سماجی کارکن، ادیب، اور مبصر جمیل احمد خان حیدرآباد
امین جالندھری حیدرآباد کے ایک سینئر فکشن رائٹر ہیں اور طویل عرصے سے ادب کی خدمت میں صروف ہیں۔ان کے افسانوں کا تازہ مجموعہ ’حرف حرف کہانی ‘مطبوعات رابطہ کے پلیٹ فورم سے چھپ کر سامنے آیا ہے ۔اس مجموعے میں شامل کہانیوں کو پڑھ کر بے ساختہ اپنے ماحول کی اصلاح اور مصنف کی باریک بینی پر داد دینے کو دل چاہتا ہے۔امین جالندھری جو اپنے ماحول کے ناقد بھی ہیں اور اس کی اصلاح کے خواہشمند بھی ہیں آج کے زمانے میں ایسے لوگوں کی تعداد جو پہلے ہی کم تھی اب کم سے کم تر ہوتی جا رہی ہے۔یہ جو چند لوگ ہیں میں انھیں امید کی کرنیں سمجھتا ہوں اور ان کی درازیٔ عمر کے لیے دعا گو رہتا ہوں۔امین جالندھری کا ڈیوشن، جب انکے خاص انداز میں افسانے کی شکل میں نمودار ہوتا ہے تو دل کو ایک تسلی بھی ہوتی ہے کہ کوئی ہے جو اس سوئی ہوئی قوم کے لیے جاگتا ہے۔ اس کے حق میں سوچتا ہے۔جب تک ایسے بے لوث خادم ادب موجود ہیں اس معاشرے کی مثبت اقدار کو کوئی خطرہ نہیں۔
میری دلی خواہش ہے کہ لوگ امین جالندھری کے افسانوں کا مطالعہ کریں اور اپنے چہرے اس آئینے میں دیکھیں۔تاکہ انھیں اندازہ ہو کہ موجودہ عہد میں وہ کہاں کھڑے ہیں۔ امین جالندھری کا افسانہ مستی، بول میری مچھلی،کامیاب، اور بوڑھے آدمی کا نوحہ جو افسانہ نگاری کے تمام تقاضوں کو پورا کرتا ہے اور نوجوان افسانہ نگاروں کو درس دیتا ہے کہ زندہ ضمیری ہی ایک تخلیق کار کی شان ہے۔امین جالندھری اپنی تخلیقات میں جن معاشرتی برائیوں کو اجاگر کرتے ہیں۔جن رویوں کی نشان دہی کرتے ہیںان سے سب کا واسطہ پڑتا ہے۔انھیں کوئی پسند نہیں کرتا ۔سب ان کی شکایت کرتے ہیں مگر اپنے آپ کو بدلتا کوئی نہیںیہی ہماری زوال آمادگی کی نشانی ہے۔امین جالندھری کا فن اور ان کی فکر اس لائق ہیں کہ انھیں ہر سطح پر سراہا جائے۔
٭٭٭٭٭٭٭