(Last Updated On: )
ان جاگتی آنکھوں میں کوئی خواب نہیں ہے
دل بھی مرا ایسا ہے کہ بے تاب نہیں ہے
ساحل پہ نشستہ ہیں کہ امواج کو بھانپیں
دریا کی خبر کس کو کہ پایاب نہیں ہے
ہم جس کے تلے گیان کریں صبر و سکوں کا
اس معبدِ الفت میں وہ محراب نہیں ہے
اسلمؔ کوئی کیا سمجھے کسی اور کی حالت
ویسے بھی ہمیں شکوہِ احباب نہیں ہے
٭٭٭