غمِ جہاں کے فسانے تلاش کرتے ہیں یہ فتنہ گر تو بہانے تلاش کرتے ہیں
یہ انتہا ہے جنون حوس پرستی کی کہ رائے گھر میں خزانے تلاش کرتے ہیں
نغمہِ عشق سناتا ہوں اس شان کے ساتھ رقص کرتا ہے زمانہ میرے وجدان کیساتھ
ہے میرا ذوق جنون کفروخرد کی زد میں اے خدا اب تو اٹھا لے مجھے ایمان کیساتھ
غم جاناں غم ہستی غم حالات شکیلؔ کیا کہوں کتنی بلائیں ہیں میری جان کیساتھ
اک سوہنڑاں دوجھا دل دا ڈاڈا تے تریجا لگیا نیوں وہ اُتھاں ہی
کون وکیل گتھاں در تیڈے اُتھے جا وی وکیلاں دی ناہی
تیلاں باہج نہ بلن مسالاں اَتھے درداں باہج نہ آئیں
کی ہویا تُساں بولن چھڈیا اَساں ویکھین چھڈنا نائیں
کوئی آرزو نہیں ہے کوئی مدعا نہیں ہے تیرا غم رہے سلامت میرے دل میں کیا نہیں ہے
کہاں جام غم کی تلخی کہاں زندگی کا درماں مجھے وہ دعا ملی ہے جو میری دعا نہیں ہے
تو بچائے لاکھ دامن لیکن پھر میرا پھر بھی ہے یہ دعوہ تیرے دل میں میں ہی میں ہوں کوئی دوسرا نہیں ہے
اِدھر زندگی کا جنازہ اُٹھے گا
کیا کیجئے شکوہ دوری کا ملنا بھی غضب ہو جاتا ہے سب سامنے وہ آ جاتے ہیں احساس ادب ہو جاتا ہے
معلوم ہے دل کی فتنہ گری پھر بھی تو نبھانا پڑتا ہے اس عشق میں اکثر دشمن کو سینے سے لگانا پڑتا ہے
اِدھر زندگی کا جنازہ اُٹھے گا
روپ والے ہو نام کر جاو ہم فقیروں کے کام کر جاہو
کیسے گذریں گی ہجر کی گھڑیاں کچھ نہ کچھ اہتمام کر جاہو
اور ہم فقیروں کے جھونپٹروں میں کبھی چند لمحے قیام کر جاہو
اِدھر زندگی کا جنازہ اُٹھے گا
ہم نے تم سے پیار کیا ہے اور دیوانہ وار کیا ہے کیوں ہم سے ناراض ہو اتنے کیا ہم نے سرکار کیا ہے
دل بھی حاضر جاں بھی حاضر کب ہم نے انکار کیا ہے تمکو ہی کل دکھ یہ ہو گا کیوں مجھکو بیمار کیا ہے
اِدھر زندگی کا جنازہ اُٹھے گا اُدھر زِندگی اُن کی دلہن بنے گی
قیامت سے پہلے قیامت ہے یارو میرے سامنے میری دنیا لٹے گی
جوانی پہ میری ستم ڈھانے والوں ذرا سوچ لو کیا کہے گا زمانہ
اِدھر میرے اَرمان کفن پہن لیں گے اُدھر اُن کے ہاتھوں پی مہندی لگے گی
وہ پردے کے پیچھے میں پردے کے آگے نہ وہ آئیں آگے نہ میں جاؤں پیچھے
وہ آگے بڑھیں گے تو کچھ بھی نہ ہو گا میں پیچھے ہٹوں گا تو دنیا ہنسےگی
اَزل سے محبت کی دشمن ہے دُنیا کہیں دو دلوں کو ملنے نہ دے گی
اِدھر میرے دل پر خنجر چلے گا اُدھر اُن کے ماتھے پہ بندیاں سجے گی
بڑھی جاتی ہے رسوائی جنون فتنہ ساماں کی تم ہی دامن میں رکھ لو دھجیاں میرے گریباں کی
نہ دیتے غیر کاندھا دو قدم ہی ساتھ چل لیتے تم اتنا ہی سمجھ لیتے کہ میت ہے کسی مسلمان کی
ابھی ان کے ہنسنے کے دن ہیں وہ ہنس ابھی میرے رونے کے دن ہیں میں رو لوں
مگر ایک دن انکو رونا پڑھے
کوئی ہٹھیاں تے تاش آئی
ہنڑیں توں سن بھاسی تیڈے سجنڑاں دی لاش آئی
مگر ایک دن انکو رونا پڑھے گا کہ جس دن بھی میری میت اٹھے گی
اِدھر زندگی کا جنازہ اُٹھے گا اُدھر زِندگی اُن کی دلہن بنے گی