(Last Updated On: )
عشق کی ابتداء ہوئی ہوگی
دل کی حالت،فناہ ہوئی ہوگی
حال دل ان کو سناتے کیونکر
بات اشکوں سے وا ہوئی ہوگی
غنچۂ دل میں کوئی،گل ہی نہیں
یہ خزاں دل پہ چھاگئی ہوگی
دل وہی الفتوں میں مجرم ہے
جس سے کچھ نہ وفا ہوئی ہوگی
میرے دل کے چراغ مدہم ہیں
تیرگی دل پہ چھا گئی ہوگی
میری آنکھیں مجیب! رونے لگیں
زندگی بے وفا ہوئی ہوگی
****