فنی ایوت محلی
ہم ترقی میں کسی بھی دیش سے پیچھے نہیں
جگ سے پوشیدہ نہیں سچائی میرے دیش کی
کیا ہوا گر چاند پر راکیٹ پہنچا روس کا
آسماں کو چھو رہی مہنگائی میرے دیش کی
ایک ان پڑھ کا ذکر کیا یارو
آپ جیسے عقیل کہتے ہیں
قتل کرتا ہے جو حقیقت کا
لوگ اس کو وکیل کہتے ہیں
یارو اسی کی آج زمانے پہ چھاپ ہے
اب کیا بتاؤں حال تمہیں اقتدار کا
سو میں دو ہی کام پہ لڑ کے لیے گئے
ایک آم دار کا ہے تو دوسرا خاص دار کا
ہزل
جوشِ جنوں میں عشق بڑھانے چلا ہوں میں
اک بے وفا سے پیار جتانے چلا ہوں میں
دنیا کو یاد آئے گا افسانہ طور کا
زلفیں کسی کے رخ سے ہٹانے چلا ہوں میں
ساحل کے رہنے والو! تمہیں دور سے سلام
طوفاں سے رسم و راہ بڑھانے چلا ہوں میں
اڑ کر فلک پہ پہنچی میری خاکِ آشیاں
اب آشیاں فلک پہ بنانے چلا ہوں میں
شاید حیات بھی نہ میرا ساتھ دے سکے
ان کی گلی کی خاک اڑا نے چلا ہوں میں
دیر و حرم کا فرق نہ محسوس ہو جہاں
دنیا کو اس مقام پہ لانے چلا ہوں میں
فنّیؔ ہوں کائنات میں ذرہ صفت مگر
کوہِ غمِ حیات اٹھانے چلا ہوں میں