(Last Updated On: )
اس شبِ تار کو سہنے کا بہانہ ڈھونڈیں
آ۔ اب اک دوسرے میں حُسن کا جلوہ ڈھونڈیں
کتنے دن اپنا لہو اشک بنائیں، چلئے !
خشک صحرا میں اِک اُمید کا چشمہ ڈھونڈیں
کتنے دن چھپتے پھریں فتنۂ تنہائی سے
کوئی ہم زاد، کوئی چیختا سایہ ڈھونڈیں
بیچ صحرا میں ٹھہر جاؤں کہیں رات کے وقت
دیر تک وحشی ہوائیں مِرا خیمہ ڈھونڈیں
اس کے ہونٹوں پہ کریں رنگِ سخن کی تحقیق
اور بہ تاویل کوئی حیلۂ بوسہ ڈھونڈیں
اس کی آنکھوں سے کریں برق و طلسمات کا اخذ
اور بہ تمحیص اسے وصل کا جذبہ ڈھونڈیں
کتنے دن زخم کو ہم سبز کہیں، خواب کو زرد
اک نیا درد، نئے رنگ کا دھوکہ ڈھونڈیں
ایک دنیا ہی نے کیا کام بنائے اپنے !
جو نئی سمت کو نکلیں، نئی دنیا ڈھونڈیں
ایک اِک زخم پہ کیا مست ہوئے ہیں اسلمؔ
ہم کہ ہر شغل میں جینے کا بہانہ ڈھونڈیں
٭٭٭