(Last Updated On: )
ظلم کی داستاں میں اضافہ کرو!
حْکم جاری ہوا…..
حکم کی فوری تعمیل کے واسطے
کتنی نوخیز کلیوں کو جڑ سے اکھاڑا گیا،
کتنے پھولوں کو مسلا گیا…
کتنی ماؤں کے سینوں میں دل چیر کر آگ بھر دی گئی
کتنی آغوشیں ویران کردی گئیں….
بارہا کربلائیں سجائی گئیں
کتنی ماؤں نے اپنے چراغوں کو خود اپنے ہاتھوں سے مقتل کی تپتی ہواؤں کی جانب روانہ کیا
خون بہتا رہا۔۔۔
گھر اجڑتے رہے۔۔۔
وقت کے ساتھ جو زخم بھرنے تھے
ناسور بنتے رہے
پھول، خوشبو کے رنگیں صحیفے تھے
کافْور بنتے رہے
جھوٹی امیدیں لکھتے ہوئے
شاعروں کے قلم تھک گئے
داستاں لکھنے والے! ترا حوصلہ ہے
مگر تیرے کردار
(ہم) تھک گئے…..
٭٭٭٭