انٹرنیٹ اس دور کی ایک غیر معمولی ایجاد ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے ایک نئے عہد یعنی انفارمیشن ایج کا آغاز کر دیا ہے۔ اس کی اہمیت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کی طرح یہ بھی ایک میڈیا ہے جسے اصطلاحاً سائبر میڈیا کہا جاتا ہے۔ چنانچہ کسی دوسرے میڈیا کی طرح یہ بھی معاشرے میں رائج خیالات، تصورات، اقدار اور روایات کو متاثر کرتا ہے اور جس سمت میں چاہے ان کا رخ موڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انٹرنیٹ پچھلے کچھ عرصے سے نہ صرف ہمارے معاشرے میں رائج ہو چکا ہے بلکہ اسے عام کرنے کی حکومتی پالیسی کے نتیجے میں عوام الناس میں اس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ امید ہے کہ آنے والے برسوں میں اس کا استعمال اتنا عام ہوجائے گا کہ مغرب کی طرح ہمارے ہاں بھی ایک انٹرنیٹ کلچر جنم لے لے گا۔ جس کے بعد ہماری روزمرہ زندگی میں بھی انٹرنیٹ کا عمل دخل بہت بڑھ جائے گا۔ مثلاً لین دین، لوگوں کے ساتھ تعلقات، معلومات کا حصول، خریداری وغیرہ جیسی چیزیں، مغرب کی طرح ہمارے معاشرے میں بھی، زیادہ تر انٹرنیٹ پر منحصر ہو جائیں گی۔ مزید برآں یہ کہ اِس وقت ٹیلفون لائنوں کی محدودیت کی بنا پر انٹرنیٹ کی رفتار آہستہ ہے۔ مگر جیسے جیسے کیبل موڈیم ،DSL اور سیٹلائٹ وغیرہ جیسی تیز رفتار ٹیکنالوجی عام ہو گی تو انٹرنیٹ کی رفتار بڑھنے سے اس کے نت نئے استعمالات سامنے آئیں گے۔ انٹرنیٹ کم و بیش پوری زندگی کا احاطہ کر لے گا اور جلد ہی ٹی وی کی طرح یہ بھی ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن جائے گا۔ اس بنا پر یہ ضروری ہے کہ ہم ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ انٹرنیٹ کے منفی اور مثبت استعمالات کا جائزہ لیں اور یہ دیکھنے کی کوشش کریں کہ کس طرح ہم اس کے مثبت استعمالات کو فروغ دے سکتے اور منفی اثرات سے اپنے گھروں اور معاشرے کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...