حیا صبح اٹھی تو شاہ کمرے میں نہیں تھا مطلب کہ وہ جاچکا تھا
حیا فریش ہونے چلی گئی فریش ہو کر اس نے چینج کیا اور کچھ سوچتے ہوئے شاہ کے کپڑے پریس کر دیے اور خود باہر چلی گئی
حیا نیچے آئی تو شاہ بی بی لان میں بنے سنگی بہنچ پر بیٹھی تھی
السلام علیکم حیا نے سلام کیا
وعلیکم السلام بچہ ادھر کیوں کھڑی ہو آؤ یہاں آکر بیٹھو
شاہ بی بی اپنے پاس اشارہ کرتے ہوئے بولی
بیٹا کیا تم اس شادی سے خوش ہو
جی حیا کو سمجھ نا آئی کہ وہ کیا جواب دیں
دیکھو بیٹا شاہ بہت مشکل سے گزرا ہے وہ ابھی نارمل نہیں ہے تم چاہو تو اسو واپس زندگی کی طرف لاسکتی ہو
جبکہ حیا دل مسوس کرکے رپ گئی
بیٹا اب تم اس گھر کی بہو اور بیٹی ہو اس گھر میں خوشیاں بکھیرنا تمہاری ذمہ داری ہے شاہ بی بی کی اس بات پر حیا کو اہسا لگا جیسے اسکے حلق میں کچھ اٹک گیا ہو
وہ انکو کیا بتاتی وہ تو اس گھر کی رہی سہی خوشیاں بھی چھیننے آئی تھی
اسکی تو زندگی مقصد ہی اس گھر کی بربادی تھا
کیا ہوا بیٹا کہاں کھو گئی شاہ بی بی نے حیا کو کسی سوچ میں ڈوبا دیکھ کر پوچھا
کچھ نہیں بس ایسے ہی
اگر آپ برا ما منائیں تو کیا میں آپکو دادو کہہ سکتی ہوں حیا بات بدلتے ہوئے بولی
(دادو دادو
دادو نہیں ہیں وہ ثوبان شاہ منہ بسورتا ہوا بولا
میری تو دادو ہیں حیا نے جواب دیا
نو وے یہ شاہ بی بی ہیں
دادو آپ میری دادو ہیں نا حیا نے شاہ بی بی سے پوچھا
ہان میں تمہاری دادو ہوں)
اگر آپکو برا لگا تو سوری میں نے بس ایسے ہی پوچھا
حیا شاہ بی بی کو کسی سوچ میں ڈوبا دیکھ کر بولی
ارے نہیں میرا بچہ مجھے بہت اچھا لگے گا اگر تم مجھے دادو بلاؤ گی
شاہ بی بی نرمی سےبولی
سچ حیا خوشی سے چہکتے ہوئے شاہ بی بی کے گلے لگ گئی
جبکہ شاہ بی بی حیا کی اتنی محبت پر حیران رہ گئی
سوری ایکچلی ساری عمر میں نے تنہا گزاری ہے تو اسلیِے زیادہ ایکسائٹڈ ہو گئی
حیا شرمندہ ہوتے ہوئے بولی
ارے اب ہماری بچی تنہا نہیں ہے اب ہم سب تمہارے ساتھ ہے شاہ بی بی حیا کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی
❤❤❤
کیا ہوا دادو آپ رو رہی ہیں حیا شاہ بی بی کی نم آنکھیں دیکھ کر بولی
کچھ نہیں بچہ تمہی دیکھ کر مجھے اپنی بچی یاد آگئی
دادو وہ اب کہاں ہے پتا نہیں کہاں کھو گئی
اچھا دادو کیا نام تھا اسکا حیا نے اگلا سوال کیا
حیا
دادو اگر میں کہوں کہ میں ہی آپکی حیا ہوں
کیا
جی دادو میں آپکی پوتی حیا وجدان شاہ
تم سچ کہہ رہی ہو
ہاں دادو میں ہی آپکے وجدان کی بیٹی ہوں
میری بچی اتنی دیر سے کہاں تھی تم
شاہ بی بی حیا کو اپنے ساتھ لپٹاتے ہوئے بولی
دادو شہر میں تھی
تو ہم سے ملنے کیوں نا آئی تجھے اپنی دادو کی یاد نا آئی شاہ بی بی روتے ہوئے بولی
دادو یاد آتی تھی بہت
تو پھر تو ملنے کیوں نا آئی
اب آگئی ہوں نا کبھی نا جانے کے لیِے
حیا روتے ہوئے بولی
میری بچی چپ ہوجا شاہ بی بی حیا کے آنسو صاف کرتے ہوئے بولی
دادو آپ مجھ سے ایک وعدہ کریں
کیسا وعدہ
آپ کسی کو نہیں بتائیں گی میری اصلیت شاہ میر کو بھی نہیں اور بڑے پاپا کو بھی نہیں
کیوں بیٹا
دادو پلیز میں خود بتا دوں گی لیکن ابھی نہیں
چلو ٹھیک ہے بیٹا جیسے تمہاری مرضی
دادو چلیں روم میں کافی وقت ہو گیا
ہاں میرا بچہ جاؤ شاہ بھی آگیا ہو گا
اوکے دادو حیا شاہ بی بی کا گال چومتے ہوئے بولی
شاہ بی بی نے نم آنکھوں سے حیا کو دیکھا اور مسکرا دی
❤❤❤
شاہ روم میں آیا تو حیا روم میں نہین تھی البتہ اسکے کپڑے بیڈ پر پڑے تھے جو یقیننا حیا نکال کر گئی تھی
ہوں ان طریقوں سے تم ساحرہ کی جگہ نہیں لے سکتی شاہ بڑبڑایا
شاہ نے آگے بڑھ کر پردے سائیڈ پر کیے تو سامنے حیا شاہ بی بی کے پاس بیٹھی تھی
شاہ کچھ دیر کھڑا رہا اور پھر چینج کرنے چلا گیا
حیا روم مین آئی تو شاہ روم میں نہیں تھا البتہ واشروم سے پانی گرنے کی آواز آرہی تھی
حیا صوفے پر بیٹھ کر انتظار کرنے لگی
حیا شاہ کے لِیے جو ڈریس نکال کر گئ تھی وہ ویسے ہی بیڈ پر پڑا تھا
شاہ واشروم سے باہر آیا تو اس نے کوئی اور کپڑے پہن رکھے تھے
حیا کو دیکھ کر بہت غصہ آیا سمجھتا کیا ہے خود کو نواب زادہ کہیں کا حیا بڑبڑائی
شاہ آئینے کے سامنے کھڑا ہو کر بال بنانے لگا البتہ نظریں حیا پر ہی تھی
اگر آپکی تیاری پوری ہو گئی ہو تو چلیں مجھے بھوک لگی ہے حیا تنگ آکر بولی
حیا کی بات سن کر شاہ چپ چاپ نیچے چل دیا
❤❤❤
ﮐﺒﮭﯽ ﯾﻮﮞ ﺑﮭﯽ ﺁ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﻭﺑﺮﻭ
ﺗﺠﻬﮯb ﭘﺎﺱ ﭘﺎ ﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﺭﻭ ﭘﮍﻭﮞ
ﻣﺠﻬﮯ ﻣﻨﺰﻝ ﻋﺸﻖ ﭘﮧ ﻫﻮ ﯾﻘﯿﮟ
ﺗﺠﻬﮯ ﺩﻫﮍﮐﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﻨﺎ ﮐﺮﻭﮞ
ﮐﺒﻬﯽ ﺳﺠﺎﻟﻮﮞ ﺗﺠﮫ ﮐﻮ ﺁﻧﮑﻬﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﮐﺒﻬﯽ ﺗﺴﺒﯿﺤﻮﮞ ﭘﮧ ﭘﮍﻫﺎ ﮐﺮﻭﮞ
ﮐﺒﻬﯽ ﭼﻮﻡ ﻟﻮﮞ ﺗﯿﺮﮮ ﮨﺎﺗﻬﻮﮞ ﮐﻮ
ﮐﺒﻬﯽ ﺗﯿﺮﮮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺑﺴﺎ ﮐﺮﻭﮞ
ﮐﺒﻬﯽ ﯾﻮ ﺑﻬﯽ ﺁ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﻭﺑﺮﻭ
ﺗﺠﻬﮯ ﭘﺎﺱ ﭘﺎ ﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﺭﻭ ﭘﮍﻭ….
سب ناشتہ کرنے میں مصروف تھے جبکہ شاہ حیا کے انداز پر حیران ہو دہا تھا وہ سب سے ایسے باتیں کرنے میں مصروف تھی جیسے بچپن سے دوستی ہو
ڈئر ہسبیںڈ اگر میرا ایکسرے ہوگیا ہو تو ناشتہ کر لیں
حیا شاہ میر کی طرف جھکتے ہوئے بولی
جبکہ شاہ میر حیا کی بات پر بل کھا کر رہ گیا
❤❤❤
حیا سکندر شاہ کے پاس بیٹھی تھی کہ سکندر شاہ کو فون بجنے لگا
ہیلو
مبارک ہو بیٹے کی دوسری شادی کر لی ویسے بڑا کمال کا ہاتھ مارا ہے
چلو جی پہلی بہو کو قتل کروانے کا کچھ تو فائدہ ہوا
کون ہو تم اور تمہیں سب کیسے پتا سکندر شاہ بوکھلاتے ہوئے بولے
ارے ہر بار بھول جاتے ہو ثوبان شاہ ہوں میں
میرے پاپا سے بات کرو گے مطلب وجدان شاہ سے
ثوبان شاہ ہنستے ہوئے بولے
جبکہ سکندر شاہ نے گھبرا کر کال بند کردی
کیا ہوا انکل کس کو کال تھی حیا نے پوچھا
کسی کی نہیں سکندر شاہ نے جواب دیا
کیا ہوا آپکی طبیعت تو ٹھیک ہے حیا نے مصنوعی پریشانی سے پوچھا
ہہہ ہاں ٹھیک ہے مجھے کیا ہونا اور وہاں سے اٹھ کر چلے گئے
❤❤❤
ﺍﮮ ﭼﺎﻧﺪ ﮐﯽ ﮐﺮﻧﻮ !!! ﺟﺎﻭ ﻧﺎ
ﺗﻢ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼﮭﻮ ﮐﺮ ﺁﺅ ﻧﺎﺍ
ﻭﮦ ﮐﺐ ﮐﺐ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ ؟
ﻭﮦ ﺟﺎﮔﺘﺎ ﮬﮯ ﯾﺎ ﺳﻮﺗﺎ ﮬﮯ؟
ﻭﮦ ﮐﺲ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺎ ﮐﮩﺘﺎ ﮬﮯ ؟
ﻭﮦ ﺷﺎﻡ ﮐﻮ ﮐﯿﺴﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮬﮯ؟
ﺟﺐ ﺳﻮﺋﮯ ﺗﻮ ﮐﯿﺴﺎ ﺩﮐﮭﺘﺎ ﮬﮯ ؟
ﺟﺐ ﺟﺎﮔﺘﺎ ﮬﮯ ﺗﺐ ﮐﯿﺴﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮬﮯ؟
ﺗﻢ ﭼﭙﮑﮯ ﺳﮯ ﺟﺎﺅ ﻧﺎﺍ
ﺗﻢ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼﮭﻮ ﮐﺮ ﺁﺅ ﻧﺎ !!!!!!
ﮬﻢ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻨﺎ ﺍﺩﮬﻮﺭﮮ ﮬﯿﮟ
ﺍﻭﺭ ﺟﯿﻨﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﻟﮕﺘﺎ ﮬﮯ
ﺗﻢ ﮐﺎﻥ ﻣﯿﻦ ﺍﺳﮑﮯ ﮐﮩﺪﯾﻨﺎ ,
ﮐﻮﯾﺊ ﯾﺎﺩ ﺍﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﮐﺮﺗﺎ هے
ﺍﮮ ﭼﺎﻧﺪ ﮐﯽ ﮐﺮﻧﻮ !!! ﺟﺎﻭ ﻧﺎﺍ
ﺗﻢ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼﮭﻮ ﮐﺮ ﺁﺅ ﻧﺎﺍ!!!
شاہ بیڈ پر بیٹھا لیپ ٹاپ پر مصروف تھا سامنے صوفے پر حیا کسی فائل میں سر گھسائے بیٹھی تھی
شاہ گاہے بگاہے حیا پر نظر ڈال دیتا
کچھ دیر بعد حیا کا فون بجنے لگا
حیا فون اٹھا کر باہر چلی گئی
کچھ دیر بعد حیا واپس آئی تو اسکے ہاتھ میں دو کپ کافی کے تھی
حیا نے ایک کپ شاہ کی طرف بڑھا دہا
شاہ نے کافی چپ چاپ تھام لی کیونکہ اس وقت شاہ کو شدت سے کافی کی طلب محسوس ہو رہی تھی
حیا مسکرا واپس صوفے پر فائل لے کر بیٹھ گئی
❤❤❤
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...