صبح احمد کی آ نکھ حور کے رونے کی آواز پر کھلی ابھی کچھ دیر پہلے ہی وہ سویا تھا مگر اب پھر اٹھ کر حور کو کمرے میں ڈھونڈنے لگا
جب احمد نے اچھی طرح آنکھیں کھول کر کمرے کآجائزہ لیا تو اسے حور جاے نماز پر بیٹھی روتی ھوئی نظر آئی
اللّٰہ پلیز مجھے معاف کر دیں
لیکن میں جانتی ھوں کہ آپ بھی مجھے تب تک معاف نہیں کریں گے جب تک احمد مجھے معاف نہیں کر دیتے
لیکن وہ مجھے معاف کر بھی تو نہیں رھے
وہ تو بات تک نہیں کر رھے مجھ سے
پلیز اللّٰہ کچھ کریں
میں اس گلٹ کے ساتھ جی نہیں پاؤں گی
آپ تو جانتے ھیں کہ میں نے آج تک کبھی کسی کا دل نہیں دکھایا بلکہ اپنی وجہ سے کبھی کسی کو تکلیف تک نہیں دی
مگر اب مجھ سے یہ گناہ ھو چکا ھے
میں نے غصے میں بہت کچھ کہ دیآجس سے احمد کا دل ٹوٹ گیا ھے میں کیا کروں میرے اللّٰہ
احمد مجھ سے بہت ناراض ھیں اور
اور وہ کہہ رھے ھیں کہ وہ مجھے چھوڑ دیں گے مگر
مگر میں ایسا نہیں چاہتی
پتہ نہیں کیوں مگر جب احمد نے یہ بات کی کہ وہ مجھے اس رشتے سے آزاد کر دیں گے تو مجھے بہت تکلیف ھوئی اس بات سے
میں کبھی احمد سے الگ نہیں ھونا چاہتی تھی وہ تو بس ناراض تھی ان سے لیکن طلاق
پلیز اللّٰہ احمد مجھے طلاق نہ دیں
میں جی نہیں پاؤں گی طلاق ھونے کے بعد
پلیز اللّٰہ
پلیز
حور روتے روتے سجدے میں گر گئی جبکہ احمد جو حور کی ساری باتیں سن چکا تھا کھل کر مسکرایا
تو مس حور آپ کو بھی مجھ سے محبت ھو ہی گئی
ٹھیک ہے حور معاف کیا تمہیں ہر بات کے لیے
اور اس بات کا اظہار میں آج شام کو تمہیں سرپرائز دے کر کروں گا
سوری لیکن ابھی کچھ دیر تم سے ناراض رہنے کا ڈرامہ کرنآپڑے گا
کیونکہ یہ ضروری ھے تاکہ تمہیں اچھی طرح اپنی محبت جو کہ تمہیں مجھ سے ھو چکی ھے اس کا ٹھیک طرح احساس ھو سکے اور تم اس کا اظہار مجھ سے کرو کیونکہ ابھی بھی تم نے یہ نہیں مانا کہ تم مجھ سے محبت کرتی ھو
سو آئ ایم سوری
ابھی یہ سب کرنا لازمی ھے
احمد حور کو دیکھ کر ابھی سوچ ہی رھا تھا کہ اچانک حور اٹھ کر جاے نماز اٹھانے لگی تو احمد نے جلدی سے حور پر سے اپنی نظر ہٹائ اور اٹھ کر باتھ روم جانے لگا کہ اچانک حور کے بلانے پر مڑ کر حور کو سنجیدہ نظروں سے دیکھا
سوجھی ھوئی سرخ آنکھیں سرخ ناک اجڑا ھوا حلیہ حور کو اس حالت میں دیکھ کر احمد کے دل میں تکلیف سی ھوئ
احمد پلیز مجھے معاف کر دیں
حور بھرائی ہوئی آواز میں بولی جیسے ابھی پھر رونے لگی ھو
دیکھو حور میں ابھی کوئی بات نہیں کرنا چاہتا
اس لئے میں تم سے رات کو بات کروں گا تو تم یہ سب سوچنا چھوڑو اور باہر ناشتے کے لئے چلو پھر ولیمے کے لئے تیار بھی ھونا ھے
اب میں چلتا ھوں کیونکہ مجھے بھی بہت سے کام ھیں
سو ریلیکس رھو شام کو تفصیل سے بات کریں گے
احمد نے مسکرا کر کہا اور پھر حور کے گال پر تھپکی دے کر باتھ روم میں چلا گیا
جبکہ حور بھی احمد کے رویے کو دیکھ کر کچھ حد تک ریلیکس ھو گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔
ناشتہ کرنے کے کچھ دیر کے بعد حور کو پالر لے جایا گیا
کیونکہ شام کے 7 بجے تک ان کا ولیمہ رکھا گیا تھا یہ فضا کا کہنا تھا کہ وہ دیر رات تک فنکشن نہیں کرنا چاہتی اس لئے سب اس بات پر راضی تھے اور جلدی ولیمہ رکھا گیا تھا
احمد بھی صبح سے ہی اپنے کاموں میں مصروف ھو گیا تھا کیونکہ فروز تو بہت ضروری کام کا بول کر گھر سے جا چکا تھا اس لئے سبھی کام احمد کو کرنے پر رھے تھےجس وجہ سے دوبارہ حور اور احمد کا آ منا سامنا نہیں ھوا تھا
شام کے 4 بجے احمد اور فضا حور اور صلہ کو پالر سے واپس لینے گئے کیونکہ صلہ حور کے ساتھ ہی تھی
پھر جب وہ لوگ گھر میں پہنچے تو تقریباً سبھی مہمان آ چکے تھے
حور اور احمد آ کر سٹیج پر بیٹھ گئے اور پھر رسموں کا سلسلہ شروع ہوآجو کہ احمد اور فضا کے کزنز وغیرہ کر رھے تھے
تقریباً رات کے 9 بجے وہ بھی فضا کے بار بار کہنے پر حور کو اس کے کمرے میں لے جایا گیآجبکہ احمد ابھی بھی باہر ان سب کے پاس موجود تھا
حور کمرے میں بے چینی سے احمد کے آ نے کا ویٹ کر رہی تھی حالانکہ اتنی دیر تک بیٹھنے سے اس کی کمر میں شدید درد شروع ھو رھا تھا اور اوپر سے اتنے ہیوی کپڑے اور جیولری وغیرہ
پہلے تو حور نے سوچا کہ وہ یہ سب اتار کر نایٹ ڈریس پہنے اور ریلیکس ھو کر سو جاے مگر پھر احمد کا خیال آ تے ہی اپنی اس سوچ کو جھٹکا اور بیڈ سے ٹیک لگا کر احمد کا ویٹ کرنے لگی
جبکہ احمد اور فضا نے بہت مشکل سے مہمانوں کو گھر سے رخصت کیا تب تک رات کے 11 بج چکے تھے
احمد بچے تم جاؤ اپنے کمرے میں حور کب سے تمہارا ویٹ کر رہی ھو گی
فضا نے احمد کو دیکھ کر کہآجو ابھی بھی کچھ کام کر رہا تھا
اوہ میں تو بھول ہی گیا کہ حور میرا ویٹ کر رہی ھے کیونکہ صبح ہی تو میں نے اسے کہا تھا کہ رات کو اس سے بات کروں گا
احمد نے دل میں سوچا مگر بولا تو صرف اتنا کہ
اوکے آپی گڈ نائٹ
اب آپ بھی آ رام کریں صبح سے مصروف پھر رہی ھیں
باقی کام صبح کر لیں گے
احمد مسکرا کر بولا اور اپنے کمرے کی طرف چل پڑآجبکہ ابھی وہ سیڑھیاں ہی چڑھ رھا تھا کہ اچانک گھر کی لائٹ چلی گئی
اف اب یہ کیا ھو گیا ھے لائٹ کو
احمد جھنجھلا کر بولا اور اپنے موبائل کی ٹارچ آ ن کر کے لایٹ چیک کرنے کے لئے مین سویچ کی طرف چل پڑا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احمد یہ آپ ھیں
لائٹ کو کیا ھو گیا ھے احمد مجھے بہت ڈر لگ رھا ھے
حور جو احمد کا ویٹ کر رہی تھی اچانک دروازہ کھلنے کی آواز پر چونکی
اور آ نے والے سے احمد سمجھ کر بات کرنے لگی کیونکہ اس شخص کے ھاتھ میں ٹارچ تھی اور اس ٹارچ کی روشنی کو وہ حور کے چہرے پر ڈال رھا تھآجس سے حور اپنی آ نکھوں پر ھاتھ رکھے اس آ نے والا شخص سے بات کر رہی تھی
آپ نے چیک کیا احمد کہ لائٹ ابھی تک کیوں نہیں آئی
حور اب بھی آ نکھوں پر ھاتھ رکھے اس شخص سے بات کر رہی تھی
جبکہ وہ شخص بیڈ کے قریب آ یا اور بغیر کچھ بولے حور کا دوپٹہ زور سے کھینچا اور اسے زمین پر پھینک دیآجس سے حور کے سر کے کئ بال اکھڑ گئے کیونکہ دوپٹے کو پنز کی مدد سے سر پر سیٹ کیا گیا تھا
ک۔۔۔۔۔۔کون ھو تتم
احمد ک۔۔۔۔کہاں ھ۔۔۔۔ھیں
حور خوف سے کانپ کر بولی جبکہ وہ شخص اب حور کے قریب سے قریب تر ھو رھا تھا
چھ۔۔۔۔۔چھوڑو م۔۔۔۔مجھے می۔۔۔۔میرے پاس م۔۔۔۔مت آ نا
احمد بچ۔۔۔۔۔بچاییں مجھے
احمد
ابھی وہ شخص حور پر جھکا ہی تھا کہ حور نے چیخ کر اسے دھکا دیا اور بغیر کچھ سوچے سمجھے باہر بھاگنے لگی جبکہ اس شخص نے حور کو پکڑنا چاہآجس سے حور کے بازار پر سے کپڑے پھٹ گئے
مگر وہ وہاں سے بھاگ گئی
احمد احمد کہاں ھیں آپ
ابھی حور ساڑھیاں اتر ہی رہی تھی کہ اسے احمد موم بتی پکڑے سیڑھیاں چڑھتا ھوا نظر آ ے
حور نے جیسے ہی احمد کو دیکھا تو بھاگ کر اس کے سینے سے لگ گئی
احمد ب۔۔۔۔۔بچائیں مج۔۔۔۔۔مجھے پآپآپلیزززز
و۔۔۔۔ورنہ ووووووہ م۔۔۔۔میرے
حور صرف اتنا بولی اور زور زور سے رونے لگی جبکہ احمد کو کچھ سمجھ نہیں آ رھا تھا کہ حور کو اچانک کیا ھو گیا ھے
حور ریلیکس کیا ھوا ھے تمہیں
چلو حور کمرے میں چلو وہاں چل کر بات کرتے ھیں
احمد نے ایک ھاتھ حور کی کمر میں ڈالا اور اسے لے کر کمرے کی طرف چل پڑا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...