معراج اور سارہ ایک ھی area میں رہتے تھے۔۔۔پھر اتفاق سے پڑھائی کے لیے ایک ھی academy میں جاتے تھے۔ ۔۔۔۔۔۔معراج 6 سال پہلے کافی خوش مزاج اور ہر دل پسند ھوا کرتا تھا۔۔۔۔
سب اس سے بہت محبت کرتے تھے۔۔۔سب کا یہ بہت خیال رکھتا تھا۔۔۔۔پڑھائی میں بھی کافی اچھا تھا۔۔۔۔۔
سارہ اس کی آکیڈمی میں ھوتی تھی تب راج اس سے بات نہیں کرتا تھا اس کا دماغ اس طرف نہیں تھا۔۔۔۔۔وہ اپنی graduation کے لیے آکیڈمی جاتا تھا۔۔۔۔سارہ معراج کو باقیدہ پسند کرتی تھی۔۔۔۔۔
معراج کے دوست مونیر نے جب معراج کو یہ بات بتائ تو معراج نے زیادہ توجہ نا دی۔۔۔۔۔۔
وہ جانتا تھا یہ سب کھیل ھوتا ھے۔۔۔۔اور معراج کا مزاج شروع سے ایسا تھا کہ وہ کسی لڑکی کی زندگی کو کھیل بنانے سے ڈرتا تھا۔۔
۔لڑکی کی عزت کیا ھوتی ھے وہ جنتا تھا۔۔۔۔اس کے گھر اپنی ایک چھوٹی بہن تھی۔۔۔۔جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑی ھو رہی تھی۔۔۔۔۔
معراج کی سوچ تھی اگر اج کسی لڑکی کا دل معراج کی وجہ سے دھکے گا تو کال کو دینا مکافتے عمل ھے۔۔۔۔
نہیں مونیر تم پاگل ھو۔۔۔۔تم جانتے ھو مجھے یہ سب نہیں پاسند اور یار پلیز فضول کی باتیں زارہ کم کیا کر ۔۔۔۔۔معراج نے مونیر کو کہا۔۔۔
ارے تو عجیب بندہ ھے ایک لڑکی خود تجھے لفٹ کروا رہی ھے اور تو ؟؟؟
مونیر نے معراج کو سمجھاتے ھوئے کہا۔۔
معراج نے کوئ جواب نا دیا۔۔۔۔۔
جب academy سے معراج گھر ایا ۔۔۔۔تھوڑی ھی دیر گزری ھوگئ کہ راج کو موبئل پر کسی کی کال ائ۔۔۔
معراج نے کال اٹھائ تو کوئ لڑکی تھئ۔۔۔معراج نے نام پوچھا تو اس نے اپنا غلط نام بتایا۔۔۔۔۔معراج سمجھ چکا تھا یہ لڑکی کون ھے۔۔
۔لیکن وہ کسی صورت مان نہیں رہی تھی کہ وہ سارہ ھے جب کہ وہ سارہ ھی تھی۔۔۔۔۔
اگلے دن جب یہ لوگ دوبارہ acaedmy ائے تو معراج نے اسی نمبر پر دوبارہ کال کی تو سارہ کے موبئل پر کال ائ۔۔۔۔۔معراج نے مونیر کے نمبر سے کال کی تھی تا کے سارہ کو شک نا ھو۔۔۔۔۔۔
سارہ کال اٹھا کر
ہیلو ہیلو کر تی رہی پھر جب اس کی نظر معراج پر پڑی تو وہ سمجھ گئ کہ یہ معراج تھا۔۔۔۔
پھر جب دوبارہ معراج کے موبئل پر اسکی کال ائ تو معراج نے اس کو صاف صاف کھری کھری سنا دی کہ وہ اپنا نہیں تو اپنے ماں باپ کا خیال کرے۔۔۔۔
۔لیکن سارہ اپنی ضد پر اڑی تھی۔۔۔بقول سارہ کے معراج سے اس کو عشق ھوگیا تھا۔۔۔۔اور وہ معراج کے لیے کچھ بھی کر سکتی تھی۔۔۔۔معراج کافی عرصہ تک اس کو سمجھاتا رہا ۔۔۔۔۔لیکن ایک وقت ائا کہ معراج نے سوچا جب یہ لڑکی اسے اتنی محبت کرتی ھے تو اس کو اب اتنا سخت دل بھی نہیں ھونا چاھیے۔۔۔
اور ویسے بھی معراج نے سوچا کہ وہ اس سے شادی کرے گا ۔۔۔۔
کوئ اس کو دھوکہ تھوڑی دے گا۔۔۔
۔۔سارہ معراج کی سوچ سے مختلیف لڑکی تھی ۔۔۔۔کھلے بال حد سے زیادہ modern جس کو اپنی نسوانیت چھاپنے کا خوش نہیں ھوتا تھا۔۔۔۔
لیکن معراج نے سوچا جب وہ اسے اتنی محبت کرتی ھے۔۔۔۔۔۔تو وہ ٹھیک ھوجائے گی۔۔۔۔
وقت گزتا گیا۔۔۔۔
معراج کا انکار اقرار میں بدل گیا۔۔۔۔
اور پھر دن با دن دونوں کی محبت پروان چھڑنے لگی۔۔۔۔۔معراج سارہ کا ایسا رکھوالا بن گیا تھا کہ کوئ سارہ پر غلط نظر نہیں ڈال سکتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔
دونوں ساتھ ساتھ گھومنے پھیرنے جانتے۔۔۔۔۔اور سارہ کے فورس پر وہ دونوں کافی حد تک پاس اچکے تھے۔۔۔۔
جب لڑکی کو اپنی پاکی کا خیال نہیں ھوگا تو لڑکا کب تک اس کا خیال کرے گا پھر معراج تو ویسی اسے محبت کرتا تھا شادی کرنا چھاتا تھا کب تک خود کو روکتا۔۔۔۔۔
ان کے تعلق کو 3 سال ھو چکے تھے۔۔۔۔ان تین سالوں میں دونوں کی بہت لڑیاں ھوتی لیکن معراج اس کو منا لیتا۔۔۔
۔اور اکثر معراج اور سارہ کی لڑیاں سارہ کے کپڑوں پر ھوتی وہ کافی حد تک غیر اخلاقی کپڑے پہنتی تھی۔۔۔جو معراج کی غیرت کو گوراہ نا تھے۔۔۔۔وہ اس کو سمجھتا تھا جس کو تم modernism سمجھ رہی ھو۔۔۔۔۔وہ بے حیائ ھے۔۔۔۔۔۔۔
اور کبھی دونوں کی لڑائ سارہ کی لڑکوں سے دوستی پر ھوتی۔۔۔۔۔
سارہ میں نے کتنی بار کہا ھے ضروری نہیں ہر لڑکا میری طرح ھو جو تمھاری عزت کا خیال کرے اور سارہ بولتی یار پلیز اتنے narrow mind مت بنو معراج۔۔۔۔۔
سارہ اب بدل چکی تھی وہ اب معراج سے بور ھوگئ تھی۔۔۔اس کی دوستی اس کی اپنی university کے امیر لڑکوں سے ھوگئ تھی۔۔۔اور اب معراج سے اس کو وہ تعلق نہیں رہا تھا۔۔۔
۔اور نا معراج کے پاس اس وقت اتنا پیسہ تھا کہ وہ اسکے امیر شوق پورے کرسکے۔۔۔۔۔
دن با دن سارہ کی دوستی ان لڑکوں سے بڑھتی گئ ۔۔۔
۔وہ معراج سے جھوٹ بول بول کر ان لڑکوں کے ساتھ گھومنے جانتی۔۔۔
معراج اس کے جھوٹوں پر یقین کر لیتا۔۔۔۔
ایک دن معراج نے سارہ کو کال کی کہ چلو سارہ کہی گھومنے جایئں تو وہ سارہ نے فورن یہ بول کر منا کر دیا کہ اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ھے۔۔۔۔اور وہ نہیں جا سکتی۔۔۔۔۔معراج اس کے لیے بہت پریشان ھوگیا تھا۔۔۔۔وہ سارہ سے سچی محبت کرتا تھا۔۔۔۔۔
۔وہ اس کے لیے medicine اور juices وغیرہ کے کر اس کے گھر پونچا تو سارہ ان لڑکوں کے ساتھ گاڑی میں جارہی تھی۔۔۔۔۔۔
معراج نے انکا پیچھا کیا تو وہ ایک ھوٹل جاتے دیکھائ دیے۔۔۔
۔اتفاق سے اس ھوٹل کا مالک جہانگیر صاحب کا بہت اچھا دوست تھا اس لیے معراج کو بھی جانتا تھا۔۔۔
۔معراج جب سارہ اور اس لڑکے کے روم تک پونچھا تو معراج کے پاوں سے زمیں نکل گئ۔۔۔۔
اج اس کی سارہ کسی اور کے ساتھ وہی سب باتیں کرہی تھی جو وہ اس کے ساتھ کیا کرتی تھی۔۔۔۔
وہ اس لڑکے سے بھی اتنی ھی قریب تھی جتنی معراج سے تھی۔۔۔۔۔۔
جب راج اس کمرے میں پھنچا تو وہ لڑکا بھاگنے لگا لیکن معراج نے اس کو مارنے کے لیے ہاتھ اگے کیا تو سارہ نے اکر روک دیا۔۔۔۔۔۔
بس کرو معراج ؟؟؟؟
سارہ یہ تمھاری عزت ؟؟؟
راج کے منہ سے الفاظ ادا نہیں ھوئے۔۔۔۔
اہ پلیز معراج !!! یہ سب میں اپنی خوشی سے کر رہی ھوں ٹھیک ھے تمھارے پاس ھے کیا مجھے دینے کے لیے کچھ بھی تو نہیں ھے اور یہ ایک امیر لڑکا ھے میری ھر وہ خواہش پوری کر سکتا ھے جو میں چھاتی ھوں۔۔۔۔۔
تمھاری طرح کنگلاہ نہیں ھے یہ۔۔
سارہ نے معراج کو سب کے سامنے زالیل کیا تھا۔۔
اور سارہ ہمارئ محبت ؟؟؟
معراج نے حیرت سے سارہ کو دیکھتے ھوئے اپنی محبت یاد دیلائ یار وہ بچھپن تھا اب بس بھی کرو۔۔۔۔اور اب لگتا ھے وہ میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی۔۔۔۔۔تم صرف باتیں کرنا جانتے ھو۔۔۔۔ھوتا تم سے کچھ نہیں تمھارے باپ سے اپنا ایک بزنس تو سنبھالا نہیں گیا تم کہا کروں گے۔۔۔۔۔۔
اور میں ساری زندگی تمھارے برے وقت میں تمھارے ساتھ دینے کے لیے نہیں ھوں۔۔۔۔۔
میں تم سے محبت نہیں کرتی تھی صرف وہ ایک وقت گزاری تھی۔۔۔۔
اب وہ لڑکا بھی معراج کو دیکھ کر اس کی بے بسی کا مزاق اڑا رہا تھا۔۔۔۔۔
اور وہ وعدے ؟؟؟
سارہ ؟؟
وہ سب وقت گزاری تھی۔۔۔۔تم اچھے لگتے تھے بس۔۔۔۔پیار نہیں تھا تم سے مجھے اور تم توبا اتنئ narrow mind ھو یار۔۔۔
۔اس کو دیکھو سارہ نے اپنے دوست کی طرف دیکھتے ھوئے اشارہ کیا۔۔۔۔
یہ مجھے خود ایسے modern dress لاکر دیتا ھے۔۔۔۔
۔جن کو تم منع کرتے تھے ۔۔۔۔۔۔
معراج نے سارہ کے کپڑوں پر نظر ڈالی وہ ایک لڑکے کے ساتھ ان کپڑوں میں ایک کمرے میں اکیلی تھی۔۔۔۔۔
سارہ میرے ساتھ گھر چلو سب سن کر بھی معراج مانے کو تیار نا تھا۔۔۔۔۔
معراج نے سارہ کا ہاتھ تھاما تو سارہ نے ہاتھ چھڑواتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔
چھوڑوں مجھے اور جاوں یہاں سے ہمارا کوئ تعلق نہیں ھے اب ائ سمجھ۔۔۔۔
سارہ نے معراج کو انکھیں دیکھا کر کہا۔۔۔
معراج وہاں سے اگیا اور وہ دن ھے اج کا دن تھا راج کی زندگی میں سکون نہیں تھا۔۔۔۔۔
معراج نے اس کے بعد بھی کافی وقت تک سارہ کو منانے کی کوشش کی لیکن وہ سنے کو تیار نا تھی۔۔۔۔
اور بل آخر سارہ نے اس لڑکے سے شادی کرلئ۔۔۔۔۔
تب سے معراج کو محبت پیار سے نفرت ھوگئ تھی!!
۔۔۔۔اور جہانگیر صاحب سے اس کی لڑائ کی وجہ بھی سارہ تھی۔
۔وہ جب سارہ کو برا بہلا بولتے تو معراج۔۔جہانگیر صاحب سے لڑ لڑ کر معراج سارہ کے پاس جاتا تھا۔۔۔۔۔۔
تب سے جہانگیر صاحب نے اسے بات کرنا چھوڑ دی تھی۔۔۔۔اور اب سب پتا لگ جانے کے باوجود وہ جہانگیر صاحب کو یہ سب نہیں بتا سکتا تھا۔۔
۔اور شرمندگی کی وجہ سے وہ ان کے سامنے نا آتا تھا۔۔۔۔کیونکہ جب جب وہ ان کے سامنے اتا معراج کو اپنی غلطیاں یاد اتی۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
معراج نے دعا کو ساری بات بتا دی تھی۔۔۔۔۔
اپنا سارہ کل وہ سب باتیں جو اج تک وہ سب سے چھپا رہا تھا کہ سارہ کی عزت نا خراب ھو۔۔۔
۔یا اس کو کوئ برا نا بولے۔۔۔۔معراج دعا کی گود میں لیٹ کر اس کو سب سنا رہا تھا۔۔۔
۔اس کو بتا رہا تھا۔۔۔۔
دعا جانتی ھو وہ دن ھے اور اج کا دن ھے میرا دل بے سکون ھے۔۔
۔میں سکون کو ترس گیا ھوں۔۔۔
جانتی ھو جب میرا accident ھوا تھا تب بھی میں نے جان کر گاڑی سے اپنی بائک ماری تھی میں تھک گیا تھا دعا۔۔۔
۔اور پھر جب تم نے وہ ساری بتایئں مجھے سنائ تب مجھے احساس ھوا۔۔۔۔تب میں نے سوچھا کہ میں ہار نہیں مانوں گا۔۔۔۔۔۔اور اج میں یہاں ھو دعا۔۔۔۔
پاکستان کے بڑے بزنس مینوں میں میرا نام آتا ھے۔۔۔۔۔
اج میرے پاس سب کچھ ھے دعا لیکن سکون نہیں ھے۔۔۔۔اور جن میں تمھیں نماز پڑھتے دیکھتا ھوں تو مجھے بے چینی ھوتی ھے اندر سے۔۔۔۔۔ معراج اب اٹھ کر دعا کو دیکھ کر کہا رہا تھا۔۔۔۔
معراج !!!
سب سنے کے بعد دعا نے اب کچھ بولا تھا۔ ۔۔
میں یہ نہیں کہوں گی کہ جو ھوا وہ ٹھیک ھوا ۔۔۔۔لیکن جو ھوتا ھے اچھے کے لیے ھوتا ھے اور یہ سب ہمارے نصیب کا لکھا ھوتا ھے۔۔۔۔۔ہم قسمت سے نہیں لڑ سکتے اگر ایک طرف ہم دیکھیں تو یہ اپ کے ساتھ بہت غلط ھوا۔۔۔۔
۔لیکن اگر ہم دوسری طرف سوچیں تو اللہ نے اپ پر بہت کرم کیا معراج۔۔۔۔
دعا نے معراج کو سمجھاتے ھو کہا۔۔۔۔
اگر یہ سب اپ کو شادی کے بعد پتا لگتا تو اپ کیا کرتے ؟؟؟؟؟
تب زیادہ تکلیف نا ھوتی اپ کو۔۔۔۔۔؟؟؟
اور اپ نے خود کو اس وقت سے تکلیف میں کیوں رکھا ھے۔۔۔۔؟؟؟
چھوڑ کر وہ گئ ؟؟؟
دھوکا انھوں نے دیا ؟؟
اس میں اپ کا کیا قصور ھے ؟؟؟
کیوں خود کا اب تک سزہ دی۔۔۔؟؟؟؟
اپ یہ ہی سوچتے ھیں نا کہ اپ کے پاس کچھ نہیں تھا اس لیے وہ ان کے پاس گئ۔۔۔اپ خود کو زمہدار سمجھتے ھیں نا۔ ۔۔؟؟؟
دعا نے معراج کے درد کو سمجھ لیا تھا۔۔۔۔۔
معراج اس میں اپ کی کوئ غلطی نہیں ھے ۔۔۔۔جو ساتھ دینے والا ھوتا ھے وہ کبھی چھوڑ کر نہیں جاتا۔۔۔اور جو چھوڑ جائے وہ کبھی اپنا نہیں ھوتا۔۔۔
۔ اب جیسے شخص کو چھوڑ کر گئ یہ ان کی بدنصیبی ھے !!!
دعا نے معراج کا ہاتھ تھام کر کہا۔۔۔۔۔۔
جب تک اپ اس درد سے باہر نہیں ائے گے درد اپ کو نہیں چھوڑے گا۔۔۔۔۔
اور جہاں تک بات اپ کی بے سکونی کی ھے وہ اپ کی دین سے دوری کی وجہ سے ھے۔۔۔۔۔اپ کو پتا ھے ۔۔۔۔۔
جو شخص نماز نہیں پڑھتا اور اللہ کا زکر نہیں کرتا وہ دل ویران گھر بن جاتا ھے اور اللہ اس سے سکون چھین لیتا ھے۔۔۔۔۔
وہ دل مردہ بن جاتا ھے جو جہاں اللہ کا زکر نا ھو۔۔۔۔
معراج اللہ جو کرتا ھے ٹھیک کرتا ھے۔۔۔۔وہ تو ماں سے 70 گناہ زیاہ محبت کرتا ھے نا۔۔۔۔وہ کیسے ہمیں دکھ دے دسکتا ھے۔۔۔۔۔وہ ہمیں بڑی تکلیف سے بچانے کے لیے چھوٹی موٹی تکلیف دیتا ھے تا کہ ہم سدھر جایئں اور سیدھے راستے پر چل پڑیئں۔۔۔۔۔۔۔۔
معراج کا دل اب بہت ہلکا محسوس کر رہا تھا اور دعا کی باتیں اس کو بہت سکون دے رہی تھی۔۔۔۔۔
وہ امتحان بھی انھی سے لیتا ھے جن کو وہ اپنی طرف بلانا چھاتا ھے۔۔۔۔جن سے وہ محبت کرتا ھے۔۔۔۔
معراج اللہ اپ سے بہت محبت کرتا ھے۔۔۔۔۔تبی وہ چھاتا ھے کہ اپ اس کی طرف اجایئں۔۔۔۔۔۔
اور پھر جو جا چکا اس کو سوچنے کا کیا فائدہ ؟؟؟
معراج ؟؟؟
جتنا دکھ اپ کو منانا تھا اپ منا چکے اب بس ۔۔۔۔
اپنے مجھے دوست کہا ھے نا ؟؟
ہمم !! معراج نے جواب دیا ۔۔۔۔
تو اس دوست کی ایک بات منایں گے۔۔۔۔سارہ کی ہر ایک یاد مٹا دیں راج۔۔۔۔
وہ اب کسی اور کی بیوی ھیں۔۔۔۔۔یہ سب گناہ ھے۔۔۔۔۔
اگے بڑھ جایئں۔۔۔۔۔پلیز !!!
ہمممم میں نے خود سوچا تھا میں سب جلا دوں گا۔۔۔۔سب جلا دیا تھا بس ایک photo album رہے گیا تھا ہمارا۔۔۔۔۔
ہمم جانتی ھوں !! دعا نے ایک دم کہا۔۔۔۔
تم نے کہا دیکھا ؟؟
معراج نے ایک دم حیران ھوکر پوچھا۔۔۔۔۔
اپ کی الماری میں۔۔۔۔۔۔دعا نے جواب دیا۔۔۔۔
ابھی وہ دونوں باتیں ھی کر رہے تھی کہ فجر کی نماز کی آواز ائ۔۔۔۔۔
دعا نے معراج کو کہا اپ سکون چاھتے ھیں نا۔۔۔۔تو ایک بار اپنے رب کے سامنے اپنی غلطیوں کا اعتراف کر کے دیکھیں۔۔۔۔۔۔
اج میرے ساتھ نماز پڑھ کر دیکھیں۔۔۔۔دعا نے کھڑے ھو کر راج کے اگے ہاتھ کر کے کہا۔۔۔لیکن میں نماز بھول چکا ھوں۔۔۔۔معراج نے شرمندگی سے کہا۔۔۔۔
کوئ بات نہیں۔۔۔۔میں ھو نا !! دعا نے بہت اپنائت سے کہا۔۔۔۔تو معراج نے اپنا ہاتھ دعا کے ہاتھ میں دے دیا۔۔۔۔۔
اور معراج بابا سے شرمندہ ھونے کی ضرورت نہیں ھے۔۔۔۔۔وہ اپ کے باپ ھیں اپ کے بنا بولے سب سمجھتے ھیں۔۔۔۔۔جو ھوگیا اس کو بھولنے کی کوشش کریں۔۔۔۔۔اور اپنے گزرے کل کی وجہ سے اپنے اج کے رشتوں کو خراب نا کریں راج !!!
دعا کی ایک ایک بات اج معراج کو سکون بخش رہی تھی۔۔۔۔۔
ہممممم !!!! معراج نے صرف سر ہلایا۔۔۔
چلیں اپ وضو کر ایئں۔۔۔۔
دونوں نے وضو کیا اور دعا نے اگے پیچھے جانمازے بچھائ۔۔۔
۔پھر دعا نے معراج کو نماز سکھائ۔۔۔۔اور پھر دعا معراج دونوں نے ساتھ نماز ادا کی۔۔۔۔
معراج ایک ایک رکعت میں رو رہا تھا۔۔۔
دعا نماز پڑھ کر بہانے سے باہر چلی گئ۔۔۔۔وہ جانتی تھی معراج کو اکیلا چھوڑنا چھایے۔۔۔۔۔
اور معراج بیٹھا رو رو کر اللہ سے اپنے گناھوں کی معافی مانگتا رہا۔۔۔۔
دعایئں مانگتا رہا۔۔۔۔
معراج جب کافی دیر دعا مانگنے کے بعد اٹھا تو اس کا دل بہت پرسکون تھا۔۔۔۔۔۔
اس کو لگ رہا تھا اس کے دل سے کوئ بہت بڑا بوجھ اتر گیا ھے۔۔۔معراج کا دل چائے پینے کا چہا رہا تھا۔۔۔
۔اس نے دعا کو دیکھا تو وہ کمرے میں نا تھی۔۔۔۔
وہ باہر جانے کا سوچ رہا تھا کہ دعا اندر اتی دیکھائ دی ۔۔۔۔۔
دعا کے ہاتھ میں چائے کی ٹرے تھی۔۔۔۔اور ساتھ بڑیڈ اور butter بھی تھا۔۔۔۔
معراج دعا کو دیکھتے ھوئے مسکرایا۔۔۔۔
پڑھ لی جانب نے نماز دعا نے میز پر ٹرے رکھ کر پوچھا۔۔۔
ہاں !!! معراج نے جواب دیا۔۔۔۔
دعا!!! معراج نے دعا کو پکارا
جی !!! دعا نے چائے کی کپ دیتے ھوئے پوچھا۔۔۔
Thanku dua !!!
معراج نے کہا تو دعا ایک دم ھنسی ۔۔۔۔
بس اب دوستی کی ھے تو یہ سب نا بولیں واسطہ ھے۔۔۔۔
پھر دونوں کافی دیر تک balcony میں کھڑے باتیں کرتے رہے۔۔۔۔۔
اج صبح جب آسیہ بیگم اٹھی تو معراج اور دعا پہلے سے ناشتے کی میز پر موجود تھے۔۔۔جب کے روز وہ آسیہ بیگم کے آٹھنے کے بعد آٹھتے تھے۔۔۔
معراج نے اج پہلی بار آسیہ بیگم کو دیکھ کر خود سلام کیا تھا۔۔۔
اسلام علیکم ماما !!!!
وعلیکم اسلام چاند !!! آسیہ بیگم نے خوشی اور حیرانی کی ملی جھلی سی کیفیت میں جواب دیا تھا۔۔۔۔۔
اج تم دونوں اس وقت ؟؟
آسیہ بیگم نے دعا سے پوچھا۔۔۔۔
جی ماما بس انکھ کھل گئ تھی تو اگے تھے نیچے۔۔۔۔۔دعا نے مسکرا کر آسیہ بیگم کو چومتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔
آسیہ بیگم نے دعا کو بہت پیار سے بوسہ دیا۔۔۔۔دعا کو آسیہ بیگم کی شکل میں صبا بیگم مل گئ تھی۔۔۔۔۔۔
اچھا ماما
اپ بیٹھیں میں سکینہ سے اپ کے لیے ناشتہ لگواتی ھوں۔۔۔۔
دعا کچن کی طرف چلئ گی۔۔۔۔
تب معراج نے مسکرا کر آسیہ بیگم کو دیکھا۔۔۔۔معراج ہمیشہ کے مقابلے اج کافی مختلیف تھا۔۔۔۔
اج وہ پور سکون تھا۔۔۔
ایک دم راج کچھ سوچ کر آٹھا اور آسیہ بیگم کے کمرے کی طرف جانے لگا۔۔۔
تب اسیہ بیگم نے معراج کو آواز دے کر روکا۔۔۔۔
معراج روکوں !!!
کیا ھوا کہاں جارہے ھو۔؟
۔۔۔وہ پریشان ھوئ۔۔۔
کچھ نہیں ماما مجھے بابا سے کچھ بات کرنی ھے ۔۔۔پلیز ہم دونوں کو distrub نا کیجیے گا۔۔۔۔۔
وہ جانے لگا تھا تب ھی واہج اور ثناء بھی اگیے تھے۔۔۔۔
واہج نے بھی معراج سے پوچھا !!!
کیا ھوا بھائ کوئ بات ھوئ ھے میں چلو ساتھ وہ جانتا تھا کہ جب یہ دونوں ایک جگہ ھو تو لڑائ ضرور ھوتی ھے۔۔۔۔۔
نہیں واہج ۔۔۔۔معراج بول کر بڑھ گیا۔۔۔۔۔
آسیہ بیگم ثناء اور واہج تینوں اپنی جگہ حیران اور پریشان کھڑے تھے۔۔۔۔
دعا کچن سے باہر ائ تو ان تینوں کو پریشان دیکھ کر بولی !!
کیا ھوا ؟
بھابی
بھائ بابا کے پاس گئے ھیں ایک دم یوں۔۔۔۔واہج نے پریشان ھو کر دعا کو بتایا۔۔
تو کیا ھوا اپ لوگ اتنے پریشان کیوں ھورہے ھیں چلیں اکر میز پر بیٹھے ماما دعا نے آسیہ بیگم کو کندھوں سے پکڑ کر کرسی پر بیٹھا یا۔۔
واہج head seat پر بیٹھنے لگا تو دعا نے اس سے روکا۔۔۔
دیور صاحب !!!
دعا مزاق میں واہج کو دیور جی بولتی تھی۔۔۔۔
اپ کی کرسی یہ نہیں ھے۔۔۔۔وہ ھے دعا نے ثناء سے برابر والی کرسی کی طرف اشارہ کر کے کہا۔۔۔۔
اہ بھابی جان !!!
تو یہ بھی تو کھالی ھے ادھر کس نے بیٹھنا ھے ۔۔۔۔
ابھی پتا لگ جائے گا یہ بھی چلو ابھی آوں اور یہاں بیٹھو۔۔۔
واہج اکر ثناء کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھ گیا۔۔
دعا نے بھی ایک کرسی پر جگہ سنبھالی۔۔۔
۔ثناء سمجھ چکی تھی کہ دعا نے کچھ کیا ھے تبی بولی !!!
لگتا ھے ہماری بھابی کا جادو چل ھی گیا
بھائ پر۔۔۔۔!!!
دعا نے منہ بنا کر ثناء کو دیکھا۔۔۔۔۔
اف اللہ دعا میرا دل بے چین ھو رہا ھے۔۔اتنی دیر ھوگئ ھے۔
اب کے آسیہ بیگم نے کہا!!!
ابھی دعا کچھ بولنے ھی والی تھی کہ سامنے سے جہانگیر صاحب اور معراج اتے دیکھائی دیے۔۔۔۔
معراج نے جہانگیر صاحب کا ہاتھ تھامے رکھا تھا۔۔۔۔
ثناء واہج اور آسیہ بیگم کے تو ھوش ھی آڑ گئے تھے اور دعا دل دل میں اللہ کا شکر ادا کر رہی تھی۔۔۔۔۔
معراج نے پیار سے جہانگیر صاحب کو لا کر head seat پر بیٹھایا۔
واہج نے فورن دعا کو دیکھا جو اس کی حیرانی کو دیکھ کر مسکرا رہی تھی۔۔۔۔۔
بابا !!!
معراج نے جہانگیر صاحب کو کرسی پر بیٹھاتے ھوئے کہا۔۔۔۔
یہ اپ کی جگہ ھے بابا !!!!
پلیز مجھے معاف کردیں۔۔۔۔۔۔!!!!
اب کے معراج نے سب کے سامنے بابا سے معافی مانگی تھی۔۔۔۔
ثناء واہج اور آسیہ بیگم کو اپنے کانوں پر یقین نہیں آرہا تھا۔
بابا نے پیار سے معراج کے سر پر ہاتھ پھیرا تھا۔۔۔
معراج اور بابا دونوں کی انکھیں نم تھی۔۔۔۔
ان کو دیکھ کر آسیہ بیگم بھی رونے لگی اور ثناء واہج اور دعا کی انکھیں بھی نم ھوگئی ۔۔۔۔
اج پورے 6 سال بعد معراج نے اس طرح بابا سے بات کی تھی۔
لاڈ کیا تھا۔۔
بابا نے ایک دم آٹھ کر معراج کو گلے لگا لیا۔۔۔
واہج بھی آٹھا اور جاکر ان دونوں کے گلے لگ گیا۔۔۔۔
ان سب نے کافی لمبے عرصے تک اداسی کاٹی تھی۔۔۔۔اور اج وہ سب ایک جگہ ھوگے تھے ان کے گھر خوشیاں واپس لوٹ ائی تھی۔۔۔۔
ثناء اور آسیہ بیگم بھی جا کر ان لوگوں کے گلے لگ گئے وہ سب گول گھیر بنا کر کھڑے تھے ۔۔۔دعا ان لوگوں کو دیکھ کر رو دی۔۔۔اس کو بے ساختہ زبیر صاحب اور صبا بیگم یاد ائے۔۔۔۔
اج یہ سب رو رہے تھے لیکن سب کی انکھوں میں خوشی کے انسوں تھے۔۔۔۔
بابا نے ایک دم سے دعا کو آواز دی۔۔۔۔
دعا
جی بابا ادھر او میری بچی !!!
بابا نے اپنی بھایئں کھول کر اس کو بھی پاس بلایا ۔۔۔۔
دعا بھی فورن جاکر ان کے گلے لگ گئ وہ ویسے بھی چھوٹے دل کی تھی۔۔۔۔
بس بہت رونا دھونا ھو گیا چلیں اج ہم سب ایک ساتھ ناشتہ کریں گے۔۔۔۔
دعا نے بابا کو کرسی پر بیٹھاتے ھوئے کہا۔۔۔۔سب خوشی خوشی اپنی جگہ پر بیٹھ گئے۔۔۔
معراج اج ھنس رہا تھا۔۔۔۔
کبھی ثناء سے بات کر کے کبھی بابا سے بات کر کے۔۔۔۔۔
ہم ہم ہم واہ واہ بھابی جان !!! تم تو جادوگر نکلی یار۔۔۔۔
واہج نے دعا کو ہلکے سے کہا تو دعا مسکرا دی۔۔۔۔
واقع بھابی شکریہ۔۔۔۔۔بہت بہت۔۔۔۔اب کے ثناء نے دعا کو چومتے ھوئے کہا۔۔۔
بس بھی کرو تم دونوں یہ میرا بھی گھر ھے اور تم سب میرے گھر والے ھو۔۔۔۔
سب نے جب ناشتہ کر لیا تو معراج ماما بابا کو االلہ حافظ بول کر آفس کے لیے جانے لگا۔۔۔۔وہ باہر آیا تو اس کے جیب میں ولٹ اور چابیا نہیں تھی۔۔۔۔
وہ لینے کے لیے واپس گھر کے اندر جانے لگا کے دعا اس کی طرف اتی دیکھائ دی۔۔۔۔۔۔
جناب اپ کی چیزیں اپ بھول کر جا رہے تھے۔۔۔۔
دعا نے معراج کے اگے اسکی چیزیں کرتے ھوئے کہا۔۔۔۔
“انسان اتنا لاپروہ بھی نہیں ھوتا کہ اپنی چیزوں کا خیال نا ھو۔۔۔۔”
دعا نے شرارت سے اسی دن والی بات کی جب دعا اپنا فون اس کی گاڑی میں بھول ائی تھی اور معراج نے اس کو ٹون مارا تھا۔۔۔۔
معراج ایک دم ھنس پڑا۔۔۔۔
صیح کہا۔۔۔
۔اور میں اپنی غلطی مانتا ھوں —
دعا خان۔۔۔!!!!!
تو دعا بھی ھنس دی پھر وہ اللہ حافظ کر کے گھر سے نکل گیا دعا بھی اندر اگئ ۔۔۔۔۔
جب دعا اندر ائ تو واہج نے اس کو بتایا کے معراج کی سالگرہ انے والی ھے اور وہ سب مل کر اس کی planning کرنے لگے۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆
خان ھٹ میں بھی سب کچھ بدل چکا تھا۔۔۔دعا کو گئے 8 مہینے ھونے والے تھے اور ان آٹھ مہینوں میں ایک دفعہ دعا کو پوچھنے نا گئے تھے۔۔۔
آنشو دن رات حاشر کے ساتھ گھومتی تھی شروع میں تو حاشر اور انشاء نے دعا کے بزنس پر hold کرنے کی کوشش کی لیکن معراج کے ھونے کی وجہ سے ان کی یہ کوشش ناکام رہی۔۔۔۔
گھر میں بھی حاشر اور انشو کا رشتہ پکا ھو چکا تھا۔۔۔
۔لیکن وہ اب تک دعا سے خار کھاتی تھی۔۔۔۔اور کسی بھی طرح دعا سے بدلہ لینا چھاتی تھی۔۔۔۔
اور عفت بیگم تو بات بات پر دعا کو بدچلن بولتی تھی۔۔
۔پورے خاندان میں انھوں نے یہ مشہور کردیا تھا کہ دعا کسی لڑکے کے ساتھ بھاگ گئ ھے۔۔
۔ہم نے تو اس کو ڈھونڈے کی بہت کوشش کی لیکن وہ کہی نا ملی۔۔۔
جب کے ایسا بلکل بھی نہیں تھا انھوں نے ایک دفعہ بھی دعا سے رابطہ کرنے کی کوشش نا کی تھی۔۔۔۔۔۔
اور تایا جان نے بنا کچھ جانے دعا کو بدنام ھونے دیا تھا۔۔۔۔۔۔
ماما !!! انشو کمرے سے تقریبان چلاتی ھوئ باہر نکلی تھی۔۔۔۔۔
ماما !!!
ہاں کیا ھوا کیوں چیخ رہی ھو۔۔۔عفت بیگم نے سوال کیا !!!
ماما میں اج حاشر کے ساتھ کام سے جارہی ھوں لیٹ ھو جاوں گی میرا انتظار نا کیجیے گا۔۔
اوکے۔۔۔۔۔
عفت بیگم کو اتنا خیال نا ھوا کے وہ اپنی بیٹی کے حولیے پر کچھ بول سکے۔۔۔۔
کھلے گلے والے کپڑے اور حد سے زیادہ ٹائٹ اس پر ڈارک میک اپ اور کھلے بال۔۔۔۔
انشو بول کر گھر سے نکلی تو حاشر اس کا انتیظار کار میں کر رہا تھا۔۔۔۔
اب حاشر اسے بور ھوچکا تھا اس لیے پہلے کی طرح نا ملتا تھا۔۔۔۔۔
جب گاڑی روڈ پر ائ تو اشو نے بولنا شروع کیا۔۔۔میں کسی بھی حال میں دعا اور معراج کو الگ کرنا چھاتی ھوں۔۔۔۔
اور چھاتی ھوں اس میں تم میری مدد کروںم۔۔۔انشو نے حاشر کے دل کی سوچ چھین لی تھی۔۔۔۔تم اس سب کی فکر نا کرو دعا اور معراج کو ساتھ میں بھی رنے نہیں دیتا۔۔
شادی کے کچھ دن ھے گزار لینے دو۔۔۔میرے ہاتھ ایک ایسی چیز لگی ھے انشو جو معراج اور دعا کی دوری کی سب سے بڑی وجہ بنے گی۔۔۔۔۔انشو کو یہ سن کر دل دل میں خوشی ھوئی۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆
دعا اور ثناء باہر لان میں بیٹھی تھی۔۔۔
باتیں کرہی تھی۔۔۔دعا بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔۔۔ہر وقت اس کے سر پر حجاب ھوتا تھا۔۔۔۔۔
یار بھابی تم سے ایک بات پوچھو۔۔۔۔۔ثناء نے دعا کو اب بھابی بولنا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔
ہاں بولو۔۔۔۔۔ثناء
یار تم ھر وقت سر پر حجاب لیتی ھو۔۔۔گرمی ھو سردی ھو۔۔۔۔
میرا مطلب ھے تمھارا دل نہیں کرتا کہ تم کبھی بنا حجاب کے آو۔۔۔۔
ظاہر ھے جب انسان شادیوں میں جاتا ھے تو اسکا دل کرتا ھے وہ حسین حسین hair style بنائے تمھارا دل نہیں کرتا کیا۔۔۔۔۔؟؟؟؟
دعا ثناء کی بات پر مسکرای اور پھر بولی !!
ثناء تم جانتی ھو۔۔۔۔۔
“امت اسلامیاں کی عورتوں کو اللہ تعالی نے ایک تحفہ حجاب اور حیا کی صورت میں دیا ھے۔۔۔اور جو عورتیں بقاعدہ حجاب کی پابندی کرتی ھیں وہ جسمانی طہارت کے ساتھ ساتھ شرم و حیا جیسی اعلی صیفات حاصل کرسکتی ھیں۔۔۔۔
اور جہاں تک بات خبوصورت دیکھنے کی ھے تو میرا منانا ھے۔۔۔۔
ڈوپٹہ لڑکی کی شخصیات کو چار چاند لگا دیتا ھے۔۔۔۔۔
“زلفیں چھاے کتنی ھی حسین کیوں نا ھو۔۔۔۔لیکن جو تعظیم سر پر ڈوپٹہ کرواتا ھے وہ حسین زلفیں نہیں کرواسکتی۔۔۔۔۔”
اور ثناء یقین مانو جو عورتیں اللہ کے لیے حجاب کرتی ھیں وہ لڑکیاں اسلام کی شھزادیاں ھوتی ھیں۔۔۔۔۔
ہمممم !!! ثناء نے دعا کی باتوں کو سمجھتے ھوئے کہا۔۔۔۔
اور ؟؟؟
ثناء کو اچھا لگ رہا تھا یہ سب۔۔۔۔
دعا کی ایک عادت بہت اچھی تھی وہ فورس نا کرتی تھی بس سمجھاتی تھی۔۔۔۔صیح بات بتاتی تھی۔۔۔۔
بولو نا دعا ؟؟
ثناء نے پھر کہا۔۔۔۔
ثناء اللہ نے عورت کو چھپے رھنے کا حکم دیا ھے۔۔۔۔اسلام میں عورت کا بہت بڑا رتبہ ھے۔۔۔ثناء اللہ نے عورت کو بہت عزت دی ھے۔۔۔۔
عورت تو سراپا ستر ھے۔۔۔اور جب عورت بے پردہ ھو کر نکلتی ھے تو شیطان اس پر نظر ڈالتا ھے۔۔۔۔
اور مسلمان عورتوں کو تو حکم ھے کے وہ حیاء کی چادر میں رہیں۔۔۔۔اور یقین مانو ثناء عورت پر حیاء کی چادر ایسے لگتی ھے ۔۔۔جیسے قرآن پر غلاف۔۔۔۔
اللہ تعالی نے ہر عورت کو اس کے شوہر کے لیے خوبوصورتی دی ھے۔۔۔
اس کے شوہر کے لیے اس کو خاص بنایا ھے۔۔۔
۔تو وہ خوبصورتی غیر لوگوں کو دیکھا کر گناہ کمانے کا فائدہ۔۔۔۔۔۔؟؟
غیر مردوں کی چند الفاظ کی تعریف ہماری حیا ختم کرتی جاتی ھے۔
اج کل ہم مسلمانوں کی سوچ یہ ھوگئ ھے کے اگر عورت پردے دار ھو یا حجاب لیتی ھو تو وہ ترقی نہیں کرسکتی۔۔۔اپنی زمہداریاں نہیں اٹھا سکتی۔۔۔۔ جب کے یہ سراسر غلط ھے۔۔۔۔
عورت کو دھکنا ہمارے دین کا حصہ ھے۔۔۔۔
اور عورت پردے میں حیاء میں رہے کر بڑے بڑے کام کر جاتی ھیں۔۔
تم حضرت عائشہ کی مثال لے لو۔۔۔۔۔
حضرت خدیجہ کی مثال لے لو ۔۔۔وہ تو املول مومینن ھیں۔۔۔۔کیا ان عظیم حستیوں نے لوگوں کی بھلائی میں کام نہیں کیے۔۔۔۔؟؟؟
وہ بھی تو پردہ کرتی تھی۔۔۔۔۔
ہمارے نبی صلہ کے جتنی بھی ازوج تھی۔۔۔۔سب پردے میں رہے کر غظیم عظیم کام انجام دیتی تھی۔۔۔۔
ضروری نہیں بے پردہ عورت ھی بولڈ ھو ۔۔۔حجاب میں رہنے والی لڑکی کو narrow mind کہا جاتا ھے۔۔۔۔۔کم پڑھ لکھا سمجھا جاتا ھے۔۔۔
حجاب تو اللہ کی طرف سے ایک نعمت ھے۔۔۔۔
جو بھی چیز خاص ھوتی ھے کیا اسکو ڈھاکا نہیں جاتا۔۔۔۔؟؟؟؟
تا کے وہ چیز خراب نا ھو۔۔۔۔۔
دنیا میں کتنی عظیم عمارت ھیں لیکن غلاف صرف خانہ کعبہ پر کیوں چھڑایا جاتا ھے۔۔۔۔۔
خانہ کعبہ اللہ کا گھر ھے ۔۔۔۔۔اللہ کا گھر خاص ھے اس لیے اس کی حفاظت کے لیے اس کو غلاف چھڑایا جاتا ھے۔۔۔ ۔۔۔۔
دنیا میں ہزاروں کتابیں ھیں۔۔۔۔۔لیکن صرف
قرآن پاک کو اللہ نے غلاف سے ڈھکا ھے ۔۔۔کیونکہ وہ ایک خاص کتاب ھے۔۔۔۔اللہ کی کتاب ھے۔۔۔۔
تو اسلام کی شھزادیوں کو کیسے پردے کا حکم نا دیتا۔۔۔۔۔
اور جہاں تک بات گرمی کی ھے۔۔۔۔تو حجاب میں لگنے والی گرمی قیامت میں جہنم کی اگ سے لگنے والی گرمی سے کم ھے۔۔۔۔
ثناء کے دل پر واقعی دعا کی باتوں کا اثر ھو رہا تھا۔۔۔۔
دعا چپ ھوئ تو ثناء نے کہا پلیز دعا مجھے اور بتاو اسلام کے بارے میں پردے کے بارے میں۔۔۔۔۔
ثناء !!!!
پردہ یا حجاب دبردستی نہیں لیا جاتا۔۔۔ہمارا دین اسلام اس قدر آسان ھے کہ اس میں کسی پر زبردستی کا حکم نہیں ھے۔۔۔۔
جب مسلمان عورت پردہ کر کے گھر سے نکلتی ھے تو پتہ لگتا ھے کے یہ ایک اسلام سے تعلق رکھنے والی لڑکی ھے۔۔۔
اج کل ہم لوگوں کی سوچ یہ ھوگئ ھے۔۔۔۔جتنا فیشن able ڈریس ھوگا اتنے ہم modern بن جایئں گے۔۔
۔چھوٹے کپڑے پہن کر بال کھول کر عورت کچھ دیر کی توجہ حاصل کر سکتی ھے لیکن بے پردہ اور بے حیاء عورت کی مثال بنا چھلکے کے پھل کی ھے ۔۔۔جس پر مکھیاں ناچتی ھیں۔۔۔لیکن کوئ اس کو گھر نہیں لے جاتا لوگ اس کو دور سے دیکھ کر گھن کھاتے ھیں۔۔۔۔۔
ہمارا اللہ ہم سے اتنی محبت کرتا ھے کہ وہ ہمارے لیے کوئ غلط چیز برداشت نہیں کر سکتا تبھی اللہ نے ہمیں پردہ کا حکم دیا ھے اور بے شک اللہ کے ہر کام میں کوئ نا کوئ مصلیت ھوتئ ھے۔۔۔۔
اج کل rape کے کتنے cases آرہے ھیں اس کی اصل اور بنیادی وجہ عورت کا اپنی نسوانیت کو نا چھپانا ھے۔۔۔۔۔
جب عورت کھلے گلے کھلے بال ھوکر اپنی حیاء کو روند کر گھر سے باہر جائے گئ تو یہ ہی سب ھوگا۔۔۔۔۔۔۔
ایمان والی عورتوں کا زیور سونا چاندی نہیں ھے ۔۔۔بلکے حیا اور پردہ ھے۔۔۔۔۔
پردہ اور حجاب کرنے والی عورتوں کو خود پر فخر ھونا چاھیے کیونکہ صرف عزت دار اور خاص چیزوں کو چھپیا اور ڈکھا جاتا ھے۔۔۔۔
بس اللہ سب کو سمجھنے کی توقیق دے۔۔۔۔۔
دعا نے بات ختم کی تو پیچھے سے واہج نے دعا کے لیے تالیاں بجائ۔۔۔۔۔
دعا اور ثناء دونوں نے ایک دم مڑ کر پیچھے دیکھا۔۔۔
۔تو واہج کے ساتھ ساتھ معراج کو بھی کھڑا پایا۔۔۔۔۔
واہ واہ بھابی جان !!!
تم تو یار بس کیا بتاو۔۔۔۔واہج دعا سے کافی حد تک اپریس ھوا تھا۔۔۔
معراج اور واہج دونوں نے دعا کی باتیں سنی تھی۔۔۔۔۔معراج کو بھی اندر اندر ایک دلی خوشی ھورہی تھی۔۔۔۔۔۔
بھابی بس اپنی جیسی کوئ دھوند کر لانا اپنے دیور کے لیے۔۔۔۔
معراج اور واہج دعا کے قریب چل کر ارہے تھے تب واہج نے کہا تو دعا ھنس دی اور بولی۔۔۔
اچھا ٹھیک ھوگیا دیور جی ۔۔۔۔۔اور کوئ حکم ؟؟؟
نہیں۔۔۔۔۔۔ایک تو پتا نہیں معراج بھائ کے اتنے اچھے نصیب کیسے ھوگئے اب کے واہج نے معراج کوتنگ کرنے کے لیے کہا تو دعا نے سر جھکا لیا۔۔۔
جب کے راج نے گھور کر واہج کو دیکھا تو واہج نے درنے کی acting کرنے لگا۔۔۔۔
ویسے بھایا اپ کو پتا ھے بھابی اپ کی خاصی اچھی نقل اتارتی ھے۔۔۔۔۔
۔دعا ایک دم شرمندہ ھوئ ۔۔۔
نہیں یہ جھوٹ بول رہا ھے۔۔۔۔دعا نے واہج کو گھورا۔۔۔
ارے بھائ قسم سے۔۔۔۔۔اپ ثناء سے پوچھ لیں۔۔۔۔
واہج نے ثناء کی طرف اشارہ کیا تو ثناء نے بھی ہاں میں ہاں ملائ۔۔۔۔
وہ لوگ ابھی بات ھی کر رہے تھے کہ معراج کو ایک فون کال ائ اور وہ اندر چلا گیا۔۔۔
۔جیسی راج اندر گیا دعا ثناء اور واہج کو سبق سکھانے کے لیے اگے بڑھی تو دونوں بھاگ نے لگ گئے۔۔۔۔
دعا بھی ان کو مارنے کے لیے پیچھے پیچھے بھاگ نے لگی لیکن وہ ہاتھ نہیں ارہے تھے۔۔۔
دعا کے دماغ میں شرارت سوجی اور وہ پانی کا pipe اٹھا کر واہج اور ثناء کو ڈارانے لگی۔۔۔۔
وہ دونوں اسے معافیان مانگنے لگے سوری بھابی۔۔۔۔۔۔
اب نہیں بولیں گے بھیا کے سامنے پکا وعدہ۔۔۔۔۔۔
اور دعا ان کو ڈرا ڈرا کر مزہ لے رہی تھی۔۔۔۔
مالی کو صرف دعا نظر ائ اور دعا کے ہاتھ میں pipe واہج اور ثناء تھوڑا پیچھے تھے۔۔۔۔
مالی سمجھا دعا کو باڑ کو پانی لگانا ھے تو مالی نے پانی کا نل کھول دیا۔۔۔۔۔
پایپ میں سے ایک دم سے پانی نکلا تو دعا نے پایپ کا روکھ موڑ دیا۔۔۔۔تاکہ ثناء اور واہج گیلے نا ھو۔۔۔۔۔۔
دعا کے سیدھے ہاتھ میں پایپ تھا اور اسکا منہ سامنے کی طرف تھا۔۔ ۔
بولو ڈال دوں پانی دعا ان کو تنگ کررہی تھی۔۔۔
لیکن واہج اور ثناء کے چہرے کی ھوائیاں آڑ گئ تھی۔۔۔۔
اور وہ دعا کے سیدھے ہاتھ کی طرف دیکھ رہے تھے۔۔۔۔
دعا نے ان کی نظروں کے روک کی طرف دیکھا تو
دعا کی سیٹی گم ھوئ۔۔۔۔۔
پایپ سے نکلتا سارہ پانی معراج کے اوپر جارہا تھا۔۔۔۔۔
معراج پوری طرح بھیگ چکا تھا۔۔۔۔
اور دعا کو اس قدر شوک لگا تھا معراج کو گیلا دیکھ کر کہ وہ پایپ ہاتھ سے پھنک نہیں رہی تھی۔۔۔۔۔
واہج نے جلدی سے اکر دعا کے ہاتھ سے پایپ لے کر نیچے پھنکا۔۔۔۔
دعا اتنا تو جانتی تھی معراج کو یہ حرکت کبھی برداشت نا ھوگی ۔۔۔
اور اب معراج اس کو ٹھیک طرح سے سنائے گا۔۔۔۔۔
دعا نے سر نیچھے کیا کہ بس اب اس کو ڈانٹ پیٹنے والی ھے۔۔۔
اتنی دیر میں اسکو واہج کی چیخ کی آواز ائ۔۔۔۔دعا نے سر اٹھا کر دیکھا تو معراج پایپ آٹھا کر واہج اور ثناء کو گیلا کر رہا تھا۔۔۔۔دعا پھٹی پھٹی انکھوں سے معراج کو ھی دیکھ رہی تھی۔۔یہ وہی اکڑو زاکوٹاجن تھا۔۔۔دعا کو یقین نا ایا۔۔۔۔دعا اپبھی سوچ ھی رہی تھی کہ معراج نے اس کی طرف بھی پانی ڈالا۔۔۔۔۔
ان لوگوں کی چیخیں سن کر جب آسیہ بیگم اور جہانگیر صاحب باہر ائے تو یہ چاروں پورن لان میں بھاگ بھاگ کر کھیل رہے تھے۔۔۔۔
معراج کے ہاتھ میں پانی پایپ تھا ۔۔۔۔
اور وہ باری باری دعا ثناء اور واہج کو گیلا کرتا پھر زور زور سے ھنستا۔۔۔۔۔
وہ سب ایک دوسرے کے پیچھے بھاگ رہے تھے۔۔۔
آسیہ بیگم کو دکھ کر اپنی آنکھوں پر یقین نا ایا کہ یہ انکا وہی بیٹا معراج ھے۔۔۔۔۔
اج معراج کھل کر ھنس رہا تھا۔۔۔۔۔۔
جہانگیر صاحب اور آسیہ بیگم بھی بہت خوش ھورہے تھے۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆
انشو اور حاشر جس سے مل کر آرہے تھے۔۔۔۔اس سے ملنے کے بعد بہت خوش تھے ۔۔۔وہ جانتے تھے کہ اب انکا کام بہت آسانی سے ھوجائے گا۔۔
ویسے حاشر یہ کام بہت اچھا ھو گیا۔۔۔۔نا۔۔۔۔
اب میں دیکھتی ھوں کیسے دعا معراج ایک ساتھ خوش رہتے ھیں۔۔۔۔۔
ویسے انشو تم کیوں دعا سے اتنا جلتی ھو ۔۔۔چلو میری تو معراج سے لڑائ ھوئ تھی۔۔۔پر تم ؟؟؟
ھاشر نے انشو کو دیکھتے ھوئے سوال کیا۔۔۔بس بچھپن سے ہر اچھی چیز اسکو ملی ھے۔۔۔۔بنا مانگے۔۔۔۔۔۔
مجھے نفرت ھے دعا سے۔۔۔۔۔۔
انشو کی انکھوں میں واقعی دعا کے لیے نفرت تھی۔۔۔۔بس تم اب بے فکر رہو ۔۔۔۔
ہمارے کچھ بنا کرے ھی ہمارا کام ھوجائے گا انشاء۔۔۔۔۔
ھاشر نے مسکرا انشاء کو دیکھا۔۔۔۔
چلو اب اپنا میک اپ ٹھیک کرو میں تمھیں کچھ بہت خاص لوگوں سے ملوانے لے کر جارہا ھوں۔۔۔۔۔
حاشر نے انشو کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کہ کہا۔۔۔
اور انشو پرس سے لال تیز lipstick نکال کر لگانے لگی۔۔۔۔۔۔۔
حاشر اندر اندر انشو پر ھنسا اور پھر کچھ سوچنے لگا۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆
معراج اور دعا جب کمرے میں ائے تو دونوں کو چھیکے لگی تھی۔۔۔۔
لیکن معراج اج شائید کافی عرصہ بعد اتنا ھنسا تھا۔۔۔۔۔
اور واہج اور ثناء بھی بہت زیادہ خوش تھے۔۔۔ان کے گھر کی خوشیاں جو واپس لوٹ ائ تھی۔۔۔۔۔
اچھو !!!!
اچھو !!!
معراج کو ایک کے بعد ایک چھیک آرہی تھی۔۔۔۔
بس کردیا نا بیمار معراج نے دعا کو دیکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔
تو دعا شرمندہ ھوئ۔۔۔۔۔۔
تو اپ کو کس نے کہا تھا جناب کے اتنی دیر تک بھیگے رہے۔۔۔۔یہ تو ھونا تھا۔۔۔!!!۔
دعا نے معراج کو کپڑے نکال کر دیے۔۔۔۔
جایئں جا کر change کرلیں۔۔۔۔۔
اسے پہلے بخار ھوجائے۔۔۔۔۔
دعا معراج کا خیال بلکل ایک چھوٹے سے بچے کی طرح رکھتی تھی۔۔۔۔۔
معراج کپڑے لے کر باتھ روم میں گھس گیا۔۔۔۔
جب باتھ روم سے باہر ایا تو دعا اس کے لیے گرم گرم کافی لے کر کھڑی تھی۔۔۔۔
دعا کو خود بار بار چھکیں آرہی تھی۔۔۔۔
معراج نے دعا کے ہاتھ سے کافی لی اور کہا جاو تم بھی change کرلو۔۔۔۔
جی جاتی ھوں۔۔۔۔۔!!!
دعا نے اپنے سر سے حجاب اتارا تو اس کے بال گیلے ھو رہے تھے دعا کے بال گھٹنوں تک آتے تھے۔۔۔
وہ بے حد حسین لگ رہی تھی ۔۔۔۔معراج اس کو ایک نظر دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
دعا کپڑے لے کر باتھ روم میں چلی گئ تو معراج روم سے باہر آگیا۔۔۔۔۔
دعا بھی اگئ رات کے کھانے پر بھی سب نے خوب ھنسی مزاق کیا۔۔۔۔لیکن معراج کو دعا کچھ چپ چپ لگ رہی تھی وہ سمجا تھک گئ ھے۔۔۔۔
ماما بابا سے مل کر اکر دعا جلدی سوگئ تھی۔۔۔۔۔
معراج جب کمرے میں ایا تو دعا سو چکی تھی اور یہ پہلی بار ھوا تھا کے معراج کے انے سے پہلے دعا سوئ ھو۔۔۔۔
معراج نے دعا کا چہرہ دیکھا تو وہ کافی سرخ ھو رہا تھا۔۔۔۔
معراج گھوٹنوں کے بل دعا کے بیڈ کے پاس بیٹھ گیا۔۔۔۔۔
معراج سوتی دعا کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔کس قدر خوبوصورت تھی یہ لڑکی۔۔۔۔
معراج نے دل میں سوچا۔۔۔
اس کے ظاہر کے ساتھ ساتھ اسکا دل بھی کتنا حسین ھے۔۔۔۔۔
دعا کے ماتھے پر ایک لٹ پڑی تھی معراج نے اپنی ایک انگلی سے اسکی لٹ پیچھے کی۔۔۔۔
تب معراج کو احساس ھوا کے دعا کو تیز بخار ھے۔۔۔۔۔۔۔
معراج نے باقدہ ہاتھ لگا کر چیک کیا تو واقعی دعا کو بہت تیز بخار تھا۔۔۔۔
معراج نے دعا کو آواز دی لیکن وہ کافی گھیری نیند میں تھی۔۔۔۔۔
معراج کو سمجھ نہیں ایا وہ کیا کرے وہ جانتا تھا بخار میں بندے سے ہلا نہیں جاتا۔۔۔۔۔
اور معراج کا صوفہ اتنی دور تھا کہ دعا اسکو آواز بھی دیتی تو اسکو آواز نا اتی۔۔۔۔۔۔
معراج مجبورن دعا کی برابر والی جگہ پر ہی لیٹ گیا۔۔۔۔۔
اور دعا کو دیکھنے لگا۔۔۔۔
ابھی وہ دعا کو دیکھ رہا تھا کہ دعا نے ایک دم کروٹ معراج کی طرف کی۔۔۔۔
معراج نے ایک ہاتھ کے سہارے سے اپنا سر پکارا تھا اور لیٹا دعا کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔
دعا بے سد سورہی تھی۔۔۔۔۔
یہ لڑکی اس کی بیوی تھی۔۔۔۔۔
اس کا حق تھا اس پر۔۔۔۔۔
وہ ایک ٹک دعا کو دیکھے جارہا تھا۔۔۔۔اور سوچ رہا تھا۔۔۔۔
دعا جب سے اسکی زندگئ میں ائ تھی کتنا کچھ بدل گیا تھا
دعا نے اس کو نماز کی عادت دلوادی تھی۔۔
اس کے گھر کا محول صرف اور صرف اس لڑکی کی وجہ سے اتنا اچھا ھوگیا تھا۔۔۔۔۔۔
وہ لڑکی معراج کے دل کی ڈھڑکن بن چکی تھی۔۔۔۔۔
معراج نے دعا کے گورے گورے ہاتھ میں پڑی چوڑی کو چھوا۔۔۔۔۔
کس قدر نرم اور ملائم تھی وہ۔۔۔اور کتنی پاکیزہ۔۔۔۔
دعاکو دیکھ کر معراج کو پاکیزگی یاد آتی۔۔
معراج کو دل دل میں خوشی ھورہی تھی۔۔۔۔
یہ صرف اس کی دعا ھے۔۔ پاک ،صاف ،دھکی چپی۔۔۔۔
معراج کو ہمیشہ سے دعا جیسی لڑکیاں پسند تھی۔۔۔۔
نازک سی اپنی نسوانیت کا خیال کرنے والی۔۔۔
دعا کا رنگ چاند جیسا تھا۔۔۔۔۔کھڑی ناک ،گلاب کے جیسے ھونٹ۔۔۔۔اور چمکتے حسین رکسار، لمبے گھنے بال۔۔۔۔۔
دعا معراج کی سوچ کے بلکل مطابق تھی۔۔۔۔۔۔
معراج کو دعا کو دیکھتے دیکھتے ایک دم پیار آیا اور اس نے جھک کر دعا کا ماتھا اپنے لبوں سے چوم لیا۔۔۔۔۔
معراج کو دعا کے بالوں کی دھیمی خوشبو بہت اچھی لگ رہی تھی۔۔۔۔
۔معراج نے دل میں آرزو کی۔۔۔۔۔
خدا کرے تم ہمیشہ میرے ساتھ رہو دعا۔۔۔۔۔
کیا مجھے دعا سے ؟؟؟؟
معراج کے زہن میں ایک دم سوال ایا۔۔۔۔۔
اف میں بھی کیا سوچ رہا ھوں ۔۔پھر ایک دم مسکرا آٹھا۔۔۔۔
پھر دعا کو دیکھتے راج کی انکھ لگ گئ۔۔۔۔
جب آدھی رات کو دعا کی انکھ کھلی تو کمرے میں اندھیرا تھا۔۔۔۔
لیکن اس کو لگا کہ کسی کا ہاتھ دعا کے اوپر ھے ۔۔۔۔
دعا نے نیم بند انکھو سے دیکھا تو معراج کا ہاتھ اس کے اوپر تھا۔۔۔۔۔
اور معراج دعا کے بہت قریب ھو کر لیٹا تھا۔۔۔۔
دعا کو معراج کی اتنی قربت کی عادت نہیں تھی ایک دوسرے کے محرم ھونے کے باوجود وہ ایک دوسرے سے دور دور رہتے تھے۔ ۔۔۔
دعا کو معراج کی قربت میں سکون مل رہا تھا۔۔۔۔عجیب سا سکون دعا نے محسوس کیا تھا۔۔۔۔۔
نکاح کے بعد اللہ خود ھی میاں بیوی کے دل میں محبت پیدا کر دیتا ھے۔۔۔۔۔
دعا اٹھنا چھاتی تھی پر معراج کی نیند نا خراب ھو اس لیے نا آٹھی اور لیٹی معراج کو دیکھتی رہی۔۔۔۔۔
روشن ماتھا۔۔۔۔۔۔وجیہ اور مردانگی سے بھر پور چہرہ۔۔۔۔۔جس کے ساتھ دعا بہت محفوظ تھی۔۔۔۔
اس کو ایک دم معراج کے وہ الفاظ یاد ائے جو معراج نے حاشر سے بولے تھے۔۔۔۔
“میں دعا کا محافظ ھوں۔۔۔۔۔!!!!
یہ میری بیوی ھے اور میں اسکا شوہر۔۔۔۔۔۔۔اس پر میرا حق ھے۔۔۔”
دعا کو معراج پر بے حد پیار آیا۔۔۔۔
پھر ایک دم بولی۔۔۔۔۔!!!
“معراج جہانگیر۔۔۔۔۔دعا خان تم سے عشق کرتی ھے ۔۔۔
پھر سوچنے لگی کتنا پاک ھے نکاح کا بندھن۔۔۔۔کتنا مظبوط۔۔۔۔۔
اللہ پاک مجھے کبھی اس انسان سے دور نا کرنا پلیز۔۔۔۔۔
اور پھر جانے دعا کی کب انکھ لگ گئ۔
☆☆☆☆☆☆☆☆
جب صبح معراج کی انکھ کھولی تو دعا نہیں تھی۔۔۔۔وہ تیار ھو کر نیچھے ایا تو۔۔دعا اسے خود نظریں بچا رہی تھی۔۔۔۔۔ معراج نے ناشتہ کیا اور افس کے لیے نکل گیا۔۔۔۔۔
لیکن جاتے ساتھ آسیہ بیگم کو تاکید کر گیا کہ دعا کو dr کے پاس کے جایئں۔۔۔۔۔۔یا وہ جلدی اکر خود لے جایے گا۔۔۔
دعا معراج خے سامنے جان کر نا ائ تھی۔۔۔۔اس کو بلاوجہ معراج سے شرم محسوس ھورہی تھی جب کے معراج کی نظر دعا کو ڈھونڈ رہی تھی۔۔۔۔معراج آفس اگیا تھا کام میں حد سے زیادہ مصروف تھا اس لیے گھر فون کرنے کا موقع نا ملا تھا۔۔۔۔
جب رات کو معراج گھر ایا تو اس کے ھوش ہی اڑ گئے تھے
دعا ثناء کے کمرے پر بیڈ پر لیٹی تھی۔۔۔اور اس کے پاوں میں پٹی بندھی تھی۔۔۔۔۔
دعا یہ کیا ھوگیا۔۔۔۔۔؟؟؟
معراج نے پریشان ھو کر پوچھا تو آسیہ بیگم نے بتایا کہ دعا کے پاوں پر گلاس ٹوٹ گیا تھا جس کی وجہ سے اس کے پاوں پر 5 stiches آئے ھیں۔۔۔
معراج کافی حد تک پریشان ھوا تھا۔۔۔۔اس کو اندر سے تکلیف ھوتی محسوس ھوئ تھی۔۔۔۔۔
دعا کو مجبورن اب ثناء کے کمرے میں رہنا تھا کیوں کہ وہ چل پھیر نہیں سکتی تھی۔۔۔۔۔۔
کھانا بھی ثناء اور دعا نے کمرے میں کھایا تھا ۔۔۔کھانے کی میز پر دعا کو نا دیکھ کر معراج کا دل بے چین سا ھو رہا تھا ۔۔۔
اس کو اپنے گھر میں دعا کا سراپا نظر نہیں ارہا تھا۔۔۔۔۔جب کے وہ جانتا تھا دعا ثناء کے کمرے میں ھے۔۔
۔لیکن دعا کی آواز اس کے کانوں میں نا پڑ رہی تھی۔۔۔۔واہج بھی چپ چپ تھا۔۔۔۔
دعا نے دوایاں کھائ تھی اس لیے وہ جلدی سو گئ تھی۔۔معراج جب اس کو دیکھنے ایا وہ سو چکی تھی۔۔۔
معراج جب اپنے کمرے میں ایا تو اس کو ایک دم دعا کی حد سے زیادہ یاد انے لگی۔۔۔۔۔
اس کو لگ رہا تھا کوئ بہت خاص چیز اس کی کھی کھوگئ ھے ۔۔۔
وہ سونے لیٹا لیکن بے چینی سے اٹھ گیا۔۔۔کل دعا اس کے ساتھ سو رہی تھی۔۔۔۔
معراج کو ایک دم دعا کے بالوں کی خوشبو یاد ائ جو کل پہلی بار اسنے محسوس کی تھی۔۔۔
معراج ایک دم اٹھا اور نیچے ثناء کے کمرے تک ایا لیکن ثناء کا کمرہ لاک تھا اس لیے مایسو ھو کر واپس لوٹ گیا۔۔۔۔۔
معراج کو دعا کی کمی بہت زیادہ کھل رہی تھی۔۔۔۔اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ کسی طرح اٹھا کر وہ دعا کو اس کمرے میں لے ائے۔۔۔۔
صبح جب معراج اٹھا تو اپنا ہر کام خود کیا۔۔۔۔۔کبھی اسکو کوئ چیز نا ملتی تو کبھی کوئ چیز۔۔۔
معراج کو دعا کی اس قدر عادت ھوگئ تھی۔۔۔کے اب اسکا وجود دعا کے بغیر ادھورا تھا۔۔۔۔وہ جب ناشتے کی میز پر آیا تو کافی چیڑچیڑا ھورہا تھا۔۔۔۔ناشتہ بھی اس کو دعا کے ہاتھ کا پسند تھا اس لیے بنا کچھ کھائے گھر سے نکل گیا۔۔۔۔۔
معراج کو سمجھ اگیا تھا۔۔۔۔کہ دعا ب اس کے لیے کیا ھے .
بس دماغی طور پر قبول کرنے کی دیر تھی۔۔۔۔
☆☆
انشو کی جب انکھ کھلی تو وہ کسی hospital میں تھی۔۔۔۔اس کو کچھ یاد نا آرہا تھا جب اس نے زہن پر زور ڈالا تو اس کو یاد ایا کہ اس دن جب وہ حاشر کے ساتھ اس کے دوستوں میں گئ تھی۔۔۔۔تو حاشر اور اس کے دوستوں نے مل کر انشو کی عزت کو راق کیا تھا۔۔۔۔۔۔
اس نے پاس بیٹھی عفت بیگم کو آوز دی تو۔۔۔وہ ایک دم آٹھ کر اس کے پاس آئ۔۔۔۔
میری بچی تم ٹھیک تو ھونا ؟؟؟؟
ماما یہ سب ؟؟؟؟
انشو پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔۔۔۔اس کو حاشر کی بے شرمی پر حد سھ زیادہ رونا ایا۔۔۔۔
حاشر اسکا 1st کزن تھا اور اس نے اس کا یہ ہال کیا تھا۔۔۔۔اس کو hospital بھی کوئ اور شخص لے کر ایا تھا۔۔۔۔۔۔
اس کو بے حوش ھوئے دو دن گز چکے تھے ۔۔۔۔۔
یہ تو نے کیا کردیا انشاء باپ کی عزت کو راکھ میں ملا دیا۔۔۔۔میں تو تجھ پر کتنا بھروسہ کرتی تھی ۔۔۔۔
عفت بیگم رو رو کر بول رہی تھی۔۔۔۔
اج انکا سارہ غارور اللہ نے مٹی میں ملا دیا تھا۔۔۔۔۔۔
میں تو دعا جیسی پاک دامن لڑکی کو برا بھلا بولتی تھی اور تو نے کیا کیا انشو۔۔۔۔۔۔
انشو کو بھی ایک دم رونا آیا ۔۔۔۔۔۔
واقعی ماما !!!
مجھ سے بہت بڑا گناہ ھوگیا۔۔۔۔۔۔
دو طرح کے لوگ ھوتے ھیں ایک وہ جو اللہ کے راستے پر پہلے چل دیتے ھیں۔۔۔۔اور ایک دو جو اپنا سب ختم کر کے اللہ کی طرف آتے ھیں۔۔۔۔اور انشو دوسرے نمبر کے لوگوں میں تھی۔۔۔
اج اس کو دعا کی ایک ایک بات یاد آرہی تھی۔۔۔۔
جو جو دعا بولتی تھی کرتی تھی۔۔۔۔۔
ماما پلیز دعا کو بلا دیں ۔۔۔۔۔۔کیسے بھی کر کے اسکو بلا دیں ماما پلیز !!!!
انشو اس وقت صرف اور صرف دعا سے ملنا چھاتی تھی۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...