اس کمینے نے میرا گریبان کھینچا چھوڑوں گا نہیں اسے …بلال راجپوت اپنے ڈیرے پہ غصے سے چکر کاٹ رہا تھا
ملازم اسکے ارد گرد مؤدب بنے کھڑے تھے …
او رحیمے بلا اس صائمہ کو …اسے بول جلدی ملے مجھے ..بلکہ تو اپنے ساتھ لیکر آ….وہ اس بے عزتی کو بھول نہیں رہا تھا …
جی جی صاحب میں ابھی لے کے آتا ہوں …رحیم فورا وہاں سے نکلا …
___________________________________________
وہ رات کو کافی دیر اسکا انتظار کرتی رہی تھی …جانے کب اسکی آنکھ لگی اور اب کھٹکے کی آواز پہ اس نے فورا آنکھیں کھولیں…
یزدان الماری میں سے کپڑے نکال رہا تھا ..سورج کی کرنیں کھڑکی سے کمرے میں آ رہی تھیں …وہ منہ سر لپیٹے نہ لیٹی ہوتی تو روشنی کی وجہ سے ضرور اٹھ جاتی ..
یزدان کپڑے لے کر پلٹا تو اسے بھی تھوڑی ہو آئی …
وہ واش روم چلا گیا …عیشل صوفے سے اٹھ کے کھڑکی کے پاس آ گئ
اسے ابھی بات کرنا ہو گی …ورنہ شاید دوبارہ موقع نہ ملے …وہ یہی سوچ رہی تھی جب یزدان واش روم سے نکل کر شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر بال سنوارنے لگا
عیشل نے ہمت جمع کی اور اس کے پیچھے آ کر کھڑی ہو گئ…
ہاتھوں کی مسلتی وہ بات کرنا چاہ رہی تھی …یزدان نے ایک نظر اسے دیکھا
اینی پرابلم…وہ تیار ہوتے ہوئے اس سے پوچھ رہا تھا
مجھے بات کرنی ہے آپ سے …..عیشل نے نظریں جھکائی رکھیں
ہاں کرو اگر زیادہ لمبی نہیں تو …وہ مصروف سے بیڈ کی طرف آیا اور پیکنگ شدہ بیگ دیکھنے لگا …
وہ مجھے ….عیشل کی بات منہ میں ہی تھی کہ اسکا فون بج اٹھا
یزدان نے نمبر دیکھا …
مجھے ابھی نکلنا ہے …زمینوں کے معاملے کے سلسلے میں کورٹ جانا ہے …تم مجھے کال کر لینا آنی کے سیل سے ..اللہ حافظ …
وہ کال اٹینڈ کرتا کمرے سے چلا گیا
عیشل کو اس پہ بہت غصہ آیا …اتنا ایٹی ٹیوڈ بھی کس چیز کا …غلطی کی تھی میں نے اب ما بھی رہی ہوں …اسی سوچ نے اسکی آنکھوں میں آنسو بھر دیے …
_____________________________________
کیا بات ہے ہے اس وقت کیوں بلایا ہے مجھے ..تجھے پتہ بھی ہے کتنی مشکل سے نکلی ہوں گھر سے ..آرڈر دے دیتا ہے بس ..صائمہ بھناتی ہوئی آئی تھی
زیادہ بک بک نہ کر آج میرے ساتھ …میرا دماغ پہلے ہی خراب یہ نہ ہو تجھے ہی کچھ کر ڈالوں …بلال راجپوت کی سرد آواز نے صائمہ کو موقعے کی سنجیدگی کا احساس کروایا
کیا ہوا ہے …اس نے ڈرتے ڈرتے پوچھا
کچھ نہیں ہوا ..تجھے بس یہ بتانے کے لیے بلایا ہے کہ مجھے تیری آفر منظور ہے …لیکن اس شرط پر جو میں نے رکھی تھی …بلال راجپوت نے معنی خیز نظروں سے اسکی طرف دیکھا
ہاں تو ٹھیک ہے …پلان تمہیں بتاتی ہوں میں …لیکن سوچ لینا ذرا سی گڑ بڑ ہم دونوں کو دنیا سے کوچ کروا سکتی ہے …صائمہ نے اسے پلان کے خطرے سے باور کروایا
تو جانتی ہے بلال راجپوت نے کبھی کچی گولیاں نہیں کھیلیں..تو پلان بتا بس …ہاں اگر یہ منصوبہ پسند نہ آیا تو دوسرا منصوبہ میں بتاؤں گا …اس نے صائمہ کو اوپشن دی
منظور ہے مجھے …صائمہ نے کچھ دیر سوچنے کے بعد جواب دیا
اب وہ دونوں نہایت رازداری سے کسی کی زندگی میں ہلچل مچانے کا منصوبہ بنا رہے تھے
_____________________________________
ناشتے کے بعد وہ آنی کے روم میں آئی …
آؤ عیشو ..آنی اردگرد کپڑے پھیلائے بیٹھیں تھیں ..وہ انکے پاس جا کر بیٹھ گئ
کیا ہوا ہے ….آنی نے اسے اپنے ساتھ لگاتے ہوئے پوچھا
اسکا دل یزدان کے رویے کی وجہ سے پہلے ہی بھرا ہوا تھا ..آنی کے پیار پہ اسکے آنسو نکل آئے
عیشو بیٹے مجھے بتاؤ کیوں رو رہی ہو …آنی نے اسے اپنے سے الگ کر کے اسکا چہرہ دونوں ہاتھوں میں لیا
آنی میں بہت بری ہوں ..بہت زیادہ ..میری ماں بھی اچھی نہیں تھی لیکن اس میں میرا کیا قصور ..جو میری غلطی ہے میں اس پہ معافی مانگنا چاہ رہی ہوں مگر سامنے والا سنتا ہی نہیں….عیشل نے آنی کے سامنے دل ہلکا کیا
تو بیٹے رونا تو کسی مسئلے کا حل نہیں ہے …ایک بات گُن کی بات بتاؤ عیشو …جیسے ہی پتہ چلے کہ آپ غلطی پر ہو تو فورا معافی مانگ لو …لیکن اس بندے سے معافی مانگنے سے پہلے اللہ کے سامنے دل کھول کر اپنی غلطی مانو اس سے معافی مانگو …وہ رب بڑا رحیم ہے …وہ اپنے سامنے رونے والوں کو کسی اور کے سامنے رونے نہیں دیتا …تم جب اس سے معافی مانگ لو گی تو اللہ خود بخود اس بندے کا دل نرم کر دے گا جس کے لیے آپ نے بر اکیا … اور ہاں اگر تم دانی کی وجہ سے پریشان ہو تو فکر مت کرو اسکے کان میں اچھے سے کھینچوں گی …تم ا پنا دل صاف رکھو بس ….اور بیٹا ماضی کق بھول جاؤ کیونکہ تم اسے بدل نہیں سکتی لہذا فضول میں دل جلانے کا کیا فائدہ …آنی نے نرمی سے سمجھایا
انکی باتیں سن کر عیشل کو اپنا آپ کچھ ہلکا لگا …وہ انکے پاس سے اٹھی
کہاں جا رہی ہو…آنی نے اسے اٹھتے دیکھ کر پوچھا
اللہ سے
معافی مانگنے اور پھر اسکے بندے سے بھی تو معافی مانگنی ہے ایسا نہ ہو مجھے دیر ہو جائے …عیشل نے مسکراتے ہوئے کہا اور چلی گئ
آنی نے دل ہی دل میں اسکی خوشیوں کی دعا کی ..
_______________________________________
اس نے کمرے میں آکر وضو کیا اورجائے نماز بچھائی …جانے کتنے سالوں بعد اس نے جائے نماز بچھائی تھی
اسے بہت شرمندگی ہوئی…وہ اپنے خالق کو اتنی دیر تک بھلائے بیٹھی رہی …
نوافل کی نیت کرتے ہوئے شروع سے لیکر اب تک کیے سب گناہ اور غلطیاں یاد آئیں …ساتھ ہی آنسو جاری ہو گئے …وہ رو رہی تھی …اسے اپنا آپ انتہائی پستی میں گرا ہوا محسوس ہو رہا تھا …کوئی بندہ اپنے خالق کی نافرمانی کیسے کر لیتا ہے? اسے اپنے رب پہ پیار آ رہا تھا ..
وہ اپنے مالک کو بھولی ہوئی تھی مگر اسکا مالک اسے نہیں بھولا تھا وہ ہر مشکل میں اسکے ساتھ تھا …
نوافل پڑھ کر اس نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے …
وہ اپنے مالک سے معافی مانگ رہی تھی …بخشش مانگ رہی تھی …اور بے شک وہ رب بہت رحیم ہے وہ اپنا در کھٹکھٹانے والے کو مایوس نہیں لوٹاتا
__________________________________________
وہ کافی دیر کمرے میں گزار کر ہمت متجمع کرتی آنی کے پاس آئی …
وہ لاؤنج میں بیٹھیں ہوئیں تھیں ..انکے پاس شمائلہ بھابھی بھی موجود تھیں
وہ خاموشی سے انکے پاس بیٹھ گئ
اچھا ہوا عیشل تم نے بھی اپنی شکل دکھا دی ..میری بہن کی شادی ہے اس جمعے کو …تیاری کر لینا بعد میں گلہ نہ کرنا …شمائلہ نے اسے بیٹھتے دیکھ کر شادی کی دعوت دی
جی بھابھی ضرور …اس نے مسکرا کر کہا
یزدان سے بات ہو گئ …آنی نے اسے مسکراتے دیکھ کر پوچھا
نہیں …سیل لینا تھا آپ سے …اس نے ہچکچا کر کہا
ہاں بیٹا یہ لو ..آنی نے ٹیبل پہ رکھا موبائل اٹھا کر اسے دیا
شکریہ آنی ..وہ مسکرائی
ویسے عیشل ابھی صبح ہی تو گیا ہے بیچارہ تمہیں کیا ضرورت پڑ گئ فورا فون کرنے کی ..شمائلہ بھابھی نے اسے جاتے دیکھ کر کہا
بھابھی بیوی اور شوہر کے کچھ پرسنل معاملات بھی ہوتے ہیں اب وہ تو میں نہیں بتا سکتی …ہے نا …اس نے معصومیت دکھائی
ہاں بالکل… میں تو ایسے ہی پوچھ رہی تھی..شمائلہ اسکے جواب پہ سٹپٹائی جبکہ عیشل مسکرائی
عیشو اپنے کچھ کپڑے بھی منگوا لینا دانی سے …اور اسے کہنا اذان کی سالگرہ ہے کل یاد رکھے ….آنی نے اسے تلقین کی
وہ سر اثبات میں ہلاتی اوپر اپنے کمرے
کی طرف بڑھی
اس نے دھڑکتے دل کے ساتھ یزدان کا نمبر ڈھونڈا اور کال ملائی
کول ڈاؤن عیشل کول ڈاؤن …وہ خود کو ریلیکس کر رہی تھی جب دوسری طرف سے کال اٹینڈ کی گئ
اسلام علیکم آنی …یزدان نے آنی کا نمبر دیکھ کر سلام کیا
وعلیکم سلام ..لیکن میں آنی نہیں بیوی نے کال کی ہے …اس نے تیزی سے کہا
دوسری طرف کچھ دیر خاموشی کے بعد پوچھا گیا
اچھا ..خیریت …
جی خیریت ہے ..
ہمم…کال کیوں کی ..اس نے وجہ پوچھی
آپ نے ہی کہا تھا جب فیصلہ کر لو تو مجھے بتا دینا …
ٹھیک..تو کیا فیصلہ کیا ہے ..یزدان کو اندازہ تو تھا لیکن پھر بھی پوچھا
میں نے فیصلہ کیا ہے کہ مجھے ان رشتوں کے درمیان ہی رہنا جو میری غلطیوں کے باوجود بھی مجھے پرو ٹیکٹ کرتے ہیں ..مجھے آنی اور بابا جان کے پاس ہی رہنا ہے ہمیشہ …وہ دل کی بات زبان پر نہ لا سکی
وہ تو تم اس رشتے کے بغیر بھی رہ سکتی ہو ….یزدان نے ایک اور اوپشن دی
مطلب کیا ہے آپکا ..مجھے لگتا ہے آپ ہی مجھ سے جان چھڑانا چاہتے ہیں …لیکن کان کھول کے ایک بات سن لیں میں آپکی زندگی سے کبھی بھی نہیں نکلوں گی …سمجھے آپ ..انفیکٹ میں ابھی آنی کو بتاتی ہوں آپ مجھے چھوڑنا چاہتے ہیں ….عیشل اپنی ٹون میں واپس آ چکی تھی
ریلیکس بیوی جسٹ ریلیکس …میں تو تمہیں سوچنے کا موقع دے رہا تھا …یزدان اسکی دھمکی پر بوکھلایا
مجھے مزید کچھ نہیں سوچنا . شمائلہ بھابھی کی سسٹر کی شادی ہے آپ میرے لیے ساری شاپنگ کر کے لائیں گے اور ساری میچنگ جیولری بھی آخر سسرال کی پہلی شادی اٹینڈ کرنی ہے مجھے …عیشل رعب سے بولی
میری بیگم کو جلدی پتہ چل گیا کہ وہ شادی شدہ ہے …تو بیوی آپکو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے سسرال کی شادی اٹینڈ کرنے سے پہلے آپکو اپنے ہزبینڈ کو بھی اٹینڈ کرنا پڑے گا …یزدان نے معنی خیز لہجے میں کہا
عیشل اسکی بات پر بوکھلائی لیکن پھر جلد ہی سنبھل گئ
شوہر نامدار آپکو کل سب سے پہلے اپنے بھتیجے کی سالگرہ اٹینڈ کرنی ہے ..باقی باتیں بعد کی ہیں …اللہ حافظ …اس نے جلدی سے کال بند کی
یزدان اسکے بوکھلانے پر مسکرا رہا تھا …وہ اس سے بہت پیار کرتا تھا اور جہاں پیار ہو وہاں ہر غلطی کو معاف کرنے کی گنجائش نکل آتی ہے …
_______________________________________________
صائمہ کیا سوچ رہی ہے …شمائلہ جو اسکی شادی کے سلسلے میں زیاد ہ تر میکے ہی رہتی تھی وہ صائمہ کو مسلسل سوچوں میں دیکھ کر بولی
کچھ نہیں باجی …وہ ٹھنڈی آہ بھر کر بولی
صائمہ دیکھ تو کوئی نیا منصوبہ نہ بنا …میری بہن تو نے یہاں سے چلے جان ہے پیچھے والے تیری بلا سے کچھ بھی کریں …تو کیوں سوچ سوچ کر اپنا دل جلا رہی ہے …شمائلہ بہن کی رگ رگ سے واقف تھی تبھی وہ اسے کسی بھی کام سے روکنا چاہ رہی تھی
نہیں باجی ..میر دل میں آگ لگی ہوئی ہے ..میں اس کے پیچھے کتنا ذلیل ہوئی میں نے اس شخص کے سامنے خود کو کتنا نیچے گرایا لیکن کیا ملا مجھے ? میں اگر جل رہی ہوں تو سکون سے وی بھی نہیں رہے گا …وعدہ رہا میرا آپ سے …اسکے لہجے میں نفرت ہی نفرت تھی
اور یہی نفرت کسی کی زندگی میں زہر گھولنے والی تھی اور شاید اسکی اپنی زندگی میں بھی ….