(Last Updated On: )
عشق کی آگ میں جلتا ہوا محسوس ہوا
مرمریں جسم بھی پگھلا ہوا محسوس ہوا
یوں تو اس زیست کے دن رات بدلتے ہی رہے
پر مرا دل مجھے ٹھہرا ہوا محسوس ہوا
اس ستم گر کا نہ پوچھے کوئی لہجہ مجھ سے
تیر سینے میں اترتا ہوا محسوس ہوا
کیا بتائیں تمھیں بازار_جہاں کی حالت
دم بہ دم آدمی گرتا ہوا محسوس ہوا
اس پری وش کے حسیں ہونٹ کا جادو دیکھو
ہم کو یہ جسم بھی اڑتا ہوا محسوس ہوا
ایک دن گر ہی پڑی دل کے مکاں پر بجلی
وہ مجھے دیکھ کے ہنستا ہوا محسوس ہوا
آج پھر بزمِ_ تخیل کو سجایا بابر
دل کا مضراب جو بجتا ہوا محسوس ہوا