ایک بلی نے سانپ کو کبھی نہیں دیکھا لیکن پہلی بار بھی اسے دیکھ کر اس کا ردِ عمل خوف کا ہے۔ ایسا کیوں؟ اس کی وجہ یہ کہ اس کے دماغ کے نیورل سرکٹ میں سانپ کا پتہ لگانے کا فنکشن ہے۔
کوگنیٹو ایتھروپولوجی میں modularity کا تصور ہے۔ ماڈیول ذہن کے چھوٹے سوئچ ہیں۔ یہ کسی خاص چیز کے لئے آن ہو جاتے ہیں اور ان سے آنے والا سگنل جاندار کے رویے کو متعین کرتا ہے۔
ایک اور مثال انسان کے لئے چہرہ پہچاننے والا ماڈیول ہے جو اسی خاص مسئلے کو حل کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی طرح سماجی ریسپٹر بھی ایسے ہی ماڈیول ہیں جو سماجی زندگی میں خطرات سے بچنے یا مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ لوگوں کی توجہ کسی خاص واقعے کی طرف مبذول کرتے ہیں (مثلاً، ظلم یا بے حرمتی) اور اس سے جبلی ردِ عمل چھیڑتے ہیں (مثلاً، ہمدردی یا غصہ)۔
سپربر اور ہرشفیلڈ اپنے اس پیشکردہ تصور میں ایک ماڈیول کے “اصل ٹرگر” اور “موجودہ ٹرگر” میں تمیز کرتے ہیں۔ اصل ٹرگر وہ ہے جس کے لئے اس ماڈیول کا ڈیزائن ہے جبکہ موجودہ ٹرگر وہ ہے جس میں اصل دنیا میں یہ چِھڑ جاتا ہے۔
مثال کے طور پر سانپ ڈیٹکٹ کرنے کے ماڈیول کا اصل ٹرگر تمام سانپ ہیں جبکہ ربڑ کے سانپ یا موٹی رسی بھی اس کو چھیڑ سکتے ہیں۔ نتیجے میں ہونے والا ردِ عمل (خوف زدہ ہو جانا یا چیخ مارنا) ایک ہی ہو گا۔
(ماڈیول غلطیاں کرتے ہیں اور کئی جاندار ان غلطیوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ کئی جانداروں کے جسم کے ڈیزائن بھی اس کی مثال ہیں۔ مثلا، ہوور مکھی کی زرد اور سیاہ پٹیاں اسے بِھڑ کی طرح دکھاتی ہیں جو کچھ پرندوں میں بِھڑ سے بچنے کا ردِ عمل چھیڑتا ہے اور ہوور مکھی کو ان کی خوراک بننے سے محفوظ رکھتا ہے)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اخلاقیات میں کلچرل تنوع کی جزوی وضاحت اس سے کی جا سکتی ہے کہ کئی کلچرز میں ماڈیول کے ٹرگر سے ہونے والے ردِ عمل بڑھ جاتے ہیں یا گھٹ جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، حالیہ دہائیوں میں جانوروں پر ہونے والے ظلم کے بارے میں حساسیت میں اضافہ ہوا ہے۔
ایک اہم بات یہ کہ کئی اخلاقی تنازعات کی وجہ الگ اخلاقی ماڈیولز کا آپس کا مقابلہ ہے۔ مثلاً، کیا اساتذہ یا والدین کو نافرمانی کی وجہ سے بچوں کو پٹائی کی اجازت ہونی چاہیے؟ ایک ماڈیول ظلم اور جبر پر ردِ عمل کا ہے۔ جبکہ ایک اور قوانین کے ٹھیک نفاذ کا، خاص طور پر اساتذہ اور والدین کے احترام کے بارے میں۔ اس لئے، اگرچہ ہم سب کے پاس چند ہی کوگنیٹو ماڈیول ہیں لیکن آپس میں ٹکرانے والی اخلاقی میٹرکس سے ابھرنے والے بڑے مختلف ایکشن ان کا نتیجہ ہیں۔
کریگ جوزف اور جوناتھن ہائیٹ نے یونیورسل کاگنیٹو ماڈیول کے فہرست مرتب کی جس کے اوپر کلچر اپنی اخلاقی میٹرکس تعمیر کرتے ہیں۔ یہ مورل فاونڈیشن تھیوری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سماجی ایڈاپٹیشن میں پانچ بڑے چیلنج ہیں۔ بچوں کی دیکھ بھال کرنا۔ غیررشتہ داروں سے باہمی تعلقات بنانا۔ اتحاد بنانا تا کہ دوسروں کے بنائے اتحاد سے مقابلہ کیا جا سکے۔ رتبے کی ہائیرارکی بنانا تا کہ نظم قائم کیا جا سکے۔ گنجان آبادیوں میں ایک دوسرے کے جراثیم اور پیراسائیٹ سے اور متعدی بیماریوں سے بچنا۔
ان سے جو پانچ بنیادی ریسپٹر نکلتے ہیں، وہ یہ ہیں۔
پرواہ اور ضرر
انصاف اور دھوکہ بازی
وفاداری اور بے وفائی
اتھارٹی اور فرمانبرداری
پاکی اور پلیدی
(ایک چھٹا ریسپٹر آزادی اور ظلم کا ہے، اس کا ذکر بعد میں)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہ کوگنیٹو ماڈیول ہیں جو ہمیں وہ ذہانت بخشتے ہیں کہ ہم سماجی نوع بن سکیں۔ ساتھ لگی تصویر میں اس تھیوری کا ابتدائی ورژن ہے جس میں ہر ماڈیول کے اصل ٹرگر، موجودہ ٹرگر، اس سے منسلک جذبات اور متعلقہ اقدار کا ذکر ہے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...