(Last Updated On: )
بالآخر نور نے اس سحر کے آثار بھی میٹے ہوئے تیار عبدالمطلب اور ان کے سب بیٹے دعا مانگی جناب آمنہ کو پاس بٹھلا کر کہ اے کعبہ کے مالک ، نصرت غیبی مہیا کر یہ عالی شان بچہ جو ابھی ہے بطن مادر میں بشارت تھی کہ اس کا نور چمکے گا تیرے گھر میں اسی کےواسطے سے ہم دعا کرتے ہیں اے مالک سوا تیرےکسی سے ہم نہیں ڈرتے ہیں اے مالک بچا لے یورشِ دشمن سے اپنے گھر کی حرمت کو بچا لے آلِ اسمٰعیلّ کے سامانِ عزت کو دعائیں مانگ کر اٹھے فرازِ کوہ پر آئے یہاں سے فوجِ دشمن کے انہیں نقشے نظر آئے غبار اٹھتا نظر آیا حرم کے اک کنارے سے فلک کا رنگ پھیکا پڑ گیا تھا اس نظارے سے چڑھی آتی تھی کعبے پر گھٹا ظلمت کی صحرا سے ستارے ڈر کے مارے ہو گئے روپوش دنیا سے سحر نے بسترِ مشرق سے لی جب اٹھ کے انگڑائی افق پر کالے کالے ہاتھیوں کی چھاؤنی چھائی ہنساشیطان کہ برآنے لگی اس کی امید آخر بڑھایا ابرہہ نے فوج سے فیلِ سفید آخر قطاریں ہاتھیوں کی پیچھے پیچھے بڑھتی آتی تھیں بروئے کعبہ یہ کالی گھٹائیں چڑھتی آتی تھیں کہیں آنکس کہیں تیغے کہیں برچھے چمکتے تھے مہاوت ہاتھیوں کو ریلتے تھے کفر بکتے تھے حرم کی حد میں یوں جب چیرہ دستی کا سماں دیکھا زمیں نے خوف سے تھرا کے سوئے آسماں دیکھا