(Last Updated On: )
ناصر نظامی(ہالینڈ)
اک دھڑکا سا رہتا ہے تُو پھر نہ بدل جائے
پھر تیرِ ستم کوئی اس دل پہ نہ چل جائے
پہلے تو جلے تیری شاخوں کے پرندے ہی
اس بار درختِ دل! تُو کود ہی نہ جل جائے
آزاد پرندوں کی رُکتی نہیں پروازیں
دَم گھٹنے سے بہتر ہے ،دَم اُڑ کے نکل جائے
دل ایسا سمندر ہے ،تنہائی جو اپنی
رونے کو مچل جائے، رو رو کے بہل جائے
کب اتنی خوشی آئی ہے راس تجھے ناصرؔ
یوں دیکھ کے خوش تجھ کو تقدیر نہ جل جائے