(Last Updated On: )
ہم نے وقتوں کی فہرست میں نام ان کا لکھا
جو ہمارے وفا دار تھے
اور ان کا لکھا
سبز سچائیاں جن کے تازہ لہو سے مہکتی رہیں
جن کے لہجے میں فردا کا اقرار تھا
اور جو راستے میں پڑی سلوٹیں
اپنے دکھ کے گرانبار قدموں سے ہموار کرتے رہے
کل نئے وقت کی دھوپ تاریک قلعوں کو مسمار کرتے ہوئے
پھیل جائے گی بے انت آزادیوں کی طرح
اپنی مٹی سے اوینس اٹھے گا جب
اور جب تیسرے شہر کی
زرد نسلیں، سیاہ فام آبادیاں
لکھ چکیں گی نیا عہد نامہ نئے وقت کا
تو زمیں گنگنانے لگے گی ہری گھاس کی اس ہری نظم کو
جس کے میں اور تو اور وہ لفظ ہیں
بول ہیں
٭٭٭