یُونس خان (سرگودھا)
MUHAMMAD
(P.B.U.H.)
By: Karen Armstrong
پیغمبر اسلام کی مبسوط اور مستند سوانح حیات
بیت المقدس میں موجود جب ایک مسلمان خدا کا تصّور کرتا ہے تو اس کا تصّور وہاں پر ایک موجود ایک یہودی کے تصّورِ خدا یا ایک کیتھولک عیسائی کے تصّور خدا سے بالکل مختلف ہوتا ہے جبکہ ان تینوں مذاہب کے ماننے والوں میں صرف اور صرف ایک قدر مشترک ہے اور وہ ہے ایک بلند و برتر قادرِ مطلق کے تصورِ وحدانیت پر کامل یقین ،جبکہ مغرب میں آج بھی ایک بہت بڑی تعداد ان لوگوں کی مو جود ہے جن کے لئے یہ اچنبھے کی بات ہے کہ مسلمان واقعی اسی خدا کی عبادت کرتے ہیں کہ جس کی یہودی یا عیسائی پرستش کرتے ہیں ۔ عیسائیوں اور مسلمانوں میں ایک ناقابلِ عبور رکاوٹ مسلمانوں کا یسوع مسیح کے خدا یا خدا کا بیٹا ہونے کے تصور کو جھٹلانا ہے حالانکہ عیسائی سمجھتے ہیں کہ تمام مسلمان ایک خدا پر یقین رکھتے ہیں اور’ عہد نامہ قدیم ‘کو بھی مانتے ہیں۔اسی طرح یہودیوں کی مسلمانوں سے مخاصمت کے وجہ ،یہودیوں کا حضرت محمد ﷺکا یروشلم سے آسمانوں کی معراج کو مسترد کرنا ہے ۔
کتاب ’’ حضرت محمد ﷺ‘‘ کے مطالعے سے ایک چیز ہم پر واضح ہوتی ہے کہ کیرنؔ حضرت محمد ﷺکی شخصیت سے گہری عقیدت رکھتی ہے ۔
کیرن آرم سٹرانگؔنے یہ کتاب عام مغربی ذہن کو مدِنظر رکھتے ہوئے لکھی ہے اور اس نے اہلِ مغرب کو مخاطب کر کے تعصب سے پُر اور نفرت انگیز اُن بر خود غلط تصورات کو ختم کرنے کے نہایت مخلصانہ کوشش کی ہے جو اسلام اور نبی کریم ﷺکی ذات کے حوالے سے پچھلی کئی صدیوں سے مغرب میں موجود ہیں ۔
ہمیں ، سیرت رسول ﷺکی کتاب ، Muhammad (P.B.U.H) ، میں کیرنؔ اسلام کے مثبت پہلووٗں کو نمایاں کرکے مغربی اذہان میں موجود اسلام کی مسخ شدہ تصویر کی اصلاح کی کوشش کرتی ہوئی نظر آتی ہیں
کیرنؔ نے یہ کتاب کوئی اٹھارہ سال پیشتر اس وقت لکھنا شروع کی تھی جب سلمان رشدیؔ کے ناول
’ شیطانی آیات ‘ کے حوالے سے پوری دنیا میں ایک شور بَپا تھا اور کیرنؔ کو اس بات پر حیرت ہوتی تھی کہ کیوں مغرب کے بہت سارے بردبار اور آزاد سوچ رکھنے والے طبقے بھی اسلام کے خلاف نفرت کااظہار کرتے ہیں ۔ کیرنؔ کے مطابق اہلِ مغرب نے تو حضرت محمد ﷺکا وہی خاکہ پڑھا ہے جو رشدیؔ نے پیش کیا ہے جبکہ اس موضوع پر موجود دیگر تحریروں کو پڑھنے اور سمجھنے کی انہوں نے کوشش نہیں کی ہے ۔
کیرن ؔ اس بات پر افسوس کا اظہار کرتی ہیں کہ برطانیہ میں موجود چند اہم مصنفین، دانشوروں اور فلاسفہ نے اسلام کی تفسیر درست انداز میں پیش نہیں کی جس سے ان کی جہالت کا اظہار ہوتا ہے ۔ انکی تحریریں سچ سے قطعی مختلف ہیں اور کیرنؔ چاہتی تھیں کہ اہل مغرب تک درست باتیں پہنچائی جائیں کیونکہ کیرنؔکے مطابق
’ حضرت محمد ﷺ‘ دنیا کے چند انتہائی غیر معمولی انسانوں میں سے ایک ہیں جو نہ صرف اچھے مذہبی رہنما تھے بلکہ ایک عظیم سیاسی لیڈر بھی تھے جبکہ یہ دونوں صلاحتیں کبھی بھی ایک شخص میں اکٹھی نہیں ہو پائیں ۔
’’ حضرت محمد ﷺ‘‘ کی موٗلفہ کو مجبوراَ اپنی اس پر مغز کاوش کا آغاز مغرب میں صدیوں سے پھیلائے ہوئے نفرت انگیز تصور کے جائزے سے کرنا پڑا ۔ کیرنؔ لکھتی ہیں ’’ اٹھارویں صدی عیسوی تک اسلام کا فروغ اہل مغرب کے لئے ایک بڑے خطرے کی حیثیت سے موجود رہا ۔ پھر اشتراکی روس کے خلاف سرد جنگ اسلام کے خلاف سرد جنگ میں تبدیل ہو گئی ۔ ‘‘ عیسائیوں کا خیال ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد کسی نبی یا شریعت کی ضرورت نہ تھی ۔ ایسی صورت میں اسلام کا ظہور عیسائیوں کے لئے سراسر غیر ضروری تھا ۔ عیسائی اسلام کی بڑھتی ہوئی فتوحات سے خائف تھے اور انہیں اپنا تشخص خطرے میں دکھائی دیتا تھا ۔ اسلام کے بارے میں یہ تصور کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلنے والا مذہب ہے ، عیسائیوں نے اس وقت عام کرنا شروع کیا جب وہ خود صلیبی جنگوں میں مصروف تھے جبکہ وہ خود ایسی راہ پر گامزن تھے جس کا یسوع مسیح کی تعلیمات سے دور سے بھی کوئی واسطہ نہیں تھا ۔
جہاں دوسرے نامور مستشرقین لوئس مشیگنؔ، ہنری کوربن ، این میرائی شملؔ اور ولفرڈکیٹوِل سمتھ ؔ نے مغرب میں اسلام کے بارے میں پھیلائے گئے منفی تصّورات کو کم کرنے کی کوشش کی وہاں اب یہ ذمہ داری کیرن آرم سٹرانگؔ پوری تندہی سے کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں ۔
کیرنؔ نے عام مغربی ذہن کو مدنظر رکھتے ہوئے آنحضرت ﷺسے تعلق خاطر ، آپ ﷺکی شفقت اور رحم دلی ، آپ ﷺکا عام لوگوں کے لئے عدل و انصاف کے لئے جوش و ولولہ ، سیاسی سماجی اور معاشی برابری کے نفاذ کی کوششوں اور خلق خدا کے احترام سے منسوب تمام قصص کو جنہوں نے دنیا کو بدل ڈالا ، اس کتاب میں موضوع سخن بنایا ہے ۔