ہیپی برتھ ڈے بیٹا ۔۔۔
منّت نے جیسے آنکھ کھولی تو حسن کا مسکراتا ہوا چہرہ سامنے آیا
بابا آپ کب آے میں انتظار کرتے کرتے سو گئی تھی ۔۔
منّت نے معصومیت سے کہا ۔۔
سوری بیٹا ہم کچھ لیٹ ہوگے پھر آپ سو گے تھے
میرا گفٹ ۔۔۔
منّت نے خوشی سے ہاتھ بڑھایا ۔۔
اپکا گفٹ آپ کی پارٹی میں ۔۔۔
ایک مدم سے آواز کانوں میں پڑی
منّت نے گردن لمبھی کر کے دیکھا
نانو ۔۔۔۔
اوووو میری بچی ۔۔۔
منّت گرم جوشی کے ساتھ ملی
چلو اب اٹھو
پھر پارٹی کی تیاری بھی کرنی ہے ۔۔
تم سب لوگ کیسے بے خبر رہے ؟؟
ایسے کیسے یونیورسٹی سے لڑکی غائب ہو گئی ہے ۔۔۔
45 دنوں میں یہ ساتویں لڑکی غائب ہوئی ہے
کون ہے آخر جو ورغلا رہا ہے ۔۔
ارسل نے میز پر مکا مارتے ہوے پوچھا ۔۔
ارسل نیلم اور صفا کو وہاں بیجھ دیا ہے یقیناً ہمیں پتا چل جائے گا کہ کون ہے اس سب کہ پیچھے ؟؟ زین نے کچھ حد تک ریلکس کیا ۔۔
زین k.H. یونیورسٹی میں منّت بھی ہے نہ ۔۔۔
انہوں نے کبھی ذکر نہیں کیا ایسا کچھ ۔۔۔
پر کیوں ؟؟؟
ارسل نے حیرت سے پوچھا
یار ارسل منّت سے تماری بنی ھی کب ؟ جو تمیں ایسی باتیں بتائی گئی
اور ویسے بھی تایا جان کے علاوہ گھر میں کوئی ایسا ہے بھی نہیں جو جانتا ہو تمارے گروپ کے بارے میں
زین نے یاد دلایا ۔۔۔
ہممم ۔۔کسی کو پتا بھی نہیں چلنا چاہیے ۔۔
ارسل نے تاکید کی ۔۔۔
پارٹی کے لئے پورے گھر کو رنگ برنگے غبارے اور پھولوں سے سجایا گیا تھا
منّت نے لمبھی فراک زیب تن کی ہوئی تھی
کالے لمبے بال کسی آبشار کی طرح کمر پر پھیلے ہوئے تھے
آنکھوں میں ہلکا سا کاجل اور پنک لپ اسٹک کے ساتھ ہلکا سا میکپ کئے
زینے اترتی ہوئی آرہی تھی
گارڈن میں ھی پارٹی کا انتظام کیا ہوا تھا
لوگوں کی نظریں اٹھ رہی تھی ساتھ ھی ماشاءالله کی آوازیں سنائی دے رہی تھی جو منّت کو اور مغرور بنا رہی تھی ۔۔
سو پڑیٹی ۔۔۔
ضیاء نے مسکرا کر تعریف کی ۔۔
جس پر منّت نے مسکرا دیا
ضیاء کا دل چاہا کہ آج اسے منّت سے مزید محبّت ہو جائے گی
یہ ارسل کہاں ہے زین نے شمع سے پوچھا
پتا نہیں زین ۔۔
نواب زادہ سورہا ہوگا
شمع نے اندورنی دروازے کو دیکھ کر کہا ۔۔
قریب آتی منّت کی طرف شمع اور زین بڑھ گے
واو ۔
منّت تم بہت پیاری لگ رھی ہو
شمع نے کھلے دل سے کہا
شکریہ مائے ڈیر سسٹر ۔۔
منّت نے ایک ادا سے کہا
میں ارسل کو بلا کر لاتا ہوں زین نے دونوں سے کہا
زین نے جیسے ھی قدم موڑے
ارسل آتا دکھائی دیا
آنکھوں سے صاف لگ رہا تھا
کہ تھوڑی دیر پہلے ھی سو کر اٹھا ہو
منّت کو دیکھ کر ایک پل کے لئے ضرور ٹٹک گیا
پر اگلے ھی پل پھوپھو کی آواز نے ارسل کے حواس واپس لائی
مانا کہ تم زیادہ پڑھے لکھے ہو پر یہ بیہودگی ابھی اس خاندان میں شروع نہیں ہوئی
پھوپھو نے چشمے کے اوپر سے دیکھا
تو ارسل سوالیہ نظروں سے دیکھا
ولید اور سمعیہ جو اپنی ہسی دبا رہے تھے
ارسل اب پھوپھو ۔ولید اور سمعیہ کی طرف رخ کئے کھڑا تھا
ارسل کی پیٹھ اب زین ۔منّت ۔شمع اور ضیاء کی طرف تھی
پھوپھو کی موجودگئی میں کسی کی ہمّت نہیں ہوتی تھی کہ کوئی کچھ بولے
زین نے ارسل کا ہاتھ پکڑا تاکہ لے جایا جا سکے
ارسل نے نہ سمجھی سے پیچھے منّت اور باقی سب کو دیکھا جو منہ پر ہاتھ رکھے ہنس رہے تھے
منّت نے گردن اکڑا کر اپنے انگوٹھے کو چاقو بنا کر اپنی گردن پر چلایا
جیسے کہہ رہی ہو ارسل آج تمارا کام تمام ۔۔۔۔۔
ارسل کو اس پل منّت زہر لگی
ارسل چلو ۔۔۔
زین نے سر غوشی کی
پھوپھو کے تھوڑا سائیڈ پر ہوتے ہی سب کے قہقے بلند ہوے