(Last Updated On: )
اٹھائی تیغ، اب غصے میں عبدالمطلب اٹھے
فدائے کعبہ ہوجانے کو باغیظ و غضب اٹھے
مگر اٹھتے ہی ان کو اور ہی نقشا نظر آیا
جلالِ ربِ کعبہ کا عجب جلوا نظر آیا
حرم کی حد میں آیا ابرہہ تو رک گیا ہاتھی
پئے تعظیم کعبہ عاجزی سے جھک گیا ہاتھی
گرا سجدے میں سر ایسا کہ پھر اوپر نہیں اٹھا
ہزار آنکس پڑے تن پر مگر یہ سر نہیں اٹھا
یکایک ابرہہ نے مڑ کے دیکھا فوج کی جانب
حرم کی سرزمیں پر بڑھنے والی موج کی جانب
نظر آیا قطاراں در قطاراں رک گئے ہیں سب
بروئے کعبہ سجدے کر رہے ہیں جھک گئے ہیں سب
تعجب اور گھبراہٹ کا ہنگامہ ہے پیش و پس
مہاوت مارتے ہیں ہاتھیوں پر پے بہ پے آنکس
پڑے ہیں اس طرح ہاتھی کہ جنبش ہی نہیں کرتے
خدا کا ڈر ہے دل میں آج شیطاں سے نہیں ڈرتے