صائم ہمیشہ کی طرح آج بھی لمبی آوارہ گردی کا پلان بنائے گھر سے نکلا ۔وہ شہر سے باہر نکلا ہی تھا کہ ایک بائیک جس پررومال سے منہ لپیٹے تین لڑکے بیٹھے تھے اس کے پیچھے ہو لیے۔وہ اپنی موج مستی جا رہا تھا اس لیے انہیں مسلسل اپنا تعاقب کرتے نہ دیکھ سکا ۔گاڑی جیسے ویران جگہ پر پہنچی، بائیک اسے کراس کرتے ہوئے اس کی گاڑی کے آگے کھڑی کر دی تو صائم نے بریک لگائی.
ارے دماغ خراب ہو گیا ہے اندھے ہو کیا نظر نہیں آ رہا ۔صائم تنتناتا ہوا باہر نکلا اور یہی اس کی سب سے بڑی غلطی ثابت ہوئی۔
لو بھئی یہ تو خود ہی باہر آگیا نکالنے کی زحمت ہی نہیں کرنی پڑی ۔ چلو شروع ہو جاؤ اپنے شہزادے کی کوئی حسرت نہ رہ جائے ۔ ان میں سے ایک ہنستا ہوا بولا۔اس سے پہلے وہ سنبھلتا ان تینوں نے اس پر لاتوں مکوں کی برسات کر دی ان کی مار کھا کر وہ نیم بےہوش ہو چکا تھا ۔اچھی طرح سے پیٹ لینے کے بعد اسی کی کار کا پچھلا دروازہ کھول کر اسے اندر پٹخا اور بائیک پر بیٹھ کر یہ جا وہ جا ۔تھوڑا آگے جا کر سڑک کنارے کھڑی گاڑی کے پاس بائیک روک کر کار کی ڈگی سے پیٹرول نکال کر اس پر چھڑکا اور بائیک کو آگ لگا دی ۔کچھ دیر میں بائیک مکمل شعلوں کی نظر ہوگئ ،تو وہ ہاتھ جھاڑتے ہوئے گاڑی میں بیٹھے ۔
لے شہزادے تمہارا کام ہو گیا ایک بار ستھری دھلائی کی ہے۔ علی فرنٹ سیٹ پر بیٹھتے ہوئے بولا۔
ایک گھنٹے تک تمہیں نئی بائیک مل جائے گی۔ حنان نے سیاہ چشمہ لگاتے ہوئے گاڑی سٹارٹ کی
کم آن یار اس کی ضرورت نہیں تم بس ۔کسی ریسٹورینٹ کی طرف گاڑی موڑو اچھا سا کھانا کھاتے ہیں
ویسے ایک بات کی سمجھ نہیں آئی جتنا تمہیں غصہ تھا اس پر۔ اصولا تو تمہیں خود اس پر ہاتھ صاف کرنا چایئے تھا ۔پچھلی سیٹ پر بیٹھا ساحل آگے کو ہوا
تم نہیں جانتے جب جب وہ میرے سامنے آتا ہے نہ تو خواہ مخواہ دماغ خراب نے لگتا ہے۔ مجھے وہ سب پھر سے یاد آ جاتا ہے کہ کس طرح اسکی وجہ سے میشا روئی تھی ۔کمینہ فضول میں میرے ہاتھوں مارا جاتا ۔ لیکن اس کے آنسواتنے بھی بے مول نہیں تھے ۔ کچھ تو ہرجانہ بنتا تھا ۔حنان کے چہرے پر چٹانوں کی سی سختی تھی ۔اس وقت یہ وہ معصوم سا حنان نہیں تھا جو میشا کے آگے پیچھے گھوم رہا ہوتا تھا
ویسے بھی مجھے تم لوگوں کے ہاتھ کی صفائی اور مہارت پر پورا بھروسہ ہے۔سٹیرنگ گھماتے ہوئے وہ ہلکا سا مسکرایا
ہاہاہاہاہا پندرہ بیس دن تک ہلنے کے قابل نہیں چھوڑا رمیز کا قہقہ گونجا
لیکن یار مزہ نہیں آیا ایک ایک مکے میں ہی لڑھک گیا تھا ۔علی نے منہ بنایا
کوئی نہیں پھر کبھی دیکھ لینا۔ چلو آجاؤ تم لوگوں کی فیس دے دوں ۔حنان گاڑی ریسٹورینٹ کے سامنے روکتے ہوئے بولا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بوا چائے دے دیں۔ میشا نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے آواز لگائی
بوا چائے ان کی طرف سے کوئی جواب نہ پا کر اس نے پھر سےآواز لگائی
وہ گھر پر نہیں ہیں گلہ کیوں پھاڑ رہی ہو پاس بیٹھی سونیا نے منہ بنایا۔ میشا چونکہ تھکی ہوئی تھی اس لیے اس کے منہ لگنے سے گریز کیا
یار بوا کھانے کو کچھ دے دیں۔ راحم نے بھی باہر سے آتے ہوئے اونچی آواز میں کہا
کیا مصبیت ہے بوا نہیں ہیں گھر پر میں شو دیکھ رہی ہوں کیوں چیخ چیخ کر ڈسٹرب کر رہے ہو۔سونیا نے پھاڑ کھانے والے لہجے میں کہا
یہ کونسا طریقہ ہے بات کرنے کا ۔ لگتا ہے تمیز بھول چکی ہو۔ دونوں بڑے ہیں نہ تم سے پھر ۔۔خالدہ بیگم نے نے لاونج میں داخل ہوتے ہوئے ناگواری سے بولیں
چچی انہیں نظر نہیں آ رہا میں ٹی وی دیکھ رہی ہوں اور یہ بار بار آ کر ڈسٹرب کر رہے ہیں
اگر اتنی ڈسٹرب ہو رہی ہو تو اپنے روم میں جا کر دیکھ لو وہ جو ستر فٹ کا ٹی وی روم میں تمہارے چچا نے لگو کر دیا ہے وہ شکل دیکھنے کے لیے نہیں ہے
کیا مطلب ہے آپکا ۔۔۔آپ طعنہ دے رہی ہیں
اس سے بھی کیا فرق پڑے گا تم لوگوں کو کونسا غیرت آ جانی ہے۔وہ بڑبڑائیں
کیا ہوا خالدہ کیوں غصہ کر رہی ہیں۔ رفعت بیگم نے انہیں یوں غصہ ہوتے دیکھ کر تعجب سے پوچھا کیوں کہ وہ کبھی بھی بچوں کے معاملے میں یوں نہیں بولتی تھیں
اپنی بیٹی کو تھوڑی تمیز سکھائیں بھابھی ۔۔۔ حد سے بڑھ رہی ہے اس سے پہلے ہاتھ سے نکل جائے، لگامیں ڈال لیں ۔۔
سونیا کیا کہا ہے تم نے ۔۔کتنی بار کہا ہے کہ اپنی زبان کو کنٹرول میں رکھا کرو
کچھ نہیں کہا ہے پتہ نہیں کس کا غصہ مجھ پر نکال رہی ہیں لگتا ہے ان پر بھی بیٹی کا اثر ہو گیا ہے
بکواس بند کرو چھوٹے بڑے کا لحاظ بھولتی جا رہی ہو تم
مام ۔۔۔۔۔۔
میں نے کہا نہ اپنا منہ بند کر اور اٹھو اپنے روم میں جاؤ رفعت بیگم سختی سے بولیں تو وہ بڑبڑاتی ہوئے چلی گئی
معاف کرنا خالدہ بچی ہے اسکی طرف سے میں معافی مانگتی ہوں میں سمجھاؤں گی اسے
اگر شروع دن سے سمجھایا ہوتا تو ایسی نوبت نہیں آتی۔۔ خیر تمہاری بیٹی ہے جو مرضی کرے مگر اسے سمجھا دیجیے گا آئندہ میرے بچوں کے ساتھ تھوڑا تمیز سے پیش آئے
مام چھوڑیں نہ آپ کیوں اپنا ٹمپر لوز کر رہی ہیں ۔مجھے اور راحم کو بھوک لگی ہے پلیز کھانے کا کچھ کر دیں ۔میشا انکا پارہ ہائی ہوتا دیکھ کر اگے بڑھی
تم بیٹھو میں لاتی ہوں
مام بھی نہ تائی جان کی شامت لے آئی ہیں ان بیچاری کا کیا قصور
قصور تو ہے انکا شروع دن سے ہی سمجھایا ہوتا تو یہ نوبت نہیں آتی ۔راحم نے کہا تو میشا نے تائید کئ
…………………..
میشا گھر میں سب کیسے ہیں
ٹھیک ہیں تم کیوں پوچھ رہی ہو ۔مییشا نے فائل سے سر اٹھائے بغیر جواب دیا
نہیں بس ایسے ہی ۔۔۔۔۔
راحم اور عیشا کیسے ہیں
وہ بھی ٹھیک ہیں
تمہارا بھائی کیسا ہے ۔۔ فائل کا ورق پلٹتی میشا کا ہاتھ تھما اور اگلے ہی لمحے اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ رینگ گئی
موحد کا پوچھ رہی ہو
نہیں
تو حنان کی بات کر رہی ہو
استغفراللہ ۔۔۔ وہ سن لیتا تو غش کھا جاتا
تو صائم ۔۔۔۔۔۔۔
نہیں بھئی میں اس کا کیوں پوچھوں گی۔ میں تو ولید کا پوچھ رہی ہوں اسکو پٹڑی سے اترتا دیکھ کر فضہ نے بھی ڈھٹائی دکھائی
ہاں تو سیدھا پوچھو نہ کہ ولید بھائی کیسے ہیں تم تو ایسے پوچھ رہی جیسے وہ تمہارے کچھ نہیں لگتے
تو بھائی تو وہ تمہارا ہے میرا تو کزن ہی ہوا نہ
تایا زاد بھی بھائی ہی ہوتے ہیں
دیکھو لڑکی جب اللہ نے مجھے بھائی نہیں دیا تو تم کون ہوتی ہو زبردستی رشتے بنانے والی ۔اب اللہ نے نہیں دیا تو اسمیں بھی کوئی اس کی مصلحت ہو گی
اچھا صیح ۔اسکی طرف سے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر فضہنےدانت کچکچائے
سنو مجھے تمہیں ایک بات بتانی ہے
بولو ۔۔۔
مجھے لگتا ہے مجھے محبت ہو گئی ہے
کوئی نئی بات کرو ایسے حادثے آئے روز تمہارے ساتھ پیش آتے رہتے ہیں۔
نہیں نہ اس بار پکے والی ہوئی ہے
اور یہ اطلاع تمہیں کہاں سے ملی
مجھے خود پتہ چل گیا ہے
کیسے ۔۔میشا نے دلچسپی سے پوچھا
دیکھو نہ جب سے اسے دیکھا ہے کسی کام میں دل نہیں لگتا بھوک پیاس بھی مر چکی ہے نیند بھی ڈھنگ سے نہیں آتی بات کرتے کرتے بھول جاتی ہوں عجیب کھوئی کھوئی سی کیفیت رہتی ہے،دل کسی عجیب سے احساس سے دھڑکنے لگتا ہے اور۔۔۔
سینے میں درد سا اٹھتا ہے ہاتھ پیر تڑنے مڑنے لگتے ہیں ،منہ سے جھاگ بہنے لگتی ہے ۔۔آس پاس کے لوگوں پر حملہ کرنے کا دل چاہتا ہے۔۔۔۔۔ ہے نہ۔۔۔۔۔ میشا اس کی بات کاٹ کر بولی تو فضہ منہ کھولے اسے دیکھنے لگی
اگر یہ ساری علامات پائی جاتی ہیں تو بی بی اپنا علاج کرواؤ ، تمہیں دورے پڑتے ہیں ۔ میں نے اس دن بھی کہا تھا کہ کسی پاگل خانے میں ایڈمٹ ہو جاؤ۔ مگر تم سنتی ہی کب ہو۔اب دیکھو بیماری دن با دن بڑتی جا رہی ہے اس سے پہلے لا علاج ہو جائے کچھ کر لو فضہ کچھ کر لو ایسا نہ ہو کہ کل کو کہیں چار لوگ اکھٹے ہوں اور تمہیں دورا پڑ جائے ،ہماری تو ناک ہی کٹ جائے گی ۔لوگ کیا کہیں گے ہارون کی بیٹی پاگل ہے کاٹ کھانے کو آتی ہے ۔وہ تو خیر اب بھی آتی ہو ۔
یہ بیماری ایسی ہے کہ ایک وقت آتا جب مریض کو بیڑیاں ڈال کر رکھی جاتی ہیں گو کہ تمہیں تو ابھی سے ڈال کر رکھنی چاہیں ،مگر پھر بھی اشد بیماری کی حالت میں تو لازمی ڈالی جائیں گی ۔تمہارے ہاتھ پاوں میں زنجیریں ہوں گی بال تمہارے کاٹ دیے جائیں گے کئی کئی دن نہ نہانے کی وجہ سے تمہیں جوئیں پڑ جائیں گی۔۔۔۔ نہ فضو نہ میں تمہیں اس حالت میں نہیں دیکھ سکتی ۔ میشا کی ہرزہ سرائیاں عروج پر تھیں
تمہاری بھی نہ مزاق کرنے کی عادت ہے ۔ فضہ نے اپنے دل میں اٹھتی انتقام کی لہر کو جن دقتوں سے دبایا تھا یہ وہی جانتی تھی
ہیں۔۔۔۔۔۔ میشا نے آنکھیں پھاڑیں
فضہ مجھے تم سے ڈر لگ رہا ہے ۔ اپنی اتنی لمبی چوڑی بکواس کا اتنا پرسکون رئیکشن دیکھ کر وہ مشکوک ہوئی
تم بھی نہ ۔۔۔چھوڑو بھی۔۔۔۔۔
تمہیں پتہ ہے تم میری سب سے اچھی سب سے پیاری دوست ہو ۔ایک تمہاری سمائل کا ہی کوئی مول نہیں یار۔ فضہ کچھ دیرکی خاموشی کے بعد ٹھنڈے میٹھے لہجے میں بولی
میشا نے حیرت سے اسے دیکھا فضہ اور ایسا انداز ۔اصولا تو اب تک اس کی طرف کوئی تگڑا سا جواب آ جانا چایئے تھا
لگتا ہے تمہارے دورے کا ٹائم ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔
ہاہاہا تم بھی پاگل ہو۔۔ فضہ کے انداز میں خلاف معمول اور خلاف توقع ٹھراوتھا،اسکا بدلہ انداز دیکھ کر اس کے اندر ہلچل مچی کہ یقینا کچھ بڑا کرنے والی ہے
یہ بلیو ڈریس تم پر بڑا سوٹ کرتا ہے چھوئی موئی سی مومی گڑیا لگتی ہو
میں بلکل بھی نہیں دینے والی ۔۔۔۔ اس نے جھٹ انکار کیا
پاگل میں مانگ تھوڑی رہی ہوں بلکہ میرے پاس بھی ایک ایسا ہی ڈریس پڑا ہے کل لیتی آؤںگی مجھ پر اچھا نہیں لگتا تم پر تو ہر کلر ہی چجتا ہے اب ہر کوئی تمہاری طرح تھوڑی نہ ہوتا ہے سلم سمارٹ ۔اب کی بار سچ مچ میشا کا ماتھا ٹھنکا
اصولا تو تمہارے منہ سے آگ نکلنی چایئے، مگر جھڑ پھول رہے ہیں۔ صاف صاف بتاؤ ارادے کیا ہیں ۔میشا نے بلاآخر پوچھ ہی لیا
تم ایویں شک کر رہی ہوں مجھ پر ۔ہم لوگ دوستیں ہیں اور اس سے پہلے کزنز بھی ہیں تو چلتا ہے یار
کیا کر رہی ہو اسےفون ملاتا دیکھ کر فضہ نے پوچھا
میں ولی بھائی کو کال کر کہ بتا دوں کہ میری جان خطرے میں ہے
ہااہاہاہاہا تمہاری حس مزاح کتنی اچھی ہے نہ
ایک بات کہوں ۔فضہ اس کی طرف جھکی
ہاں بولوں میں تو کب سے منتظر ہوں کہ کچھ سننے کو ملے مگرتم ہو کہ کچھ پھوٹ ہی نہیں رہی ہو
تم مجھے اپنی بھابھی بنا لو ۔۔۔۔۔۔۔
واٹ ۔۔۔۔۔۔۔میشا تقریبا چیخی
تمہیں ۔۔۔یعنی کہ تمہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطلب کہ تمہیں بھابھی بنا لوں ۔۔۔۔ تم نے ابھی یہی کہا ہے نہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاؤ از اٹ پوسیبل فضہ
آہستہ بولو پوری دنیا کو بتانا ہے کیا ۔۔۔۔ اس کے اتنے شدید رئیکشن پر فضہ نے دانت پیسے ۔
نہیں مطلب تم اایسا سوچ بھی کیسے سکتی ہو ۔
تو اس میں پرابلم ہی کیا ہے تم نے اپنے بھائی کی کہیں نہ کہیں تو شادی کرنی ہیں ۔مجھ سے اچھی لڑکی کہیں نہیں ملے گی
مانتی ہوں بچپن سے لے کر اب تک تم سے بہت بار لڑائی کی ہے، لیکن اس سب کا انتقام تم میرے بھائی سے لو گئ
میں تمہارے لیے ہی کہہ رہی ہوں ۔اب دیکھو نہ میں تمہیں اچھے سے سمجھتی ہوں تمہاری نیچر جانتی ہوں اب اگر تم مجھے اپنی بھابھی بنا لو گی تو کل کو تمہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ جو نئی ہو گی پتہ نہیں وہ تم جیسی ڈائن نند کو برادشت کرے نہ کرے
ارے نہیں فضہ تمہیں میری فکر میں گھلنے کی ضرورت نہیں ہے اپنا خیال رکھا کرو پہلے ہی ماشاءاللہ سے حسن کا کال ہے مزید جھریاں پڑ جائیں گی ۔ اس کی بے نیازی پرفضہ جی بھر کہ بدمزہ ہوئی ۔
صیح جیسے تمہاری مرضی کل کو جب تمہاری بھابھی تمہیں دھکے دے کر گھر سے نکالے گی تو پھر روتی ہوئی میرے پاس مت آنا
بڑی ہی کوئی منہ پھٹ لڑکی ہو کچھ دن صبر کر لیتی تو تمہیں خبر مل ہی جاتی مام ڈیڈ جا رہے ہیں گاؤں تمہارے رشتے کے لیے
واقعی۔۔۔ فضہ اچھلی
ہاں ۔۔ میشا مسکرائی تو وہ جلدی سے اٹھ کھڑی ہوئی
کیا کرنے لگی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔ ناچنے لگی ہو ۔
اوہو بھئ ہونے والی دلہن ہوں سو تیاریاں ہوتی ہیں میں یہاں سے مال جا رہی ہوں تم نے جانا ہے ۔میشا کے نفی میں سر ہلانے پر وہ جلدی سے باہر نکل گئی اسکے جانے کے بعد میشا کافی دیر تک ہنستی رہی
صائم کچھ پتہ چلا کون لوگ تھے ۔اس وقت وہ سب صائم کی عیادت کے لیے اکھٹے تھے اور سب سے آگے حنان تھا ۔گھر کے سب بڑے گاؤں کے لیے گئے ہوئے تھے رافعہ بیگم اور نوشابہ بیگم بھی ساتھ ہی گئی ہوئی تھی
نہیں برو ابھی تک تو کچھ پتہ نہیں چلا ۔جس بائیک پر وہ لوگ آئے تھے وہ بھی جلی ہوئی ملی ہے نمبر پلیٹ بھی نہیں تھی
اوہ اچھا ۔۔۔۔ حنان نے سر ہلایا
ویسے صائم بھائی انہوں نے آپ کو مارا کیوں
مجھے کیا پتہ عیشا کیوں مارا میں تو جا رہا تھا کہ اچانک سے تین لوگ ائے اور مارنا شروع کر دیا
نہ ان کے دماغ میں ہوا تو نہیں پھری ہوئی تھی نہ جو بلاوجہ مارنا شروع کر دیا کچھ تو کیا ہو گا نہ ۔ویسے بھی جیسے تیرے کتے کام ہیں نہ کسی نہ کسی سے تو پنگا لیا ہی ہوگا نہ ۔میشا نے پراندہ گھماتے ہوئے کہا
اوہ ہیلو کچھ نہیں کہا میں نے کسی کو اور کیا میرے کتے کام ہیں زرا بتانا مجھے
یہ جو تو جوا کھیلتا ہے یہ کہاں سے اچھا کام ہو گیا ہیں ۔ہوگیا ہو گا اسی میں ہی جھگڑا
واٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں کب جوا کھیلتا ہوں ۔صائم کو چار سو چالیس واٹ کا جھٹکا لگا ۔حیران تو باقی سب بھی ہوئے تھے۔مگر وہ سب پر بمب پھوڑ کر کچن میں جا چکی تھی
صائم تم جوا کھیلتے ہو ۔موحد نے حیرانی سے پوچھا
واقعی صائم بھائی ۔عیشا نے کہا
ویسے تم سے یہ امید نہیں تھی اگر پیسے چاہیں تھے تو ڈیڈ سے لے لیتے ۔حد ہے ولید نے سر جھٹکا
کمال ہے میں ہی جوا کھیلتا ہوں اور مجھے ہی نہیں پتہ صائم بربڑایا
بتاؤ صائم چپ کیوں ہو۔کچھ پوچھ رہے ہیں ۔ ولید نے سختی سے کہا
اوہ نہیں یار کوئی نہیں جوا کھیلتا میں ۔۔اور یہ شوشہ چھوڑ کر خود کہاں چلی گئی ہے ۔زینی کہاں ہو باہر آؤ
ہاں بول کیوں گلہ پھاڑ رہا ہے ۔۔ لگتا ہے تیری ہڈیوں کا چنگی طرح سے مساج نہیں ہوا جو ابھی بھی چیخ رہا ہے میشا چائے اور کباب ٹیبل پر رکھتے ہوئے بولی
تم سے کس نے کہا کہ میں جوا کھیلتا ہوں
ہاں تو جو شرطوں پر ریس لگاتا ہے وہ جوا ہی ہوتا ہے ۔ اس نے بے نیازی سے کندھے اچکائے تو سب کا اٹکا سانس بحال ہوا
زینی کسی دن میں تمہاری جان لے لوں گا ایک منٹ میں مشکوک بنا کر رکھ دیا ہے۔ نہایت ہی منہ پھٹ ،جاہل لڑکی ہو
اچھا ہوا۔۔۔۔۔ بہت اچھا ہوا ،جو تمہیں مار پڑی بس ایک بار وہ لوگ مجھے مل جائیں نہ تو باقاعدہ ان سے فرمائش کر کے تمہاری ہڈیوں کا سرمہ پیسوا کر تمہاری ہی آنکھوں میں ڈلواں گی ۔میشا نے دانت پیسے تو حنان مسکرایا
اس کی ہی آنکھوں میں کیوں ،کوئی اور بندہ بھی تو ہو سکتا ہے ۔ ہڈیاں بھی اس کی اور آنکھیں بھی اسی کی اب یہ تو نا انصافی ہوئی نہ ۔عیشا نے دلچسپی سے پوچھا
اوں ہوں ۔۔ ولید نے اسے آنکھیں دکھائی
نہیں ۔۔۔ جسٹ فار انفارمیشن پوچھ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنے میں میشا کا فون بجنے لگا
جی ماما ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سچ میں اوہ مائی گاڈ ۔۔۔اچھا فنکش کب کا رکھا ہے مییشا نے فضہ کی طرف دیکھتے ہوئے مسکرا کر پوچھا
اچھا چلیں بس جلدی سے آ جائیں ہم ویٹ کر رہے ہیں
لو جی فضہ تمہارا رشتہ ہوا پکا مبارک ہوا، ور ولی بھائی گو کہ یہ آپ کے ساتھ زیادتی ہے کہ اس جیسی لڑکی کو آپکو ساری عمر برداشت کرنا پڑے گا مگر اب تو کڑوا گھونٹ آپکو بھرنا ہی پڑے گا ۔میشا خاصی ہمدردی سے بولی اتنے سارے لوگوں کے درمیان اس کی بکواس پر وہ اسے گھور کر اٹھ گئی
لگتا ہے لڑکی شرما گئی ۔افق نے مسکراتے ہوئے کہا
شرمائی نہیں ہے بھنگڑا ڈالنے گئی ہو گئ میشا نے قہقہ لگایا اس کے موبائل کی میسج ٹون بجی تو اس نے دیکھا کہ فضہ کا میسج تھا
تم ایک بار وہاں سے اٹھ کر آؤ دیکھنا کیا حال کرتی ۔۔اور خبردار جو کوئی مزید بکواس کی منہ توڑ دوں گی تمہارا۔
ولی بھائی آپکی ہونے والی مجھے ڈیجیٹل دھمکیاں دے رہی ہے
اپنی دھمکیوں میں مجھے مت گھسیٹو ولید نے ہاتھ کھڑے کیے
فنکشن کب کا رکھا ہے
فضہ میری جان دیوار کے ساتھ لگ کر کیوں کھڑی ہو اندر ہی آجاؤ ۔یوں دیواروں کے ساتھ لگ کر باتیں نہیں سنتے بری بات ہوتی ہے۔فضہ جو لاونج کے دروازے پر کھڑی تھی اپنے دل میں اس کے قتل کی خواہش دبائے جلدی سے پیچھے ہٹی
اسی اتوار کو چھوٹی سی تقریب رکھی ہے ۔سب لوگ یہی ہیں تومام کہہ رہی تھی کہ سب نے مشورے سے شہر میں ہی تقریب رکھی ہے
بھائی میں بتا رہی ہوں اپنا کریڈٹ کارڈ مجھے دے دیں میں ڈھیر ساری شاپنگ کروں گی۔ عیشا جلدی سے اپنے مطلب پر آئی
کیوں تمہیں کیوں میں بھی لوں گا راحم جلدی سے بولا
اچھا اچھا لے لینا
اور میں کدھر گئی میشا نے ان تینوں کو گھورا
اچھا بابا باری باری سب لے لینا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تم آج پھر آ گئے ۔میشا راؤنڈ سے واپس آئی تو حنان کو کھڑا دیکھ کر پوچھا
وہ میری طبعیت کچھ خراب تھی تو چیک اپ کے لیے آگیا
اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو ہو گیا چیک اپ .اس نے چلتے چلتے پوچھا
ہاں ہو گیا ۔حنان بھی اس کے پیچھے چل پڑا
کسے کروایا ہے ۔۔۔ جہاں تک میں جانتی ہوں ڈاکٹر ماریہ چھٹی پر ہے ڈاکٹر فیضان میرے ساتھ ہی راؤنڈ پر تھے اور فضہ بھی آج نہیں آئی تو پھر تم نے کسے کروایا.
اااااا۔۔۔۔ وہ ۔۔۔۔۔۔ہاں وہ ڈاکٹر ثمامہ سے کروایا ۔ کوریڈور میں چلتے ہوئے حنان کی نظر سامنے والے روم پر پڑی جس پر ڈاکٹر ثمامہ کی نیم پلیٹ لگی ہوئی تھی
آر یو سریئیس حنان ۔۔۔ اس کے آگے چلتی میشا رک کر پوری کی پوری اس کی طرف گھومی اس کی آنکھوں میں تعجب تھا ۔
ہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسکا رئیکشن دیکھ کر حنان کو احساس ہوا کہ وہ کچھ گڑ بڑ کر چکا ہے مگر مکر بھی نہیں سکتا تھا سو ڈٹ گیا
نہیں نہیں تم کسی اور کے پاس گئے ہو گئے ڈاکٹر ثمامہ کیسے تمہارا چیک اپ کر سکتی ہیں
میں نے انہی سے ہی کروایا ہے ۔۔اس نے بے نیازی سے کندھے اچکائے
ہممم تو پھر کیا بتایا ہے انہوں نے ۔۔۔ وہ اپنے روم کا دراوازہ کھول کر اندر آئی۔ میشا سمجھ گئی کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے اس لیے مسکراتے ہوئے کرسی پر بیٹھ کر دلچسپ نظروں سے اسے دیکھنے لگی اسے یوں دیکھتا پا کر وہ کنفیوز ہوا
کچھ نہیں بتایا، کیا بتانا تھا اور تم یہ مجھے ایسے کیوں دیکھ رہی ہو
وہ گائناکولوجسٹ ہیں حنان ۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک وہ ناسمجھی سے اسے دیکھتا رہا جس کا اب ہنسی روکنے کے چکرمیں چہرہ سرخ ہو رہا تھا
استغفراللہ …….. کچھ بھی بولتی ہو۔۔۔ بات سمجھ آنے پر وہ اچھل پڑا تو میشا کھلکھلا کر ہنسی
میشی ۔۔۔۔۔ اسے مسلسل ہنستا پا کر اس نے خفگی سے دیکھا
ہاہاہا بندہ جھوٹ بولنے سے پہلے سوچ ہی لیتا ہے
میں بھی سوچوں ایسا معجزہ میں نے آج تک دیکھا نہ سنا
اب تم ایسے کرو گی ۔۔۔ ٹھیک ہے تم یہی چاہتی ہو نہ تو میں چلا جاتا ہوں اس نے منہ بسورا
اوکے اوکے سوری اب نہیں ہنسوں گی ایک ہاتھ سے کان پکڑے وہ سوری کرنے لگی البتہ ہنس اب بھی رہی تھی
تم اب بھی ہنس ہی رہی ہو میشا ۔۔۔۔۔۔۔
تم ایک دفعہ اپنی بات کو نئے سرے سے سوچو تو سہی کہ تم نے کہا کیا ہے
میں جا رہا ہوں اور دوبارہ نہیں آؤں گا مذاق بنا کر رکھ دیا ہے
اچھا اچھا سوری پکا نہیں ہنستی ۔۔تم بتاؤ کیوں آئے تھے ۔چیک اپ کے لیے یا پھر ویسے ہی ۔۔اب اتنی بچی تو وہ بھی نہیں تھی کہ اس کا اپنے آگے پیچھے گھومنا، روز روز گھر کے چکر لگانا ، ہوسپیٹل آنا اور خود پر پڑنے والی اس کی نگاہوں کے مطلب کو نہ سمجھ سکتی
تم سے ملنے آیا تھا ۔۔ حنان نے بھی جو ہو گا دیکھا جائے گا پر عمل کرتے ہوئے سیدھی بات کی
کیوں ابھی کل ہی تو ملے تھے ہم۔۔۔۔۔
ہاں وہ مجھے کچھ بات کرنی تھی ۔۔۔۔۔ اسے ایک ہفتے بعد پندرہ دن کے بزنس ٹرپ پر جانا تھا تو اس نے سوچا کہ جانے سے پہلے وہ میشا سے بات کر کہ اور نوشابہ بیگم کو رشتے کے لیے بھیجے گا اور اس سب میں وہ بلکل بھول گیا کہ کچھ دن پہلے وہ بڑے دھڑلے سے انکار کر چکا ہے اگر اسے یاد ہوتا تو کبھی بھی ایزی لینے کی غلطی نہ کرتا
ہاں بولو
میں نے تمہیں بتایا تھا نہ کہ میں کسی لڑکی کو پسند کرتا ہوں
ہاں تو ۔۔۔۔
مجھے اس سے بات کرنی ہے تم کوئی آئیڈیا دو نہ ۔مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا
میں کیا کہوں تم۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر میشا ایکسڈینٹ کیس آیا ہے پلیز جلدی آئیں ۔نرس نے اندر آتے ہوئے کہا تو وہ اٹھ کھڑی ہوئی
اچھا میں آتی ہوں ۔سوری حنان میں تم سے پھر بات کروں ابھی مجھے جانا ہے ۔۔ٹیک کیراسے کہتی ہوئی وہ باہر نکل گئی پیچھے وہ منہ بنا کر رہ گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار میری دو کزنز ڈاکٹر ہیں ایک جانی مانی بیوٹیشن اور میں فیس پیک کے لیے گوگل چھان رہی ہوں کچھ اچھا سا بتا دو نہ ایک ہفتے بعد فضہ کی انگیجمنٹ ہے اور میری سکن اتنی ڈل ہو رہی ہے ۔۔کافی دیر کی موبائل میں گھسی سمائرہ موبائل تقریباً پٹختے ہوئے بولی۔ان چاروں کی اچھی خاصی دوستی ہو چکی تھی آج کل وہ جگہ وہ چاروں اکھٹی ہی پائی جاتی تھیں کبھی افق کے گھر کبھی سمائرہ کے گھر تو کبھی میشا کے ہاں ۔آج بھی وہ سمائرہ کے ہاں بیٹھی شاپنگ لسٹ بنا رہی تھیں جوکہ فضہ اور میشا کی بونگیوں میں ایک ناممکن سی بات لگ رہی تھی ۔جیسے ہی وہ نوٹ کرنے لگتی ان دونوں کی باتوں کی لمبی فہرست شروع ہو جاتی اور لسٹ بیچ میں رہ جاتی ۔سمائرہ نے جھنجھلا کر رجسٹر سائیڈ پر پھینکا اور موبائل میں بزی ہو گئی
تم بتاؤ کیا چایئے ۔۔ افق نے پوچھا
مجھے کوئی اچھا سا فیس ماسک بتاؤ اور میرے بال بھی اتنے خراب ہو رہے ہیں
میں بتاؤں۔ میشا جھٹ سے بولی
ہاں اس سے پوچھ لو ویسے بھی ڈاکٹر کی تجویز کردہ چیزیں بیسٹ ہوتی ہیں
یہ بتائے گی۔۔ فضہ بڑبڑائی تو افق نے نا سمجھی سے اسے دیکھا
میں بتاتی ہوں تم نوٹ کرتی جاؤ ایسا فیس پیک بتاؤں گی نہ کہ تمہاری یہ سڑی ہوئی شکل تروتازہوجائے گی ۔میری اگر چھوٹی سی ہیلپ سے تم جیسی عام شکل و صورت والی لڑکی کا کچھ بھلا ہو جائے تو مجھے بھی ثواب مل جائے گا سمائرہ آنکھیں پھاڑے اسے دیکھنے لگی اسکی چلتی زبان دیکھ کر افق بھی حیران تھی
یوں مت دیکھو چلو لکھو ۔۔میشا نے پاس پڑا رجسٹر اور پین اسے پکڑایا
لکھواؤ۔۔
دو ٹماٹر لے لیں ۔ یاد رہے ٹماٹر تمہاری شکل کی طرح سڑے ہونے ضروری ہیں ۔دو کھانے کے چمچ سرخ مرچیں اچھے سے مکس کر کہ آدھا کپ کوبرا کا زہر، آدھا لیٹر کسی انتہا کہ گندے نالے کا پانی ،پانی بہت پرانا اور باسی ہو ان سب کو ملا کر ایک لیٹر کالے تیزاب میں آدھا گھنٹہ پکانا تیزاب کالا ہی ہونا چایئے ورنہ مطلوبہ نتائج نہیں مل سکیں گے ان سب کا جب گاڑھا پیسٹ بن جائے تو ابلتا ہوا گرم گرم اپنے چہرے پر لگانا انشاءاللہ ،اللہ میرے کے حکم سے ایسا رزلٹ ملے گا کہ تمہارے چہرے کو دیکھنے کے لیے دور دور سے لوگ آئیں گے ۔۔۔۔۔۔
اور بالوں کے لیے ایک آسان سا چھوٹا سا ٹوٹکا ہے مٹی کے تیل یا پیٹرول سے اچھی طرح دھو کر آگ پر سکھاؤ انشاءاللہ سارے مسئلے حل ہوجائیں گے اس کی گل افشانیاں سن کر سمائرہ کو اپنے کانوں سے دھواں نکلتا محسوس ہوا
ہاتھوں اور پاؤں کےلیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بسسس خبردار جو تم اس کے آگے ایک لفظ بھی بولی ۔ہاتھ میں پکڑا رجسٹر اس کے سر پر مارتے ہوئے وہ چیخی
ایک تو میں اپنا سپیشل ٹوٹکا تمہیں بتا رہی ہو ں اوپر دست درازی کر رہی ہے ۔میشا نے منہ بنایا
ارے بھاڑ میں گیا تمہارا ٹوٹکا۔ اٹھو دفعہ ہو جاؤ یہاں سے
سنو تو سہی۔۔۔ اسے ڈھٹائی سے بیٹھا دیکھ کر سمائرہ نے اپنی چپل کی طرف ہاتھ بڑھایا اس کے جارحانہ تیور دیکھ کر میشا نے اٹھنے میں عافیت جانی
ایک بار ٹرائی کرنے میں کیا حرج ہے ۔ سمائرہ کی پہنچ سے دور جا کر اس نے ہانک لگائی
اور ایک بار تمہارا منہ توڑنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کمینی عورت ۔
اس سے پہلے وہ اٹھ کر اس کے پاس آتی وہ اندر بھاگ گئی
توبہ ہے کیا سے کیا بنا گئی مجھے تو تصور کر کہ ہی جھرجھری آ رہی ہے سمائرہ نے کانوں کو ہاتھ لگایا
میں کیا کہہ رہی تھی ٹرائی کرنے میں کوئی حرج تونہیں۔ فضہ نے افق کو دیکھتے ہوئے آنکھ دبائی
تم بھی دفعہ ہو جاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم بھی کم نہیں ہو اسی کا ہی عکس ہو
مجھے اجزائے ترکیبی بھول رہے ہیں کیا تھے سڑے ہوئے ٹماٹر گندے، نالے کا پانی ،کالا تیزاب۔۔ افق نے مسکراتے ہوئے دہرایا
چپ کرو گندی نہ ہو تو مجھے تو سوچ کر ہی الٹی آ رہی ہے چھی چھی ۔۔سمائرہ نے بری بری شکلیں بنائیں
ویسے ٹرائی کرنے میں کیا حرج ہے رزلٹ نہ ملا تو پیسے واپس لے لینا افق نے قہقہ لگاتے ہوئے کہا تو فضہ بھی ہنسی انکو ہنستا دیکھ سمائرہ نے انہیں گھورا تو وہ خاموش ہوگئیں کچھ دیر بعد لان ان تینوں کے قہقوں سے گونج اٹھا
وہ لان سے بھاگ کر اندر آئی تو نوشابہ بیگم کچن میں کھڑی ملازمہ کو دوپہر کے کھانے کی ہدایات دے رہی تھیں
خالہ حنان کہاں ہے
اپنے روم میں ہے سو رہا ہے
صبح کے گیارہ بج رہے ہیں اور ابھی تک سو رہا ہے
رات دیر تک کام کرتا رہا ہے پھر آج اتوار تھا تو میں نے نہیں اٹھایا
چلیں یہ نیک کام میں کر دیتی ہوں ۔وہ کچن سے جاتے جاتے چپس کا پیکٹ بھی اٹھا کر لے گئی
بی بی جی آپ انہیں روکیں نہ چھوٹے صاحب یوں نیند سے جگائے جانے پر کتنا خفا ہوتے ہیں خواہ مخواہ بیچاری ڈاٹ دیں گے
تم فکر مت کرو ،کچھ نہیں کہے گا ۔ نوشابہ بیگم مسکرائیں ۔ وہ حنان کے روم میں داخل ہوئی تو وہ لمبی تانے سو رہا تھا
حنان اٹھو ۔۔۔۔
حنان۔۔۔۔۔۔
کیا ہے سمی سونے دو نہ ۔ وہ کسمسا کر دوبارہ سو گیا۔ اسکو اٹھتا نہ پا کر واشروم جا کراس نے پانی کی بالٹی بھری اورلا کر اس پر پھینک دی ۔وہ ایک دم سے ہڑبڑا کر اٹھا
واٹ دا۔۔۔۔۔۔۔ وہ جو سمائرہ سمجھ کر اسے جھاڑنے لگا تھا میشا کو منہ پر ہاتھ رکھ کر ہنستے دیکھ کر گہری سانس لے کر رہ گیا
میشو ایسے کون اٹھاتا ہے یار
کب سے آوازیں دے رہی ہوں تم اٹھ ہی نہیں رہے تھے تو میں نے سوچا چلو فضہ والا طریقہ آزماتے ہیں
تم کب آئی ۔ جمائی لیتے ہوئے وہ دوبارہ بیڈ پر گرا مگر اسے گیلا پا کر جلدی سے اٹھا
میں تو کب کی آئی ہوں تمہاری ہی نیندیں پوری نہیں ہو رہی
مجھے پہلے اٹھا دیتی۔ حنان کو اپنے سوتےرہنے کا افسوس ہوا
چلو نہ کہیں باہر چلتے ہیں ۔ان سب نے مجھے وہاں سے بھگا دیا ہے
تم بیٹھو میں چینج کر کہ آتا ہوں ۔ حنان کے جانے کے بعد وہ اٹھ کر اس کے روم کی تلاشی لینے لگی جس کا کوئی خاطرخواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا تھا الماری کھولی تو اس میں بھی صرف کپڑے ہی تھے اکتا کر الماری کا پٹ بند کرنےلگی تو اس کی نظر ایک کونے میں رکھےکچھ باکسز پر پڑی ۔ایک ایک کر کہ وہ اٹھا کر دیکھنے لگی جن میں لیڈیز جیولری پرفیومزاور دیگر چیزیں تھیں
کیا کر رہی ہو۔وہ جو مگن انداز میں چیزوں کا معائنہ کر رہی تھی کہ پیچھے سے آتی حنان کی آواز پر اچھلی
کیا ہے حانی ڈرا کر رکھ دیا تم نے۔ میشا نے بے اختیار اپنے دل پر ہاتھ رکھا
سوری ۔۔ویسے یہاں کر کیا رہی ہو
تمہارے روم کی تلاشی لے رہی تھی
کیوں اور کس کی اجازت سے ۔ اس نے ابرو اچکائے
کیوں ۔۔۔۔۔کیوں کہ میرا دل کر رہا تھا اور جہاں تک اجازت کا سوال ہے تو میرے پاس سرچ وارنٹ ہیں
کس نے دیے ہیں
میں نے خود ہی خود کو دیے ہیں ۔میشا نے کندھے اچکائے
تم یہ بتاؤ کہ یہ تم نے لیڈیز سامان کب سے یوز کرنا شروع کر دیا ہے
یہ سامان ۔۔۔۔۔۔۔
ہاں یہ سامان ۔۔۔۔۔۔
یہ سم ون سپیشل کے لیے ہے
اوہ ہ ہ۔ میشا نے ہونٹوں کو زیرو شیپ دی
ہاں کیسی ہیں ،تمہیں پسند آئیں
بہت اچھی ہیں تمہاری چوائس واقعی ہی بہت پیاری ہے۔میشا مسکرائی
یہ تو ہے۔ حنان نے اسے دیکھا
اچھا چلو کہاں جانا ہے
ہاں میں یہ سب سمیٹ تو لوں
اسکی ضرورت نہیں تم ایسے ہی رکھ دو میں آ کہ خود دیکھ لوں گا۔حنان کا کہنا تھا کہ سب چیزیں الماری میں ٹھونس کر اس کے ساتھ باہر نکل گئی
آئس کریم کھاؤ گی حنان نےگاڑی آئس کریم پالر کے باہرروکی
نہیں آج گول گپے کھاتے ہیں
ہیں کیا کھاتے ہیں۔۔ حنان نے حیرانی سے پوچھا
تمہیں گول گپوں کا نہیں پتہ
ہاں نہیں پتہ ۔۔۔۔۔۔
بس کر دو حنان کس کو گول گپوں کا نہیں پتہ ہوتا ۔۔۔۔۔ایڈا تو انگریز دا بچہ
یار اب نہیں پتہ تو نہیں پتہ
اچھا تم گاڑی سٹارٹ کرو میں آج تمہیں کھلاتی ہوں ۔تھوڑا آگے جاکر میشا نے گاڑی ایک گول گپے کے ٹھیلے کے پاس رکوائی
جاؤ لے کر آؤ
کیا مطلب تم یہاں سے کھاؤ گی
ہاں تو۔۔۔۔۔۔۔
میشو کتنی گندی جگہ پر وہ ٹھیلہ لے کرکھڑا ہے آس پاس کتنی مکھیاں ہیں اور تم یہاں سے کھاؤ گی
تم رہنےدومیں خود ہی جاتی ہوں۔میشا منہ بناتے ہوئے باہر نکلنے لگی
رکو میں جاتا ہوں
پوری ایک پلیٹ لانا ساتھ میں میٹھی اور کھٹی چٹنی بھی لانا۔
تم بھی کھاؤ نہ۔ اس نے پلیٹ اس کے آگے کی تو اس نے نفی میں سر ہلایا
کیا ہے یار کھاؤ نہ مجھے اکیلی کھاتے ہوئے مزہ نہیں آ رہا ہے ۔فضہ ہوتی تو پوری پوری کمپنی دیتی ۔وہ افسردہ ہوئی
اچھا سیڈ مت ہو لاؤ دو۔کیسے کھانا ہے ۔ حنان سےاس کی اتری شکل دیکھ کر رہا نہیں گیا
میں تمہیں بتاتی ہوں میشا جلدی سے اس کی طرف گھومی
پہلے یہ اٹھاؤ پھر اس پانی میں ڈبو جیسے اسنے پانی میں ڈبویا گول گپا آدھے سےزیادہ ٹوٹ کر گر گیا۔دوسرا تو اٹھایا تو اس کا بھی کچھ ایسا ہی حشر ہوا
کیا کر رہے سارا پانی خراب کر دیا
اب مجھ سے نہیں ہو رہا تو کیا کروں
رکو میں کھلاتی ہوں میشا نے پلیٹ اسے تھمائی اور خود ایک گول گپااٹھا کراسکی طرف بڑھایا
حنان منہ تو کھولو ۔۔۔۔۔۔
کھولا ہوا تو ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوہو بڑے والا کھولو نہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واٹ اور کتنا بڑا کھولوں ۔۔۔۔۔۔۔
میں چمچ لے آتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔
اب تم چمچ سے کھا کر انکی بےادبی کرو گے ۔۔۔۔۔یہ چمچ سے نہیں کھاتے تم رہنے دو میشا نے جھنجھلا کر کہا
اوہ گاڈ۔۔۔اچھا یہ لو حنان نے منہ کھولا ،جیسے ہی گول گپا اس کے منہ میں گیا اس کے تو چودہ طبق روشن ہو گئے
مرچیں ،پانی دو جلدی ۔میشا نے جلدی سے پانی کی بوتل اس کی طرف بڑھائی
توبہ اتنی مرچیں تم کیسے کھا رہی ہو ۔وہ اسکی آنکھوں سے بہتا پانی دیکھ کر کھلھلائی
دیکھ لو میرے لیے تو یہ ابھی بھی بہت کم ہیں اب جاؤ ایک پلیٹ اور بنوا کر لاؤ
ہرگز نہیں اتنا سپائسی ہے میری تو ایک ہی کھانے سے بس ہو گئی ہے اور تم دوسری پلیٹ کے لیے پر تول رہی ہو ، پتہ نہیں کیا گند بلا ڈالا ہوا ہے اس نے ۔۔
حنان تم میری فیورٹ چیز کو گند بلا بول رہے ہو
دیکھو نہ میشی اس نے صفائی کا بلکل بھی خیال نہیں رکھا اوپر سے اتنا مرچ مصالحہ ڈالا ہوا تم ڈاکٹر ہو اس کے باوجود اتنی بدپرہیزی کر رہی ہو۔ بیمار ہو جاؤ گی یار ۔گلہ خراب ہو جائے
اوکے چلو ۔اس نے منہ بسورا
اب یہاں کیوں رکے ہو .اسے بیکری کے سامنے گاڑی روکتے دیکھ پوچھا
تم یہیں بیٹھو میں تمہارے لیے کچھ میٹھا اور جوس لے کر آتا ہوں ۔ اسے بٹھا کر وہ بیکری کے اندر داخل ہوگیا
جاری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...