(Last Updated On: )
خالد ملک ساحلؔ(ہمبرگ،جرمنی)
ہم تشنگی کا آپ سے اظہار کیا کریں
معلوم ہو جواب تو تکرار کیا کریں
دل مانگتا ہے وصل کی لذت وصال میں
سایہ نہ ہو تو آپ کی دیوار کیا کریں
گر خواب کا یقین سے رشتہ نہ بن سکے
تعمیر اپنے ہاتھ سے کردار کیا کریں
دشمن کے ہاتھ میں ہیں لکیریں نصیب کی
ہم اپنے اختیار کا اقرار کیا کریں
گھر گھر میں اختلاف کی دیوار ہے کھڑی
اس بے دھیان وقت میں معمار کیا کریں
خواہش میں ہو جنون کی گرمی تو زندگی
ورنہ یہ کائنات کا کہسار کیا کریں
دنیا کا کاروبار بھی تیرا سلوک ہے
ہم ایسے بد گمان بھی انکار کیا کریں
لفظوں سے آشنا ہیں نہ جذبوں سے آشنا
ساحلؔ کہو چٹان کو ، شہکار کیا کریں