حور چھوڑو یہ سب شائستہ(ملازمہ) کر لے گی تم بس ابھی جا کر تیار ھو جاؤ
کیونکہ ہم تھوڑی دیر میں شاپنگ کے لیے جا رھے ھیں تو تم بھی ساتھ چلو اور خود اپنا ولیمہ کا ڈریس پسند کر لو
صبح ناشتہ کرنے کے بعد جب حور برتن وغیرہ سمیٹ رہی تھی تو فضا نے اسے دیکھ کر کہا
جی آپی
میں ابھی جا کر تیار ھو جاتی ھوں
حور نے ایک نظر پاس کھڑے احمد پر ڈالی اور چپ چاپ اپنے کمرے میں چلی گئی
ابھی حور کمرے میں داخل ہی ھوئ تھی کہ اس کی توجہ اپنے موبائل پر کسی کی کال آنے پر گئی
حور جلدی سے بیڈ کے پاس گئ اور موبائل اٹھا کر دیکھا تو صلہ کی کال آ رہی تھی
اسلام و علیکم
کیا حال ھے صلہ
ٹائم مل گیا فون اٹھانے کا
موبائل چیک کرو یہ پندرویں کال تھی جو تم نے پک کی ھے
حور جلدی سے کال پک کر کے بولی تو صلہ کی غصیلی آواز سنائی دی
بد تمیز لڑکی سلام کآجواب تو دے دو
بعد میں لڑائی کر لینا
حور نے جتانا ضروری سمجھا کہ صلہ نے اسے سلام کآجواب نہیں دیا
وعلیکم السلام
اور تمہیں کیا فرق پڑتا ہے کہ میں کیسی ھوں تم تو بھول گئی ھو نا مجھے
اتنا بھی نہیں بتایا کہ تمہارا کل ولیمہ ھے
وہ تو احمد بھائی نے علی اور مجھے ولیمے پر انوایٹ کیا تو مجھے پتہ چلا تمہاری دوستی کا
احمد بھائی کیا ملے تم تو اپنی جان سے عزیز دوست کو ہی بھول گئی
صلہ نے شکوہ کیا
کیا کہا تم نے ابھی جان سے عزیز دوست
مگر کون کیونکہ تم تو نہیں ہو
حور صلہ کی ناراضگی پر ہلکا سا مسکرائی اور پھر صلہ کو چڑانے کے لئے بولی
کیا کہا ابھی تم نے
کیا تم مجھے اپنی بیسٹ فرینڈ نہیں سمجھتی
ھاں اب اصل بات سمجھ آئی مجھے
اسی لئے تم نے مجھے انوایٹ نہیں کیا نا
کیونکہ میں تو تمہارے لئے ایک ٹایم پاس تھی جب تک کوئی اور نہیں ملا تب تک میرے ساتھ دوستی رکھی اور اب جب احمد بھائی مل گئے ھیں تو مجھے چھوڑ دیا
کٹی حور ہمیشہ کے لئے کٹی دوبارہ مجھ سے کبھی بات مت کرنا
صلہ بھرائی ہوئی آواز میں بولی تو حور جو ابھی اٹھ کر اپنے لئے ڈریسنگ روم سے کپڑے باہر نکال رہی تھی صلہ کی بھرائی ہوئی آواز سن کر اسے مزید تنگ کرنے کا ارادہ ترک کر کے فوراً بولی
صلہ تم رو کیوں رہی ھو
میری جان میں تو مزاق کر رہی تھی ورنہ تم جانتی ھو کہ تم میرے لئے کیا ھو اوریہ بات بھی تم اچھی طرح جانتی ھو کہ تمہاری جگہ میری زندگی میں کوئی اور نہیں لے سکتا
حور نے صلہ کو سمجھانا چاہا مگر وہ پھر ناراضگی سے بولی
مسکے مت لگاؤ مجھے میں جانتی ھوں کی میری جگہ احمد بھائی لے چکے ھیں اس لئے تو تم نے مجھے انوایٹ نہیں کیا
صلہ نے سوئی ابھی بھی اسی ایک بات پر اٹکی ھوئ تھی
صلہ ایسا کچھ نہیں ھے
اور تم اپنا موازنہ کس سے کر رہی ھو اس چپکو سے
پلیز دوبارہ کبھی یہ مت کہنا کہ وہ چپکو میری لائف میں سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ھے کیونکہ ایسا کبھی نہیں ھو گا
اور رہ گئی بات ولیمے پر انوایٹ نہ کرنے کی تو مجھے تو خود کل شام پتہ چلا ہے کہ ہمارا ولیمہ ھو رھا ھے میں تو خود بہت شوکڈ تھی اس لئے تمہیں بتانا بھول گئی
اور نہ ہی یہ کوئی اتنی خوشی کی بات تھی کہ فون کر کر کے ساری دنیا کو انوائیٹ کرتی
حور جل کر بولی جبکہ صلہ حور کی اس بات سے انکار کرتی ھوئی دوبارہ بولی
مجھے منانے کے لئے جھوٹ مت بولو حور کہ تم خوش نہیں ھو سب پتہ ھے مجھے کہ تم احمد بھائی کی قربت میں اتنی مدھوش رہتی ھو کہ تمہیں کچھ اور یاد ہی نہیں رہتآپھر میری تو کوئی اہمیت بھی نہیں ھے تمہاری زندگی میں
بکواس بند کرو صلہ
تمہیں ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ نفرت ھے مجھے اس سائیکو سے
اس دنیا میں سب سے زیادہ نفرت میں اسی سے کرتی ھوں اس کی موجودگی زہر لگتی ھے مجھے تو اس کی قربت میں رہنا تو دور کی بات ھے
میں مانتی ھوں کہ اب کچھ نہیں ھو سکتا کیونکہ شادی تو وہ مجھ سے زبردستی ڈرا دھمکا کر ہی چکا ھے مگر میرے دل میں اپنے لئے جگہ اور محبت کبھی پیدا نہیں کر سکتا
کبھی بھی نہیں
اس لئے اب دوبارہ کبھی تم نے یہ بات نہیں کرو گی
اور اگر تم نے کی یہ بات دوبارہ کی تو مجھ سے کوئی تعلق مت رکھنا
صلہ مسلسل حور سے ایک ہی بات کرے جا رہی تھی جس سے ویسے بھی حور کو بہت چڑ تھی اس لئے غصے میں جو منہ میں آ یا بغیر سوچے سمجھے بولے گئ اس بات سے انجان کہ احمد جو اسے تنگ کرنے کے لئے کمرے میں آ یا تھا حور کی سبھی باتیں سن چکا ھے
ابھی مجھے بہت کام ھیں تو تم سے دوبارہ تھوڑی دیر بعد بات کروں گی
اللّٰہ حافظ
حور نے کہ کر کال بند کی اور پھر اپنے لئے ڈارک بلو کلر کا خوبصورت سا فراک لے کر باتھ روم میں چلی گئی جبکہ احمد حور کے ڈریسنگ روم سے باہر نکلنے سے پہلے خود گھر سے باہر نکل کر گاڑی سٹارٹ کی اور لونگ ڈراؤ پر نکل گیا کیونکہ اس وقت اس کے ذیہن اور دل دونوں میں جنگ لگی ھوئی تھی جس وجہ سے وہ خود کو پر سکون کرنے کے لئے اکیلا رہنا چاہتا تھا
کیوں حور
کیوں میری محبت تمیں نظر نہیں آتی کیوں تم ایک ہی بات کو لے کر بیٹھ گئی ھو
میں مانتا ھوں میرا طریقہ غلط تھا تم سے شادی کرنے کا مگر میری محبت وہ تو سچی ھے نا
میں ہی پاگل تھآجو سمجھ رھا تھا کہ تمہیں مجھ سے محبت ھو رہی ھے مگر تم تو صرف مجھ سے ڈر کر میری باتیں مانتی ھو
کیا قصور ھے میرا حور
یہی کہ تم سے محبت کرتا ہوں مگر یہ میرے بس میں تو نہیں ھے نا
احمد کو حور کی باتوں سے بہت تکلیف ھو رہی تھی اور اسی تکلیف کی وجہ سے رانا احمد آج اتنے سالوں بعد رویا تھا اسے یاد تھا کی وہ آ خری بار اپنے ماما بابا کی موت پر رویا تھا مگر اس کے بعد کبھی اس نے کسی بات کو اتنا سیریس لیا ہی نہیں کہ اس پر رو سکے
مگر آج وہ اس دل کے ھاتھوں اپنی محبت کی نا کامی پر رو رھا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حور تیار ھو گئی ھو تم
حور اپنے بالوں میں کنگھی کر رہی تھی جب فضا اس کے کمرے میں داخل ھوتی ھوئی بولی
جی آپی میں تیار ھوں
حور فضا کو دیکھ کر ہلکا سا مسکرائی
ٹھیک ہے پھر باہر آجاؤ میں احمد کو دیکھتی ھوں کہ کہاں پر ھے
فضا نے حور کو دیکھ کر کہا اور کمرے سے باہر نکل گئی جبکہ حور نے خود کو ریلیکس کرنے کے لئے ایک لمبی سانس لی اور اپنے بال باندھنے لگی
پھر اچھے سے بلیک کلر کی چادر لی اور کمرے سے باہر نکل گئی
حور نے جب سے صلہ سے احمد کے خلاف وہ ساری باتیں کی تھیں تب سے وہ عجیب سی بے چینی محسوس کر رہی تھی
اب ایسے کیسے ھو سکتا ھے کہ احمد حور کو اتنا یاد کر کے رو رھا ھو اور حور سکون سے بیٹھی رھے بے چینی تو حور کو بھی محسوس ھو گی
اور ویسے بھی حور بھی احمد کے بارے میں کچھ الگ فیلنگز محسوس کرنے لگی تھی مگر خود یہ بات ایکسپٹ نہیں کر رہی تھی کہ اسے بھی احمد سے محبت ھو رہی ھے
کیونکہ احمد کی محبت تھی ہی اتنی سٹرونگ کے حور کے دل میں اپنے لئے جگہ بنا رہی تھی
مگر یہ بات حور کو کون سمجھائے کہ احمد جیسا شخص نصیب والوں کو ملتا ھے جو آپ سے اس قدر محبت کرے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احمد کہاں پر ھو تم
پورے گھر میں احمد کو ڈھونڈنے کے بعد فضا نے احمد کو کال کر کے پوچھا
وہ آپی اسامہ کو کوئی ضروری بات کرنی تھی مجھ سے تو اس لئے اس کے پاس آ یا تھا
خیر آپ ویٹ کریں میں ابھی دس منٹ میں آپ کے پاس آ رھا ھوں
احمد نے آج پہلی بار فضا سے جھوٹ بولا تھا کیونکہ وہ ہمیشہ اگر کوئی بات فضا کو نہیں بتانی ھوتی تھی تو اس بات کو ٹال مٹول دیتا تھا مگر کبھی فضا سے جھوٹ نہیں بولتا تھا مگر آج اسے جھوٹ بولنآپڑا حور کی وجہ سے
احمد بچے کیا ھوا ھے
تم رو رھے ھو
احمد نے خود کو کافی ریلیکس کرتے ہوئے بات کی کہ اس کی آ واز بھرائی ہوئی محسوس نہ ھو مگر فضا وہ تو احمد کی رگ رگ سے واقف تھی وہ کیسے نہ سمجھتی کہ احمد رو رھا تھا
نہیں آپی
میں کیوں روؤں گا
مجھے ایسی کون سی تکلیف ھے جس پر مجھے رونا آے اور ویسے بھی آپ کا بھائی بہت سٹرونگ ھے وہ یوں چھوٹی چھوٹی باتوں پر بچوں کی طرح روتا نہیں ھے
وہ تو بس ادھر دھول مٹی بہت تھی اس لئے چھینکیں آنے لگیں جس وجہ سے تھوڑا سا زکام ھو گیا ھے اس لئے آواز بھرائی ہوئی محسوس ھو رھی ھو گی
خیرآپ ٹینشن مت لیں میں بالکل ٹھیک ہوں اور ابھی آپ کے پاس آ رھا ھوں
اوکے پھر اللّٰہ حافظ
احمد نے فضا کی تسلی کروانے کے لئے تفصیل بیان کی اور پھر کال کاٹ کر گاڑی واپس اپنے گھر کی طرف موڑ دی
جبکہ فضا احمد کی بات سے بالکل بھی اتفاق نہیں کرتی تھی کہ وہ ٹھیک ھے اور رویا نہیں ھے مگر وہ چاہتی تھی کہ احمد خود اسے بتاے کہ آ خر ایسی کون سی بات ھے جس نے اسے اتنا ہرٹ کیا ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...