حوریہ کو دیکھتے ہی شاہ زیب کو اپنے اندر غیر مامعولی سا احساس جاگ اٹھا اس کو ایک دم ہی اپنا آپ اچھا لگا اور اپنے رشتہ کا احساس ہوا جو سالوں پہلے تہمینہ بیگم نے اسے جس بندھن میں باندھا تھا اس کی خوبصورتی کا ادراک اج ہوا تھا ۔۔۔۔ آنی میں اپکا شکریہ کیسے ادا کروں اپنے اپنا ہیرا میرے حوالے کر دیا اب اسکا سب کچھ میرا ہے میں اسے کبھی اپنے سے جدا نہیں کروں گا ۔۔۔ لیکن کیا حوریہ اس رشتہ کو قبول کرے گی ؟؟؟ قبول کرے یا نہ کرے حق تو تمہارا ہی ہے وہ تمہارے نکاح میں ہے۔۔ اس کے اندر کی آواز نے اسکے خدشے کو رد کردیا۔۔ لیکن میں پھر بھی زبردستی نہیں کر سکتا محبت لینے کا نام نہیں ہے بلکہ دینے کا نام ہے اور میں اس پر جبر نہیں کرسکتا یہ میری محبت کی توہین ہو گی ۔۔۔۔
شاہ زیب کی انکھوں سے نیند کوسوں دور تھی گھڑی 3:30 بجا رہی تھی اور وہ ابھی تک جاگا ہوا تھا ۔۔۔۔
**************************************
اریشہ جب سے حوریہ کے گھر سے آئی تھی خاموش خاموش تھی حوریہ نے غور تو کیا لیکن پوچھنا مناسب نہیں سمجھا کہ وہ خود ہی بتادیگی ۔۔ اریشہ اپنا دل تیمور کی گاڑی میں ہی بھول ائی تھی وہ شوخ وشرارت والا تیمور اریشہ کو بہت اچھا لگا تھا اس کو دیکھتے ہی اریشہ کے دل نے ایک بیٹ مس کی تھی لیکن اسے خوف تھا کیوں کہ اسکے یہاں خاندان سے باہر شادی نہیں ہوتی ۔۔ اس لئے اس نے اپنے جذبہ کو لگامیں ڈالنے کی کوشش کی ۔۔۔ کیوں کہ وہ یہ محبت افورڈ نہیں کرسکتی تھی اسکے بابا نے اسے اگے پڑھنے کی اجازت دے دی تھی یہ ہی اس کے لئے معجزے سے کم نہیں تھا ۔۔ ان کے خاندان میں لڑکیوں نے میٹرک سے اگے کی پڑھائی کسی لڑکی نے نہیں پڑہی تھی لیکن اس کو اجازت دے دی گئ تھی وہ محبتوں کے چکروں میں پڑ کر اپنی تعلیم داو پر نہیں لگا سکتی تھی ۔۔۔۔۔
“لازم نہیں کہ اسکو بھی میرا خیال ہو
جو میرا حال ہے وہی اسکا بھی حال ہو
کوئی خبر کہیں سے خوشی کی ملے منیر
ان روز و شب میں کوئی دن ایسا کمال ہو”
****************************************
نیاز بیگ اور راحمہ کو اللہ نے دو بیٹیوں سے نوازا تھا اریشہ اور رامین ۔۔۔ نیاز بیگ کا تعلق وڈیروں کے خاندان سے تھا نیاز بیگ اپنے والد کی مخالفت کرکے اپنے بیوی، بچوں سمیت شہر اگئے تھے اپنے زورے بازو سے محنت و مشقت کرکے معاشرے میں اپنا ایک مقام بنایا۔۔ اور گاؤں کو الوداع کہہ کر شہریت کی زندگی اختیار کرلی۔۔۔۔
اریشہ نے میٹرک کرلیا تو تیاز بیگ کا ارادہ اریشہ کو اپنے گھر کا کرنے کا تھا ۔۔ انہوں نے شہریت تو اختیار کر لی تھی لیکن سوچ کو نہ بدل سکے ۔۔۔ جب اریشہ نے ضد کی تو اخر کار اس کی ضد کے آگے ہار مانتے ہوئے انہوں نے اگے پڑھنے کی اجازت دے دی ۔۔۔۔
****************************************
یار میں کون سا ڈریس پہنوں سمجھ ہی نہیں آرہا تم ہی کچھ ہیلپ کردو؟؟ حوریہ کافی دیر سے ڈریس سلیکٹ کرنے میں مصروف تھی لیکن کوئی فنکشن کی مناسبت سے مل ہی نہیں رہا تھا ۔۔۔ کل ان کی فیرول تھی اس کے بعد ان کے امتحان تھے ۔۔۔۔ اچھا لاو دیکھاو ؟ اریشہ نے حوریہ کو کہا۔۔۔ یہ بلیک ڈریس آچھا لگے گا تم پہ، یہ پہن لو؟؟ اوکے ڈن۔۔
ارے یہ تو شاہ زیب بھائی ہیں تم نے ان کو بھی یہاں آنے کا کہا تھا ؟ اریشہ نے شاہ زیب اور تیمور کو دیکھ کر حوریہ سے پوچھا؟ حوریہ نے اریشہ کے اشارہ کرنے پر دیکھا تو شاہ زیب اور تیمور کو مہمانوں کی سیٹوں پر بیٹھتے ہوئے دیکھا جہاں مہمانوں کے بیٹھنے کا انتظام کیا ہوا تھا ۔۔۔ ان کے ساتھ تو تیمور بھائی بھی ہیں؟؟ اچھا میں نے دیکھا نہیں ۔۔۔ اریشہ نے انجان بن کر کہا۔۔۔ اچھھاااا ۔۔۔ حوریہ نے ماتھے پر بل ڈال کر اریشہ کو دیکھا ۔۔۔ چلو اسٹیج پر ڈرامہ شروع ہونے والا ہے میڈم قیمہ بنادیں گی دونوں کا ۔۔۔ چلو۔۔۔ حوریہ یہ کہہ کر اریشہ کے ساتھ اسٹیج کی جانب بڑھ گئ۔۔۔۔ حوریہ اور اریشہ نے میلو ڈرامہ میں حصہ لیا تھا ان کے ساتھ کالج کی ایک دو لڑکیوں نے بھی پارٹی سپیٹ کیا تھا ۔۔۔۔۔
***************************************
فنکشن کے اختتام پر شاہ زیب حوریہ کے پاس آیا تھا ۔۔ حوریہ بلیک کرتی اور پلازو میں اسکی دودھیا رنگت کھل اٹھی تھی شاہ زیب کے لئے نظر ہٹانا مشکل ہوگیا تھالیکن اسنے نظروں کا زاویہ بدل لیا تھا ورنہ تیمور نے اسکی درگت بنانے میں ٹائم نہیں لگانا تھا ۔۔۔۔۔ اریشہ بھی کم حسین نہیں لگ رہی تھی دونوں ہی اپنی جگہ پیاری لگ رہی تھیں ۔۔۔۔۔
ہائے حوریہ یہ ہنڈسم کون ہے ؟؟؟؟ ثانیہ نے بے باکی سے شاہ زیب کو دیکھتے ہوئے کہا ؟؟؟ اسنے لباس ایسا زیب تن کیا ہوا تھا کہ لڑکے تو لڑکے لڑکیاں بھی اسکو دیکھتے ہی شرمندہ ہوجاتیں ۔۔۔ سیلو لیس استینیں اور شرٹ کے گلہ کی گہرائی، ڈوپٹہ سرے سے ہی غائب تھا۔۔ اسکا حلیہ اس کے مغربی سرکل کو نمایاں کررہا تھا ۔۔۔ حوریہ تو حونقوں کی طرح کبھی اسے اور کبھی شاہ زیب کے غصہ سے سرخ ہوتے ہوئے چہرے کو دیکھ رہی تھی جب حوریہ کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا تو ثانیہ نے ڈھٹائی سے شاہ زیب کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسکا نام پوچھا ؟؟ شاہ زیب نے نہایت ناگواری سے اس کے ہاتھ کو جھٹکا۔۔۔ مس آپ اپنی لمٹس میں رہیں اپنے ہاتھوں کو کنٹرول میں رکھیں ۔۔۔۔۔ شاہ زیب نے سختی سے کہہ کر حوریہ کو گھورا ثانیہ کی حرکت سے اسکا چہرہ سفید ہوگیا تھا ۔۔۔۔
***************************************
یہ کس طرح کی لڑکیوں سے دوستی ہے تمہاری ؟؟ کیا تمہیں نہیں پتا کہ مجھے اس طرح کی بے ہودہ لڑکیوں سے کتنی نفرت ہے ؟؟؟ شاہ زیب کا غصہ سوا نیزے پہ پہنچ گیا تھا اس کا دل چاہ رہا تھا کہ حوریہ کو ایک ٹھپڑ لگا دے ۔۔ کہ اس نے اس قسم کی لڑکیوں سے دوستی کی ہوئی ہے ۔۔۔ غصہ میں جو منہ میں آیا وہ بولتاچلا گیا ۔۔۔ اور حوریہ جس نے کبھی شاہ کا غصہ نہیں دیکھا تھا اور اب اسکے غصہ کو دیکھ کر اوسان خطا ہوگئے تھے۔۔۔ او ہیلو مسٹر اپنی اوقات میں رہو تم سے میں نے ایک بات کرلی تو تم اپنی اوقات ہی بھول گئے سب سمجھتی ہوں می۔۔۔۔۔۔۔ اسکی بات اسکے گال پر پڑنے والے ٹھپڑ نے روک دی ۔۔۔ حوریہ نے آگے بڑھ کر زور دار ٹھپڑ اسکے منہ پہ مارا تھا اس سے آگے حوریہ کے اندر حوصلہ پست ہوگیا ۔۔ شاہ زیب کا تو حیرت سے منہ کھلا رہ گیا حوریہ کی ہممت دیکھ کر۔۔۔۔ او یو تمہاری اتنی جررئت کے تم نے ثانیہ آفندی کو ٹھپڑ مارا کیا لگتا ہے یہ تمہارا جو تم اتنی ہمایت کررہی ہو ہاں بولو بڑا شریف بنا پھرتا ہے اور تمممم۔۔۔۔ اپنی بکواس بند کرو نکاح ہوا ہے میرا ان سے تمہاری طرح شاخ شاخ منڈلانے والی کلی نہیں ہوں ۔۔۔ جہاں ثانیہ کا منہ بند ہوا وہیں لگے لڑکیوں کے جھمگھٹٹے میں لڑکیوں کے حیرت سے منہ کھل گئے ۔۔۔۔ حوریہ کہہ کر بھاگتی ہوئی ہاسٹل کی جانب چلی گئ ۔۔۔ شاہ زیب تو ابھی تک سکتہ کی حالت میں تھا ۔۔۔ دیکھا شاہ زیب بھائ اپ اسے ہی ڈانٹ رہے تھے جو آپ کے خلاف ایک لفط نہیں سن سکتی اور یہ ہماری دوست نہیں ہے حوریہ کی میرے سوا کسی سے دوستی نہیں ہے ۔۔ اریشہ نے ثانیہ کو جاتے ہوئے دیکھ کر کہا ۔۔ پھر ایک خفگی نظر شاہ زیب پر ڈال کر مڑ گئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
***************************************
شاہ نے بھی مجھے غلط سمجھا ان کو تو پتا ہے میں کس مزاج کی ہوں ۔۔ انہوں نے مجھے سپورٹ کرنے کی بجائے مجھے ہی سب کے سامنے ڈانٹ دیا۔۔۔۔۔۔۔ حوریہ کے بے اواز آنسو تھکیئے کو بھگو رہے تھے ۔۔۔۔۔ اریشہ نے کتنی ہی بات کرنے کی کوشش کی لیکن حوریہ نے جواب نہیں دیا اگر اریشہ سے شاہ زیب کے بارے میں بات کرتی تو اسکو شاہ کے بارے میں اچھے یا برے کمنٹس کرنے کا موقع مل جاتا اور حوریہ کو یہ گوارہ نہیں تھا کہ وہ اپنی ہی دوست کے منہ سے شاہ کیلئے کچھ غلط سنے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاہ زیب کو رہ رہ کر احساس ندامت ہو رہا تھا دل تو اسکا بھی بہت دکھا تھا لیکن غصہ نے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو ختم کردیا تھا ۔۔۔۔ یار میں نے حوریہ کو خوامخواہ ڈانٹ دیا اب وہ کتنا رو رہی ہو گی میں جا بھی نہیں سکتا اسکے پاس اس وقت تو ہاسٹل میں انے کی اجازت بھی نہیں ہے ۔۔۔۔۔ شاہ زیب اپنی ساری باتیں تیمور سے شئیر کرتا تھا یوں بھی سارے حالات اسی کے سامنے تھے ۔۔۔ ہاں کیا تو تم نے غلط ہے لیکن میں یہ سوچ رہا ہوں وہ چھوٹی سی گڑیا اتنی بڑی ہوگئ اور ہممت دیکھو یار میں حور گڑیا کو دیکھتا رہ گیا ۔۔۔۔ ہاں لڑکیاں اتنی جلدی بڑی ہو جاتی ہیں پتاہی نہیں چلتا ۔۔۔ میں تو پاکستان آتے ہوئے یہ ہی سوچ رہا تھا ہنی مجھے دیکھتے ہی بھاگ کر میرے گلےلگ جائے گی ۔۔۔۔ہاں اب نہیں لگی تو کیا ہوا فیوچر میں تمہارے ہی گلے لگنا ہے ۔۔۔ تیمور نے شاہ زیب کی بات کو کچھ اور ہی رنگ دیا ۔۔۔۔ بکواس نہ کر میرا یہ مطلب یہ نہیں تھا شاہ زیب نے گھور کر تیمور کو دیکھا ۔۔۔۔ اب مطلب تو حوریہ ہی بتا سکتی ہے ؟؟؟ تیمور نے شرارت سے کہا :تو دفع ہو رہا ہے یا نہیں ۔؟؟؟۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔ جب تیری شادی ہوگی نہ پھر پوچھوں گا تجھے۔۔۔۔۔۔ ویسے تو کب کھلائے گا پچھتاوے کے لڈو؟؟؟ تیمور نے پاس پڑا کشن شاہ زیب کو مارا ۔۔۔ شاہ زیب کا قہقہہ بلند ہوا اب ایا نہ اونٹ پہاڑ کے نیچے ۔۔۔ بہت جلد یہ نیک کام کرنے جا رہا ہوں ۔۔۔۔۔تیمور نے شاہ زیب کو بتایا۔۔۔۔ کیا!!! یہ پردے کے پیچھے زردہ کب سے پکا رہا ہے تو ؟؟؟ شاہ زیب نے کھوجتے لہجہ میں پوچھا: پکاوں گا ابھی ۔۔۔۔۔ تیمور کی آواز پر شاہ زیب نے گھوری سے نوازہ ۔۔۔۔۔۔
***************************************
اریشہ نے لاسٹ پیپر کے بعد ہاسٹل کو خیرآباد کہہ دیا ۔۔۔۔ اریشہ تمہارے لئے رشتہ ایا ہے ؟؟؟؟
راحمہ بیگم نے اج اریشہ سے بات کرنے کا سوچا تھا پیپرز کی تھکان تھی اس لئے راحمہ نے بات نہیں کی تھی ۔۔۔۔۔ کیا یہ کیا کہہ رہیں ہیں میں ابھی شادی نہیں کرسکتی ۔۔۔ اریشہ کی بات پر راحمہ بیگم کو کچھ کھٹکھا، کیوں کیوں نہیں کرسکتی؟؟؟ راحمہ بیگم کی اواز کی سختی پر اریشہ نے گڑبڑا کر کہا نہ نہ میرا مطلب ہے امی ابھی تو میرا رزلٹ نہیں ایا اور ۔۔۔۔۔ بس بس وہ بھی اجائے گا اتنا پڑھ لیا کافی ہے ہمیں یہ رشتہ مناسب لگا ہے تم بھی اپنا دماغ درست کرلو نکاح اس جمعہ کو ہے ۔۔۔ پر امی میری بات تو سنیں ۔؟؟؟ راحمہ بیگم کمرے سے چلی گئیں ۔۔۔۔ اریشہ اپنا سر دونوں ہاتھوں میں تھام کر بیٹھ گئ۔۔۔اتنی جلدی سب کچھ کرلیا مجھ سے پوچھنا تو درکنار بتانا بھی مناسب نہیں سمجھا اب بھی کیوں بتایا نکاح والے دن ہی بتادیتے۔۔۔۔ اپی کیا بڑبڑا رہی ہو ؟؟؟ تم چپ کرو تم سے نہیں کہہ رہی ۔۔۔ اریشہ کا بس نہیں چلا تو راحمہ کو ڈپٹ دیا رامین بچاری اپناسا منہ لے کر رہ گئ ۔۔۔
****************************************
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...