ہو جاؤ گے مجبور تم بھی __ کچھ اس طرح…!!!
ھیر کی محبت میں رانجھا تھاجس طرح…!!!!!
یہ تو صرف چھ ہی ڈائریاں ہیں ایک اور کہاں گئی یا اللہ کہیں وہ گھر پر تو نہیں چھوٹ گئی ماہی سر پکڑ کے بیڈ پر بیٹھ گئی
ایک گھنٹہ سونے کے بعد وہ اپنا سامان واپس سے دیکھنے لگی تھی مگر اسے اپنی ایک ڈائری نہیں مل رہی تھی اس چکر میں اس نے اپنا سارا سامان الٹا پلٹا کر دیا تھا
اب میں کیا کرو ڈیڈ نے سختی سے منع کیا ہے فون کھلنے سے اگر وہ کسی کے ہاتھ لگ گئی تو تف ہے تجھ تے ماہی
کوئی کام ڈھنگ کا نہیں ہے تیرا وہ اپنے آپ کو لن تن کرتی ہوئی اٹھی اور جیسی اس کی نظر بیک پر پھیلے سامان پر گی اس نے اپنا سر پیٹ لیا
لو جی ایک مصیبت جاتی نہیں کہ دوسری آ جاتی اب یہ سامان سمیٹوں اف اللہ جی کہاں پھنس گئی ہوں میں حسان شاہ یہ سب کچھ تمہاری وجہ سے ہو رہا ہے سائکو آدمی کہیں کا میری زندگی الٹ پلٹ کر دی ہیں
وہ سمان سمیٹی ہوئی حسان کو بے بھاؤ کی سنا رہی تھی
تمہیں پتا ہے میں اس لیے نہیں جاری کہ تم سے بھاگ رہی ہوں میں اس لئے جا رہی ہوں تاکہ تم موم ڈیڈ سے قریب ہو سکوں مجھے یاد ہے آج بھی وہ دن جب مجھے بتایا تھا کے میرے موم ڈیڈ کی ڈیتھ بہت پہلے ہو چکی ہیں تین دن تک کمرے میں بند رہی تھی روتی رہی تھی تب ڈیڈ نے کہا تھا کہ تم آیان خان کی نہیں احمد شاہ کے بیٹی ہو
میرے ماں باپ تو زندہ نہیں تھے مگر اللہ پاک نے مجھے دوسرے دے دیے تھے مگر تم سے میں نے تمہارے ماں باپ چھین لیے تھے تم پر کیا گزری ہو گی میں سمجھ سکتی ہوں شاید تمہارا مجھ سے نفرت کرنا بھی جائز ہے
جس وقت ایک بچے کو اپنے ماں باپ کے سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے اس وقت میں نے تم سے تمہارے ماں باپ کا پیار چھینا تھا تم سے
مگر میری تو کوئی غلطی نہیں ہے نا تمہیں پتا ہے تم سے دور جا کے ایسا لگ رہا ہے میری سانسیں ٹوٹ رہی ہیں
میرا کبھی دل کرتا ہے تم سے کہہ دو کے ماہین حسان شاہ
تمہارے بغیر مر جائیں گی ۔۔۔۔۔۔
بیڈ پر سے اس کی تصویر کا فریم اٹھا کر روتی ہوئی اس کی تصویر سے باتیں کرنے لگیں تصویر کا فریم اس کے آنسو سے پورا گیلا ہو چکا تھا
محبت مل نہیں سکتی مجھے معلوم ہے صاحب
مگر خاموش رہتی ہوں محبت کرکے بیٹھی ہوں
†********************************†
بیگم تھوڑی دیر ہو جائے گی آپ انتظار مت کریئے گا سو جائے گا
احمدشاہ گاڑی میں بیٹھتے ہوئے اپنی بیوی سے بولے
آپ آئیں گے کب تک ۔۔۔۔۔۔۔
میں ایک بجے تک لازمی آ جاؤں گا ۔۔۔۔۔
اللہ حافظ ۔۔۔۔شاہ دیہان سے جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔
جی اللہ حافظ ۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چلو ڈرائیور احمد شاہ کے بیٹھتے ہی ڈرائیور نے گاڑی آگے بڑھا دی
†****************************†
تم پورا آدھا گھنٹہ لیٹ ہو حسان۔۔ علی حسان کے آتے ہی شروع ہوچکا تھا
شکر کرو آگیا ہوں وہ بے نیازی سے بولا تھا
آرڈر کریں حسان نے کہا
میں کر چکا ہوں علی بھی علی تھا
کھا بھی خود لینا حسان علی کو گھورتے ہوئے بولا
اچھا اب فنکاری چھوڑ ۔۔۔۔۔۔
چھوڑ دی ۔۔۔۔۔
ہممممممم حسان۔۔۔۔۔۔۔ ایک دو منٹ خاموش رہنے کے بعد علی گلہ كہنكہارتے ہوئے حسان کو متوجہ کیا
ہاں ۔۔۔۔۔۔حسان جو اسکے بولنے کا انتظار کر رہا تھا سیدھا ہوتے ہوئے۔ بولا
دیکھ ہنی انکل انٹی سے کوتاہی ہوئی ہے میں تیری ہر تکیلف ہر دکھ میں ہمیشہ میں تیرے ساتھ رہا ہوں اور تکلیف دا لمحے جب جب تو یاد کرتا ہے تیرا دل دکھتا ہے
کیا فائدہ یاد رکھنے کا پرانی باتیں یار جو تکلیف دیں بھول جانا
علی حسان کو تحمل سے سمجھاتے ہوئے بولا
یار ڈنر کب آئے گا حسان ایدھر ادھر دیکھتے ہوئے بولا
علی اپنی باتیں اگنور کیے جانے پر چیخہ
حسان میں کچھ کے رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔
اور میں سن ہی نہیں رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہنی ۔۔۔۔۔
دیکھ علی اگر تجے یہی بات کرنی ہی تو بتا دے میں چلا جاتا ہوں حسان کہتے ساتھ سیٹ سے اٹھا
اففففففففف اچھا نہیں کر رہا بیٹھ تو علی اپنا سر پیٹتا ہوا بولا
اچھا اور بتا ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایدھر ادھر کی باتیں کرتے ساتھ ڈنر کی کافی وغیرہ پیتے انھے 11 بج گے تھے
اچھا اب چلتے ہیں موم کو جلدی انے کا کہہ کہ آیا تھا
اوکے بائے ٹیک کیئر
بائے
حسان علی سے گلے ملتا ہوا اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گیا
†**********************************†
گڑیا لندن میں آپ کو ریسیو کرنے کے لیے گھر کی کیئر ٹیکر olivia آ جائیں گی اور کوک وہاں میں نے پھلے ہی آرینج کر دیا ہے
لندن کی ٹاپ یونیورسٹی Brunel میں اپکا بزنس ڈیپارٹ میں ایڈمشن ہو گیا ہے اینڈ پرسوں سے آپ جوائن کرینگی
وہاں جاتے ہی آپ مجھے سے کنٹیکٹ کرینگی اوکے
احمد شاہ ماہی کو ایئرپورٹ پر کھڑے سمجھا رہے تھے چند منٹ بعد بورڈنگ شروع ہونے والی تھی
اوکے ڈیڈ آپ اپنا اور موم کا بہت بہت بہت خیال رکھیے گا ڈیلی مجھے سے سکائپ پر بات کریے گا
احمد شاہ کے گلے لگی روتی ہوئی بولی
میری جان رو نہیں ڈیڈ کی بریو بیٹی چلیں بورڈنگ شروع ہو گی ہے
اوکے ڈیڈ اللہ حافظ
اللہ حافظ ڈیڈ کی جان ۔۔۔۔
اور پھر ماہی اندر کی طرف بڑھ گی تھی احمد شاہ تب تک وہیں رہے جب تک پلین نے فلائی نہیں کر لیا تھا
پھر وہاں سے گھر روانہ ہوئے تھے
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
کبھی زندگی میں منزل کے پاس آکر خطا کھائی ہو۔۔۔؟
کبھی کسی کی جدائی نے راتوں کو جگایا ہو۔۔۔۔؟؟؟
آج اسے اپنا آپ بہت خالی لگ رہا تھا جیسے کوئی قیمتی چیز کھو گئی ہو
رات دو بجے تھک کر وہ اپنے کمرے سے باہر نکلا تھا سڑیوں کی طرف بڑھتے قدم تھمیں تھے اور نظریں ماہی کے کمرے کی طرف اٹھیں تھی
پتا نہیں اسکے دل میں کیا سمائی اسکے قدم خود با خود ماہی کے کمرے کی طرف بڑھے تھے
ماہی کے کمرے کے ہینڈل پر ہاتھ رکھتے ہے نا جانے اسے کیا ہوا تھا اندر سے
حسان جیسے ہی ماہی کے کمرے میں داخل ہوا تو پورے کمرے میں ایک پر اسرا سی خاموشی چھائی ہوئی تھی
چلتے چلتے وہ بیڈ کے پاس آ روکا تھا پھر ایک نظر پورے کمرے میں ڈال کل واپس جانے کے لیے موڑا ہی تھا کے اسے لگا کے ٹیڈی بیر کے پیچھے کچھ ہے جو باہر کی طرف نکلا ہوا ہے
حسان نے جیسے ہی ٹیڈی بیر اٹھایا وہ چیز نیچے آ گیری تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔
۔
حسان روم کا دروازہ ویسے ہی بند کرکے اپنے روم میں آ گیا تھا
سلجھا ہوا سا فرد سمجھتے ہیں مجھ کو لوگ
الجھا ہوا سا مجھ میں کوئی دوسرا بھی ہے
†*****************************†
عجیب سنجیدگی اوڑھے بہت اُلجھی سی لڑکی ہوں
پہلے محبت کے پیچھے بھاگ کر
اب محبت سے بھاگی ہوئی لڑکی ہوں…
ماہی جیسے ہی ایئرپورٹ سے باہر نکالی سامنے اپنے نام کا بورڈ ایک 42۔ 40 سال کی عورت کے ہاتھ میں دیکھ کر سمجھ گی تھی کے یہ ہی olivia ہے
Hay i am maheen Ayan Khan and I think you are Olivia Am are right?????
Yes Mam you Are Right i’m Olivia
۔olivia پیور انگلش سٹائل میں بولی
Maybe we should go
ماہی یہاں وہاں دیکھتی ہوئی بولی
Sure Mam
اولیویا اسکے بیگ ڈرائیور کو دیتی ہوئی بولی
Please Mam
اولیویا ماہی کے لیے دروازہ کھولتی ہوئی بولی
Thank You
Let’s go
اولیویا ڈرائیور سے بولی
You can talk to me in urdu if you want
Do you know urdu
ماہی حیرت سے بولی
Yes Mam
اولیویا ماہی کی حیرت دیکھتے ہوئے ہستے ہوئے بولی
I will be happy If you call me by my name
Sure cute girl…..
اولیویا نے مسکراتے ہوئے کہا
چلیں گھر آ گیا ہے اولیویا ماہی کو بتاتی ہوئی کار سے نیچے اتر گی
آئین اولیویا ماہی کے لیے دروازہ کھولتی ہوئی بولی
شکریہ
پیاری میں نے اپکا سامان روم میں رکھا دیا ہی
ہاہاہا ماہی اولیویا کے اردو سٹائل پر کھلکھلا کے ہسنے لگی
What happen
اولیویا نے ماہی سے نہ سمجھی سے پوچھا
Nothing olivia
میں ریسٹ کرنے جا رہی ہوں آپ مجھے روم کا بتا دیں
Ok come with me
اولیویا ماہی کو لیے سیڑیاں چڑھتی اوپر آئی
اور آگے بڑھ کے ایک روم کا دروازہ کھول کے اندر داخل ہو گی تھی
Here’s your room, How was it
اولیویا نے خوش دلی سے پوچھا
Beautiful
Ok you relax
اولیویا مسکراتے ہوئے بولی
Thank you
ماہی بھی جوابن مسکرائی تھی
اولیویا کے جانے کے بعد ماہی نے ایک نظر پورے کمرے میں ڈال کر فریش ہونے چلی گی تھی
ڈیڈ کو کال بھی کرنی تھی میں کیسے بھول گی تھی
ماہی موبائل کھول کے احمد شاہ کو کال کرنے لگی
تقریبن ایک گھنٹہ احمد شاہ اور ہانیہ بیگم سے بات کرکے اسے سکون ملا تھا
بالكانی کا ڈور کھول کے بالكانی میں لگیے جھولے پر بیٹھ کے وہ سوچوں میں گم ہو گی تھی
کل اسے یونیورسٹی جوائن کرنی تھی
نہ جانے کیا ہونا تھا اسکی زندگی میں کیا یہاں گزار پاۓ گی وہ چند سال کیوں کی زندگی جینا تو اسنے چھوڑ ہی دی تھی صرف گزار رہی تھی
منت مانی جاۓ یا تعویز پلایا جا سکتا ہے*
ربَّامیرے سَر سےکیسےعشق کا سایہ جاسکتا ہے*
†*****************************†
موم ڈیڈ میں کچھ منتھ کے لیے اوٹ اوف کنٹری جا رہا ہوں کام سے آپ پیچھے سے آفس دیکھ لیجے گا پلیز
حسان اپنا سامان ملازم کو دیتا ہوا احمد صاحب کے پاس بیٹھتا ہوا بولا
آفس کا کوئی مثلا نہیں ہے مگر تم کہاں جا رہے ہو احمد صاحب کو شاید پتا تھا تب ہی وہ اتنے آرام سے پوچھ رہے تھے
کچھ کام ہے ڈیڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صاف صاف کہو نہ ماہی کو ڈھونڈھنے جا رہے ہو احمد شاہ سخت لہجے میں بولے تھے
آپ بتا دیں پھر مجھے محنت نہیں کرنی پڑیگی حسان عام سے لہجے میں بولا تھا
حسان چھوڑ دو۔ اسکا پیچھا جا چکی ہے وہ احمد شاہ اسے سمجھاتے ہوئے بولے
ڈیڈ میں جلدی آ جاؤنگا آپ اپنا اور موم کا۔ خیال رکھیے گا
اللّه حافظ موم ڈیڈ حسان اپنے ماں باپ کا سر چوم کے باہر نکل گیا تھا
آج احمد شاہ کو۔ اپنے بیٹے کی آنکھوں ماہی کے لیے نفرت نہیں دیکھی تھی
ایسا بھی کیا ہو گیا تھا ایک دن میں یہ تو وقت بتانے والا تھا
*ہمارے ملنے کی کوٸی صورت نہیں ہے پھر بھی
*یہ لگ رہا ہے خدا کوٸی معجزہ کرے گا
*میں سوکھ جاٶں گا اُس کی یادوں میں ایک دن
*اور وہ اپنی پوروں سے چھو کے مجھ کو ہرا کر دیگا
†****************************†