نہیں ۔۔۔۔نا ۔۔۔ہی ۔۔۔
ہر بار کیسے بچ جاتی ہے مجھ سے
کیسے ؟؟؟؟
کمرے کی ہر چیز ٹوٹ پھوٹ چکی تھی
پوجا دیوانہ وار چیخ رہی تھی
پوجا سمبھالو خود کو ۔۔۔
نہاد چھوڑو مجھے
نہاد نے مضبوطی سے پوجا کو جکڑا ہوا تھا
بوس ہمیں زندہ مار ڈالے گا اگر اسے منّت نہیں ملی تو
پوجا نے اپنے بال نوچتے ہوے کہا
پہلے اس صفا اور نیلم کا کچھ کرنا ہوگا نہاد
ورنہ ہم منّت کو کبھی نہیں نکال سکتے
اور یہ ارسل یہ ایک سیکریٹ ایجنٹ ہے ایک بہادر آفسیر
یہ سمجھتا ہے ہمیں راز نہیں پتا
ان سب کا کچھ نا کچھ کرنا پڑے گا
نہاد نے پوجا کو سمجھایا
تماری جھوٹی کہانی پر منّت پگل گئی تھی وه بیوقوف لڑکی ہے جھوٹے آنسو دکھاؤ گئی تو تمارے جھانسے میں آجاے گئی
نہاد نے شیاطنی دماغ چلایا
پوجا جیسے اسکے ارادے بھانپ گئی ہو
کہاں جا رہے ہیں ہم ؟؟
منّت نے سامنے راستے کو غور سے دیکھا
کار اپنی تیز رفتار سے اگے بڑھ رہی تھی
گھر جانے سے پہلے ہم لنچ نا کر لے منّت ؟
ضیاء نے پر امید نظروں سے دیکھا
نہیں ضیاء مجھے گھر جانا ہے اور فلحال بھوک بھی نہیں ۔۔
منّت نے صاف منع کر دیا
کبھی تو دل رکھ لیا کرو منّت
ضیاء کو کافی دکھ پہنچا ۔۔
ضیاء پھر کبھی سہی پر ابھی گھر چلے ۔۔
منّت نے دھیرے سے کہا
اسکے چہرے پر ایک ایسی کشش تھی ایسی معصومیت تھی کہ نا چاھتے ہوے بھی لوگ اسکی بات کو رد نہیں کر سکتے تھے
ضیاء بھی دل ہار بیٹھا
اوکے جیسے تماری مرضی
اور کار نے گھر کا راستہ ناپا
کیا زین کی شادی نیلم سے ؟؟؟
زین تم کتنا چھپا رستم نکلے تم نے خبر تک ہونے نا دی
منّت نے شکایتی نظروں سے زین کو دیکھا جو پزل ہورہا تھا بڑوں کے درمیان بیٹھ کر
ہاہاہا منّت تمیں اپنے بکس اور ناول سے فرصت ملے گئی تو پتا چلے گا کچھ
لبنیٰ نے بیٹی کے کان کھینچے
ایک ہفتے کے اندر شادی واو ۔۔۔
شمع نے کارڈ دیکھتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا
اوکے بچوں اب تم لوگ بیٹھو ہمیں ایک میٹنگ کے لئے جانا تھا
چلے بھائی صاحب ۔۔حسن نے سکندر سے کہا تو سکندر اٹھ کھڑے ہوئے
زین بچپن سے ہی چچا اور تایا کے ساتھ رہتا تھا
انہوں نے کبھی بھی زین کو اپنا بھانجا نہیں سمجھا ہمیشہ ارسل کی طرح اپنا بیٹا سمجھا
بھائی ۔۔بھابھی ہے کیسی ؟؟ سمعیہ نے تجسس کے مارے پوچھا
سمعیہ نیلم بہت پیاری ہے منّت نے دل سے نیلم کی تعریف کی
مجھے بھی دیکھنا ہے شمع بھلا کیسے پیچھے رہ سکتی تھی
ہاں ہاں مل لینا ارسل نے ٹانگیں میز کے اوپر رکھی
ارسل تم کب شادی کر رہے ہو سمعیہ نے ارسل کی طرف دیکھ کر پوچھا
جب وه کہے ۔۔۔
ارسل نے منّت کی طرف دیکھتے ہوے کہا جو بلکل اسکے سامنے بیٹھی تھی
جس پر منّت نے غصے سے ارسل کو دیکھا
وه ۔۔۔۔۔۔مطلب کوئی ہے کون ہے شمع ذرا اگے ہوئی
منّت ۔۔۔ارسل سیدھا ہوکر بیٹھا
جب کہ سب نے منّت کو حیرت سے دیکھا
منّت بھی اتنی ہی حیرت سے ارسل کو دیکھ رہی تھی
کیا منّت ہے وه ؟ سمعیہ نے پوچھا
ارسل نے میز کے پاس نیچے بیٹھے سمعیہ کے سر پر چپت لگائی
میرا کہنے کا مطلب تھا
کہ منّت مانگ رہا ہوں کہ مجھے بھی کوئی اچھی سی لڑکی مل جائے
تم لوگ کیا سمجھے یہ ۔۔۔۔
منّت کی طرف اشارہ کیا
اس سے شادی
پھر تو سمجو میری میری راکھ بھی نہیں ملے گی تم لوگوں کو
ارسل نے زین کے اگے ہاتھ کیا جس پر زین نے اپنا ہاتھ زور سے ارسل کے ہاتھ پر دے مارا
اور سب کے قہقے ایک ساتھ نکلے
جبکہ منّت جل بھن کر رہ گئی
شکل دیکھی ہے اپنی ۔۔میں اور تم سے شادی
اگر ایسا ہوا تی خود کشی منظور مجھے
منّت نے جل کٹے لہجے میں کہا
جس پر ایک بار پھر سب کا قہقہ سنائی دیا
ہاں البتہ ضیاء خاموش رہا
تمیں سمجھ نہیں آتی کیا ؟
کہاں تھا نا پوجا اور ضیاء سے دور رہا کرو
ارسل منّت کے پیچھے کیچن میں آیا
کیوں وجہ ؟ اور تماری بات کیوں مانو ؟
منّت نے پانی کا گلاس لبوں تک لگایا
ارسل نے گلاس چھین کر رکھا
کیوں کہ میں بول رہا ہوں ارسل کا لہجہ سنجیدہ تھا
تمیں کیا مسلہ ہے تم ہوتے کون ہو کہنے والے ؟
پوجا میری دوست ہے اور ضیاء کزن
تمارے ساتھ بھی آتی جاتی ہوں نا
جب کوئی مسلہ نہیں ہوتا تو ابھی بھی نہیں ہونا چاہئے
منّت نے اتنے ہی غصے میں جواب دیا جتنا ارسل سنجیدہ تھا
ارسل نے منّت کی کلائی پکڑی
اور اسکی نازک کلائی پر اپنی سخت انگلیاں گڑ دی
ارسل چھوڑو میرا ۔۔منّت ارسل کے سامنے رونا نہیں چاہتی تھی اس لئے اپنے آنسو پر قابو رکھا
ضیاء تمارا صرف کزن ہے اور میں تمارا شوھر
اس لئے آئی سمجھ
ارسل کا ایک نیا روپ منّت کے سامنے آیا
منّت کی کلائی پر سرخ نشان سے زیادہ تکلیف دہ ارسل کی بات تھی
تمیں کتنی بار کہوں میں نہیں مانتی یہ نکاح
اور تم میرے کچھ نہیں لگتے آگئی تماری سمجھ میں
منّت کی آنکھوں میں ارسل کے لئے صرف اس وقت نفرت تھی
ارسل کی گرفت ڈھیلی پڑی
تو منّت فورا چلی گئی
جبکہ ارسل کے اندر بہت کچھ ٹوٹا تھا
ایک چبھن کا احساس ہوا تھا
آنکھوں میں ایک ایک کرب گزرا
منّت تمیں کیسے بتاؤ تم میرا عشق ہو
ارسل کے دل سے ایک آواز آئی جیسے ارسل کے علاوہ کوئی نا سن سکا
نہیں صفا تم نہیں سمجھ رہی
اور ویسے بھی مجھے تماری ضرورت نہیں ہے
ارسل کی آواز سن کر منّت کے قدم رکے
یہ آواز تو ارسل کی ہے
منّت لیب کے ہواداری سے آتی آواز کی جانب بڑھی
پر سر آپ کو ایسے پریشان بھی نہیں دیکھ سکتی
منّت نے صفا کو بغور دیکھا جس کے چہرے پر پریشانی تھی
تمیں سمجھ نہیں آتا کیا صفا کہا ہے نا مجھے تماری ضرورت نہیں ہے
تم جا سکتی ہو
ارسل غصے میں دھاڑا
جس سے صفا بھی سہم گئی
اور منّت فورا وہاں سے نکلی
کچھ دیر خاموشی کے بعد ارسل نے صفا کو دیکھا جو اس وقت ڈری ہوئی لگی
صفا تم مجھے بھائی کہتی ہو نا ؟؟
ارسل کا لہجہ نرم ہوا
صفا نے مثبت میں سر ہلایا
ہمم گڈ
تو تم ہی بتاؤ کیا تم چاہو گئی کہ تمارا بھائی اپنی محبّت کے سامنے جا کر اپنی ہی محبّت کی بھیک مانگے یا تمیں بھیجے
ارسل نے سوالیہ نظروں سے صفا کو دیکھا
پر سر ۔۔آپ منّت سے محبّت نہیں عشق کرتے ہیں تو پھر وه یوں آپ سے ہر رشتہ ختم کرنا چاہتی ہے شاید میرے سمجھانے سے سمجھ جائے
صفا نے امید بھری نظروں سے دیکھا
نہیں صفا ۔۔۔
منّت کو میں مجبور نہیں کرنا چاہتا کہ وه مجھ سے محبّت کرے میں چاہتا ہوں کہ اسے خود احساس ہو
ارسل نے مسکرا کر کہا جس سے صفا کو بھی تسلی ہوئی
کتنا دھوکے باز انسان ہے یہ چاہتا ہے میں بھی اسکے پیچھے پاگل بنتی پھیروں
جیسے صفا بن گئی ہے
ارسل صفا کو بھی بیوقوف بنا رہا ہے
یونیورسٹی میں کتنی بار دونوں اکیلے بات کرتے تھے اور اب کیسے کہہ رہا ہے کہ مجھے ضرورت نہیں
منّت خود سے بربڑا رہی تھی
اچھا ہوا جو اس دن پھوپھو کے سامنے ارسل کی انسلٹ کروائی
اب دیکھتی ہوں کیسے یہ لڑکیوں کو بیوقوف بناۓ گا
منّت نے ارسل کا راز سامنے لانے کا ارادہ کیا
آج صبح یونیورسٹی جاتے ہی ارسل کی انسلٹ نا کروائی تو میرا نام بھی منّت نہیں
کیا بات ہے خونی نظروں سے کیا دیکھ رہی ہو
یونیورسٹی کے لئے تیار ارسل نے منّت کو سیڑھیوں سے اترتے دیکھا
تم کتنے چیپ انسان ہو
منّت نے افسوس سے ارسل کو دیکھا
ارسل کو جیسے سو وولٹ کا جھٹکا لگا
تم اپنے آپ کو سمجھتی کیا ہو ارسل کا دل چاہا منّت کا گلا گھونٹ دے
تمیں کیا لگتا ہے تم لڑکیوں کو بیوقوف بناو گے تو کسی کو پتا نہیں چلے گا
منّت نے کھا جانے والی نظروں سے دیکھا
کس کو بنایا ؟ ارسل کو مزید غصہ آیا
پہلے پوجا اب صفا
لیکن آج تماری بینڈ نہیں بجا دی تو میرا نام بھی منّت نہیں
ارسل کےماتھے پر پڑے بل ذرا ڈھیلے پڑے
پاگل لڑکی کتنا شک کرتی ہو اور صفا کے لئے میرے دل میں کچھ غلط نہیں اوکے
میں نہیں مان سکتی منّت نے آنکھیں پھیری
کیسے یقین دلاؤ ؟
کہ تمارے علاوہ کوئی عزیز نہیں مجھے
ارسل نے شوخ نظروں منّت کو دیکھا
تب ہی ارسل کا موبائل بجا
منّت ہاتھ باندھ کر کھڑی ہوگی
کیا کہہ رہے ہو تم ؟؟؟
ارسل کی آواز سے پریشانی جھلکنے لگی
تو منّت بھی ایک قدم اگے ہوئی
صفا ٹھیک تو ہے نا کہاں جا سکتی ہے میں ابھی آتا ہوں
ارسل نے کہہ کر فون رکھا
منّت نے صفا کا نام سنا تو پھر سے منہ بنا لیا اور سر نفی میں ہلایا جیسے کہہ رہی ہو کہ نہیں سدھر سکتا
ارسل کیا ہوا ہے ؟؟
بعد میں بات کرتا ہوں منّت
ارسل کہہ کر پھرتی سے نکل گیا
ابھی کہہ رہا تھا مجھ سے زیادہ کوئی عزیز نہیں اب دیکھو جھوٹا کہی کا
منّت نے ارسل کے جاتے ہی دل کی بھڑاس نکالی
پر مجھے کیوں غصہ آرہا ہے منّت کو خود پر تعجب ہوا