(Last Updated On: )
ہر خطا کو معاف کرتا رہا
آئینہ اپنا صاف کرتا رہا
کچھ تو وہ بھی پرے رہا مجھ سے
میں بھی کچھ انحراف کرتا رہا
زنگ لوہے سے کب اترتا ہے
دل کو ہر چند صاف کرتا رہا
مجھ کو کعبہ نظر نہیں آیا
عمر بھر میں طواف کرتا رہا