ڈاکٹر خلیل طوق أر ترکی میں اردو کا چراغ روشن کئے ہوئے ہیں۔”اقبال اور ترک“ اپنے موضوع کے اعتبار سے ایک منفرد کتاب ہے۔پہلے حصہ میں علامہ اقبال کی نظر میں ترک قوم کا ذکر ہے۔سلطنتِ عثمانیہ کے زوال اور خاتمہ کا دکھ اور عربوں کی بے حسی بلکہ بے وفائی کو اقبال نے شدت کے ساتھ محسوس کیا تھا۔اس باب میں اقبال کی شاعری کے حوالے دیتے ہوئے ماضی کی تاریخ کے کئی اہم گوشے سامنے لائے گئے ہیں۔حصہ دوم میں ترکوں کی نگاہ میں علامہ اقبال کا مقام و مرتبہ بیان کیا گیا ہے۔اس حصہ میں ایسے ترک دانشور بھی ہیں جو انقلابی ذہن رکھتے تھے اور مذہبی انتہا پسندی سے متنفر تھے،انہوں نے اقبال کو اپنے زاویے سے دیکھا اور پسند کیا ہے۔جبکہ ایسے مذہبی لوگ بھی ہیں جنہوں نے فکر و فلسفہ کی کسی جہت کی بجائے صرف مذہبی عقیدت کے ساتھ اقبال کو چاہا ہے اور اس لگن میں انہیں جنت کی بشارت بھی عطا کر دی ہے۔بہر حال یہ کتاب اقبال اور ترکوں کے حوالے سے بڑی عمدہ معلومات کی حامل کتاب ہے۔اسے خلیل طوق أر نے صرف مرتب نہیں کیا بلکہ بڑی عرق ریزی کے ساتھ تحقیق بھی کی ہے۔آخر میں علامہ اقبال پر ترکی کی یونیورسٹیوں میں ہونے والے تحقیقی کام کی ایک طویل فہرست دی گئی ہے جو بلاشبہ قابلِ رشک ہے۔
(جدید ادب جرمنی شمارہ نمبر ۹)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔