ترکِ اُلفت پہ تو حالات نے مجبور کیا پر تیری یاد بھی کم ہو یہ ضروری تو نہیں
سجدہ اے دِل کو ہے اِک تیری ہی چوکھٹ کی تلاش ہر جگہ سر میرا خم ہو یہ ضروری تو نہیں
کیا خاک مداوہ غمِ ہجر کرو گی تُو صدمہ اِے فُرقت کو سمجھ ہی نہیں سکتی
اور عذراؔ میرا دعوہ ہے وہ آہیں گی ہما دانش تو عشق کی فطرت کو سمجھ ہی نہیں سکتی
آ ماہی تیکوں رب گھن آنڑیں تے میڈی جان کوں ڈاڈا دُکھ اے
خبر نہیں انہاں سجنڑاں دی ڈیکھاں وَل سُم کہیڑی رت اے
میڈی جندڑی لٹکی اَتے وسدے اجڑے تے ہر آس گئی اَج مکھ اے
غلام فریداؔ مل سجنٹر جو پوونٹر تے مٹ ونجم اندر دے دُکھ اے
اِدھر زندگی کا جنازہ اُٹھے گا اُدھر زِندگی اُن کی دلہن بنے گی
قیامت سے پہلے قیامت ہے یارو میرے سامنے میری دنیا لُٹے گی
عین عزرائیل اَج کر تعطیل تے میڈا سجنڑ نہیں وچ گھر دے
مکھ یار دا ہوندا قبلہ کعبہ میڈی عرض خدا کوں کر دے
اِک وار ملن دے دلبر میکوں اساں بردے آں جس دے در دے
ابراہیم وچھوڑا رب نہ ڈیوئے کینوں یار دا وچ وی قبر دے
جوانی پہ میری ستم ڈھانے والوں ذرا سوچ لو کیا کہے گا زمانہ
اِدھر میرے اَرمان کفن پہن لیں گے اُدھر اُن کے ہاتھوں پی مہندی لگے گی
وہ پردے کے پیچھے میں پردے کے آگے نہ وہ آئیں آگے نہ میں جاؤں پیچھے
ڈیکھ کے مرضی دلبر دی بے جرم ظلم سہہ گے آں چپ کر گے آں
ساڈی وسدی جھوک اُجاڑی سجنڑاں اکھیں نال جو دیدے رہ آں چپ کر گے آں
نہیں مجبور کیتا اساں سجنڑاں کوں اوکھی آپ نبیدئے رے آں چپ کر گے آں
آڈھاؔ شکوہ زبان تے نہیں آیا کہیں وار جو سامنے تھے آں چپ کر گے آں
وہ پردے کے پیچھے میں پردے کے آگے نہ وہ آئیں آگے نہ میں جاؤں پیچھے
وہ آگے بڑھیں گے تو کچھ بھی نہ ہو گا میں پیچھے ہٹوں گا تو دنیا ہنسے گی
نہ تم آ سکو گے نہ کچھ بات ہو گی بہت دُکھ بھری جاندنی رات ہو گی
ستارے سے برسیں گے پلکوں پہ جس دم بہت ہی انوکھی سی برسات ہو گی
آو گھڑی دو گھڑی ہم مل کے مسکرا لیں خدا جانے پھر کب ملاقات ہو گی
اَزل سے محبت کی دشمن ہے دُنیا کہیں دو دلوں کو ملنے نہ دے گی
اِدھر میرے دل پرخنجر چلے گا اُدھر اُن کے ماتھے پہ بندیاں سجے گی
اے رندِ تشنہ گام غمِ بیش و کم نہ کر قطرہ ملے تو قطرے کو دریا بنا کے پی
تنہا نہ پی کہ مرشد رنداں میں ہے حرام دو چار بزرگان خدا کو پلا کے پی
کبھی کہا نہ کسی کو تیرے فسانے کو نہ جانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو
سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاویو گے کہو تو آج سجا لوں غریب خانے کو
ابھی ان کے ہنسنے کے دن ہیں وہ ہنس لیں ابھی میرے رونے کے دن ہیں میں رو لوں
مگر ایک دن انکو رونا پڑئے گا کہ جس دن بھی میری میت اٹھے گی
اِدھر زندگی کا جنازہ اٹھے گا اُدھر زندگی اُنکی دلہن بنے گی