(Last Updated On: )
’’شعر کے پردے میں‘‘ میرے تحقیقی و تنقیدی مضامین کا دوسرا مجموعہ ہے جس کے تمام تر مضامین شاعری سے متعلق ہیں۔ ہمارے ناقدینِ ادب نے اردو شاعری کی طرف خصوصی توجہ دے رکھی ہے اور اس حوالے سے بعض نئے مباحث بھی سامنے آتے رہے ہیں۔ ان مباحث پر میری نگاہ ضرور رہی اور وقتاً فوقتاً میں نے ان سے استفادہ بھی کیا ہے مگر اول تو میں کسی خاص دبستانِ تنقید کی تقلید کا قائل نہیں رہا۔ دوسرے یہ مضامین جن لوگوں پہ لکھے گئے ہیں وہ بھی کسی ایک عہد سے تعلق نہیں رکھتے ہیں۔ اس لیے ان میں کسی مخصوص تنقیدی نقطۂ نظر کی تلاش بے سود ہو گی۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے اپنے طور پر اردو شاعری کے چند گوشوں اور زاویوں کو سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کی ہے۔
’’کوکن کے اردو لوک‘‘، ’’ودربھ میں جدید اردو غزل‘‘ اور ’’رتناگری کی شعری روایت‘‘ ایسے مضامین ہیں جن میں کسی ایک شخص یا شاعر کی شاعری کا مطالعہ کرنے کی بجائے ایک خاص علاقے کی شعری رجحان پر تنقیدی نظر ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کتاب میں شامل مضامین کے متعلق مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس سلسلے میں قارئین کی رائے زیادہ اہم ہو گی۔
اس کتاب میں کچھ مکتوبات بھی شامل کیے گئے ہیں جن میں بعض شعرا کے چند اشعار پر تبصرہ ہے۔ امید ہے کہ ان مکتوبات سے بھی شاعری کے لسانی اور فنی جائزے میں مدد ملے گی۔ قارئین کو حق ہے کہ وہ مکتوب نگار کی رائے سے اختلاف کریں مگر کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ مصنف کی نیت پر شک کرے۔ ایک درخواست یہ بھی ہے کہ مصنف نے اپنی پسند کے مطابق مختلف دور کے شعرا کے کلام پر تنقیدی نگاہ ڈالی ہے۔ جن شعرائے کرام کو اس کتاب میں شامل نہیں کیا جا سکا ہے وہ غیر اہم شعرا نہیں ہے۔ انشاء اللہ ان میں سے کچھ شعرائے کرام کے کلام کا تنقیدی مطالعہ آئندہ لکھے جانے والے مضامین اور کتابوں میں ہو گا۔
میں پروفیسر یونس اگاسکر، ڈاکٹر محمد شرف الدین ساحل، جناب سید معراج جامی پروفیسر ابنِ کنول اور جناب حقانی القاسمی کا بے حد ممنون ہوں کہ ان صاحبان نے میری گزارش پر اس کتاب کے تعلق سے اپنی گراں قدر آرا سے نوازا۔ برادرم پرویز احمد کا شکریہ ادا کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں جنھوں نے اس کتاب کا دیدہ زیب اور معنی خیز سر ورق بنایا۔ اس کتاب کے کمپوزر برادرم محمد رفیع الدین (جنھیں میں رفیع بھائی کہتا ہوں) کا بے حد شکر گزار ہوں جنھوں نے اپنی مصروفیت کے باوجود مسودہ کی بار بار تصحیح کی۔ بقول مرحوم یوسف ناظم ’’گلشنِ اطفال مالیگاؤں کے ہنس مکھ اور نوجوان مدیر رحمانی سلیم احمد‘‘ نے خوش دلی سے طباعت کی ساری ذمہ داریاں اپنے سر لے کر اس کتاب کو زیورِ طبع سے آراستہ کیا۔ میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ کتاب کی طباعت کے سلسلے میں میرے عزیز دوست عبید حارث نے نہایت ہی قیمتی مشورے دیئے۔ ڈاکٹر غضنفر اقبال نے کتاب کا بڑا ہی پیارا سا عنوان تجویز کیا۔ ان دونوں دوستوں کا بھی شکریہ۔
یہ کتاب قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان، نئی دہلی کے جزوی مالی تعاون سے شائع ہو رہی ہے، میں کونسل کا بھی شکر گزار ہوں۔
محمد دانش غنی
۳۰؍ نومبر ۲۰۱۹ء