(Last Updated On: )
س:- کیاآپ عدالت اور جیوری کویہ بتائیں گے کہ ’’طبقاتی جدوجہد‘‘ سے کیامراد ہے جس کا مارکس ذکر کرتاہے؟
ج:- میں دو جملوں میں یقینا اس کی وضاحت نہیںکرسکتا- کیاآپ طبقاتی جدوجہد کاحوالہ موجود ہ معاشرے کے حوالے سے دے رہے ہیں؟
س:- جی ہاں- آپ موجودہ معاشرے کے حوالے سے طبقاتی جدوجہد تک محدود رہیں-
ج:- مارکس کے مطابق موجودہ معاشرہ دو اہم طبقوں میں بٹا ہوا ہے- ایک ہے سرمایہ دار طبقہ یابورژوازی –
بورژوازی فرانسیسی لفظ ہے جسے مارکس نے ’’جدیدسرمایہ دار‘‘ کے لئے استعمال کیا-
دوسرا اہم طبقہ مزدور طبقہ ہے یعنی پرولتاریہ – معاشرے میں یہ دو خاص طبقے ہیں- سرمایہ دار مزدوروں کا استحصال کرتے ہیں- ان دونوں کے بیچ مفادات کی مستقل کش مکش پائی جاتی ہے‘ دونوں کے درمیان ایک ان مٹ جدوجہد ہورہی ہے جس کا خاتمہ صرف پرولتاریہ کی فتح اورسوشلزم کے قیام کی صورت میں ہی ہوسکتاہے-
س:- ’’محنت کش طبقہ‘‘ میں آپ کس کس کو شامل کریں گے؟
ج:- محنت کش یاپرولتاریہ کی اصطلاع ہم جدید تنخواہ دار مزدور کے لئے استعمال کرتے ہیں- اکثر اس اصطلاع کو وسعت دیکر اسے محنت کار کسان‘ ہاری اورمزارع کے لئے بھی استعمال کیاجاتا ہے- مگر یہ مارکس کے الفاظ کاسائنسی اورجامع استعمال نہیںہے-
س:- مارکسی نظریات کے مطابق اورکون کون سے طبقے ہیں جو سرمایہ دار اور مزدور طبقے کے علاوہ پائے جاتے ہیں؟
ج:- معاشرے کی ان دو طاقتوں طبقوں کے درمیان میں مارکس کی وضاحت کے مطابق پیٹی بورژوا طبقہ پایاجاتاہے-
پیٹی بورژوا طبقہ چھوٹے مالکان ‘ چھوٹے کاروباری لوگوں پرمشتمل ہے جن کی اپنی دکان ہے‘ چھوٹا سٹور ہے یاوہ چھوٹے کسان، جن کا اپنا زمیندار ہ ہے‘ پرمشتمل ہے- مارکس نے اس طبقے کو پیٹی بورژوا طبقہ قرار دیاہے-
س:- پروفیشنل طبقہ کے بارے میں آپ کی پارٹی کاکیارویہ ہے؟
ج:-مارکسی اصطلاح کے مطابق وہ بھی پیٹی بورژوازی میں شمار ہوتے ہیں-
س:-اس مڈل کلاس کے بارے میں پارٹی کاکیارویہ ہے؟
ج:- پارٹی کی رائے ہے کہ محض تنخواہ دار طبقہ کامیابی سے معاشرتی انقلاب برپا نہیں کرسکتا-
مزدوروں کے لئے پیٹی بورژوازی کی فیصلہ کن حمایت بالخصوص چھوٹے کسانوں کی حمایت ضروری ہے- روسی اورجرمن انقلاب کے تجربات کی روشنی میں ٹراٹسکی نے باربار یہ کہا کہ یہ حمایت انقلاب کی کامیابی کے لئے ضروری ہے- مزدوروں کے لئے لازمی ہے کہ انہیں پیٹی بورژوازی کی حمایت حاصل ہوورنہ فاشسٹ ان کو ساتھ ملا لیں گے اورترقی پسندانہ معاشرتی انقلاب کی جگہ رجعت پسندانہ رد انقلاب آجائے گا-
س:-’’پرولتاری آمریت‘‘ کی اصطلاح کی وضاحت کیجئے؟
ج:- ’’پرولتاری آمریت‘‘ مارکس کی اصطلاح ہے جو اس نے اس ریاست کے لئے استعمال کی جو سرمایہ داری کی خاتمے اورسوشلسٹ معاشرے کے قیام کے دوران عبوری عرصہ میں قائم ہوگی- یعنی مزدوروں کسانوں کی حکومت ‘ جومارکس وادیوں کی نظرمیں ‘ ایک طبقاتی آمریت ہوگی جو مزدوروں کسانوں کی کھل کر ترجمانی کرے گی اورسرمایہ داروں کے معاشی مفادات پیش کرنے کا شائبہ تک اس حکومت کے بارے میں نہ پایاجائے گا-
س:- اس آمریت کا سرمایہ دار طبقہ کی جانب کیارویہ ہوگا؟
ج:- آپ کی مراد ہے کہ محروم زدہ سرمایہ دار طبقہ؟
س:- جی ہاں- یہ آمریت سرمایہ دار طبقے پراپنے اختیارات کس طرح استعمال کرے گی؟
ج:-اس کا انحصار بہت ساری شرائط پرہے- کوئی حتمی طے شدہ اصول موجود نہیں- اورسب سے اہم شرط اس ملک کی دولت اورذرائع ہیں جہاں انقلاب آتاہے ‘ دوسری شرط سرمایہ دار طبقے کارویہ ہے‘ کیاسرمایہ دار نئی حکومت سے سمجھوتہ کرتے ہیں یااس کے خلاف ہتھیار اٹھا کر جدوجہد شروع کردیتے ہیں؟
س:- پرولتاری آمریت کی سائنسی اصطلاح اور عمومی طورپراستعمال ہونے والے لفظ آمریت میںکیافرق ہے؟
ج:- آمریت کے بارے مقبول عام تاثر توہے ’’ ایک شخص کی حکومت مطلق العنانی‘‘ میرے خیال سے لفظ آمریت بارے یہ مقبول عام سوچ ہے- مگر مارکسی اصطلاح میں پرولتاری آمریت سے مراد یہ آمریت نہیں ہے- اس سے مراد ہے طبقے کی آمریت-
س:- یہ طبقاتی آمریت جمہوری حقوق کے حوالے سے کس طرح کام کرتی ہے؟
ج:- ہم سمجھتے ہیں اکثریتی عوام کے نقطہ ٔ نظر سے یہ سب سے زیادہ جمہوری حکومت ہوگی جس کی پہلے مثال نہیںملتی اورحقیقت میں یہ متحدہ امریکہ میں پائی جانے والی موجودہ بورژوا جمہوریت سے کہیں زیادہ جمہوری ہوگی-
س:- اظہار رائے کی آزادی اورجمہوریت سے وابستہ دیگر آزادیوں کاکیابنے گا؟
ج:- میرے خیال سے متحدہ امریکہ کے بارے میں آپ پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ اظہار رائے‘ پریس ‘ مذہب اورتنظیم کاری کی آزادی فتح مند انقلاب کے پروگرام میں لکھی ہوگی-
س:- معاشرتی نظم ونسق میں تبدیلی بارے مارکس وادیوں کا کیاخیال ہے کیایہ تبدیلی تشدد کے ذریعے آئے گی یابغیر تشدد کے؟
ج:- تمام مارکس وادیوں کی رائے یہ ہے کہ تشدد اس کا حصہ ہوگا-
س:- کیوں؟
ج:- دیگر مارکسی نظریات کی طرح تاریخ کامطالعہ اس کیوں کاجواب فراہم کرتا ہے- معاشرے کے ایک حالت سے دوسری حالت میں جانے کے جوتاریخی تجربات انسانوں نے کئے ہیں اوریوں جو انقلابات آئے ہیں اس کے خلاف مٹتے ہوئے طبقے نے زبردست مزاحمت کی ہے- مٹتے ہوئے طبقے کی جانب سے نئے نظم ونسق کے خلاف اپنا دفاع یاتشدد کے ذریعے نئے نظام کے لئے چلنے والی تحریک کو ختم کرنے کی کوشش کانتیجہ اب تک ہراہم معاشرتی تبدیلی کے دوران تشدد کی صورت میں سامنے آیاہے-
س:- مارکس وادیوں کی نظرمیںیہ تشدد کون شروع کرتاہے؟
ج:- ہمیشہ حکمران طبقہ- ہمیشہ وہ مٹتاہوا طبقہ جس کا وقت پورا ہوچکا ہوتا ہے مگر وہ اسٹیج خالی کرنے پرتیار نہیں ہوتا- وہ اپنی مراعات سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں‘ وہ پرتشدد ذرائع سے خود کو ابھرتی ہوئی اکثریت کے بامقابل قائم رکھنا چاہتے ہیں اور وہ نئے طبقے کے تشدد کے نتیجے میں بھاگ کھڑے ہوتے ہیں‘ وہ نیا طبقہ کہ جس کی حکومت کے لئے تاریخ کافیصلہ صادر ہوچکا ہوتاہے-
س:- جہاں تک تعلق ہے لوگوں کی اکثریت کاسوشلسٹ نظریات کے لئے جیتنے کا اس بابت مارکس وادی کیارائے رکھتے ہیں؟
ج:- جی ہاں یہ یقینا پارٹی کا نصب العین ہے- مارکسی تحریک کاشروع سے ہی یہ نصب العین رہاہے- مارکس نے کہا تھا پرولتاریہ کا معاشرتی انقلاب… میرے خیال سے میں مارکس کے الفاظ یہاں دہرا سکتا ہوں’’زبردست اکثریت کی تحریک ہے زبردست اکثریت کے مفاد میں‘‘ – اس نے یہ بات گزشتہ انقلابات سے ممیز کرنے کے لئے کہے کیونکہ گزشتہ انقلابات اقلیت کے مفادات میںآئے تھے مثلاً جیسا کہ فرانس میں ہوا-
س:- جہاں تک پرامن تبدیلی کی خواہش کاسوال ہے اس بابت مارکس وادیوں کی رائے کیاہے؟
ج:- مارکسیوں کامؤقف ہے کہ معاشرتی تبدیلی کاسب سے زیادہ قابل ترجیح‘ سود مند اور قابل خواہش طریقہ یہ ہے کہ انقلاب پرامن انداز میں برپا کیاجائے-
س:- اور کیایہ مارکسیوں کے مؤقف کے مطابق بالکل خارج از امکان ہے؟
ج:- میں یہ نہیں کہوں گا کہ یہ خارج ازامکان ہے- ہم یہ کہتے ہیں کہ تاریخ سے کوئی ایسی مثال نہیں ملتی جس سے یہ ثابت ہوتاہو اور آپ اس پرتکیہ کرسکیں-
س:- کیاآپ امریکی تاریخ سے کوئی ایسی مثال دے سکتے ہیں کہ جب اقلیت نے اکثریت کو ماننے سے انکار کیاہو؟
ج:- میں ایک اہم مثال دے سکتا ہوں- مارکسیوں کانظریہ ٔ یہ ہے کہ اگرسرمایہ داروں کے ہاتھوں سے اقتدار نکل کر پرامن انداز میں پرولتاریہ کے ہاتھوں میں آبھی جائے- تو یہ اقلیت ‘استحصالی سرمایہ دار طبقہ‘ نئی حکومت کے خلاف بغاوت کردے گا- بے شک نئی حکومت کتنی ہی قانونی کیوں نہ ہو-
میں امریکی تاریخ سے اس کی مثال دے سکتا ہوں- امریکی سول وار اس لئے شروع ہوئی کہ جنوب کے غلام دار آقائوں نے صدر ابراہم لنکن کی انتخابی فتح جو شمال کی سرمایہ داری کی پارلیمانی فتح تھی‘ کوماننے سے انکار کردیا-
س:- کیاآپ امریکہ سے باہر کوئی مثال پیش کرسکتے ہیں جہاں ایک رجعت پسند اقلیت نے برسر اقتدار اکثریت کے خلاف بغاوت کی ہو؟
ج:-جی ہاں سپین میں… مزدور پارٹیوں اورلبرل جماعتوں کے اتحاد نے انتخابات میں بھرپور اکثریت حاصل کرکے پیپلزفرنٹ حکومت کی تشکیل دی- ابھی یہ حکومت تشکیل ہی پائی تھی کہ اس کے خلاف مسلح بغاوت شروع ہوگئی جس کی قیادت رجعت پسند ہسپانوی سرمایہ دار کررہے تھے-
س:- گویا مارکسیوں کانظریہ اورسوشلسٹ ورکرز پارٹی کانظریہ جہاں تک تشدد کا تعلق ہے‘ تاریخ کے مطالعہ پرمبنی پیشن گوئی پرمبنی ہے ‘ کیایہ درست ہے؟
ج:- یہ ایک حصہ ہے- یہ پشین گوئی ہے کہ مٹتا ہوا طبقہ اکثریت کی خواہشات کے برعکس ملک میںانقلابی صورت حال کے دوران اپنی مراعات بچانے کے لئے تشدد پراتر آئے گا- یہ ہے ہماری پیشن گوئی –
یقینا ہم خود کو اس پشین گوئی تک محدود نہیںرکھتے- ہم اس سے آگے کی بات کرتے ہیں اورمزدوروں کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو ذہن نشین کرلیں اورخود کو تیار کریں تاکہ مٹتا ہوا رجعت پسندطبقہ اکثریت کی مرضی کوپائوں تلے نہ روند سکے-
س:- فاشزم کاوجود اورابھار تشدد کے امکانات کے حوالے سے کیاکردار ادا کرتاہے؟
ج:- یہ درحقیقت سارے سوال کاچھوٹا ساحصہ ہے کیونکہ سرمایہ دار طبقے کارجعت پسندانہ تشدد‘ جس کا اظہار فاشزم کے ذریعے ہوتاہے‘ مزدوروں کے خلاف ہوتاہے- اس سے بہت پہلے کہ مزدوروں کی انقلابی تحریک اکثریت حاصل کرے‘ فاشسٹ گینگ تشکیل دیئے جاتے ہیں- یہ گینگ سرمایہ داروں اورزرداروںکے لاکھوں کروڑوں کے چندے پہ پلتے ہیں- جیسا کہ جرمنی میں ہوا- اور ان فاشسٹوں کاکام یہ ہوتا ہے کہ بزوربازو مزدور تحریک کو منتشر کردیاجائے- وہ مزدور مرکزوںپرحملے کرتے ہیں‘ رہنمائوں کو قتل کرتے ہیں‘ جلسے خراب کرتے ہیں‘ پرنٹنگ پریس جلاتے ہیں اوراس سے بہت پہلے کہ مزدور تحریک انقلاب کے راستے پرچلے‘ وہ کام کرنے کے امکانات تباہ کردیتے ہیں-
میں کہتا ہوں یہ تشدد کے پورے مسئلے کاچھوٹا ساحصہ ہے- اگر مزدور اس مسئلے کو نہیں سمجھیں گے اورفاشسٹوں کیخلاف اپنا دفاع نہیں کریں گے‘ انہیںانقلاب کے مسئلے پرووٹ کاموقع کبھی نہیں ملے گا- ان کا حشر وہی ہوگا جو جرمن اوراطالوی مزدوروں کا ہوا اوراس سے پہلے کہ ان کو سوشلزم کے حق یامخالفت میں ووٹ کاموقع ملے‘ ان کے پیروں میںفاشزم کی بیٹری پڑچکی ہوگی-
فاشزم کاراستہ روکنا‘ فاشسٹوں کے ہاتھوں مزدوروں کی تنظیموں کوبچانا ‘ اس سے قبل کہ بہت دیرہوچکی ہو‘ مزدوروں کے لئے زندگی اور موت کا سوال ہے- یہ ہماری پارٹی کے پروگرام کاحصہ ہے-
س:- مسٹرکینن ! تشدد کی وکالت کرنے اور پرتشدد انقلاب کی پشین گوئی کرنے میں فرق ہے؟
عدالت:- کیایہ شخص اس سوال کاجواب دینے کا اہل ہے؟ کیااس سوال کاجواب اس شخص کو دینا چاہئے؟
مسٹرشیون ہاٹ:- اس سوال کاجواب دینا جیوری کاکام ہے-
مسٹرگولڈمین:- میں سوال کونئے سرے سے کرتاہوں-
س:- (ازمسٹرگولڈمین): سوشلسٹ ورکرز پارٹی کا پرتشدد انقلاب کے بارے میں کیامؤقف ہے؟
ج:- جہاںتک میرا علم ہے مارکسزم کے کسی علامہ نے پرتشدد انقلاب کی وکالت نہیں کی- اگراکثریت کی مرضی سے پرامن انقلاب برپا کرنے کا امکان موجود ہو تو میرے خیال سے اس امکان کو رد کرناسرا سرنا معقولیت ہوگی کیونکہ اگرہمیں اکثریت کی حمایت حاصل نہیں تو ہم انقلاب نہیں لاسکتے-
س:- میں ڈیکلریشن اف پرنسپلز کے صفحہ نمبر 6سے ایک اقتباس پڑھوں گا‘ سرکاری ثبوت 1:
’’یہ خیال کہ ہم امریکہ جیسے ملک میں رہتے ہیں جہاں آزاد جمہوری معاشرہ ہے اوربنیادی اقتصادی تبدیلی قائل کرنے سے‘ تعلیم کے ذریعے‘ قانونی اورپارلیمانی طریقے سے آسکتی ہے‘ محض ایک فریب ہے‘‘
ج:- یہ وہی بات ہے جو میں پہلے کرچکا ہوں کہ ہم اس بات کو مزدوروں کے لئے ایک فریب سمجھتے ہیں کہ جب وہ لوگوں کی اکثریت کو منظم کرنے کی کوشش کریں گے تو حکمران طبقہ تشدد کاسہارا نہیں لے گا-