(Last Updated On: )
اس تکلف سے نہ پیش آ گلِ مہتاب مرے
دوگھڑی ایک طرف رکھ! ادب آداب مرے
بے طرح یوں نہ دھڑک،حوصلہ رکھ،سانس تو لے
وہ نہیں جائے گا، سن تو دلِ بیتاب! مرے
عمرِ رفتہ ادھر آ اپنی تلاشی دے مجھے!
کھو گئے ہیں مہ و سِن تازہ و شاداب مرے
جان کر دینا پڑا مجھ کو غلط گھر کا پتہ
وقت بے وقت ٹپک پڑتے تھے احباب مرے
مسخرے خوب ہیں یہ میں تو انہیں مان گیا
مجھ سے گہرائی طلب کرتے ہیں پایاب مرے
مجھ سے تو خیر یہاں روز ہی رلتے ہیں بہت
تیرا دکھ ہے مگر اے گوہرِ نایاب مرے!
دل کی شریان نہ پھٹ جائے فشارِ خوں سے
ضبط ملحوظ نہ رکھ دیدۂ خوں ناب مرے!
باپ کی پائنتی جا بیٹھ عبادت ہے یہی
وہ کبھی کہتا نہیں پاؤں ذرا داب مرے
دوسروں سے مرا اسلوب جدا ہے کاشر
شعر چمکیں گے زمانے میں ابدتاب مرے