(Last Updated On: )
ظفراللہ محمود
اک دن یہ بھی ہونا ہے
مٹی اوڑھ کے سونا ہے
تن کا بوجھ زمیں کو سونپا
من کے بوجھ کو ڈھونا ہے
دھرتی ماں کی گود میں جا کر
سُکھ اور چین سے سونا ہے
دردِجدائی کے پانی سے
اب آنکھوں کو دھونا ہے
کاٹنا ہوگا آخر کل کو
آج ہمیں جو بونا ہے
کچھ میرے،کچھ تیرے دَم سے
اس دنیا نے ہونا ہے
پالینے کے بعد ظفرؔ اب
اک دوجے کو کھونا ہے