حنا کے ہوش میں آتے ہی جب اسے معلوم ہوا بیٹی ہوئی ہے تو حنا بہت خوش ھوئی ۔ اس کی وجہ وہ منصوبہ تھا جو اس نے جبار سے بدلہ لینے کے لئے بنایا تھا۔ اس نے جبار کو شرائط یاد دلائیں ۔ اور ڈیڑھ، دو ماہ بعد وہ لاہور شفٹ ہو گئ ۔ اس نے اپنی بیٹی کا نام زینت رکھا ۔ جبار ہر سال اس کی سالگرہ پر آتا ۔ حنا نے جب زینت کے دل میں جبار کے لئے محبت دیکھی تو اس نے اپنا منصوبہ ناکام ہوتا ہوا دکھائی دیا ۔ تو اس نے نئ چال چلی۔ جب وہ آٹھ سال کی ہوئی حنا نے جبار کو دھمکی دی کہ وہ زینت کو سب بتا دے گی ۔ جبار خود کو بے بس محسوس کرتا وہاں سے ہمیشہ کے لئے چلا گیا ۔ ان آٹھ سالوں میں جبار نے ہر طریقے سے حنا کو منانے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہا۔
حنا نے زینت کو کبھی بھی اپنی بیٹی نہیں مانا تھا ۔ اس لئے اس نے اسے کبھی ماں والا پیار نہیں دیا ۔ وہ اسے آنٹی کہتی تھی ۔ کیونکہ وہ نہیں جانتی تھی کہ وہ ہی اس کی ماں ہے ۔
_____________
آدھا گھنٹہ گزر چکا تھا لیکن فہمیدہ واپس نہیں آئی تھی۔ زینت کو یہ بات کھٹک رہی تھی ۔ اس کے دل میں طرح طرح کے خیال آ رہے تھے۔ ۔ آخر اس نے وہاں سے جانے کا فیصلہ کیا لیکن جیسے ہی اس نے دروازہ کھولنے کی کوشش کی دروازہ نہیں کُھلا ۔ وہ گھبرا گئ ۔ اس نے بوکھلاہٹ میں دروازہ زور زور سے بجانا شروع کر دیا ۔ لیکن کسی نے دروازہ نہ کھولا ۔ اس کے پسینے چھوٹ رہے تھے اور دل کی دھڑکن بے ترتیب ھو رہی تھی اسے محسوس ھو رہا تھا کہ اس کے ساتھ کچھ بہت برا ھونے والا ھے۔ تھک ہار کر وہ دروازے سے ٹیک لگا کر وہیں بیٹھ گئ اور رونا شروع کر دیا ۔ اور خدا سے گڑگڑا کے دعائیں مانگنے لگی۔ یہ اس کے ساتھ کیا ہو رہا تھا ۔
دوگھنٹے بعد فہمیدہ آپا ایک عورت کے ساتھ کمرے میں داخل ہوئیں ۔ زینت کو اس حال میں دیکھ کر وہ مسکرا دیں ۔
وہ عورت زینت کو دیکھ کر اس کی طرف لپکی اور بولی ۔ زینت میری جان کیسی ہو؟؟؟ میں تمہاری ماں ھوں ۔ ۔ ۔
دکھنے میں وہ کم عمر اور خوبصورت عورت تھی ۔ اس نے مہرون رنگ کا سلیولیس جوڑا پہنا تھا اور اس کا گلہ بہت بڑا تھا ۔ کمر پہ کپڑا برائے نام تھا ۔ وہ اتنا باریک کپڑا تھا کہ اس سے جسم نظر آتا تھا ۔
زینت کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا وہ کیا کرے ۔ اس کے دل نے گواہی نہیں دی کہ یہ اس کی ماں ہے ۔ اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ خوش ہو یا اپنی ماں کا یہ حلیہ دیکھ کر دکھی ہو ۔
زینت نرگس کی باتوں میں آ چکی تھی اسے کہا گیا تھا آج جبار یہاں آئے گا ۔ ایک اور “راکھیل” کی تلاش میں ۔ تمہیں اپنی باپ سے بدلہ لینا ہو گا ۔ تم آج رقص کرو گی ۔ اور رقص کہ دوران اس شخص کو زہر ملا یہ جوس پلاؤ گی ۔ کیونکہ وہ شخص شراب نہیں پیتا ۔
زینت ان کی باتوں میں آگئ تھی ۔ اس نے بے ڈھنگے کپڑے پہن لئے تھے اب وہ اتنے زیادہ اوباش لوگوں کے سامنے اس حالت میں جانے سے گبھرا رہی تھی ۔
نرگس نے اس پر محنت کر کے اسے تھوڑا بہت رقص سکھا دیا تھا۔
اب اس کی پرفارمنس کا وقت تھا وہ گبھرائی ہوئی مقررہ جگہ پر جا رہی تھی ۔
______________
حنا نے فہمیدہ سے کہہ کر جبار کو وہاں بلوایا تھا ۔ جبار نے بڑی مشکل سے وہاں آنے کی حامی بھری تھی ۔ جبار کے وہاں آتے ہی فہمیدہ نے نرگس کو زینت کو بلانے بھیجا تھا ۔
وہ دبے دبے قدموں سے چہرے پر جالی دار نقاب اوڑھے آئی تھی ۔ وہ جبار کو وہاں دیکھ کر گبھرائی اور اپنا رخ موڑ لیا ۔
نرگس نے گانا لگا دیا تھا اس نے خود پر قابو پاتے ہوئے پرفارم کرنا شروع کیا جیسے ہی اس نے اپنا رخ جبار کی طرف کرتے ہوئے اپنا نقاب اتارا جبار وہیں ساکت رہ گیا۔ وہ بیشک زینت سے ملا نہیں تھا لیکن حنا اسے اس کی تصاویر بھیجتی رہی ۔ وہ کیسے اپنی اولاد کا چہرہ بھول سکتا تھا ۔
اس معصوم سے چہرے کو یوں سب کے سامنے بے ہودہ لباس میں مجرہ کرتے ہوئے دیکھ کر اس کے دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اسے حنا کی باتیں یاد آ رہی تھیں۔
میں تمہیں پل پل مرتا ہوا دیکھنا چاہتی ہوں جبار۔
میں چاہتی ہوں تم تڑپ تڑپ کر مرو ۔
اس کو سب سمجھ میں آ گیا تھا کہ کیوں حنا نے اس سے شادی نہیں کی ؟
کیوں وہ اسے جبار سے دور رکھتی تھی ؟
زینت ڈانس کرتی جبار کو گُھور رہی تھی ۔ زینت کی آنکھوں میں خود کے لئے نفرت دیکھ کر وہ اندر سے مر گیا تھا۔ اس نے بھی کسی کی بیٹی کی زندگی برباد کی تھی ۔ وہ اپنی بیٹی کی زندگی کیسے آباد کر سکتا تھا۔ اپنی بیٹی کو اس حالت میں دیکھ کر وہ آدھ موا ہو گیا تھا۔
لوگوں کی نظروں میں حوس دیکھ کر وہ اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھا تھا۔ اور پاگلوں کی طرح سب پہ پِل پڑا اور مارنے لگا اور اپنے بال نوچنے لگا۔ ۔
زینت اسے زہر دینا چاہتی تھی لیکن وہ “نہیں یہ میری بیٹی نہیں ہے ” کہتا ہوا وہاں سے بھاگ گیا تھا۔
“نہیں یہ میری بیٹی نہیں ہے”
جیسے جیسے یہ الفاظ اس کی زبان سے ادا ہو رہے تھے اس کا شعور اس کا ساتھ چھوڑتا جا رہا تھا ۔ وہ پاگل ہو چکا تھا ۔
وہ اپنا سر پیٹ رہا تھا ۔ اپنے بال نوچ رہا تھا ۔
حنا چھپ کر یہ سب دیکھ رہی تھی اور مسکرا رہی تھی ۔
__________
فہمیدہ افسوس کرتی رہ گئ کہ اس کی چال کامیاب نہیں ہوئی ۔ جبکہ زینت وہاں سے جا چکی تھی ۔ وہ اپنے کپڑے بدل رہی تھی جب دروازے پر دستک ہوئی ۔اس نے جلدی سے کپڑے بدلے اور دروازہ کھولا ۔ اب وہ وہاں سے بھاگ جانا چاہتی تھی لیکن فہمیدہ نے اسے روک لیا تھا ۔
حنا نے جب جبار کی یہ حالت دیکھی تو اس کا ارادہ بدل گیا۔ اس نے زینت کو ھمیشہ کیلئے اس جہنم میں رکھنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن کیونکہ اب وہ اپنے مقصد میں کامیاب ھو چکی تھی اس لئے وہ زینت کو مزید وہاں نہیں رہنے دینا چاہتی تھی ۔ لیکن فہمیدہ اب زینت جیسے ہیرے کو گنوانا نہیں چاہتی تھی اس نے حنا کو زینت سے ملنے ہی نہ دیا تھا ۔ ۔ ۔
حنا اپنا بدلہ تو لے چکی تھی لیکن اب وہ بھی خالی ہاتھ رہ گئ تھی۔ ۔ وہ انتقام کی آگ میں اتنی اندھی ھو گئی تھی کہ ایک بے قصور معصوم کو دلدل میں پھینک دیا تھا اور زینت اب ساری زندگی کے لئے نرگس کے اشاروں پر ناچنے کے لئے مجبور تھی ۔
جبار ریڈ لائٹ ایریا کی انہی گلیوں میں پھٹے کپڑوں اور ننگے پاؤں بھٹکتا رہتا اور ہر وقت “وہ میری بیٹی نہیں” کی گردان کرتا رہتا تھا۔ ۔ اسے کانوں میں ہر وقت حنا کی آواز گونجتی محسوس ھوتی “جبار ! یہ تمہاری بیٹی ھے”
اختتام
________________________