروع ہوگی ۔۔۔”
زاہدہ بیگم نے ارشد کیبات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
” تھکن تو مجھے ہوئی نہیں کیونکہ میں نے یہاں آنا تھا پاکستان اس لیے خوشی کی وجہ سے نیند ہی نہیں آئی تو سوچا آپ لوگوں کے لئے ناشتہ بنا لو ۔۔۔”
رحیلہ بیگم نے مسکرا کر کہا ۔۔
” چلیں بھابی ناشتہ لگا دیں ۔۔۔ مجھے بہت بھوک لگی ہے ۔۔۔”
راہیلہ بیگم نے کہا ۔۔۔
“مانو کہاں پر ہے ابھی تک اٹھی نہیں ۔۔۔”
رحیلہ بیگم نے پوچھا ۔۔۔
“ہاں بس رات کو ساری تصویریں دیکھی تو اس لیے لیٹ سے سوئی تھیں بچیاں تو اس لیے اب بھی دیر سے ہی اٹھے گی ۔۔۔۔”
ارشد صاحب نے مسکرا کر کہا ۔۔
” بچیاں کیا مطلب ایک اور بیٹی ہوگئی تھی آپ کے ہاں 🙊🙊”
راحیلہ بیگم نے بچیاں لفظ پر غور کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
” ہاں تمہارے تمہارے لیے ایک بہت بڑا سرپرائز ہے ۔۔۔
رحمان کی بیٹی رامین بھی ہمارے گھر میں آئی ہوئی ہے ۔۔۔”
ارشد صاحب نے پھر ساری کہانی تفصیل سے بتائیں ۔۔۔
” ارے واہ یہ تو کمال ہوگیا ۔۔۔۔
رحمان لالہ کو پتہ ہے کہ اس کی بیٹی یہاں پر ہے ؟؟؟”
رہیلا نے خوش ہوتے ہوئے کہا
“نہیں اسے نہیں پتا اگر اسے پتہ چل گیا تو وہ فورا اپنی بیٹی کو واپس لے جائے گا /۔۔۔”
راشد صاحب نے دکھی لہجے میں کہا ۔۔۔۔
ابھی ارشد اور راحیلہ دونوں باتیں کر ہی رہے تھے کہ سیڑھیوں سے کسی کے آنے کی آواز آئی ۔۔۔۔
” السلام علیکم بابا جانی ۔۔۔۔”
مانو نے بھاگتے ہوئے ارشد کے گلے لگ کر کہا ۔۔۔
پھر جب ساتھ میں بیٹھی خاتون کو دیکھا تو جھینپ گئی ۔۔۔
پھر مانو کے پیچھے کی را مین بھی نیچے آ چکی تھی ۔۔۔
رامین اور مانو دونوں نے حیرت سے ایک دوسرے کے منہ کی طرف دیکھا ۔۔۔۔
” مانو اورامین تم دونوں guess کرو یہ کون ہیں ?”
ارشد صاحب نے کہا ۔۔۔۔
” رامین تمہیں کیا لگتا ہے مجھے تو ۔۔۔
پھوپھو جانی لگ رہی ہیں ۔۔۔۔”
مانونے دماغ پر زور ڈال کر کہا ۔۔۔
” ہاں ۔۔۔
مجھے بھی کچھ ایسا ہی لگ رہا ہے ۔۔۔”
رامین نے بھی کہا ۔۔۔
” پھوپھو ۔۔۔۔😯😯😯”
دونوں نے ایک دم ایک دوسرے کی منہ کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔
اور بھاگ کر راحیلہ بیگم کے گلے لگ گئی ۔۔۔۔
راحیلہ بیگم بھی مانو اور رامین کو دیکھ کر بہت خوش ہوئی ۔۔۔۔
مانو رحیلہ بیگم کو اپنے کہانیاں سنا رہی تھی ۔۔۔ارشد اور رامین دونوں بیٹھے اس کی باتیں سن کر ہنس رہے تھے ۔۔۔۔
زاہدہ بیگم نے ناشتہ لگنے کی اطلاع دی اور سب ناشتہ کرنے چل پڑے ۔۔۔۔
########
” رامے۔۔۔۔
میرا دل نہیں کر رہا آج یونی جانے کا ۔۔۔
تم بھی چھٹی کرلو نا پلیز ۔۔
ایسے مجھے بابا نے چھٹی نہیں کرنے دینی ۔۔۔
پھوپھو اتنے عرصے بعد آئی ہوئی ہیں ہم ان سے باتیں کریں گے ۔۔۔”
مانو پچھلے دس منٹ سے رامین کی منتیں کر رہی تھی ۔۔۔
” لیکن مانو۔۔۔
دیکھو نہ وہ تھکی ہوئی آئی ہے اتنی دور سے سفر کرکے تو اچھا تو نہیں لگتا کہ ہم انہیں ڈسٹرب کریں آج تو انہوں نے ریسٹ کرنا ہے۔۔۔۔
اس لیے ہمیں چھٹی کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اس لیے چپ کر کے اچھے بچوں کی طرح تیاری کرو ہم نے جانا ہے تو بس جانا ہے ۔۔۔۔”
رامین نے اپنا فیصلہ سنایا ۔۔۔۔
مانو بھی ہتھیار ڈال کر منہ بنا کر تیار ہونے لگی ۔۔۔۔
رامین ہمیشہ نقاب میں یونی جاتی تھی ۔۔۔
لیکن مانو نے صرف حجاب کیا ہوا ہوتا ۔۔۔۔
تیار ہو کر نیچے آگئی ۔۔۔
ارشد صاحب دونوں کا نیچے انتظار کر رہے تھے ۔۔۔۔جبکہ راحیلہ بیگم کو انہوں نے زور زبردستی سے کمرے میں بھیج دیا تھا تاکہریسٹ کرلیں ۔۔۔
” بابا مجھے نہیں جانا تھا ۔۔۔۔😑
چھٹی کر لینے دیں ۔۔۔پلیز رآمین کو بولیں آج نہ جائے ۔۔۔”
مانو نے برا سا منہ بنا کر کہا ۔۔۔۔
” نو بیٹا۔۔۔۔
ضد نہیں کرتے۔۔۔ پڑھائی ضروری ہے اور تمہاری پھوپھو اب مستقل یہاں پر آگئے ہیں اور آج وہ ریسٹ کریں گی کل تم چھٹی کر لینا ۔۔۔پھر کرلینا خوب باتیں ۔۔۔۔”
ارشد صاحب نے کہا ۔۔۔۔
چاروناچار مانو کو بھی جانا پڑا ۔۔۔۔
ارشد اور مانو رامین سب جا رہے تھے کہ اچانک آگے سے تا می آگیا ۔۔۔۔
مانو اور رامیں نے حیرت سے ایک دوسرے کی طرف دیکھا ۔۔۔۔
تامی ابھی سو کر اٹھا تھا اس لیے ابھی اس میں نے اس کی ساری آنکھیں نہیں کھلی تھی ۔۔۔
لیکن سامنے والے افراد کو دیکھ کر اس کی ساری کی ساری آنکھیں کھل گئیں ۔۔۔۔۔
” ارے بیٹا اٹھ گئے ۔۔۔۔
کیا ہوا بیٹا ۔۔”
ارشد صاحب نے پریشان ہو کر پوچھا ۔۔۔
“بابا یہ کون ہے ۔۔۔”
مانو نے حیرت سے پوچھا ۔۔۔
” بیٹا یہ تمہارا کزن راحیلہ کا بیٹا ۔۔۔۔”
ارشد صاحب نے بتایا ۔۔۔۔
” اور ابتسام بیٹا یہ تمہاری کزن رامین اور مانم ۔۔۔”
ارشد صاحب نے مسکرا کر تعارف کروایا ۔۔۔
“السلام علیکم /۔۔۔
کیا حال ہے بھیا ؟؟”
مانو نے پوچھا ۔۔۔۔۔
لیکن تامی تو حیرت کے مارے خاموش کھڑا تھا ۔۔۔۔
” میرے خیال میں یہ صاحب ابھی نیند میں ہے یہ شاید انگلینڈ میں ہی گھوم رہے ہیں ۔۔۔۔
یا پھر شاید ان کو اردو سمجھ نہیں آتی ۔۔۔😐
ان کو ہوش آتے آتے بہت زیادہ دیر ہو جائے گی اور ہمیں لیٹ ہوجائے گا ۔۔۔۔
چھٹی تو ویسے بھی اپ نے کرنے نہیں دینی۔۔۔۔ اس لیے ہم ان سے بعد میں نہیں نمٹ لیں گے ابھی ہمیں جانا چاہیے چلو رآمین ۔۔۔۔”
مانو نے برا سا منہ بنا کر کہا ۔۔۔
“ہاں چلو ٹھیک ہے ۔۔۔
تم انور چاچا کے ساتھ چلی جاؤں لیکن اس دفعہ کوئی الٹ کام مت کرنا ۔۔۔”
ارشد صاحب نے کہا ۔۔۔
دونوں ڈرائیور کے ساتھ چلی گئی ۔۔۔
ابتسام ابھی تک شاک میں کھڑا ۔۔۔۔ دیکھ رہا تھا جہاں سے ابھی مانو اورامین گئی تھی ۔۔۔۔
” ماموں ۔۔۔۔
یہ لڑکیاں کون تھی ۔۔۔”
تامی ہوش میں آتے ہی پوچھا ۔۔۔
” یہ مانم جو بلیک حجاب میں تھی ۔۔۔
میری بیٹی ہے ۔۔۔اور جو نقاب میں تھی وہ رامین تمہارے بڑے ماموں رحمان ۔۔ان کی بیٹی ۔۔۔۔”
ارشد صاحب نے مسکرا کر کہا ۔۔۔۔
” تو کیا اتنے سالوں سے جو چہرہ دیکھتا آرہا ہوں وہ میرے اپنے ہی سگے ماموں کی بیٹی ہے ۔۔۔”
تامی نے دل ہی دل میں سوچتے ہوئے کہا ۔۔۔
” نام بھی کتنا ڈیفرنٹ ہے ۔۔۔
**”مانم “**”
لیکن تیز ہے بیٹا۔۔۔
بچ کے رہنا پڑے گا ۔۔۔”
تا می مسکرا کر اندر کی طرف چل پڑا ۔۔۔
کہ اب اس کے خواب کو حقیقت مل چکی تھی ۔۔۔
اور وہ وقت دور نہیں تھا جب وہ اپنے خواب کو پورا کرسکتا تھا ۔۔۔۔
” یار۔۔۔ رامے !!!!!
میں تم نے دیکھا ۔۔۔۔
پھپھو کا بیٹا کتنا عجیب قسم کا انسان ہے ۔۔۔
کیسے گھورکر دیکھ رہا تھا جیسے انگلینڈ میں اس نے کوئی لڑکی کبھی دیکھی ہی نہ ہو ۔۔۔۔
مجھے تو ایک نمبر ٹھرکی اور فضول انسان لگ رہا ہے ۔۔۔”
مانو نے کچھ سوچتے ہوئے رامین سے کہا ۔۔۔۔
” مانو۔۔۔۔
بری بات۔۔۔۔
وہ ہمارا کزن ہے۔۔۔
اور پھوپھو کا اکلوتا بیٹا مجھے تو نہیں لگتا کہ وہ ایسا ویسا انسان ہوگا۔۔۔۔
مجھے تو اس کی پرسنلٹی کافی اچھی لگی ہے۔۔۔۔
جہاں تک مجھے لگتا ہے وہ ایک اچھا اور شریف انسان ہے ۔۔۔۔”
را مین نے اپنا نظریہ بتایا ۔۔۔
” پر مجھے نہیں لگتا ۔۔۔۔
تم نے دیکھا نہیں جب بابا نے ہمارا تعارف کروایا تھا تو وہ کیسے گھور کر مجھے دیکھ رہا تھا 😡😡۔۔
جیسے کوئی نمونہ دیکھ لیا ہو ۔۔۔
یا پھر جیسے میرے سر پر سینگ ہوئے ہو۔۔۔”
مانو ابھی تک ابتسام کے دیکھنے کے انداز پر تپی بیٹھی تھی ۔۔۔۔۔
” ہاں ویسے تم بھی نمونے سے کم تو نہیں ہوں ۔۔۔😂
اچھا چھوڑو ۔۔۔
کافی دفعہ کسی انسان کے بارے میں، دیکھنے پر ہم اس کے بارے میں کچھ الٹ سوچتے ہیں لیکن بعد میں وقت کے ساتھ ساتھ اس کے بارے میں ہمارے نظریات بدل جاتے ہیں ۔۔۔۔
اور تم اپنے ننھے سے دماغ پر زیادہ زور نہ دو ۔۔۔😜
مجھے تو دال میں کچھ کالا لگ رہا ہے ۔۔۔”
رامین نے مسکرا کر کہا ۔۔۔۔
” مجھے کیا ۔۔۔
میری بلا سے جائے بھاڑ میں ۔۔۔
میں نے بھی اس کی اچھی خاصی کردی تھی😜
لیکن مجھے نہیں لگتا کہ اسے اردو آتی ہوگی🤔🤔
ظاہری بات ہے انگلینڈ سے آیا ہے تو اردو سے کہاں آتی ہوگی ۔۔۔”
مانو نے بھی مسکرا کر کہا ۔۔۔
” اگر اسے اردو آتی ہوئی اور اس نے تمھاری ساری باتیں سن لی ہوئی تو ۔۔۔۔
فرسٹ امپریشن ۔۔۔ ہمارا اس پر بہت برا پڑے گا ۔۔۔۔
ہمارے بارے میں کیا سوچا کہ ہم کتنی بدتمیز ہیں بات کرنے کی بھی تمیز نہیں ہے😑😑😑
اور نئے آئے مہمان جو کہ پہلی دفعہ آیا ہے ہمارے گھر اور پاکستان میں بھی 😑
اس کے ساتھ ہم نے کیسا برتاو کیا ۔۔”
رامے نے کہا ۔۔۔
” ہاں ۔۔۔
را مے ۔۔۔۔۔۔ بات تو تم ٹھیک کر رہی ہو اگر اس نے پھوپھو کو یا ماما کو بتا دیا تو ۔۔۔۔یہ بات پہلے میرے ذہن میں کیوں نہیں آئی ۔۔۔۔
“
مانو نے پریشان ہو کر سر پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
” بہن ۔۔۔۔
ذہن میں آتا ۔۔۔۔اگر ذہن میں کچھ ہوتا ۔۔😜😂۔۔۔
اور ذہن پر تو آپ نے کبھی زور ڈالا ہی نہیں۔۔۔۔ کبھی اس فضول سی چیز کو استعمال میں لایا ہی نہیں تبھی تو اس کو زنگ لگا پڑا ہے ۔۔😂😂”
رامین نے ہنستے ہوئے کہا ۔۔۔
” رکو ابھی بتاتی ہوں۔۔۔۔ تمہیں میرے ذہن میں یہی کچھ خالی ہے 😡😡😡😡😡”
مانو رامین کے پیچھے مارنے کو دوڑی۔۔۔
اس سے پہلے کے رامین تک مانو پہنچتی اچانک سے رامین کسی آگے سے آنے والے شخص سے ٹکرا گئی ۔۔۔۔
” سوری ۔۔۔
ایم سو سوری ۔۔۔
میں نے دیکھا نہیں آپ کو ۔۔۔”
رامین جلدی سے بولی ۔۔۔۔۔
اور جلدی سے اپنا دوپٹہ سیٹ کیا ۔۔۔
اور جانے کو پلٹی۔۔۔۔
” ارے جاتی کہاں ہو میری بلبل ۔۔۔
ٹکرانا ہی ہے تو بار بار ٹکراؤ ۔۔۔
ایسے بیچ راہ میں کیوں چھوڑ کے جا رہی ہو ۔۔۔۔”
ٹکرانے والے فرد نے رامین کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
رامین نے ہاتھ پکڑنے کی وجہ سے غصے سے اس کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔
” کہ یہ کیا بدتمیزی ہے آپ کو کوئی مینرز نہیں ہے کسی سے بات کرنے کے ۔۔۔۔
چھوڑو ہاتھ بیہودہ انسان …”
مانو نے رامین کے پاس آکر ہاتھ چھڑاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
” واہ۔۔۔
آج قسمت اتنی مہربان ہوئی ہے کہ دو دو پریاں آ رہی ہیں ۔۔۔۔
بنا محنت کے پھل مل رہا ہے ۔۔۔۔
یہی سمجھوں کہ پکا ہوا پھل جھولی میں خود آن گرا ہے ۔۔۔”
اس نے مانو کو طرف دیکھتے ہوئے خباثت سے مسکرا کر کہا ۔۔۔۔
اس سے پہلے کچھ اور کہتا ۔۔۔
رامین نے اس کے ایک زور دار تھپڑ جڑ دیا ۔۔۔۔
منہ پر ہاتھ رکھے وہ رآمین کی طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔۔ پھر اچانک ہی غصے میں آ گیا
” تمہاری یہ مجال ۔۔۔
تم ایک معمولی سی لڑکی ۔۔۔۔مجھ پر ہاتھ اٹھاؤ۔۔۔۔۔ مجھ پر 😡😡😡۔۔۔۔احسان شاہ پر ۔۔۔۔”
وہ غصہ سے داھڑ ا ۔۔۔۔۔
اور رامین کے بال پکڑ لئے ۔۔۔۔
“چھوڑو اسے ۔۔۔
میں کہہ رہی ہوں چھوڑ اسے ۔۔۔۔بہت برا ہوا ہوگا ورنہ ۔۔۔۔”
مانو نے چلا کر را مین کے بال چھڑ وتے ہوئے کہا ۔۔ ۔
” اس تھپڑ پر کا بدلہ تمہیں دینا ہی ہوگا ۔۔۔
میں بھی دیکھتا ہوں کون تمھیں مجھ سے بچاتا ہے ۔۔ ۔۔”
احسان نے مانو کو دھکا دیتے ہوئے رامین کو غصے سے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
‘ہیلپ ۔۔۔
پلیز ہیلپ۔۔۔۔”
مانو زور سے ہیلپ کیلئے چلا رہی تھی مگر اس پاس کے اسٹوڈنٹس کے تماشہ دیکھ رہے تھے ۔۔۔
سب جانتے تھے احسان شاہ کتنا طاقت ور اور اور اوباش لڑکا ہے ۔۔۔
احسان شاہ سے پنگا لینا مطلب اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنا ۔۔۔۔
کیونکہ احسان شاہ تعلق ایک نہایت بڑے سیاستدان گھرانے سے ہے ۔۔۔مدراسی شہر پر احسان شاہ آیک بگڑا ہوا انسان بن چکا ۔۔۔۔
پچھلے چار سال سے وہ اس یونیورسٹی میں تھا پڑھائی میں اس کا دل نہیں تھا اس وجہ سے بار بار ڈراپ ہو جاتا اور اس یونیورسٹی میں اس نے اپنی دھاک بنائی ہوئی تھی ۔۔۔۔
سب احسان شاہ سے پنگا تو دور بات کرنے سے بھی کتراتے تھے ۔۔۔۔
احسان شاہ نے رامین کو بالوں سے پکڑا ہوا تھا اور درد کی وجہ سے رامین کے آنسو نکل رہے تھے ۔۔۔۔
مانو مسلسل ہیلپ کے لئے بلا رہی تھی مگر کوئی بھی اس کی ہیلپ کرنے کے لیے نہیں آ رہا تھا ۔۔۔۔
اس وقت مانو اور رامین دونوں بے بسی کی حد پر تھیں ۔۔۔۔
########
” گھٹن کیوں ہو رہی ہے مجھے۔۔۔😑
ایسا کیوں لگ رہا ہے جیسے کچھ برا ہونے والا ہے ۔۔۔۔
اور یہ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا ہے جب میں مہر کسی مصیبت میں ہوں ۔۔۔۔
مہر تو بالکل ٹھیک ہے تو پھر ۔۔۔
کہی رامین تو ۔۔۔”
۔یہ سوچتے ہی رومان کا دماغ ماؤف ہونے لگ گیا ۔۔۔
رومان آج اپنے کسی کام کی وجہ سے یونیورسٹی سے چھٹی پر تھا
اور اس وقت گھر میں بیٹھا ہوا تھا جب اس کے دل کو عجیب طرح کی گھٹن شروع ہوگئی ۔۔۔۔
اس کے دماغ میں یہ خیال آتے ہی وہ جلدی سے اپنی کار کی طرف بھاگا ۔۔۔۔
اور ساتھ ہی سعد اور اپنے دوسرے دوستوں کو بھی رامین کے بارے میں بتانے کا کہا ۔۔۔۔
لیکن ان سب کا کہنا تھا کہ انہوں نے رامین اور مانو دونوں کو آج یونیورسٹی . . ایک لیکچر کے بعد نہیں دیکھا ۔۔۔۔
یہ سنتے ہی رمان کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا اور اس نے کار کو پوری رفتار سے چلانا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔
#######
مانو کے سر پر احسان شاہ کے دھکا دینے کی وجہ سے چوٹ آگئی تھی ۔۔۔زخم کافی گہرا تھا اسی وجہ سے اس میں سے کافی خون نکل رہا تھا ۔۔۔۔
مگر اپنے زخم کی پرواہ کیے بغیر وہ رامین چھڑا رہی تھی اور بار بار لوگوں سے مدد کا کہہ رہی تھی مگر کوئی بھی آگے نہیں بڑھ رہا تھا ۔۔۔۔۔
پھر اچانک مانو گر گئے ۔۔۔اور بے ہوش ہوگئی۔۔۔
احسان شاہ رامین کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کے لیے تیار تھا ۔۔۔۔
ابھی وہ رامین پر جھکا ہی تھا کے اچانک کسی نے آ کر اس کو زور سے دھکا دیا ۔۔۔۔
اور اس کے سیدھے ہونے سے پہلے ہی اس پر مکو ں اور لاتوں کی برسات کردی ۔۔۔۔
” تم نے ہمت کیسے کی رامین کو چھونے کی ۔۔۔
How dare you to touch her ….
You bloody man ….
😡😡😡”
رومان غصے میں احسان شاہ کو مار رہا تھا ۔۔۔۔
اسے خود پر کنٹرول نہیں تھا ۔۔۔۔
محبت دل میں شکر ادا کر رہا تھا کہ وہ ٹائم پر پہنچ گیا اگر ذرا سی بھی دیر ہوجاتی تو رامین ۔۔۔۔
اس کے آگے وہ سوچنا نہیں چاہتا تھا ۔۔۔۔
سب یاد کر کر کے رومان کا غصہ مزید بڑھتا جا رہا تھا ۔۔۔۔
بہت مشکل سے آس پاس کے اسٹوڈنٹس نے مل کر اسے احسان شاہ سے دور کیا ۔۔۔۔
“اس کا بدلہ تمہیں دینا پڑے گا یاد رکھنا مجھ سے دشمنی تمہیں مہنگی پڑے گی “
احسان شاہ نے ناک سے خون بہتا صاف کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
” اپنی بکواس بند کرو دیکھے ہیں میں نے بہت تمہاری طرح کے ۔۔۔
میرا نام بھی رومان عباس ہے ۔۔۔۔
چیر کے رکھ دونگا اگر آج کے بعد رامین کے آس پاس بھی دیکھا تو ۔۔۔۔۔”
رومان نے اسے کہا ۔۔۔
اور پھر رامین کی طرف گیا جو ڈری سہمی سائیڈ پر کھڑی ہوئی تھی ۔۔۔۔
اس کی چادر زمین پر گری پڑی تھی ۔۔رومان نے چادر اٹھائی اور جاکر اس کے سر پر دی۔۔۔۔
تب تک باقی گروپ والے ا چکے تھے انہوں نے مانو کو ہوش میں لانے کی کوششیں کیں ۔۔۔۔
کچھ دیر کے بعد مانو کو ہوش آگیا ۔۔۔۔
“رامے کہاں ہے ۔۔۔۔مجھے رامین سے ملنا ہے ۔۔۔”
مانو نے جلدی سے کہا ۔۔۔۔
” وہ بالکل ٹھیک ہے ۔۔۔۔
بس تم تھوڑی بیہوش ہو گئی تھی لڑاکا لڑکی 😜۔۔
میں تو حیران ہوں تم اتنی چوٹ پر بے ہوش کیسے ہوگی۔۔۔۔ جان اس میں اتنی سی ہے اور پنگے تم بڑے بڑے لیتی ہو ۔۔۔”
سعد نے مذاق بناتے ہوئے کہا ۔۔۔
مانو نے گھور کر اسے دیکھا ۔۔۔۔
اور پھر اٹھ کر رامین کی طرف چلی گئی جو سائیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔۔
” چلیں میں آپ دونوں کو گھر چھوڑ آتا ہوں ۔۔۔۔
آپ کا ذخم بھی کافی زیادہ ہے اس لیے فوراً کلینک جانا چاہیے ۔۔۔۔”
رمان نے کہا ۔۔۔
” جی نہیں شکریہ ہم چلے جائیں گے آپ کا کا بہت بہت شکریہ ۔۔۔۔
چلو رامین ۔۔۔”
مانو نے رمان کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے رامین کا بازو پکڑ کر اٹھاتے ہوئے ساتھ چلتے ہوئے کہا ۔۔۔
رومان پیچھے کھڑا دونوں کو جاتے ہوئے دیکھتا رہا ۔۔۔۔
##########
“یار زین۔۔۔۔ کچھ سمجھ میں نہیں آرہا پتا نہیں مجھے گھبراہٹ کیوں ہو رہی ہے ایسے لگ رہا ہے جیسے کچھ غلط ہو رہا ہے ۔۔۔یہ ہونے والا ہے یا پھر ہوچکا ۔۔۔”
ابتسام لان میں کھڑا اپنے دوست سے فون پر کہہ رہا تھا ۔۔۔
” یار کچھ نہیں ہوتا بس تھوڑا موسم چینج ہوا ہے جگہ بھی بدل ہوئی ہے۔۔۔ آب و ہوا کا اثر ہے اس لئے بس اور کچھ نہیں ۔۔۔”
زین نے سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
ابھی باتیں کر رہا تھا کہ گیٹ پر ایک رکشہ آکر رکا ۔۔۔۔
اور گارڈ نے گیٹ کھولا تو رامین اور مانو دونوں اندر آ رہی تھی ۔۔۔۔
مانو کے سر سے خون نکل رہا تھا ۔۔۔
ابتسام نے جب مانم کی طرف دیکھا ۔۔۔
تو پریشانی کی وجہ سے بھاگتا ہوا ان کی طرف گیا ۔۔۔
” یہ کیا ہوا ہے آپ کو۔۔۔۔ خون کیوں نکل رہا ہے؟؟
کوئی ایکسیڈنٹ ہوا ہے ؟؟”
ابتسام نے پریشانی سے مانو کے سر کی طرف دیکھتے ہوئے انگلش میں کہا۔۔۔۔
” نہیں بس وہ تھوڑا سیڑھیوں سے پھسل گئی تھی اس وجہ سے زخم ہوگیا ۔۔۔
آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں تھوڑا سا ہے بس آرام آجائے گا ۔۔۔۔”
مانو نے بھی جواب دیا ۔۔۔
کیونکہ راستے میں اس نے رامین کو سمجھا دیا تھا کہ آج والے واقعے کے بارے میں کسی کو نہ بتائے ۔۔۔۔
“چلیں میں آپ کی پٹی کردیتا ہوں ایسے زیادہ بلیڈنگ ہو جائے گی ۔۔۔”
ابتسام نے مانو کا ہاتھ پکڑ کر ڈرائنگ روم کی طرف لے جاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
جبکہ رامین اور مانو حیرت سے ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہی تھی جیسے کہہ رہی ہو اسے کیا ہوا ۔۔۔۔
مانو کو صوفے پر بٹھا کر خود بھاگا ہوا اپنے کمرے کی طرف کیا اور وہاں سے فرسٹ ایڈ باکس لے کر آیا ہے جو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتا تھا ۔۔۔
“بلیڈنگ کافی زیادہ ہوگئی ہے ۔۔۔۔”
تامی نے زخم کو صاف کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
جبکہ مانو خاموش بیٹھی اس کے منہ کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔
تامی نے ایک ماہر ڈاکٹر کی طرح زخم کو صاف کیا اور پھر دوائی لگائی اور پھر پٹی باندھی ۔۔۔۔
مانو اور رامین بڑے غور سے اس کے اس کام کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔
” آپ ڈاکٹر ہیں کیا ؟؟”
مانو نے حیرت سے پوچھا ۔۔۔
” بس یہی سمجھ لیں ۔۔۔”
تامی مسکرا کر مانو کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
ایک پل کے لئے مانو اور تامی کی نظریں آپس میں ملیں ۔۔۔۔
مانو کو اس کی آنکھوں میں کوئی عجیب سا احساس ۔۔۔ محسوس ہوا
اس لیے اس نے جلدی سے اپنی نظر پھیر لی ۔۔۔۔
لیکن پھر بھی ابتسا م کی آنکھوں میں کچھ ایسا تھا جس کی وجہ سے مانو کا دل میں ایک عجیب سا احساس پیدا ہوا ۔۔۔
جبکہ ابتسا م مسلسل مانو کی طرف دیکھ رہا تھا جیسے وہ برسوں بعد اپنی کھوئی ہوئی چیز کو دیکھ رہا ہوں ۔۔۔۔
” یہاں ایسے کیوں دیکھ رہا ہے مجھے گھورکر جیسے ابھی کھا جانا ہو ۔۔۔”
مانو نے اردو میں کہا ۔۔
” کیا پتا ۔۔۔
انگلینڈ سے ہے ناں ۔۔۔”
رامے نے مسکرا کر کہا ۔۔
” یہ آپ میڈیسن کھا لو پھر آرام کر لینا اس اس سے آپ کو بہتر فیل ہوگا ۔۔۔۔”
ابتسام نے اپنی ہنسی دباکر کہا ۔۔۔۔
مانو تو اسی انتظار میں تھی ۔۔۔
ابھی ابتسام کا کہنا تھا اس نے جلدی سے رامے کا بازو پکڑا اور اپنے کمرے کی طرف دوڑ لگا دی ۔۔۔
پیچھے سے ابتسام مانو کے اس طرح جانے پر ہنس دیا ۔۔۔۔
وہ کس طرح بتاتا اسے کہ سالوں بعد وہ اپنے خواب کو حقیقت میں دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔
ابھی تو اس نے جی بھر کر دیکھنا تھا ۔۔۔۔۔
” تمہیں کیا ہوا تھا ۔۔۔
ایسے بھاگ کے کیوں کمرے میں آگئی ہو ۔۔۔۔
خیر تو ہے نا ۔۔۔”
را مین نے مسکرا کر مانو سے پوچھا ۔۔۔
مانو نے ایک گھوری سے نوازہ ۔۔۔۔
” بس ویسے ہی. ۔
مجھے اس سے عجیب طرح waves کی آتی ہیں ….”
مانو نے پریشان ہوکر کہا ۔۔۔۔
” او۔۔۔
سچ کہہ رہی ہوں ۔۔۔
مجھے تو کچھ اور ہی لگ رہا ہے ۔۔۔
تم نے نہیں دیکھا شاید۔۔۔
لیکن میں نے دیکھا تھا اس کے دیکھنے کا انداز ۔۔۔ اور تمہارا خون دیکھ کر اس کا اس چہرے کا جو رنگ بدلا تھا وہ میں نے نوٹ کیا تھا۔۔۔۔
بہت پریشان ہو گیا تھا تمہاری چوٹ دیکھ کر ۔۔۔۔”
رامین نے کچھ سوچتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
” تمہیں غلط فہمی ہوئی ہوگی ۔۔۔۔
ساری بات ہے اس نے وہاں پر ایسی چیز نہیں دیکھی ہوگی۔۔۔۔ نہ تو۔۔۔۔ اس لئے وہ تھوڑا پریشان ہوگیا ہوگا۔۔۔۔۔۔ اور ایسی کوئی بات نہیں ہے تو اس لیے فضول خرافات اپنے ذہن سے نکال دو ۔۔۔”
مانو نے منہ بنا کر کہا ۔۔۔
” چلو اگر آپ کہہ رہی ہیں ۔۔۔
تو مان لیتے ہیں لیکن اس دل کا کیا کرو جو مانتا ہی نہیں ۔۔۔”
رامے نے مسکرا کر کہا ۔۔۔۔
مانورامین کو تکیہ مارتے ہوئے واش روم میں گھس گئی ۔۔۔
########
” یا اللہ ۔۔۔۔
میری زندگی میں آسانیاں پیدا فرما ۔۔۔۔
مجھے صبر و شکر کرنے کی تلقین دے ۔۔۔
میری حفاظت فرما ۔۔۔مجھے سیدھے راستے پر چلنے کی تلقین دے ۔۔۔
مجھے اپنے فیصلوں پر ثابت قدم رکھ ۔۔۔۔
مجھے بھٹکنے سے بچا ۔۔۔
پہلے ہی میری زندگی میں بہت ساری پریشانیاں ہے ان پریشانیوں سے نجات دلا 😥😥
اور نئی آنے والی مزید پریشانیوں سے چھٹکارا دے۔۔۔۔۔ یا اللہ۔۔۔۔😥😥😥 مجھ میں اتنا حوصلہ نہیں ہے کہ میں مزید کوئی پریشانی اٹھا سکوں ۔۔۔۔ مزید مجھ سے کوئی امتحان نہ لینا میرے پروردگار ۔۔۔۔
بے شک تو بہتر جانتا ہے کیا اچھا ہے کیا برا ۔۔۔میں تجھ سے مدد مانگ رہی ہوں تیری ایک ادنیٰ سی گناہ گار بندی ہوں ۔۔۔۔
مجھے اپنے حفظ و امان میں رکھنا ۔۔۔”
رامین تہجد کے وقت سجدے میں گری۔۔۔ گڑ گڑ ا کر اپنے رب سے اپنی بہتری کے لیے دعا مانگ رہی تھی ۔۔۔۔
کیونکہ ایک تہجد کا ہی وقت ہوتا ہے جب انسان اپنی تمام تر دنیاوی باتوں کو پس منظر ڈال کر اپنے رب سے ہم کلام ہوتا ہے ۔۔۔۔
اس وقت میں بہت برکت ہوتی ہے ۔۔۔۔انسان اپنے خدا سے باتیں کرنے میں اتنا مشغول ہو جاتا ہے کہ اسے آس پاس کوئی خبر ہی نہیں رہتی ۔۔۔۔۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب بندہ اپنے رب سے اپنے دل کی تمام باتیں شکوے شکایات کر سکتا ہے ۔۔۔۔
اور اللہ تعالی بھی اپنے بندے کے بہت قریب ہوتا ہے ۔۔۔ اسی لئے تو فرمایا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ کچھ بھی مانگنا ہو تو تہجد کے ٹائم اٹھ کر رب سے دعاؤں میں مانگو ۔۔۔ کیونکہ اس وقت اللہ تعالی کے رحمت کے دروازے کھلے ہوتے ہیں ۔۔۔۔ ویسے تو اللہ تعالی ہر وقت انسان کے دل کے بہت قریب رہتا ہے۔۔۔ لیکن اس وقت میں ایک خاص بات ہے کیونکہ اس وقت ساری مخلوقات آرام کر رہی ہوتی ہیں۔۔۔ لیکن اللہ تعالی کا بندہ ۔۔۔جس سے کسی چیز کی چاہ یا طلب ہوتی ہے ۔۔۔ وہ اپنے پروردگار کے سامنے اپنی جھولی کو پھیلاتا ہے ۔۔۔ اور اللہ تعالی بھی اپنے کسی بندے کو مایوس نہیں کرتا اسے اپنے ہزاروں نے نیعمتوں سے رحمتوں سے نوازتا ہے ۔۔۔۔
رامین زاروقطار سجدے میں گری رو رہی تھی/۔۔۔۔ اور اس کی وجہ سے مانو کی آنکھ کھل گئی ۔۔۔۔
مانو نے دیکھا کہ رامین رو رہی تھی ۔۔۔
مانو بھاگ کے رامین کے پاس آئی اور اسے گلے سے لگا لیا ۔۔۔۔
” رامے۔۔۔
میری پیاری سی بہنا ۔۔۔
کیوں رو رہی ہو تم میں ہوں نہ۔۔۔۔
بس چپ ہو جاؤ کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔۔
بہادر بنو ۔۔۔ایسے ڈر ڈر کر نہیں رہنا ۔۔۔۔زندگی میں بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔۔۔۔
اگر ہم ایسے کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر رونا شروع ہوجائیں ۔۔۔اور ڈرنا شروع ہوجائیں تو باقی کی زندگی کیسے گزرے گی ۔۔۔”
مانو نے رامین کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اسے سمجھایا ۔۔۔
” مانو تم نہیں سمجھ سکتی میں نے زندگی میں کتنی تکلیف ۔۔۔ کتنے مصائب۔۔۔ کتنے دکھ۔۔۔۔ برداشت کی ہیں۔۔۔
اور اب کوئی تکلیف ۔۔۔کوئی پریشانی کا سامنا کرنے کی ہمت مجھ میں نہیں ہے ۔۔۔۔
میرے پاس کھونے کے لئے اب سوائے میرے عزت کے کچھ بھی نہیں رہا ۔۔۔۔
عورت کے لیے اس کی عزت کی سب سے بڑی چیز ہوتی ہے۔۔۔۔
اگر اس کے پاس عزت ہے تو اس کے پاس دنیا کی ساری دولت ہے ۔۔۔
کیونکہ عورت اپنی عزت و زینت کے بغیر کچھ نہیں ۔۔۔”
رامین نے روتے ہوئے کہا ۔۔۔
” آج والا واقعہ ایک حادثہ سمجھ کر بھول جاؤ ۔۔۔
یہ سمجھو کہ یہ دن کبھی آیا ہی نہیں تھا ۔۔۔۔
ایسے واقعات تو زندگی میں ہوتے رہتے ہیں اب اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ ہم ہار کے بیٹھ جائیں ۔۔۔۔
اور اللہ تعالی کی ذات ہے ناں ۔۔۔۔ جس نے آج تمہاری عزت و ابرو بچای ۔۔۔وہی ہماری عزت کا رکھوالا ہے ۔۔۔
بس اس اللہ کی ذات پر یقین رکھو ۔۔۔
سب ٹھیک ہو جایے گا ۔۔۔”
مانو نے رمین کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا ۔۔۔
” چلو سو جاؤ ۔۔۔
فضول باتیں اپنے دماغ سے نکال دو اور بس اللہ تعالی پر یقین رکھو ۔۔۔”
رامین کو لٹا کر اس پر چادر ڈالتے ہوئے مانو نے کہا ۔۔۔۔
رامین نے آنکھیں بند کر لیں ۔۔۔
مانو رامین کے سرہانے بیٹھی اس کے سر میں انگلیاں پھیر رہی تھی۔۔۔
اور اسی طرح رامین نیند کی آغوش میں چلی گئی ۔۔۔۔
#########
” مجھے پتہ تھا تم یہاں ملوگی ۔۔۔
خیریت ہے پریشان لگ رہی ہو ۔۔۔کوئی بات ہوئی ہے کیا تم مجھ سے شیئر کر سکتی ہو ۔۔۔ “۔
مانو کو ٹی وی لاؤنج میں بیٹھا دیکھ کر تامی نے انگلش میں کہا ۔۔۔
” نہیں ویسے ہی بس ۔۔۔
نیند نہیں آ رہی تھی تو اس لئے اٹھ کر یہاں آ گئی ۔۔۔۔
آپ اس ٹائم تک جاگ رہے ہیں خیریت تو ہے ۔۔۔ “
مانو نے مسکرا کر جواب دیتے ہوئے پوچھا ۔۔۔
” نہیں بس ایسے ہی کمرے میں دل نہیں لگ رہا تھا تو اس لیے اٹھ کر باہر آگیا ۔۔۔
ویسے بھی پاکستان اور انگلینڈ کے ٹائم میں کافی فرق ہے ۔۔۔۔
اس کی وجہ سے بھی میرا ٹائم ٹیبل کافی ڈسٹرب ہو گیا ہے ۔۔لیکن خیر کوئی بات نہیں آہستہ آہستہ سب سیٹ ہو جائے گا “
تامی نے بیٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔
” یہ بھی ہے جگہ کا بدلنا۔۔۔۔ ماحول بھی بدلتا ہے۔۔۔۔ اس وجہ سے بھی انسان کی کافی روٹین ڈسٹرب ہو جاتی ہے۔۔۔۔”
مانو نے کہا ۔۔۔
پھر کچھ دیر کی خاموشی چھا گئی ۔۔۔۔
” آج دوپہر میں کیا ہوا ۔۔۔
یونیورسٹی کی واپسی پر “
ابتسام نے مانو کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔
ابتسام کے اس سوال پر مانو نے چونک کر اس کی طرف دیکھا ۔۔جو کہ پہلے ہی مانو کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔
” میں نے بتایا تو تھا آپ کو گر گئی تھی سیڑھیوں سے ۔۔۔”
مانو نے کہا ۔۔
” لیکن مجھے یقین نہیں تمہاری بتائی ہوئی وجہ پر ۔۔۔
کیونکہ تمہاری آنکھیں کچھ اور بتا رہی ہیں اور زبان کچھ اور ۔۔۔۔”
ابتسام نے اپنی بات پر زور ڈالتے ہوئے کہا ۔۔
مانو ہکابکا ابتسام کی طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔
” اگر اس کو پتہ چل گیا ہوا تو۔۔۔۔ کہیں یہ نجو می تو نہیں ہے ۔۔۔۔یا پھر کہیں یہ زہن تو نہیں پڑھ لیتا ۔۔۔”
مانو نے پریشان ہوتے ہوئے دل ہی دل میں کہا ۔۔۔
” اگر آپ کی دل ہی دل میں سوچ وبچار ختم ہوگئی ہو تو مجھے بتانا پسند فرمائیں گی کیا ہوا تھا ۔۔۔”
سامنے مانو کو مسلسل تذبذب میں دیکھ کر کہا ۔۔۔
” ایسا کچھ نہیں ہوا۔۔۔۔۔ جیسا آپ سوچ رہے ہیں بس چھوٹا سا حادثہ تھا اور کچھ نہیں ۔۔”
مانو نے انگلیاں مروڑتے ہوئے کہا ۔۔۔
” تم مسلسل جھوٹ بول رہی ہو ۔۔۔
تم ماموں ممانی اور میری ماں مسلسل سے جھوٹ بول سکتی ہوں لیکن مجھ سے جھوٹ نہیں بول سکتیں۔۔۔
تم مجھے اپنا دوست سمجھ سکتی ہو ۔۔۔
اس لئے اچھے بچوں کی طرح چپ کر کے ساری بات بتاؤ۔۔ کیا ہوا تھا ۔۔۔”
ابتسام نے سنجیدہ ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔
مانو حیران پریشان سے ابتسام کے منہ کی طرف دیکھنے لگ گئی ۔۔۔
اور پھر ساری بات تفصیل سے بتا دیں ۔۔۔۔
#########
” اچھا تو یہ بات ہے ۔۔۔۔
اچھا کیا تم نے ماموں کو نہیں بتایا ۔۔۔وہ پریشان ہوجاتے اور ایسے ہی تم لوگوں کی ان کو فکر ہوتی ۔۔۔”
ابتسام نے ساری بات تفصیل سے سن کر کہا ۔۔۔
” ہاں میں نہیں منع کیا تھا رامین کو ۔۔۔”
مانونے نیچے منہ کئے کہا ۔۔۔
” یونیورسٹی لیول ہی ایسا ہے جہاں پر انسان کو اپنے اچھے برے کا پتہ چلتا ہے ۔۔۔۔
اور تمہیں اور رامین کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔کل سے یونیورسٹی کی پک اینڈ ڈراپ میری ذمہ داری ہوگی ۔۔۔۔
اس مسئلہ کا حل میں خود ڈھونڈ لوں گا ۔۔۔”
ابتسام نے مانو کو تسلی دیتے ہوئے کہا ۔۔۔
” لیکن آپ کیسے ۔۔۔آپ تو پاکستان میں پہلی دفعہ آئے ہو اور یہاں کا تو ٹھیک سے کچھ بھی نہیں پتا ۔۔۔۔پھر آپ کیسے اس مسئلے کا حل نکالیں گے ۔۔۔”
مانو نے پریشانی سے ابتسام کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
” وہ تم مجھ پر چھوڑ دو۔۔۔۔ میں خود ہی اس کو حل کر لوں گا ۔۔۔”
ابتسام نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
” ویسے ایک بات مجھے سمجھ نہیں آئی ۔۔۔”
مانو نے کہا ۔۔
” کون سی بات آپ کو سمجھ نہیں آئی محترمہ ۔۔۔🤔”
تامی نے مسکرا کر کہا ۔۔
” میں نے جب بھی کبھی جھوٹ بول بولا یا کوئی بات چھپائی تو بابا اور ماما کو کبھی پتا نہیں چلا ۔۔۔
آپ نے کیسے میری چوری پکڑ لی ۔۔۔”
مانو نے منہ بنا کر پوچھا ۔۔۔
“ہاہاہا ۔۔۔۔
یہ تم نہیں سمجھو گی ۔۔۔
کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جو نہ چاہتے ہوئے بھی ہم درگزر نہیں کر سکتے ۔۔۔
اور یہ جو تمہاری آنکھیں ہیں نہ ۔۔۔ یہ تمہارے سارے دل کا حال بیان کر دیتی ہیں ۔۔۔ اور مجھے نہیں لگتا کہ میں تمہاری آنکھیں پڑھنے میں کبھی دھوکا کھا سکتا ہوں “
تا می مسکرا کر مانو کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
ابتسام کی مسکراہٹ کو دیکھ کر مانو کنفیوز ہو گئی۔۔۔اور جلدی سے اپنی نگاہ سائیڈ کی چیزوں پر کر لی ۔۔۔
” پاگل ہوگیا ہے اور کچھ نہیں پتا نہیں کیسی کیسی باتیں کررہا ہے ۔۔۔”
مانو نے اردو میں کہا ۔۔۔
” تم نے مجھ سے کچھ کہا “
انتظام نے مسکرا کر دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔
” نہ نہیں تو میں تو کچھ نہیں کہا ۔۔۔
اچھا ۔۔۔مجھے نیند آرہی ہے اب مجھے چلنا چاہیے ۔۔۔”
مانو اٹھ کر اپنے کمرے کی طرف چلتے ہوئے کہا ۔۔۔
ابتسام اسے مسکراتے ہوئے دیکھتا رہا ۔۔۔۔
اور پھر مانو کی بتائی ہوئی تفصیل کا حل ڈھونڈنے کے لئے ذہن کو کال کرنے کے ارادے سے اپنے کمرے کی طرف چل پڑا ۔۔۔
#######
” یار۔۔۔
کچھ تو ہے اس بندے میں ۔۔۔۔ . ۔۔
میں جب بھی اس کے سامنے جاتی ہو ۔۔اس سے بات کرتی ہو تو پتہ نہیں کیوں عجیب سا احساس ہوتا ہے ۔۔۔
ایسے لگتا ہے جیسے وہ مجھے بہت اچھے سے جانتا ہے ۔۔۔۔ شاید یہ میری غلط فہمی ہے یا پھر۔۔۔ زیادہ اس کے بارے میں سوچنے کی وجہ سے ہے ۔۔۔
لیکن یار میں بھی کیوں سوچ رہی ہو اس کے بارے میں ۔۔۔۔ بس اب اس کے بارے میں نہیں سوچنا ۔۔۔۔ ایسے کوئی فضول قسم کے خیالات اپنے ذہن میں نہیں لانا ۔۔۔
Relax …”
مانو بستر پر لیٹی خود سے باتیں کر رہی تھی ۔۔۔۔
کیونکہ جب بھی وہ آنکھیں بند کرتی بار بار ابتسام کا مسکراتا ہوا چہرہ اور اس کا مانو کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا اسے مزید پریشان کر رہا تھا ۔۔۔۔
پھر تنگ آکر مانو نے آنکھیں بند کر لیں اور تھوڑی ہی دیر میں اسے نیند آگئی ۔۔۔۔۔
########
” مجھے اس لڑکی کی ساری انفارمیشن چاہیے ۔۔۔
تمہارے پاس بس کل کا وقت ہے ۔۔۔”
احسان شاہ اپنے کمرے میں چکر لگاتے ہوئے غصے سے دھاڑا ۔۔۔
” ج ۔۔۔ جی۔۔ صاحب جو آپ کا حکم ۔۔۔”
ملازم نے جلدی سے سر جھکاتے ہوئے کہا ۔۔۔
” اس لڑکی سے اپنی بےعزتی کا بدلہ تو میں لکھ کر رہوں گا ۔۔۔
اور دیکھتا ہوں وہ رومان عباس کیسے اس کو میرے چنگل سے بچاتا ہے ۔۔۔۔”
احسان شاہ غصے سے اپنے بال نوچتا ہوا چیخا ۔۔۔
احسان شاہ کو رہ رہ کر اپنی بےعزتی یاد آ رہی تھی ۔۔۔۔رامین کا تھپڑ مارنا اور رومان ۔۔ اس کا سب کے سامنے اس کی پٹائی کرنا۔۔۔۔
“صاحب آپ زیادہ غصہ نہ کریں ۔۔۔”
ملازم نے ڈرتے ڈرتے کہا ۔۔
“دفع ہو جاؤ تم یہاں سے ۔۔
اور 24 گھنٹے کے اندر اندر مجھے اس لڑکی کا سارا بایوڈیٹا لا کر دو ۔۔۔۔
مجھے وہ لڑکی چاہیے ہر قیمت میں ۔۔۔
Get lost from here now ….”
احسان شاہ نے حکم دیا ۔۔۔
ملازم نے یہ سنتے ہی فوراً کمرے سے نکلنے میں ہی عافیت سمجھی ۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...