(Last Updated On: )
آ چرائی ہوئی آنکھ سے دیکھ کر
بے نیازانہ برتیں اسے جو ملا ہے ہمیں
اور چپ چاپ بیزاریاں کاٹنے کی سزائیں سہیں
جیسے فردوس کے راندگاں
آگ کی کیچڑوں میں فراغت سے لیٹے ہوئے
اپنے معمول کی نا امیدی میں جلتے رہیں
اور جیسے زنان مہ و سال خوردہ
بجھی جنس کی اور بڑھتی ہوئی عمر کی راکھ کو
دست افسوس کی سلوٹوں میں سمیٹے ہوئے
روزمرہ کے کاموں میں مصروف ہوں
اور جیسے کوئی ہر دفعہ
مکتب شوق سے لوٹ آئے در بند کو دیکھ کر
جس پہ آویزاں نوٹس ہو
تعطیل کے بعد تعطیل کا
***