شاہ زیب بیٹا وہ حوریہ جب سے اسکول سے آئی ہے کمرہ میں بند ہے نہ دوپہر کا کھانہ کھایا نہ ہی شام کا اور نہ وہ خود کمرہ سے باہر نکلی ہے ایسا تو وہ کبھی نہیں کرتی پتا نہیں آج کیا ہوا ہے میں تو دروازہ بجا بجا کر تھک گئ جلدی چلو بیٹا میرا تو دل ڈوبہ جا رہا ہے ۔۔۔۔ اچھا بی اماں میں دیکھتا ہوں آپ پریشان نہ ہوں۔۔۔ بی اماں کو تسلی دے کر اس نے ڈپلیکیٹ چابی سے دروازہ کھولا جو اسکے پاس ہمہ وقت رہتی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ شاہ زیب جو سارا دن میٹینگ میں مصروف تھا اور بریک ٹائمنگ میں بھی گھر نہ اسکا تھا رات کے دس بجے گھر آیا تو بی اماں نے بوکھلاتے ہوئے اسے بتایا تو وہ بھی پریشان ہوگیا لیکن بی اماں کے سامنے ظاہر نہیں کیا۔۔۔۔۔۔
حوریہ کو اسکول جاتے ہوئے تین مہینہ ہو گئے تھے اور شاہ زیب بھی اپنے بزنس میں بری طرح پھنسا ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ گھر میں کم ہی آتا تھا اور حوریہ بھی روٹین لائف میں بزی ہو گئ تھی ۔۔۔۔
*****************************************
شاہ زیب کمرہ میں داخل ہوا تو حوریہ اسے کہیں نظر نہیں آئی بیڈ کی جانب آیا تو حوریہ سکڑی سمٹی ایک کونے میں گھٹنوں میں منہ دیئے ہوئی بیٹھی تھی ہنی ہنی کیا ہوا تم ایسے کیوں بیٹھی ہو ؟؟؟؟ حوریہ نے شاہ زیب کی آواز پر سر اٹھا کر دیکھا ۔۔ شاہ زیب کو صحیح معینوں میں جھٹکا لگا حوریہ کی آنکھیں مستقل رونے سے سوجھی اور لال ہو گئیں تھیں دایاں گال بری طرح سرخ ہو رہا تھا حوریہ حوریہ ہنی یہ کس نے کیا ہے بتاو مجھے کس نے مارا ہے شاہ زیب تو اسکی یہ حالت دیکھ کر پاگل ہی ہو گیا تھا اس نے کبھی اسے مذاق میں بھی نہیں مارا تھا ۔۔۔۔ شاہ شاہ اللہ نے میرے ماں باپ مجھ سے کیوں لے لئے میں یتیم نہیں ہوں , میں منحوس بھی نہیں ہوں نہ ؟؟ شاہ زیب کا تو مانو وہ حال تھا کسی نے اسکا دل چیر دیا ہو اسکی بات سے… اور وہ اسکے گلے سے لگے سسکیاں لے رہی تھی ۔۔۔ اس وقت وہ کتنی اذیت میں اور کرب میں تھی ۔۔ نہیں میری جان تم سے کس نے کہا کہ تم یتیم ہو بتاو مجھے اسنے حوریہ کے انسو صاف کرتے ہوئے پوچھا جو رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے شاہ مجھے مما،، بابا کے پاس جانا ہے وہ روتی جارہی تھی اور ایک ہی بات کئے جارہی تھی شاہ زیب کو اسکو سنبھالنا مشکل ہو گیا تھا ۔۔۔۔
شاہ زیب نے بیڈ کی سائیڈ پر اکر گلاس میں پانی بھرا اور حوریہ کی طرف اگیا اچھا یہ پانی پیو شاہ زیب نے گلاس اسکے لبوں سے لگایا دو گھونٹ پی کر اس نے گلاس رکھ دیا ۔۔۔ اب بلکل نہیں رو گی اور بتاو مجھے کیا ہوا ہے ؟؟؟؟ اج اسکول میں ، انگلش کے پریڈ میں ایک لڑکی ٹیسٹ میں چیٹنگ کر رہی تھی میں نے اسکی شکایت مس سے کردی مس نے اسے ڈانٹا اور کلاس سے باہر نکال دیا تو جب میں بریک میں لنچ کر رہی تھی تو اس نے اکر میرا لنچ گرادیا اور جب میں نے پوچھا تو اس نے مجھ سے بتمیزی کی اور بولی کہ تم منحوس ہو جبھی تمھارے ماں باپ بھی تمھیں چھوڑ کر چلے گئے اور اب تم اپنے کزن کے سر پر مسلط ہو گئی ہو اس بیچارہ نے تم جیسی یتیم اور لاوارث لڑکی کو سہارا دیا ہوا ہے مجھے اسکی بات پر غصہ اگیا اور میں نے اسے دھکا دیا تو اس نے میرا ہاتھ مڑوڑ کر تھپڑ مار دیا اور کلاس میں چلی گئ اس نے وہ ہاتھ اسکے اگے کر دیا اسکی سرخ و سفید کلائ پر انگلیوں کے نشان واضح تھے ۔۔۔ ادھر آو شاہ زیب اسے لیکر بیڈ پر اگیا اور فرسٹ ایڈ باکس لے کر ایا اور ٹیوب میں سے کریم نکال کر اسکے گال پر لگائی جو اب بھی سرخ ہو رہا تھا اور ہاتھ پر ائیوڈیکس لگا کر پٹی باندھ رہا تھا تم نے اپنی ٹیچر کو کیوں نہیں بتایا ؟؟ میں بتانے ہی لگی تھی لیکن اس نے کہا کہ میں پوری کلاس کو بتا دوں گی پھر وہ سب میرا مذاق بنائے گے کہ میں یتیم ہوں۔۔۔ اس نے جھکے سر سے بتایا کہ جیسے اسکا قصور ہو ۔۔۔۔ شاہ زیب نے اسے اپنے سینے سے لگا لیا اور پوچھا یہ بتاو یتیم کسے کہتے ہیں ؟؟؟ وہ جسکا اس دنیا میں کوئی نیہں ہوتا ۔۔۔ تو کیا تمہارا اس دنیا میں کوئی نہیں ہے ؟؟؟ اسکی بات پر حوریہ نے زور سے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا نہ نہ آپ ہیں نہ میرے دوست میرے سب کچھ اور میرے ہسبینڈ بھی ۔۔ نکاح کے وقت حوریہ کی ماما نے کہا تھا کہ اب سے تم شاہ کو بھیا نہیں بولو گی بلکہ صرف شاہ کہو گی ۔۔۔ لیکن مما وہ تو مجھ سے بڑے ہیں نہ ؟؟؟ ہاں لیکن وہ اب تمھارا ہسبینڈ ہے ابھی وہ پوچھنا ہی چاہتی تھی کی اسکی مما اسکا ساتھ چھوڑ گئیں اور یہ بات اسکے ذہن میں نقش ہو گئ اسکا مطلب تو اسے پتا نہیں تھا لیکن جب بھی کوئی بات ہوتی وہ یہ بات ضرور بولتی تھی اور شاہ زیب کو اسکا یہ بولنا نہال کردیتا تھا۔۔۔۔۔ تو پھر تم اسے یہ بتا دیتیں ؟؟؟ کیوں بتا دیتی پھر وہ اپ کو بھی برا بھلا کہتی اور میں یہ برداشت نہیں کر سکتی کہ کوئی میرے شاہ کو برا کہے اس نے نہایت غصہ سے کہا اسکی بات پر شاہ زیب نے انکھوں میں محبت لئے اس چھوٹی سی لڑکی کو دیکھا جو خود تو پیٹ گئ تھی مگر اسکا نام نہیں لیا تھا ۔۔۔۔ دیکھو ہنی میرے بھی تو ماں باپ نہیں ہیں لیکن میں نے اللہ سے شکایت کی کیا ؟؟؟ میں نے کہا کہ میں بھی تو یتیم ہوں ؟؟؟؟ ابھی اسکی بات پوری بھی نہیں ہوئ تھی حوریہ نے اپنا ہاتھ اسکے ہونٹوں پر رکھ دیا نہیں شاہ میں ہوں نہ اپکی… آپ یتیم نہیں ہیں ۔۔ حوریہ کو ک
دکھ ہوا تھا شاہ زیب کو اپنے اپ کو یتیم کہنے پر ۔۔۔ وہ اس شخص کو دکھی کر ہی نہیں سکتی تھی ۔۔۔ میں آپ سے وعدہ کرتی ہوں اب ایسا کبھی نہیں کہوں گی اور اللہ سے بھی شکایت نہیں کروں گی آپ بھی ایسا نہیں بولنا ۔۔۔۔۔ گڈ گرل منہ دھوکر آو کھانہ کھاتے ہیں اور کیا نام ہے اس لڑکی کا شاہ زیب نے پوچھا؟؟؟ کرن حوریہ بتا کر واش روم میں چلی گئی اور وہ بی اماں کو کھانے کا کہنے چلا گیا۔۔۔
*******************************************
حوریہ کو شاہ زیب نے اسکول نہیں جانے دیا تھا اور وہ ابھی تک سو رہی تھی جبکہ شاہ زیب بی اماں کو اسکے خیال کرنے کا کہہ کر خود کسی کام سے باہر گیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارے شاہ زیب صاحب اپنے کیوں تکلیف کی ایک کال کر دینی تھی ؟؟؟ شکریہ لیکن کام ایسا تھا کہ مجھے آنا پڑا ۔۔۔ جی جی کہیئے ؟؟؟ شاہ زیب اس وقت حوریہ کے اسکول کے پرنسپل کے روم میں موجود تھا ۔۔۔۔ آپ کے اسکول کی ایک لڑکی نے حوریہ سے مس بیحیو کیا ہے اور ان پر ہاتھ بھی اٹھایا ہے ۔۔۔۔ کس لڑکی نے ایسا کیا ہے آپ مجھے نام بتائیے میں ابھی بلواتا ہوں ؟؟؟؟؟ کرن میٹرک میں حوریہ کی ہی کلاس فیلو ہے ۔۔۔۔۔ تھوڑی دیر میں ہی کرن سامنے تھی ۔۔۔ جی کرن کل آپ نے حوریہ کے ساتھ بتمیزی کی ہے کیا میں وجہ جان سکتا ہوں ؟؟؟ پرنسپل نے برہمی سے کرن سے پوچھا تو اس نے انکار کردیا ۔۔۔ پھر شاہ زیب نے ساری بات اس کے سامنے پرنسپل کو بتائی ۔۔۔ ائیندہ اگر مجھے کسی بھی قسم کی شکایت ملی تو آپ اس اسکول کے باہر ہوں گی ۔۔۔۔ نو ، نو ، ائی ایم سوری سر آئیندہ ایسا نہیں ہوگا معافی آپ کل حوریہ سے منگئے گا ۔۔۔۔ جائیے اپنی کلاس میں ۔۔۔۔۔ میں اپ سے معزرت کرتا ہوں ؟؟؟
نہیں نہیں اسکی ضرورت نہیں ہے اب مجھے اجازت دیجیئے اللہ حافظ ۔۔۔۔۔۔۔۔
******************************************
حور گڑیا بال بنوالو کیوں تنگ کر رہی ہو ۔۔۔۔ بی اماں کب سے کنگا لئے بیٹھی تھیں اور حوریہ مسلسل منع کر رہی تھی ۔۔۔۔ ہنی کیوں پریشان کر رہی ہو بی اماں کو بال کیوں نہیں بنوا رہیں ؟؟؟؟؟ شاہ بی اماں زور زور سے کنگا کرتی ہیں میرے سر میں درد ہوجاتا ہے ۔۔۔ شاہ زیب نے حوریہ کو دیکھا جس کے بال کمر تک ارہے تھے اور کچھ اسکے چہرے پر بکھرے ہوئے تھے جنھیں وہ بار بار ہٹارہی تھی اچھا ! لاو میں بناوں ۔۔ آپ کو اتا ہے بال بنانا ؟؟؟ حوریہ نے حیرت سے پوچھا ؟؟؟ لو اس میں اتنا مشکل کیا ہے ۔۔۔ شاہ زیب نے بی اماں سے کنگا لے کر اس کے بال بنانے لگا۔۔۔۔ یہ لو بن گئے ۔۔ واہ شاہ آپ تو بہت اچھے بال بناتے ہیں اب میں اپ سے ہی بال بنواوں گی حوریہ نے لاڈ سے شاہ زیب کے گلے میں بازو ڈال کر کہا ۔۔ اے لڑکی فری نہ ہوں ۔۔ کیوں کیوں فری نہ ہوں اپ سے نہیں فری ہوں گی تو کس سے ہوں گی اخر آپ میرے ہسبینڈ ہیں ۔۔۔ ہاں ہاں مجھے پتا ہے اب تو درد نہیں ہوتا نہ ہاتھ میں ؟؟ شاہ زیب نے اسکے ہاتھ لو دیکھتے ہوئے پوچھا؟ نہیں ہوتا شاہ۔۔۔۔
***************************************
شہاب صاحب کے دو بیٹے تھے سکندر شاہ ، جہانگیر شاہ شہاب صاحب نے دونوں بیٹوں کی شادی ساتھ ہی کر دی تھی سکندر شاہ اور ثمینہ کے ایک سال بعد ہی اللہ نے انہیں ایک بیٹا دیا جس کا نام انہوں نے شاہ زیب رکھا تھا جبکہ جہانگیر اور تہمینہ بیگم کی ابھی تک کوئی اولاد نہیں ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ثمینہ اور تہمینہ دونوں بہنیں تھی اور شہاب صاحب نے دونوں کو اپنی بہو بنا لیا تھا زندگی اپنی اپنی ڈگر پر گزرہی تھی شادی کے 10 سال بعد ہی اللہ نے جہانگیر اور تہمینہ بیگم کو بیٹی عطا کی تھی جس کا نام انہوں نے حوریہ رکھا تھا حوریہ اپنے نام کی طرح ہی حور تھی سفید روئی جیسے گال نازک نازک سی حور باپ کا لمس محسوس ہی نہ کرپائی۔۔ جہانگیر اور سکندر افس سے آتے ہوئے ان کی گاڑی ٹرالر سے ٹکرا گئ اور موقع ہی پر جان دے گئے یہ خبر شاہ ہاوس کے مکینوں کیلئے قیامت سے کم نہ تھی اس پر قسمت کی ستم ظرفی یہ کہ جیسے ہی یہ خبر ثمینہ بیگم کو ملی وہ برداشت نہ کر سکیں ہارٹ اٹیک نے انہیں دوسری سانس نہیں لینے دی اور وہ خالق حقیقی سے جا ملیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ قیامت تو اس دس سال کے شاہ زیب پر ٹوٹی تھی جو پہلے باپ پھر ماں سے محروم ہوگیا تھا پورا شاہ ولا میں تین جوان موتوں پر کہرام مچا ہوا تھا اور نہنی سی جان کو پتا ہی نہیں تھا کہ وہ باپ کے سائے سے محروم ہوگئ تھی ایسے حالات میں شاہ زیب کو سینے سے لگانے والی تہمینہ بیگم ہی تھیں ماں باپ کا پیار تو وہ دے نہیں سکیں کیوں کہ یہ خلا کوئ بھی پورا نہیں کرسکتا اور وہ تو خود اپنے شوہر اور بہن کے غم میں اندر سے ٹوٹ گئیں تھیں ایسے میں شاہ زیب نے اپنے آپ کو مضبوط بنا لیا تھا چھوٹی سی عمر میں وہ اپنی پڑہائ بھی کرتا اور اپنے باپ کے پھیلے ہوئے بزنس کو بھی دیکھتا تھا اسکی مصروفیات اتنی ہوگئیں تھیں کہ ہسنے اور بولنے کا وقت ہی نہیں ہوتا تھا اور واقعات و حالات نے اسے سنجیدہ بنا دیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
****************************************
تاہ بھیا تاہ بھیا تاکیٹ تایئے (شاہ بھیا شاہ بھیا چاکلیٹ چاہیئے ) 3 سال کی حوریہ اپنی توتلی زبان میں شاہ زیب کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنی طرف متوجہ کر رہی تھی گڑیا بعد میں لاکر دوں گا ابھی میں پڑھ ریا ہوں ۔۔۔۔۔۔ شاہ زیب نے اسے آرام سے اپنے پاس بٹھالیا ۔۔۔ ابھی تاہیئے (ابھی چاہیئے ) اچھا چلو ۔۔۔ شاہ زیب نے اسے گود میں اٹھاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ رہنے دو شاہ تم اپنی اسٹیڈی کرو یہ تو ایسے ہی تنگ کرتی ہے لاو اسے مجھے پکراو تم کمرہ میں جاکر پڑھ لو تہمینہ نے شاہ زیب کو ٹوکا ۔۔۔۔ اور اگے بڑھ کر حوریہ کو لے لیا جس پر حوریہ کا منہ بن گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے آنکھوں میں موٹے موٹے انسو اگئے ۔۔ جب شاہ زیب نے دیکھا تو اسے اس معصوم کو دیکھ کر دل پسیج گیا ۔۔۔۔ نہیں آنی میں لے جاتا ہوں میری بھی اوٹنگ ھو جائے گی ۔۔۔ دیکھلو شاہ حرج ہوگا ؟؟؟ ارے میری پیاری آنی نہیں ہوتا میں ابھی اراہا ہوں ۔۔۔۔۔ تاہ بھیا اپ تب تے اتھے ہو (شاہ بھیا آپ سب سے اچھے ہو )یہ کہہ کر حوریہ نے اسکے گال پر پیار کیا ۔۔۔ شاہ زیب نے نرمی سے اسکی آنکھیں صاف کیں جن میں موٹے موٹے انسو جمع تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*****************************************
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...