اُسنے نم آنکھوں سے آسمان کی طرف دیکھا اور اللہ کا شکر ادا کیا وہ اپنے پیار کرنے والوں میں واپس آ گئی تھی کتنا ہرٹ کیا میں نے سب کو پتہ نہیں ماما بابا کیسے ہو گے اور بھائی مجھے یاد کرتے ہو گے؟ وہ خود سے سوال کرتی روم میں آکر لیٹ گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حسن دو دن سے یونی نہیں آیا تھا رحمان سے حاتم کی دوستی ختم ہو چکی تھی حاتم اکیلا بور ہو رہا تھا بہت کالز کرنے کے بعد بھی حسن سے رابطہ نہیں ہو رہا تھا تبھی حاتم نے ہانیہ کے پاس جانے کا سوچا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حاتم آتے ہی ستارا کے کمرے میں آجاتا تھا لیکن آج وہاں کوئی اور لڑکی کو دیکھ حاتم چونکا ستارا کہاں ہے؟
اسکو کہی اور بھیج دیا ہے آپ آجائے ۔۔۔۔۔
حاتم غصے سے روشن بائی کے کمرے میں پہنچا یہ ستارا کہاں اور ہانیہ؟
روشن بائی جو پہلے ہی ستارا کے جانے سے اپنے اندر غصہ بڑھے بیٹھی تھی فوراً پھٹ پڑی اور سارا ماجرا حاتم کو سُنا دیا حاتم حسن کا نام سُنتے آگ بگولہ ہو میں جان سے مار دوں گا اُسے حاتم حسن کے گھر کی طرف روانہ ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماما بہت بھوک لگ رہی ہے کھانا لگا دیں رحمان یونی سے آیا تو سیدھا اپنے روم کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چلو بچیوں ہو گیا کھانا تیار؟
جی آنٹی بلکل ریڈی اج ہانیہ اور عائشہ مل کر کھانا بنایا تھا ۔۔۔
تم لوگ میری ایک بات نہیں سُنتی منا کیا تھا پھر بھی خود کو تھکا لیا کوئی بات نہیں آنٹی اتنے کام سے کون تھک جاتا ہے عائشہ نے مسکرا کر آسیہ کی طرف دیکھا چلو آپ سب کی خوشی میں ہی میری خوشی ہے اب کھانا لگا بھی دو رحمان آتا ہی ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھوڑی دیر میں ہی رحمان اپنی آستین فولڈ کرتا سیڑھیوں سے آتا دکھائی دیا عائشہ نے بہت اُمید سے رحمان کی طرف دیکھا ایک بار دیکھ لے میری طرف مانی پلیز عائشہ شروع سے ہی رحمان کو مانی کہہ کر پکارتی تھی اج پہلی بار عائشہ کے دل نے مانی کو پکارا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آسیہ نے رحمان کا عائشہ کو اگنور کرنا نوٹ کیا تھا وہ جانتی تھی ان کا بیٹا بہت نرم دل ہے جلد ہی سارا غصہ ختم کردے گا عائشہ بہت اداس ہوئی عائشہ بیٹا کھانا کھاؤ عائشہ کو پلیٹ میں چمچ گھومتے دیکھ آسیہ نے کہا
جی آنٹی ۔۔۔۔۔رحمان بیٹا کیسا بنا کھانا؟
مزے کا ہے ماما آپ کیوں پوچھ رہی ہے؟
کیوں کہ آج کھانا میری بیٹیوں نے بنایا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جی بہت اچھا ہے ماما تو ٹھیک ہے پھر انکو آئسکریم کھلا لانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رحمان نے ماں کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔
بیٹا اتنا اچھا کھانا کھلایا آپکو اب آپ بھی تھوڑا دل بڑا کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رحمان کی نظر ہانیہ پر پڑی جو بہت چُپ سی کھانا کھا رہی تھی ایسے منہ کے ساتھ میں آئسکریم نہیں کھلاؤں گا اسنے ہانیہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہانیہ نے فوراً سر اُٹھا کر رحمان کی طرف دیکھا کیسا منہ؟
جیسا ابھی میری بہن کا ہے اُترا ہوا پورے 12بجے ہوئے ہے مجھ پر نہیں یقین تو ماما سے پوچھ لو بتائے ماما ۔۔۔۔۔۔۔
جی بلکل ٹھیک کہہ رہا ہے رحمان میری دونوں بچیاں خاموشی توڑ دیں اب اللہ کا شکر ادا کرو اور ایک نئی زندگی کا آغاز کرو ہانیہ بیٹا یہ مشکل ٹائم بھی گزر جائے گا اللہ تعالیٰ سب بہتر کرے گا میں اپنے بچوں کو ایسے نہیں دیکھ سکتی اوکے؟
جی عائشہ نے بھی اہستہ سی آواز میں کہا تو ٹھیک تم سب اج رات کو آئسکریم کھانے جارہے ہو اور کوئی بہانہ نہیں چلے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حسن کہا ہے حاتم نے گھر پہنچتے ہی تیز آواز میں پوچھا وہ کراچی گئے ہے چوکیدار کو جیسے حسن نے کہا اُسنے ویسے بتا دیا وہ جیسے ہی آئے اُسے میرے گھر بھیجنا ۔۔۔۔
جی اچھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آنٹی؟ ہانیہ نے آسیہ کو آواز دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے تو آپ دونوں مجھے آنٹی کہنا بند کردو رحمان کی طرح ماما بولا کرو آسیہ نے دونوں کو پیار کیا ۔۔۔۔۔
جی تو ماما ہم تیار ہیں بھائی کہا رہ گئے جاؤ میری جان بھائی کو بُلا لاؤ نہیں آپ رہنے دو سیڑھیوں سے جانا پڑے گا عائشہ بُلا لاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں؟ عائشہ جھٹ سے بولی ۔۔۔۔۔۔۔
جی کیوں کیا ہوا؟
نہیں کچھ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاؤ پھر آسیہ اپنے بیٹے کو جانتی تھی وہ زیادہ دیر ناراض نہیں رہ سکتا عائشہ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عائشہ آہستہ آہستہ سیڑھیاں چڑھنے لگی کاش وہ پہلے ہی کمرے سے باہر آجائے وہ دل میں سوچ رہی تھی۔۔۔۔۔
عائشہ نے دروازہ نوک کیا لیکن کوئی جواب نہیں آیا اسنے دوبارہ نوک کیا جب کوئی جواب نہیں آیا تو عائشہ دروازہ کھول کمرے میں داخل ہوئی وہ شاید شاور لے رہا ہے پانی کی آتی آواز سے اسنے اندازہ لگایا کمرے میں ہر چیز بہت ترتیب سے رکھی ہوئی تھی وہ کمرے کا جائزہ لینے لگی پانی کی آواز آنا بند ہو گئی تھی عائشہ جلدی کمرے سے جانے کے لیے پلٹی اس کی نظر ایک جگہ پر رک گئی یہ تصویر عائشہ اپنی تصویر دیکھ سب بھول گئی اسکی اور رحمان کی تصویر دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنس رہے تھے جو کالج کے ایک فنکشن پر لی گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تم یہاں کیا کررہی ہو رحمان واشروم سے باہر آیا تو عائشہ تصویر میں کھوئی تھی جو رحمان کی آواز پر چونکی وہ رحمان کی طرف دیکھ نظریں جھکا گئ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
و و وہ آ آنٹی آپکو بُلا رہی تھی رحمان کو اسکا یوں جھجک کر بات کرنا ذرہ اچھا نہیں لگا تھا ۔۔۔۔۔۔۔اوکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عائشہ نے باہر جانے کو اپنے قدم اُاٹھائے رحمان نے اسکی کلائی سے پکڑا اور کچھ نہیں کہو گی؟
اسکی انکھوں سے دو موتی گِرے ” سوری فور ایوری تِھیگ”
رحمان اسکے سامنے آکر کھڑا ہو گیا بس؟
جی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اوپر دیکھو میری طرف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسنے اپنی بھیگی پلکیں اُٹھا کر رحمان کی طرف دیکھا آئندہ سوری نہیں بولنا جس تکلیف سے تم گزر کر آئی ہو وہ میری تکلیف سے کیی زیادہ تھی عاشی مجھے تم پر نہیں خود پر غصہ آنا چاہئے میں نے کیوں نہیں تمہاری حفاظت کی کیوں تمہارے حال پر چھوڑ دیا تھا رحمان کے آنسوں عائشہ کے ہاتھ پر گِرے تو اُسنے حیرانگی سے رحمان کی طرف دیکھا میں نے سب کو دکھی کیا ماما بابا بھائی آپکو مجھے تو سزا ملنی تھی عائشہ کے رونے میں تیزی آگئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مانی میں اُسکے ساتھ بھاگی نہیں تھی ہم بس نکاح کرنے والے تھے شششششششش بس چُپ مجھے کچھ نہیں سُننا لیکن میں بتانا چاہتی ہوں ششششش کہا نہ بس چُپ رحمان نے اپنی انگلیوں سے اُسکے آنسوں صاف کیے چلو نیچے میں آتا ہوں تمہاری فیورٹ جگہ پر چلے گے اوکے
حسن جانتا تھا حاتم غصّے میں ہو گا اسلیے وہ ابھی ملنا نہیں چاہتا تھا اسنے پہلے ہی چوکیدار کو سمجھا دیا تھا لیکن کب تک وہ بار بار کال کر رہا تھا آخر حسن نے ملنے کا فیصلہ کر ہی لیا وہ حاتم کے گھر کی طرف روانہ ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حسن گھر میں داخل ہوا تو روبینہ سامنے بیٹھی تھی کیسی ہے آنٹی ۔۔۔۔؟
اللہ کا شکر بیٹا آپ ٹھیک ہو؟
جی حاتم؟
آپ بیٹھو میں پیغام بھیجتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میڈ نے جاکر حاتم کو حسن کا بتایا تو حاتم غصّے سے لال ہو گیا اسنے جلدی سے اپنی الماری کھولی ریوالور نکالی اور ہال کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماما ٹھیک ہے؟
جی آنٹی آپ نے کبھی چکر نہیں لگایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حاتم نے ہال میں آتے ہی حسن پر ریوالور تانی حاتم بیٹا یہ کیا کررہے ہو ۔۔۔۔
حاتم اِسے نیچے کرو ہم بیٹھ کر بات کرتے ہیں ۔۔۔۔۔
نہیں تم نے کیا سوچا تھا مجھے پتہ نہیں چلے گا تمہاری ہمت کیسے ہوئی اسکے یار کے ساتھ مل کر تم نے میرے ساتھ گیم کھیلی ۔۔۔۔
حاتم وہ بھائی ہے اسکا یار نہیں اسکو نیچے کرو ۔۔۔۔۔۔۔
حاتم میں تمہارے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں حسن نے اگے بڑھ کر حاتم سے ریوالور لینے کی کوشش کی لیکن حاتم بضد تھا ریوالور سے گولی نکل چکی تھی دونوں نے کھینچنا بند کردیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔