س:۔سوشلسٹ ورکرز پارٹی کب بنائی گئی؟
ج:۔دسمبر 1937ء کے آخری دن اور جنوری 1938ء کے پہلے یا دوسرے دن۔
س:۔اس کی تنظیم کاری میں کس کس نے حصہ لیا؟
ج:۔سوشلسٹ پارٹی سے نکالی گئی برانچوں نے (یہ نکالی گئی برانچیں ایک کمیٹی کے تحت کام کررہی تھیں) اور اس کمیٹی کو ازاں قبل ہونے والی ایک کانفرنس نے یہ ہدایت کی تھی کہ وہ ایک کنونشن کا انعقاد اورتیاری کرے۔ اس کنونشن میں نکالی گئی برانچوں کے ڈیلی گیٹ سوشلسٹ ورکرز پارٹی کے پہلے کنونشن میں شریک ہوئے۔
س:۔کیا نکالی گئی برانچوں کی اس کمیٹی نے کوئی پرچہ بھی شائع کیا؟
ج:۔جی ہاں اس نے ایک پرچہ نکالنا شروع کیا جس کا آغاز مئی یا جون میں ہوا۔ ہم نے ’’سوشلسٹ اپیل‘‘ کی اشاعت کا آغاز کیا جو پارٹی کے قیام کے بعد اس کاسرکاری طور پر پرچہ بن گیا ایک سال بعد ہم نے اس کا نام بدل کر پرانا نام ملیٹنٹ رکھ دیا۔
س:۔آپ اپنی یاداشت پرزور دیجئے او بتائیے سوشلسٹ ورکرز پارٹی کے کنونشن میں کتنے لوگ شریک تھے؟
ج:۔میرے خیال سے سوکے لگ بھگ۔
س:۔اور کیا وہ پورے ملک سے آئے تھے؟
ج:۔جی ہاں تقریباً تیس شہروں سے…پچیس یا تیس شہروں سے
س:۔اب یہ بتائیں کہ اس کنونشن نے کیا کیا؟
ج:۔کنونشن کے اہم ترین فیصلے تھے۔ تنظیم کا قیام، ڈیکلریشن آف پرنسپلز کی منظوری، اس وقت کے مسائل پر قراردادیں، اور قومی کمیٹی کا انتخاب، جو ڈیکلریشن آف پرنسپلز کی روشنی میںپارٹی امور چلائے۔
س:۔کیا اس نے کسی ایسی کمیٹی کا انتخاب کیا جو کنونشنوں کے درمیانی عرصہ میں امور کی نگرانی کرے۔
ج:۔جی! وہ قومی کمیٹی تھی۔
س:۔آپ نے کہا کہ اس نے ڈیکلریشن آف پرنسپلز کی منظوری دی۔ میں آپ کو استغاثہ کا تحریری ثبوت اول دکھاتا ہوں جو ڈیکلریشن آف پرنسپلز اور سوشلسٹ ورکرز پارٹی کا آئین ہے اور میں یہ پوچھنا چاہوں گا کہ یہ وہی ہے جو اس سوشلسٹ ورکرز پارٹی کنونشن میں منظور کیا گیا؟
دستاویز گواہ کے حوالے کی جاتی ہے۔
ج:۔جی ہاں!یہ وہی ہے۔
س:۔کیا آپ کو یاد ہے کہ یہ ڈیکلریشن آف پرنسپلز کنونشن میں کس نے پیش کیا؟
ج:۔جی ہاں! اسے نکالی گئی برانچوں کی قومی کمیٹی نے پیش کیا اور اِس قومی کمیٹی کا انتخاب ازاں قبل ہونے والی گروپ کی ایک کانفرنس میں کیا گیا تھا۔
س:۔کنونشن میں، سوشلسٹ ورکرز پارٹی کے تاسیسی کنونشن میں پارٹی کا بنیادی نصب العین کیا قرار پایا؟
ج:۔مسٹرشیون ہاٹ، استغاثہ کب؟
س:۔(ازمسٹرگولڈ مین)اس وقت سے لیکر آج تک جب کہ آپ کٹہرے میں کھڑے ہیں۔
ج:۔میں یہ کہوں گا کہ پارٹی کا تب بھی یہی نصب العین تھا اور اب بھی یہی ہے کہ مارکسزم سوشلزم کے نظریات کو مقبول کیا جائے اورمعاشرے کو سرمایہ دارانہ بنیادوں سے ہٹا کر کمیونسٹ بنیادوں پر استوار کرنے کے کام میں معاونت اورقیادت کی جائے۔
س:۔سوشلزم کی اصلاح کے کیا معنی ہیں؟
ج:۔سوشلزم کے دو معنی لئے جاتے ہیں اور عموماً ہمارے اندر لئے جاتے ہیں۔ اس سے مراد مجوزہ نیا معاشرہ ہے اور اس سے یہ بھی مراد لیاجاتا ہے کہ وہ تحریک جواس معاشرے کی تشکیل کیلئے چل رہی ہے۔
س:۔اس مجوزہ نئے معاشرے کی نوعیت کیا ہے؟
ج:۔ہم ایک ایسے معاشرتی نظام کا خاکہ پیش کرتے ہیں جس کی بنیاد ہوگی ذرائع پیداوار کی مشترکہ ملکیت،ذرائع پیداوار میں نجی منافع کاخاتمہ، تنخواہ داری نظام کاخاتمہ، معاشرے سے طبقاتی نظام کاخاتمہ۔
س:۔ایسے معاشرے کے قیام کی خاطر حکومت کی بابت آپ کیا کہیں گے اور یہ کہ سوشلسٹ ورکرز پارٹی کا کیا مقصد ہے؟
ج:۔ہم نے اپنا نصب العین یہ طے کیا ہے کہ موجودہ سرمایہ دارانہ حکومت کی جگہ مزدور کسان حکومت کا قیام۔ اس حکومت کا فریضہ یہ ہوگا کہ سرمایہ دارانہ معاشرے سے سوشلسٹ معاشرے کی جانب تبدیلی کا بندوبست بھی کرے اور اسے کنٹرول بھی کرے۔
س:۔جب آپ کہتے ہیں ’’سرمایہ دارانہ حکومت‘‘ اس سے آپ کی کیا مراد ہے؟
ج:۔ہماری مراد ایک ایسی حکومت ہوتی ہے جو ایسے معاشرے سے جنم لیتی ہے جس کی بنیاد ملکی دولت اورذرائع پیداوار سرمایہ داروں کی نجی ملکیت پر ہوتی ہے اور جو حکومت عمومی طور پر اس طبقے کے مفادات کی نگرانی کرتی ہے۔
س:۔اور اس کے مقابل آپ مزدورکسان حکومت بنانا چاہتے ہیں؟
ج:۔جی ہاں! ہم سرمایہ داروں کی جگہ مزدوروں کسانوں کی حکومت چاہتے ہیںجوکھل کر مزدوروں اور کاشت کاروں کے اقتصادی اورمعاشرتی مفادات کی ترجمانی کرے گی۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...