(Last Updated On: )
ارمان جانتا تھا کہ اجالا اسے پسند کرتی ہے لیکن اظہار نہیں کرسکتی۔۔۔
پانچ مہینے پہلے ارمان بزنس کے سلسلے میں اجالا کے گھر خرم سے ملنے گیا تھا پندرہ دن کے لیے تب ارمان اجالا کی آنکھوں میں اپنے لیے پسندگی دیکھ چکا تھا۔۔۔۔
اجالا ارمان کو چھپ چھپ کے دیکھتی تھی اور یہ بات ارمان سے چھپ نہیں سکی ارمان کے علاوہ دوسرا بھی یہ بات جانتا تھا کہ اجالا ارمان کو پسند کرتی ہے اور وہ تھا جنید۔۔۔۔
ارمان اجالا ثوبیہ اور علی چاروں شاپنگ کرنے مال گئے تھے علی اور ثوبیہ آگے آگے ارمان اور اجالا پیچھے پیچھے تھے۔۔۔
بہت چالاک ہو تم اب چھپ چھپ کے میری باتیں سنتی ہو۔۔۔
ارمان نے ناراضگی ظاہر کی۔۔۔
نہیں وہ میں دادی کو دوائیاں دینے آئ تھی تو بس یہ چھٹی والی بات سن لی۔۔۔
اجالا نے اپنی صفائ پیش کی۔۔
بس ذیادہ معصوم نا بنو سب جانتا ہوں۔۔ارمان اتنا کہہ کے آگے چلا گیا ۔۔۔۔ اجالا سمجھی کہ ارمان ناراض ہوگیا جبکہ ارمان شرارت سے کہتا آگے بڑھ گیا تھا چاروں شاپنگ کرکے گھر آگئے۔
رے برخوردار تم کب اپنی شادی کی خوشخبری سنا رہے ہو۔۔
بس چاچو دعا کریں کوئ لڑکی مل جائے۔
ارمان نے سامنے بیٹھی اجالا کو دیکھ کے بولا۔۔۔۔
ارمان اگر لڑکی تمہاری نظر میں ہے تو بتاو تمہاری ہی شادی کروا دیں۔۔۔
نظر پہ ایک شعر عرض ہے ۔۔
نظر ثانی کیجیئے ذرا ہم پہ
ہم آباد ہیں ابھی کہیں کہیں۔۔
واہ واہ واہ اگر تیری بکواس ہو گئ ہو تو ذرا سیریس ہوجا ابو کچھ پوچھ رہے ہیں۔۔ علی نے اپنے پاس بیٹھے ارمان کی کمر پہ چپت لگائ ۔۔ ۔
چاچو آپ میرے اور جنید کے پیچھے پڑ گئے ذرا اپنے لاڈلے بیٹے کی بھی خبر لیں یہ کب شینائیاں بجوا رہا ہے۔۔۔۔
ارے ارے ایک منٹ رکو میرا ابھی کوئ ارادہ نہیں ہے شادی کا ابھی تو مجھے آرمی جوائن کرنی ہے۔۔۔
علی نے اپنی صفائ پیش کی۔۔۔
پاپا ارمان کی نظر میں لڑکی ہے ہاں البتہ یہ بتانا نہیں چاہ رہا تو رہنے دیں آپ لڑکیوں کے بارے میں سوچیں اجالا فاطمہ اور ثوبیہ سے بڑی ہے آپ اسکی شادی کے بارے میں سوچیں ۔۔۔۔۔علی نے اپنے پاس بیٹھے ارمان کو آنکھ ماری۔۔۔
اجالا کا تو فیصلہ خرم کرے گا ہمیں یہ حق کہاں دیا ہے اس نے اسکی بہن ہے وہ جو چاہے فیصلہ کرے بھائ صاحب آپ کچھ نہیں بولیں یاد ہے خرم اور اجالا کو اتبی عزت دے کہ چلو مرحوم بھائ کے بچے ہیں اتنا احسان کیا ان دونوں بہن بھائیوں پہ اور وہ خرم کتنی باتیں سنا کے گیا تھا۔۔
ہمارے سارے احسان بھول گیا وہ۔۔۔
نغمہ بیگم نے اپنے دل کی بڑاس نکالی۔۔۔
بہو اس نے تمہیں باتیں سنائ ہونگی لیکن وہ ہماری آج بھی عزت کرتا ہے اور ہم نے کوئ احسان نہیں کیا اس پہ ان دونوں کا حق ہے اس گھر پہ اور ہم پہ میرے مرحوم بیٹے اور بہو کی نشانی ہے اور تم اپنی ساڑیں نہ بھجاو جاو جا کے کچن سمبھالو ۔ ۔۔۔۔۔راشدہ بیگم جو کب نے اپنی بہو کی باتیں سن رہی تھیں آخر احسان والی بات پہ بول بڑیں ۔۔۔۔
نغمہ چچی کی بات سن کے اجالا وہاں سے اٹھ گئ۔۔
کیا یار اتنی اچھی باتیں ہو رہی تھی ان چاچی کو بھی ابھی دل کی بھڑاس نکالنی تھی سارے موڈ کا ستیاناس کر دیا۔۔۔فاطمہ منہ میں بڑبڑائ برابر بیٹھے علی نے سن لیا۔۔۔
لڑکی کچھ شرم کرو بڑی ہیں وہ ۔۔۔۔اجالا نغمہ بیگم کی باتیں سن کے وہاں سے چلی گئ۔۔۔جیسے ارمان نے نوٹ کیا ارمان اجالا کے پیچھے گیا لیکن اجالا چھت پہ جا چکی تھی۔
***********♡**********
میں جانتا ہوں کہ اب چھتوں پر دیے جلانے کی رسم باقی نہیں رہی
مگر تمھیں میری یاد آے
تو یاد رکھو
تم اپنی آنکھوں سے
آنسوں کے چمکتے موتی نہ گرنے دینا
بس اتنا کرنا
کہ اپنی چھت پر
میری محبت کی نظم گا کر
میری رفاقت کو یاد کر کے
دیا جلانا ۔۔۔۔۔۔
اجالا چھت پہ بیٹھی آنسو بہا رہی تھی ارمان پیچھے سے آتے شعر پڑھتا اجالا کے سامنے والی کرسی پہ بیٹھ گیا ۔۔۔۔
چند منٹ تک خاموشی رہی ۔۔۔ارمان نے دوبارہ شعر سنایا۔۔۔۔۔
بھت اداس ھےکوئ تیرے چپ ھوجانے سے
ھوسکے تو بات کر کسی بھانے سے
تولاکھ خفا سھی مگر اتنا تو دیکھ
کوئ ٹوٹ گیا ھے تیرے روٹھ جانے سے ۔۔۔۔
اجالا نہ چاہتے ہوئے بھی نم آنکھو سے ہنس دی۔۔۔۔
ارمان تم اپنی شعر و شعریاں بند کرو ۔۔۔
اچھا اب بس کرو یار تم روتے ہوئے اچھی نہیں لگتی۔۔
ارمان چاچی ہر وقت میری انسلٹ کرتی رہتی ہیں میں بھی انسان ہوں مجھے بھی دکھ ہوتا ہے۔۔۔وہ خرم بھائ کے لیے کیسے لفظ استعمال کرتی ہیں اور اگر کچھ بولو تو کہتی ہیں تمیز نہیں ہے میرے اندر۔۔۔
شکر ہے زوجاجہ اپنی امی پہ نہیں گئ وہ ۔۔۔
اچھا شکوہ شکایتیں ختم کرو اور نیچے چلو یہاں بہت ٹھنڈ ہے۔۔۔۔
ارمان کرسی سے اٹھ کے بولا۔۔
نہیں ارمان تم جاو میں یہیں ٹھیک ہوں ۔۔۔۔
اجالا کی بات سن کے دوبارہ بیٹھ گیا۔۔۔
ٹھیک ہے پھر میں بھی ادھر ہی ٹھیک ہوں۔۔
ارمان جاو ورنہ پھر چاچی کون نیا الزام لگا دیں گی۔۔
۔۔چوڑو چاچی کو انکی تو عادت ہے بولنے کی۔۔۔۔
آج سردی ہے کل نہیں تھی۔۔۔
کہاں پوری ہوتی ہیں دل کی ساری خواہشیں❣
⚘سردی بھی ہو، چاۓ بھی ہو، تم بھی ہو۔۔۔۔
اب سردی ہے تم بھی ہو بس چائے کی ضرورت ہے۔۔۔ارمان شعر سناکہ بیچارگی جیسا منہ بنایا ۔۔۔۔
اچھا زیادہ معصوم نہ بنو بنا کے لاتی ہوں چائے ۔۔۔
بہت مدتوں ۔۔۔۔۔۔ بعد پیدا ہوتا ہے
مجھ جیسا شریف اور معشوم بندہ۔۔۔۔
ارمان نے دونوں ہاتھ سر پہ ٹیکا دیے۔۔۔
ہاں تم تو بہت معصوم ہونا سب پتا ہے مجھے۔۔اور شریف تو تم بلکل بھی نہیں ہو ۔۔۔۔اچھا باتوں میں نہ لگاو میں چائے بنا کے آتی ہوں۔۔۔۔
اجالا نیچے جانے کے لیے کھڑی ہوئ ارمان نے پیچھے سے آواز دے دی۔ ۔۔۔۔۔۔۔اجالا۔۔۔۔۔
ہاں اجالا نے وہیں کھڑے پیچھے مڑ کے جواب دیا۔۔۔۔
آپ کو لگ نہ جائے میری نظر
اپنا صدقہ اتاریئے جاناں۔۔۔
اجالا مسکرا کے نیچے بھاگ گئ ۔
ارمان وہیں بیٹھا اپر چاند کی طرف دیکھنے لگ گیا۔۔۔
***********♡*********
بھئو۔۔۔۔اجالا جو اپنے خیالوں میں کھوئ ہوئ تھی جنید کے ڈرانے سے اچھل پڑی۔۔۔
تمیز نام کی کوئ چیز ہے آپ کے اندر ایسے بھی کوئ ڈراتا ہے ۔۔۔۔۔
اجالا غصے سے آگ بگولا ہوگئ۔۔۔
اچھا سوری آئندہ نہیں ڈراونگا۔۔۔ارے ارے تم آٹھ کیوں گئ کچھ گھنٹے میرے ساتھ بھی بیٹھ جایا کرو۔۔۔
چند گھنٹے تو کیا میں آپکے ساتھ ایک سیکنڈ بھی نہیں بیٹھ سکتی۔۔۔۔۔اجالا جانے کے لیے مڑی جنید نے اجالا کا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔۔
جنید ہاتھ چھوڑو کوئ آجائےگا۔۔۔۔
اگر نا چھوڑا تو ۔ ۔۔۔۔۔
میں نے کہا ہاتھ چھوڑو۔۔۔
اجالا دانت پس کے بولی۔۔۔
میرے ساتھ بات کرنے میں اتنی تکلیف ہو رہی ہے اور وہ جو ارمان کے ساتھ پوری پوری رات بیٹھ کے گپے مارتی ہو تب شرم نہیں آتی۔۔۔۔۔
تم میں اور ارمان میں بہت فرق ہے اسے لڑکیوں کی عزت کرنا آتی ہے تمہاری طرح آوارہ نہیں ہے وہ اور تمہیں پتا ہے اس نے آج تک مجھے ٹچ بھی نہیں کیا اور تمہاری اتنی ہمت کہ میرا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔اگر ارمان کو تمہارے سارے کرتوت بتائے نا تو یقین کرو دو منٹ بھی نہیں لگیں گے تم دونوں کی دوستی ٹوٹنے میں ۔۔۔۔۔اور تمہیں کیا لگتا ہے مجھے پتا نہیں چلے گا ارمان سے دوستی کی آڑ میں جو تم کر رہے ہو۔۔۔۔سب پتا ہے بس کوئ ثبوت نہیں ہے تبھی چپ ہوں جس دن ثبوت ہاتھ لگ گیا نہ تو تمہاری خیر نہیں ۔۔۔۔۔
اجالا غصے سے بول۔۔۔۔۔
اووو میں تو ڈر گیا ارے ارمان تو مجھے جان سے مار دے گا ۔۔۔ہاہاہاہاہاہا یہ دھمکیاں کسی اور کو دینا وہ تم سے ذیادہ مجھ پہ بھروسہ کرتا ہے۔۔۔تم کیا سمجھتی ہو مجھے پتا نہیں چلے گا کہ تم ارمان کو پسند کرتی ہو ۔۔۔۔۔تم تو کافی سمجھدار ہو اتنا کچھ جانتی ہو ارمان کے بارے میں۔۔۔اتنی محبت۔۔۔میں تو دیوانہ ہوگیا تمہارا۔۔۔۔
جنید نے دونوں ہاتھوں سے تالی بجائ ۔۔۔
۔ہان کرتی ہوں پسند بلکہ محبت کرتی ہوں۔۔
اجالا نے جنید کی آنکھوں میں دیکھ کے کہا۔۔
اور بہت جلد یہ محبت نفرت میں بدل جائے گی۔۔
اتنا مجبور کرونگا کے تم خود یہاں
(جنید نے اپنے پاوں کی طرف اشارہ کیا)
پڑ کے اپنے ارمان کی زندگی کی بھیک مانگو گی۔۔
بھول ہے تمہاری ارمان اتنا کمزور نہیں ہے کہ تم سے ہار جائے ۔۔
میں اپنی کوشش کرتا ہوں تم اپنی کوشش کرو
تم ارمان کی خوشیاں بچاو اور میں تمہیں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہوں دیکھتے ہیں جیت کس کی ہوتی ہے
لاکھوں چننے نہ چبوا دیے نہ تو میرا نام بھی جنید نہیں
جنید نے اجالا کی آنکھوں میں دیکھ کے یہ بات کہی
دیکھتے ہیں اگر تمہاری کرتوتون کی کتاب ارمان کے سامنے نہ کھولی تو میرا نام بھی اجالا نہیں ۔۔۔۔
ویسے بھی مجھے شوق ہے ایسی گیمیں کھیلنے کا ۔۔۔سو ہو جسٹ ویٹ اینڈ واچ۔۔۔۔
*************♡*********
و او آخر کار مجھ سے یہ کیک بن گیا۔۔۔فاطمہ جو تین دن سے کیک بنانے کی ناکام کوشش کر رہی تھی آج اسکا کیک بن گیا۔۔۔اور اس کیک کو پورے گھر میں گھما رہی تھی۔۔۔۔
ارے لڑکی آرام سے گر جائے گی ۔۔۔
دادو یہ دیکھیں میرا کیک۔۔۔فاطمہ نے کیک دادو کے سامنے کیا۔۔۔۔
اے لڑکی کھلائے گی بھی یا ایسے ہی اس کللو کو سارا دن لے کے پھرتی رہے گی۔۔۔۔۔
دادی یہ کیک کھانے کے لیے نہیں ہے۔۔۔
پھر کیا نمائش کروا رہی ہے اس کیک کی ۔۔
دادو آج اجالا کی برتھڈے ہے تو آج ہم اسے وش کریں گے تبھی فاطمہ نے یہ کیک بنایا ہے۔ ۔۔فاطمہ کی طرف سے زوجاجہ نے جواب دیا۔۔۔۔
************♡************
کسی کو میری برتھ ڈے یاد ہی نہیں ہے ایسے ہوتے ہیں کزن ارے سب کو چھوڑو ارمان کو بھی یاد نہیں ہے کہ باہر بجے کے بعد میری برتھڈے ہے۔۔۔۔اجالا کمرے میں ٹہلنے کے ساتھ ساتھ منہ میں بڑبڑا رہی تھی آخر تنگ آکے بیڈ میں لیٹ گئ۔۔۔۔
بیس منٹ بعد سب کزن غبارہ لے کے اجالا کے پاس چلے گئے ۔۔۔۔۔۔
ون ٹو تھری۔۔۔۔ٹھاہھھھھھھ۔۔۔۔فاطمہ زوجاجہ ارحم اور راحم نے غبارہ اجالا کے کان کے پاس پھاڑا۔۔۔۔
یا اللہ قیامت آگئ ۔۔اللہ اللہ یہ کون سا بھوپال آگیا۔۔۔اجالا بڑبڑا کے اٹھ گئ۔۔۔۔
ہیپی برتھڈے ٹو یو۔۔۔۔
ہیپی برتھڈے ڈیئر کزن ہیپی برتھڈے اجالا۔۔۔۔
اووو تم سب کو یاد تھی میری برتھڈے۔۔۔۔
ارے ہم آپ کی برتھڈے بھول جائیں ایسا ہو نہیں سکتا اور آپ کی برتھڈے کوئ نہ منائے میں ایسا ہونے نہیں دونگا۔۔۔۔۔اب چلیں چل نیچے کیک بیچارہ صبح سے آپکی راہ دیکھ رہا ہے فاطمہ نے جدوجہد کر کے کیک بنایا ہے۔۔۔اجالا سب کے ساتھ نیچے گئ۔۔۔سامنے ٹیبل میں کیک اور آس پاس چمکیلی پٹیاں رکھی تھیں۔۔۔۔
چلو کیک کاٹو۔۔۔۔ارے ارمان بھائ کہاں ہیں وہ تو نظر ہی نہیں آرہے۔۔۔اجالا ارمان کا پوچھنے والی تھی کہ آر حل نے پوچھ لیا۔۔۔
وہ بھائ کو آج دیر ہو جائے گی وہ ابھی تک آفس میں ہیں۔۔۔۔
میں نے اسکو بتایا بھی تھا کہ آج ہم اجالا کی برتھڈے سیلیبریٹ کریں گے لیکن اس نے کہا کہ میں آج دیر سے آؤنگا تم میری طرف سے وش کر دینا۔۔۔۔سو ارمان کی وشز تمہارے ساتھ ہیں۔۔۔جنید نے اجالا کو آنکھ مار کے کہا۔۔۔۔۔
اجالا برتھڈے سیلیبریٹ کر کے اپنے کمرے میں آگئ۔۔
مجھے پتہ ہے یہ سب جنید نے کیا ہے ارمان کو کام پے لگا کے خود ادھر آگیا۔۔۔جان سے مار دونگی اس منحوس کو۔۔۔اجالا غصے میں بڑبڑا رہی تھی کہ اچانک لائٹ چلی گئ۔۔۔اجالا کو اپنے پیچھے کسی کا لمس محسوس ہوا۔۔۔کو کو کون ہے ۔۔۔اجالا نے اتنا ہی بولا کہ پیچھے سے کسی نے اجالا کے منہ پہ ہاتھ رکھ دیا۔۔۔۔
شش ایک لفظ نہیں بولنا میں ارمان ہوں۔۔۔
ارمان تم نے تو جان نکال دی تھی میری ایسے بھی کوئ آتا ہے کیا اور وہ بھی کھڑکی سے چھپ کے۔۔۔
ہاں تو اور کیسے آتا دروازہ تو تم نے بند کیا ہے اور اگر کھٹکھٹایا تو تم نہیں کھولتی ہاں البتہ تمہارے برابر والے کمرے میں نے کوئ ضرور اجاتا۔۔۔۔۔
تم تو مجھ سے بات ہی نہیں کرو کم از کم برتھڈے ہی وش کر دیتے۔۔۔کنجوس انسان۔۔۔
برتھڈے ہی تو وش کرنے آیا ہوں اب میرے ساتھ
چلو چپ چاپ ۔۔۔ارمان اجالا کا ہاتھ پکڑ کے اوپر چھت پہ لے گیا۔۔
ارمان یہ تم مجھے چھت پہ کیوں لے کے جا رہے ہو۔۔۔
شش چپ ہو جاو کیا پورے محلے کو اٹھانا ہے کیا۔۔۔۔
ارمان اجالا کو چھت پہ لے جا کے سامنے ٹیبل کے سامنے کھڑا کر دیا۔۔۔۔ہیپی برتھڈے ۔۔۔
اووو کتنا پیارا ہے۔۔۔۔یہ تم نے سجایا۔۔۔۔
جی بلکل ۔۔۔۔۔
اور یہ تمہارے لیے برتھڈے گفٹ۔۔۔۔ارمان نے اپنی جیب سے ایک چھوٹی سی بڈی نکال کے دی ۔۔۔۔
آہاں ابھی نہی کھولنا اسکو اپنے کمرے میں کھولنا۔۔۔
دو منٹ تک ارمان اجالا کو دیکھتا رہا
اجالا ارمان کی نظروں سے نروس ہو رہی تھی۔۔
ارمان ایسے کیا دیکھ رہے ہو اب پلیز مجھے جانے دو رات بہت ہوگئ ہے کوئ اٹھ جائے گا۔۔۔۔
تو اٹھا جانے دو۔۔۔۔
ارمان کوئ آجائے گا۔۔۔۔
تو آجانے دو۔۔۔
کیا پی رکھی ہے مجھے تم ہوش میں نہیں لگ رہے۔۔۔
خیالِ یار میں مجھ کو____ یونہی مدہوش رہنے دو
* نہ پوچھو رات کا قصہ___ ، مجھے خاموش رہنے دو *
سُنایا وصل کا قصہ______ ، تو میرے یار یوں بولے
* کہاں تم ___اور کہاں اسکی حسیں آغوش، رہنے دو *
مجھے معلوم ھے _____اس نے میرا ہونا نہیں لیکن
* میری امید مت توڑو___ ، مجھے پر جوش رہنے دو *
ہاں اب لگ رہا ہے کہ تم ہوش میں ہی ہو اب پلیز میرا ہاتھ چھوڑو مجھے جانے دو۔۔۔۔
اچھا سنو تمہیں یہ تو پتا ہے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں لیکن میرے منہ سے بھی سن لو۔۔۔
تاروں کو محبت امبر سے
پھولوں کو محبت شبنم سے
جیسے دل کو محبت دلبر سے
ہمیں ایسی محبت ہے تم سے
ساون کو محبت بادل سے
آنکھوں کو محبت کاجل سے
پیروں کو محبت پائل سے
ہمیں ایسی محبت ہے تم سے
سپنوں کو محبت آنکھوں سے
آنکھوں کو محبت راتوں سے
راتوں کو محبت یادوں سے
ہمیں ایسی محبت ہے تم سے
ہاتھوں کو محبت کنگن سے
مہندی کو محبت دلہن سے
سانسوں کو محبت دھڑکن سے
ہمیں ایسی محبت ہے تم سے
ارمان اجالا کے دونوں ہاتھ پکڑے شاعری سنا رہا تھا۔۔۔
اور اجالا صرف ارمان کی شاعری میں چھپے الفاظ کو سن رہی تھی۔۔
او ہیلو میری شاعری ختم ہو گی اب تو ہوش میں اجاو ۔۔۔
او و ہاں شکریہ۔۔نہیں میرا مطلب۔۔اف مجھے جانے دو۔۔۔اجالا سے بوکھلاہٹ میں کچھ بولا ہی نہیں جا رہا تھا۔۔۔
اب مجھے لگتا ہے کہ تم اپنے ہوش میں نہیں ہو۔۔جاو جا کے نیند پوری کرو۔۔۔
ارمان نے اجالا کے دونوں ہاتھ چھوڑ دیے۔۔۔۔
اجالا فورا نیچے کی جانب بھاگی کہ ارمان نے آواز دے دی۔۔۔۔اجالا ۔۔۔۔۔
میں نے تو اظہار کر لیا اب تمہاری باری ہے۔۔مجھے شدت سے تمہارے اظہار کا انتظار رہے گا۔۔۔اور مجھے امید ہے کہ تم مجھ سے بھی ذیادہ خوبصورت انداز میں جواب دو گی اپنے اظہار کا۔۔۔۔۔۔
اجالا یار اٹھ جاو دوپہر ہوگئ ہے آج کتنا سو گی ویسے تو جلدی اٹھ جاتی ہو اور آج اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہی ہو ۔۔۔۔جلدی اٹھو یار ہم نے ارمان کو بڑی مشکلوں سے منایا ہے باہر گھومنے کے لیے۔۔۔۔اور آفس سے آنے والے ہونگے۔۔۔۔
کیا ارمان ہمیں باہر گھومانے لے کے جارہا ہے اور وہ بھی ہمیں۔۔۔اجالا جو فاطمہ کی باتوں کو نظرانداز کر کے سونے کی کوشش کر رہی تھی آخری والی بات پہ اچھل پڑی۔۔۔۔
ہاں لیکن تم اتنی حیران کیوں ہو رہی ہو۔۔۔
نہیں کچھ نہیں تم جاو میں تیار ہو کے آتی ہوں۔۔۔
ارے واہ کیا بات ہے ارمان صاحب ہمیں باہر گھومانے لے کے جا رہے ہیں۔۔۔۔تو ارمان صاحب اپنی جیب ڈھیلی کر لیں کیوں کہ آج ہم آپ کو لوٹنا چاہتے ہیں۔۔اجالا فاطمہ کے جانے کے بعد اپنے تصور میں ارمان سے باتیں کرنے لگ گئ۔۔۔۔
سب تیار ہو کے لاونچ میں کھڑے ارمان کا انتظار کر رہے تھے جو ابھی تک آفس سے نہیں آیا تھا ۔۔۔۔
یار یہ ارمان ابھی تک آیا کیوں نہیں اسی نے تو پلین بنایا تھا اور اب ٹوپی کروا رہا ہے علی ارمان کو کال کرنے کے ساتھ ساتھ منہ میں بڑبڑاتا باہر کی جانب چلا گیا۔۔۔
جنید بھائ ارمان بھائ کہاں ہیں۔۔جنید جو اندر آرہا تھا زوجاجہ نے جنید سے پوچھا۔۔۔۔
وہ میں آفس سے ہی آرہا ہوں ارمان کی ایک ضروری میٹنگ ہے وہ تم سب کے ساتھ نہیں جا سکتا سو مجھے بھیج دیا ۔۔۔۔۔۔
جنید نے اجالا کو دیکھ کے بولا۔۔
اجالا سمجھ گئ تھی کہ اس میں بھی جنید کی کوئ چال ہوگی ۔۔۔۔۔
اگر ضروری میٹنگ تھی تو پہلے ہی بتا دیتا اس طرح ہمیں تو خوار نہ کرواتا۔۔ میٹنگ تو تم بھی اٹینڈ کر سکتے تھے نہ ۔۔۔۔۔۔اجالا جنید کی بات پہ بھڑک گئ۔۔۔۔۔
کلائنڈ اچانک سے آئے تھے آج اور جس کے ساتھ اسکی میٹنگ ہے ان کے ساتھ ارمان نے کانٹریکٹ سائن کیا ہے سو میٹنگ بھی وہی اٹینڈ کرے گا نہ۔۔۔۔۔
جنید مکراو ہنسا۔۔۔
اچھا اجالااب لڑنا بند کرو ارمان نہیں آرہا تو جنید تو ہے نہ ہم سب چلتے ہیں۔۔۔ارحم نے اجالا کا موڈ ٹھیک کرنے کی خوش کی ۔۔۔۔
اجالا باہرچلی گئ ارحم سب کو واپس بلانے چلا گیا کیونکہ سب واپس جا چکے تھے اپنے اپنے کمرے میں۔۔۔
اجالا گاڑی کے پاس کھڑی سخت جھنجھلاہٹ میں مبتلا تھی۔۔۔۔۔
جنید چلتے چلتے اجالا کے پاس آیا۔۔۔
سو مس اجالا کیسا فیل کر رہی ہیں۔۔۔
اپنی بکواس بند کرو میں سب سمجھتی ہوں ۔۔۔۔
واہ تم تو بہت ہوشیار ہو ۔۔۔میں تو سمجھا کہ تمہیں سمجھانا پڑے گا لیکن تم تو بہت سمجھدار نکلی۔۔۔۔
گیم کے شروع میں ہی تمہیں مات دے دی تو سوچو آگے کیا کیا کرنے والا ہوں میں۔۔۔ارمان کا پہلا وعدہ تو پورا نہیں ہوا۔۔۔۔
جنید کی آخری بار پہ اجالا نے جنید کو گھورکے دیکھا
ایسے کیا دیکھ رہی ہو
تم کل رات چھپ کے ہماری باتیں سن رہے تھے شرم نہیں آتی تمہیں۔۔۔اور یہ کوئ گیم نہیں ہے جسے تم ہرا رہے ہو۔۔۔۔
ہاں سنی کل رات ساری باتیں ارمان کا اظہار محبت سنا اور جانتی ہو بہت تکلیف ہوئ مجھے محبت تم میری ہو اور اظہار وہ کر رہا ہے۔۔۔۔
تکلیف ہوئ تمہیں۔۔۔یہی تو میں چاہتی ہوں کہ تمہیں تکلیف ہو ۔۔۔ہاہاہاہا ہلکا مت لینا مجھے اور ابھی آگے کے لیے تیار ہو جاو ابھی تو اور تکلیف پہنچانی ہے تمہیں۔۔۔۔اجالا ہنس کے فاطمہ کے پاس چلی گئ جو گیٹ کے برابر کھڑی تھی ۔۔۔۔
پیچھے جنید سلگتا رہ گیا۔۔۔نہیں چھوڑونگا تمہیں۔۔۔میں بتاونگا تم دونوں کو تکلیف کیسے کہتے ہیں۔۔۔تکلیف ارمان کو ہوگی اور تڑپو گی تم ۔۔۔۔تمہیں ختم نہ کر دیا تو میرا نام بھی جنید عمران نہی۔۔۔۔جس محبت کے بلبوتے پہ تم اچھل رہی ہو نا وہی محبت تمہیں تڑپائے گی۔۔۔۔
************♡***********